• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبصرہ جات بر ماہنامہ رشد ’قراء ت نمبر‘

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ماہنامہ’رشد‘ ایک دینی جریدہ ہے۔ اس نے حال ہی میں قراء ات نمبر کے عنوان سے مخصوص شمارہ شائع کیا ہے ، جو خاصا ضخیم ہے۔اس شمارے میں علم تجوید وقراء ت پر انیس گراں قدر مضامین شامل ہیں جو نامور اہل علم کی قلمی کاوش کا نتیجہ ہیں۔ ان مضامین سے علم وتجوید قراء ت کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔ یہ مضامین اس علم کی تحصیل کے لئے مہمیز کا کام دیتے محسوس ہوتے ہیں۔ کچھ مضامین ایسے بھی ہیں جو ایسے حضرات کی تردید میں لکھے گئے ہیں جو اپنے بھول پن کی وجہ سے یا عدم آگہی کے سبب اس علم کی اہمیت سے نابلد ہیں اور جن کی فکر اس علم سے انکار کی حدوں کو چھو رہی ہے ۔ ان کی یہ سوچ منفی طرز عمل کی غماز ہے، کیونکہ قرآن اور قراء ات دونوں منزل من اللہ ہیں۔ قرآن فانی نہیں باقی ہے اور قیامت کے بعد باقی رہے گا۔
علم قراء ات کی نسبت بھی چونکہ قرآن کے ساتھ ہے اس لیے قرآن کی نسبت اس علم کو بھی ہمیشہ زندہ رکھے گی۔ ماہنامہ’ر شد‘ نے ایسی سوچ پر علمی گرفت کی ہے اور دلائل سے مذکورہ بالا منفی سوچ کے اثرات کو زائل کیا ہے ۔ ہماری دانست میں ماہنامہ ’رشد‘ کا مذکورہ قراء ات نمبر اندھیرے میں قندیل کا درجہ رکھتا ہے۔ ماہنامہ’رشد ‘ کے ذمہ داران اس حوالے سے مزید خدمت کاارادہ بھی رکھتے ہیں۔ اُمید ہے وہ یقینا کامیاب ٹھہریں گے اور ان کی کاوشیں بار آور ہوں گی ۔ ماہنامہ ’رشد‘ کاقراء ات نمبر علم کے متلاشی محققین کے لئے نعمت غیر مرقبہ ثابت ہو گا۔جس کے ذریعہ قرآن اورقرآنی علوم سے محبت رکھنے والے لوگ اپنے دلوں کے لئے جلا حاصل کرتے رہیں گے۔
ماہنامہ ’رشد‘ کے مذکورہ قراء ات نمبر پر مفصل ناقدانہ تبصرہ اِن شاء اللہ ماہنامہ التجوید کے آئندہ شمارے میں شائع کیا جائے گا۔
پروفیسر ڈاکٹر قاری محمد طاہر
مدیر:ماہنامہ التجوید،فیصل آباد​
٭______٭______٭
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مکرمی جناب قاری حمزہ مدنی صاحب مدیر ماہنامہ ’رشد،‘لاہور
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ وبعد :
ماہنامہ ’رشد ‘کاتازہ شمارہ بابت ماہ جون ۲۰۰۹ء زیرنظر ہے۔ سات سوسے زائد صفحات پرمشتمل اس شمارے کی اشاعت پرمیں آپ کو ہدیہ تبرک پیش کرتاہوں۔اس وقیع علمی کاوش پربطورِ تبصرہ چند سطورپیش خدمت ہیں۔
قرآن مجید ،فرقان حمید بلاشک وشبہ قیامت تک کے انسانوں کے لئے ہدایت ورشد کا منبع وسرچشمہ ہے ۔اس کلام پاک کے بارے میں آپﷺنے فرمایا: ’’إن ہذا القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف‘‘یہ حدیث معنی کے اعتبارسے متواترہے ’’قرآن مجید سات قراء اتوں پر نازل ہواہے ‘‘ یہ بات اُمت مسلمہ میں تواترکے ساتھ چلی آرہی ہے اور اس پرامت متفق ہے، لیکن آج کل متجددانہ سوچ رکھنے والے بعض سکالرز اس بات سے انکار کرتے ہوئے یہ رائے پیش کررہے ہیں کہ قرآن کی صرف ایک ہی قراء ت صحیح اورمتواتر ہے اوروہ باقی تمام متواترقراء توں کو شاذ،غیر معروف اور عجم کا فتنہ قرار دیتے ہیں ۔
