اس روایت کو "تبرک " کے ثبوت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اسکی کیا حقیقت ہے؟؟
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 912 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 56 متفق علیہ 27
یحیی بن یحیی، خالد بن عبد اللہ، عبدالملک، عبد اللہ، اسماء بنت ابی بکر، حضرت عبداللہ جو کہ مولیٰ حضرت اسما بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عطاء کے لڑکے کے ماموں ہیں وہ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت اسما نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف بھیجا اور ان سے کہلوایا کہ مجھ تک یہ بات پہنی ہے کہ آپ تین چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں (1) کپڑوں کے ریشمی نقش ونگار وغیرہ کو (2) سرخ گدیلے کو (3) ماہ رجب کو پورے مہینے میں روزے رکھنے کو ، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب میں فرمایا تو نے جو رجب کے روزوں کا ذکر کیا ہے تو جو آدمی ہمیشہ روزے رکھتا ہو وہ ماہ رجب کے روزوں کو کیسے حرام قرار دے سکتا ہے اور باقی جو تو نے کپڑوں پر نقش ونگار کا ذکر کیا میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سناوہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو آدمی ریشم کا لباس پہنتا ہے آخرت میں اس کے لئے کوئی حصہ نہیں تو مجھے اس بات سے ڈر لگا کہ کہیں ریشمی نقش ونگار بھی اس حکم میں داخل نہ ہوں اور باقی رہا سرخ گدیلے کا مسئلہ تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا گدیلا سرخ ہے راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ سب کچھ حضرت اسماء سے جا کر ذکر کردیا تو حضرت اسماء نے فرمایا کہ رسول اللہ کا یہ جبہ موجود ہے پھر حضرت اسماء نے ایک طیالسی کسروانی جبہ نکالا جس کا گربیان دیباج کا تھا اور اس کے دامن پر دبیاج کی بیل تھی حضرت اسماء کہتی ہیں کہ یہ جبہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا انتقال ہوگیا تو جبہ میں لے آئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ جبہ پہنا کرتے تھے اور اب ہم اس جبہ کو دھو کر(اس کا پانی) شفاء کے لئے بیماروں کو پلاتے ہیں۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 912 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 56 متفق علیہ 27
یحیی بن یحیی، خالد بن عبد اللہ، عبدالملک، عبد اللہ، اسماء بنت ابی بکر، حضرت عبداللہ جو کہ مولیٰ حضرت اسما بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عطاء کے لڑکے کے ماموں ہیں وہ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت اسما نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف بھیجا اور ان سے کہلوایا کہ مجھ تک یہ بات پہنی ہے کہ آپ تین چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں (1) کپڑوں کے ریشمی نقش ونگار وغیرہ کو (2) سرخ گدیلے کو (3) ماہ رجب کو پورے مہینے میں روزے رکھنے کو ، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب میں فرمایا تو نے جو رجب کے روزوں کا ذکر کیا ہے تو جو آدمی ہمیشہ روزے رکھتا ہو وہ ماہ رجب کے روزوں کو کیسے حرام قرار دے سکتا ہے اور باقی جو تو نے کپڑوں پر نقش ونگار کا ذکر کیا میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سناوہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو آدمی ریشم کا لباس پہنتا ہے آخرت میں اس کے لئے کوئی حصہ نہیں تو مجھے اس بات سے ڈر لگا کہ کہیں ریشمی نقش ونگار بھی اس حکم میں داخل نہ ہوں اور باقی رہا سرخ گدیلے کا مسئلہ تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا گدیلا سرخ ہے راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ سب کچھ حضرت اسماء سے جا کر ذکر کردیا تو حضرت اسماء نے فرمایا کہ رسول اللہ کا یہ جبہ موجود ہے پھر حضرت اسماء نے ایک طیالسی کسروانی جبہ نکالا جس کا گربیان دیباج کا تھا اور اس کے دامن پر دبیاج کی بیل تھی حضرت اسماء کہتی ہیں کہ یہ جبہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا انتقال ہوگیا تو جبہ میں لے آئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ جبہ پہنا کرتے تھے اور اب ہم اس جبہ کو دھو کر(اس کا پانی) شفاء کے لئے بیماروں کو پلاتے ہیں۔