• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تاریخ کی کتب کے اردو تراجم۔۔؟

شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
49
ہمارے اردو لٹریچر میں بہت بڑی ایک خامی جو مجھے نظر آتی ہے ۔۔۔اور کئی سالوں سے موجود ہے ۔۔۔کہ تاریخ کی اکثر مشہور کتب کے اردو تراجم ہوچکے ہیں ۔ ۔۔مثلاََ طبقات ابن سعد ، تاریخ طبری ، تاریخ ابن کثیر ،ابن خلدون ، مسعودی ، یعقوبی ، وغیرہ
ان میں دو الگ الگ طبعات بھی موجود ہیں مثلاََ دار الاشاعت ، اور نفیس اکیڈمی۔۔۔
لیکن ان تراجم کو پڑھ کر بہت افسوس ہوتا ہے ۔۔۔کاش یہ تراجم ہوتے ہی ناں۔۔۔
کتب شائع کرنے میں ادارے میرے خیال میں مسلک سے بھی اب ماورا ہوچکے ۔۔۔۔اب تو کاروبار سب سے اوپر ہوچکا ۔۔۔
چلنے اور بکنے والی کتب کا دور دورا ہے ۔۔۔
اردو ترجمہ بلاشبہ بہت اچھی چیز ہے ۔۔۔۔عوام تاریخ سے واقف ہو سکتے ہیں۔۔۔۔لیکن کسی کو خیال نہیں کہ اس سے عوام کے عقائد میں کتنا نقصان ہوا ۔۔۔۔ان چھپی ہوئی تواریخ میں نہ کوئی تحقیق ہے اور نہ تعلیق و وضاحت۔۔۔
کوئی پتہ نہیں کیا صحیح ہے ۔۔کیا ضعیف۔۔۔۔
اگرچہ احادیث کی کتب کے جو تراجم ہیں ان میں سے کئی میں تحقیق و تعلیق ہوتی ہے ۔۔۔۔ لیکن عوام کا پڑھنے کا معیار اور ہوتا ہے ۔۔۔۔ ان کی رغبت تاریخ کی طرف زیادہ ہوتی ہے ۔۔۔۔کیونکہ اس میں ایک کہانی کا سا لطف ملتا ہے ۔۔۔
(جاننے والے جانتے ہوں گے یہ ۔۔۔داستان امیر حمزہ بھی ان تواریخ میں سے ہی کئی واقعات کو سامنے رکھ کر ہی مصالہ لگا کر تیار کی گئی)۔۔
۔اور قرآن تفسیر حدیث کو عوام مذہبی لٹریچر کے طور پر لیتے ہیں ۔۔۔۔ان کو پڑھتے کوئی نہیں ۔۔۔۔یہ مقدس چیزیں ہیں۔۔

اس وجہ سے تاریخ کی کتب زیادہ اس کی مستحق تھیں کہ ان کو تحقیق و تعلیق سے شائع کیا جائے ۔۔۔۔۔لیکن نہیں ہوا۔۔۔
کسی بھی مسلک کی جانب سے میری معلومات کے مطابق کوئی تاریخ کی کتاب اردو میں ایسی مترجم موجود نہیں ۔۔۔۔
اگر ہے تو ضرور بتائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب مزید احادیث کے موسوعات۔۔۔۔مسند احمد ، مصنف ابن ابی شیبہ و عبد الرزاق وغیرہ بھی اردو میں منتقل ہو رہی ہیں ۔۔۔
وہ بھی تحقیق و تعلیق کے ساتھ ۔۔۔عوام کو مد نظر رکھ کر مختصر شرح کی بھی محتاج ہیں ۔۔۔۔۔
سب سے کم اگر نقصان ہو سکتا ہے تو تاریخ ابن کثیر ہے جس میں امام ابن کثیرؒ کچھ وضاحت کر دیتے ہیں ۔۔۔۔لیکن طبقات ، اور طبری وغیرہ تو بہت ہی غلط تراجم ہیں ۔۔۔۔جس سے فتنہ ہی پھیل سکتا ہے ۔۔۔۔اور بہت پھیلا بھی۔۔۔
اور عجیب بات ہے ۔۔۔۔۔امام ذہبیؒ کی تاریخ و سیر جو اس معاملے میں سب سے بہتر تھی ۔۔۔کسی نے اس پر توجہ نہ دی۔۔۔۔۔۔
ان تواریخ کی وجہ سے ہی مشاجرات صحابہؓ ہماری عوام کی زبان پر آگئے ۔۔۔۔
اب جو آدمی پہلے قرآن و حدیث کچھ پڑھ چکا اور ایک عقیدہ پختہ کسی درجہ میں بھی ہوچکا تو ایسے شخص کے لئے ان تراجم کو دیکھنا اتنا مضر نہیں (اگرچہ مضر تب بھی ہے سوائے محقق عالم کے )
لیکن جیسا کہ میں نے کہا عوام کی ترتیب ہی الٹی ہے ۔۔۔۔وہ پہلے اختلافی بات کو دیکھتے ہیں ۔۔۔ پہلے تاریخ کو دیکھتے ہیں۔۔۔
رہی سہی کسر ان تاریخی روایات ( جو کہ اسلام کا قطعاََ ماخذ نہیں) سے متاثر طبقے وجود میں آگئے ۔۔۔ان کے لٹریچر نے پوری کر دی۔۔۔۔
اس بارے میں کسی بھائی کے پاس کوئی مثبت خبر ہو تو ضرور بتائے ۔۔۔
اہلحدیث ، دیوبندی ، بریلوی یا کسی اور اشاعتی ادارے نے اس بارے میں کوئی کام کیا ہو تو ضرور ظاہر کریں ۔۔۔
اور یہ بھی رائے دیں کہ ان تواریخ میں نسبتاََ سب سے بہتر ترتیب کیا ہے ۔مستند ہونے کے اعتبار سے ۔
اور کس کا ترجمہ تحقیق کے ساتھ ہو تو سب سے پہلے ہو۔۔
میرے خیال میں ۔۔۔
۱۔ تواریخ اسلام ، ذہبیؒ کو موسوعہ کے طور پہ تحقیق سے شائع کریں تو سب سے بہتر ۔
۲۔ تاریخ ابن کثیرؒ
۳۔ ابن خلدونؒ۔۔۔
پھر دوسری کتب۔۔۔۔
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
بات میں دم ضرور ہے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
جناب ابن عثمان بهائی کی بات سے موافقت کے بعد ، تواریخ کی کتب سے زیادہ خرابی ان کتابوں میں ہے جو عوام کو عقائد کے طور پر میسر ہیں ۔ کم از کم ان کو پہلے هٹا تو دیا جائے ۔
جن کے عقائد درست ہوں وہ افسانوں کو افسانہ ہی سمجهتے ہیں ، حقیقت نہیں ۔ مقصد اصلاح ہے تو عقائد کو گمراہ کرنے والی دینی کتب کو هٹا دیا جائے ۔ ایک نئی تاریخ لکہے جانے کی شروعات خود بخود ہوجائیگی ۔ ان شاء اللہ
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
49
موجود کتابیں جتنی بھی ہوں۔۔۔ان کا ماخذ تو وہی پرانی کتب ہیں ۔۔۔
ہر کوئی کہتا ہے ۔۔۔۔دیکھ لو طبری۔۔دیکھ لو کامل۔۔۔طبقات میں یہ لکھا ہے ۔۔۔استیعاب میں اس طرح ہے ۔۔۔
اصل پہ توجہ کسی نے نہیں دی ۔۔۔۔خصوصاََ اردو میں ۔۔۔۔عربی میں تو اکثر محقق نسخے ہیں۔۔۔
اور یہ ایسا بوتل کا جن ہے ۔۔۔جو باہر آگیا ہے ۔۔۔اب اسی کو قابو کرنا ہے ۔۔۔یعنی کوئی نئی تاریخ بھی نہیں لکھ سکتے ۔۔۔
ان اصل ماخذوں کا ہی کچھ کرنا چاہیے ۔۔۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
موجود کتابیں جتنی بھی ہوں۔۔۔ان کا ماخذ تو وہی پرانی کتب ہیں ۔۔۔
ہر کوئی کہتا ہے ۔۔۔۔دیکھ لو طبری۔۔دیکھ لو کامل۔۔۔طبقات میں یہ لکھا ہے ۔۔۔استیعاب میں اس طرح ہے ۔۔۔
اصل پہ توجہ کسی نے نہیں دی ۔۔۔۔خصوصاََ اردو میں ۔۔۔۔عربی میں تو اکثر محقق نسخے ہیں۔۔۔
اور یہ ایسا بوتل کا جن ہے ۔۔۔جو باہر آگیا ہے ۔۔۔اب اسی کو قابو کرنا ہے ۔۔۔یعنی کوئی نئی تاریخ بھی نہیں لکھ سکتے ۔۔۔
ان اصل ماخذوں کا ہی کچھ کرنا چاہیے ۔۔۔
متفق آپ سے میں ۔
مشاہدہ کی کہوں تو صحیح و ثابت احادیث کے اردو مفہوم میں غلطیاں ہیں جو اکثر کے ذہنوں میں بس گئی ہیں ، انکا نکالا جانا بهی دشوار ہے ۔ نئی تاریخ کی کتابوں جس پر آپ ہم سند لگادینگے صحیح و ثابت کی اسی کو لوگوں سے کہا جائیگا کہ ان کتب کا پڑهنا حرام ۔ طریقہ کیا اختیار کیا جائے اس پر بهی غور کریں ۔ آجکل تو فتوے ٹکے سیر ہوگئے ہیں دو چار آپ پر اور ہم پر بهی لگ جائینگے اور کتب پر کی گئی محنت رائیگاں چلی جائیگی ۔ اب یہ کتب صرف ان هاتهوں میں ہوگی جن کے عقائد اول سے صحیح ہیں اور جنکی اصلاح کے مقصد سے کتابیں لکہی جاتی ہیں انہیں پڑهنے کون دیتا ہے بهلا؟ یہ تو عام مشاہدہ میں ہیکہ برصغیر کے مسلمانوں کی اکثریت صحیح عقائد سے کوسوں دور ہے اور ایسی کون سی کوشش ہے جو کی نہیں گئی ! ہر اصلاحی کتاب کو پڑهنے سے روکنے کے صد هزار جتن کرنے والے کم ہیں بهلا ۔
اللہ ہم سب کو بهلائی کی توفیق دے واللہ عقیدہ صحیح ہو تو کوئی غلط بات قبول ہی نا کرے مسلمان کا ذہن ۔ آپ کی ایسی ہر کوشش کا خیر قدم اور ان شاء اللہ ہر ممکن تعاون حاضر ہے ۔
لائحہ عمل طے کر لیں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
محترم بھائی[SIZE=6]@خضر حیات[/SIZE]
محترم بھائی [SIZE=6]@اسحاق سلفی[/SIZE]
محترم بھائی [SIZE=6]@اشماریہ[/SIZE]

کچھ تبصرہ ، کچھ اضافہ فرمائیں۔۔
کوئی مثبت پیش رفت ہو تو آگاہ فرمائیں۔۔
جزاکم اللہ۔
باوجود ٹیگ کے ، یاد نہیں پڑتا کہ مجھے اس تھریڈ کی کہیں خبر ہوئی ہو ، وجہ اس کی یہ ہے کہ آپ نے تین لوگوں کو اکٹھا ٹیگ کیا ہے ۔ کوئی بھی رکن تین لوگوں کو اکٹھا ٹیگ کرے تو کسی کو بھی خبر نہیں جاتی ۔
جہاں تک بات ہے ، کتب تواریخ کے تراجم وغیرہ کی ، آپ نے دو باتیں کہیں ہیں :
1۔ ان تواریخ کے تراجم نہ ہی ہوتے تو اچھا تھا ۔
2۔ ان کے تراجم ، تعلیق اور وضاحت کے ساتھ ہونے چاہییں ۔
میں آپ کی آخری بات سے متفق ہوں ۔
میں نے کئی جگہ پر یہ بات کہی ہے ، خود بھی اکثر مواقع پر سوچتا رہتا ہوں ، کہ ’ اندھیرے میں رکھنا ‘ یا ’ چھپا کر رکھنا ‘ علمی مسائل کا یہ حل بالکل وقتی ہے ، اصل حل یہ ہے کہ ہر معاملے کے ہر گوشے تک جاننے والوں کی رسائی ہو ، لیکن اس کے ساتھ ساتھ جہاں لوگ بات کو درست طریقے سے سمجھنے نہ پائیں ، وہاں ان کی رہنمائی کا انتظام ہونا چاہیے ۔
علمی کتب کے تراجم ہونے چاہییں ، اور ان کی وجہ سے جو اشکالات جنم لیتے ہیں ، ان کا ازالہ بھی ہونا چاہیے ۔
اور اگر ہم سمجھتے ہیں کہ لوگ اصل کتابوں کو دیکھتے ہیں ، لیکن ساتھ ہماری وضاحتوں کو نظر انداز کرتے ہیں تو پھر اس میں آپ کا کام تمام ہوا ، اگر کوئی اس طرح گمراہ ہوتا ہے ، تو وہ یا تو گمراہی ہے ہی نہیں ، یا پھر کم از کم ہم قصور وار نہیں ، کیونکہ ہماری جو ذمہ داری تھی ، ہم نے اسے ادا کردیا ، اللہ تعالی حکمت والا ہے ، جو کرتا ہے ، بہتر کرتا ہے ۔ يضل به كثيرا و يهدي به كثيرا
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
49
باوجود ٹیگ کے ، یاد نہیں پڑتا کہ مجھے اس تھریڈ کی کہیں خبر ہوئی ہو ، وجہ اس کی یہ ہے کہ آپ نے تین لوگوں کو اکٹھا ٹیگ کیا ہے ۔ کوئی بھی رکن تین لوگوں کو اکٹھا ٹیگ کرے تو کسی کو بھی خبر نہیں جاتی ۔
جزاك الله ۔۔مجھے یہ معلوم نہیں تھا۔چلیں پھر ٹیگ کر دیتا ہوں۔
@اسحاق سلفی
@اشماریہ
1۔ ان تواریخ کے تراجم نہ ہی ہوتے تو اچھا تھا ۔
یہ جملہ کہنے کا مقصد یہ تھا کہ تراجم جیسے ہوئے ۔ اس سے بہتر تھا کہ نہ ہوتے ۔
لیکن ظاہر ہے اب یہ کہنے کا بھی فائدہ نہیں۔
اور یہ کہا بھی تو ان عوام کی وجہ سے جنہوں نے ۔اصل ۔۔کو مقدس و مذہبی سمجھ کر نہیں پڑھنا ۔۔اور تاریخ کو لطف اور دلچسپی سے پڑھنا ہے ۔۔لیکن لاشعور میں ان کےنظریہ قائم ہو جاتا ہے ۔ ہمارے لوگ تو نسیم حجازی کے ناولوں سے بھی نظریہ قائم کرلیتے ہیں۔
جیسا کہ میں نے کہا کہ ۔۔قرآن و حدیث کو پڑھنے والے علماء و طلباء۔۔۔کے لئے تو اس میں آسانی اور سہولت ہی ہے ۔
لیکن اس شخص کا کیا کریں ۔۔مثلاََ میرے ایک بھائی نے ادھر اُدھر گفتگو میں مشاجرات صحابہؓ کے بہت سے واقعات سنے پڑھے ۔۔اور مجھ سے سب کے بارے میں وقتاََ فوقتاََ ۔۔الجھے ہوئے انداز میں سوال بھی کرتے تھے ۔۔
میں نے ان سے کہا کہ ان سب سے پہلے میں آپ کو قرآن مجید کی ایک آیت کا ایک ٹکڑا بتاتا ہوں۔۔
اور میں نے بتایا۔۔۔رحماء بینھم۔۔
میں نے کہا کہ اب اس کو جب بھی مشاجرات والے واقعات سامنے آئیں ۔۔تو اس کو ذہن میں لانا اور اصول مقرر کر کے سب سے اوپر رکھنا۔۔اللہ تعالیٰ تو فرماتے ہیں۔۔کہ صحابۃؓ آپس میں رحم دل تھے۔۔اور یہ تاریخ کہتی ہے کہ ان کے آپس میں بڑے تعلقات خراب تھے۔
تو واقعتاََ انہوں نے میری بات کا بہت وزن محسوس کیا۔۔والحمد للہ علی ذالک۔
بہرحال ابھی کوئی تاریخ کی کتب پہ اردو میں کام کر رہا تو ضرور بتائیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
1۔ ان تواریخ کے تراجم نہ ہی ہوتے تو اچھا تھا ۔
یہ جملہ کہنے کا مقصد یہ تھا کہ تراجم جیسے ہوئے ۔ اس سے بہتر تھا کہ نہ ہوتے ۔
لیکن ظاہر ہے اب یہ کہنے کا بھی فائدہ نہیں۔
محترم بھائی میں اس معاملہ پر آپ اور شیخ مکرم خضر حیات صاحب سے بالکل متفق ہوں ؛
اور عرض گذار ہوں کہ ان تراجم کی وجہ خود مجھے کئی دفعہ دو طرح سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ،
ایک تو وہی معروف صورت کہ قرآن و حدیث سے نابلد کوئی شوخ جب ان مترجم کتابوں کو معرض استدلال میں لاتا ہے تو قرآن و حدیث
کی پرواہ بھی نہیں کرتا ۔
دوسری یہ کہ کبھی کبھی خود ان کتب سے کوئی چیز پڑھنی پڑتی ہے تو عالم حیرت کا سامنا ہوتا ہے ،
جن شخصیات سے ہمیں ایمانی لگاؤ ہے ان کے متعلق ایسی چیزیں عامیانہ لہجے میں درج ہیں کہ ناقابل بیان تک تکلیف دہ ۔۔
تحقیق اسانید تو بہت بڑا کام ہے ، یہاں تو خلفاء راشدین کے متعلق جملہ کا لہجہ بھی خلاف شان ہوتا ہے ،
اور ضعفاء نے مثالب کی اتنی گرد اٹھائی کہ الامان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ان کتب کے تراجم یقیناً ہونے چاہیئے تھے ، لیکن تحقیقی انداز سے ۔۔ تحقیق کیلئے
اور جن پاکیزہ ادوار اور پاکیزہ نفوس کے حالات دکھانے اور پہنچانے ہیں ان کی عظمت و شان کے مطابق یہ کام ہونا لازم تھا ؛
اب بھی یہ کام ہوسکتا ہے :
جو تراجم موجود ہیں ان کی تحقیق و تصحیح ، اور توضیح سلف کے عقائد کی روشنی میں ۔۔
عربی اور اردو ادب کا لحاظ رکھتے ہوئے اگر کی جائے تو ہم شاید اسے ’’ سنہری ‘‘ کا خطاب دے سکیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:
Top