اس تناظرمیں حافظ عبد الرحمن مدنی﷾اوران کے صاحبزادگان نے ماہنامہ ’رشد ‘کا قراء ات نمبر (حصہ اوّل) شائع کیاہے جس میں قراء اتِ سبعہ عشرہ کی اہمیت وضرورت کو علمی وتحقیقی اندازمیں پیش کیاگیاہے ۔نیز یہ شمارہ نہ صرف اکابر علمائے کرام کے مضامین سے مزین ہے جوقراء اتِ قرآنیہ کے ثبوت میں تحریرکئے گئے ہیں بلکہ قراء ات کے بارے میں شکوک وشبہات پیداکرنے والوں اورمستشرقین کے خیالات کارد بھی نہایت مدلل انداز میں موجود ہے ۔
زیرتبصرہ شمار ہ اس ضمن میں ایک واقعی مستحسن کوشش ہے اورعلمی وتحقیقی کاموں میں قابل قدر اضافہ ہے۔اس موضوع پر قلم اٹھانے اور خاص نمبر نکالنے پر حافظ عبدالرحمن مدنی﷾اور ان کے صاحبزادگان مبارکباد کے مستحق ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کوشرف قبولیت بخشے ۔آمین
اس خاص نمبر کی افادیت کا تقاضا ہے کہ اسے زیادہ سے زیاہ عام کیا جائے تاکہ لوگ دین کی صحیح تعلیمات سے واقف ہوں ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اپنے خصوصی فضل سے آپ کی مساعی کوشرفِ قبولیت عطاء فرمائے۔آمین
حافظ عاطف وحید
انچارج ، شعبہ تحقیق اسلامی قرآن اکیڈمی لاہور​
٭______٭______٭
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
کچھ نہ کچھ لکھتے رہے تم وقت کے صفحات پر
نسل نو سے اک یہی تو رابطے رہ جائیں گے​
جامعہ رحمانیہ کے طلبہ کے جذبات وخیالات کا ترجمان اک چھوٹا سا رسالہ’ رشد ‘ اپنا ارتقائی سفر طے کرتے کرتے آج مولانا عبد الرحمن مدنی﷾کے فرزندانِ گرامی قاری ڈاکٹر انس مدنی او رقاری ڈاکٹر حمزہ مدنی کی شب و روز محنتوں اور کاوشوں سے ایک ایسا مؤقر مجلہ بن چکا ہے جو علمی دنیا میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس کا تازہ شمارہ ’قراء ات نمبر‘ نظروں سے گزرا ۔جس تحقیق وتدقیق کے ساتھ فن قراء ات سے متعلق موضوعات کو اس میں جمع کیا گیا ہے اس اعتبار سے اگر اسے فن قراء ات کا انسائیکلوپیڈیا یا پی ایچ ڈی کا تحقیقی رسالہ کہا جائے تو بے جانہ ہوگا ۔ مدنی برادران نے اس میں عالم اسلام کے اجلہ قراء کرام اور علماء عظام کے مدلل مضامین اور علمی مقالات جس انداز میں جمع کئے ہیں وہ بلاریب پاکستان بلکہ دنیائے اسلام کے علماء وطلباء کے انمول ذخیرۂ علمی اور ایک نادر تحفہ ہے۔یہ ’قراء ا ت نمبر‘ جامع بھی ہے اورمفصل بھی،ہر موضوع کاحق ادا کیا گیا ہے کوئی اہم پہلو تشنہ نہیں چھوڑا گیا ۔یہ قراء ات نمبر علماء و طلباء کے لئے ایک نعمت غیر مترقبہ، علوم ومعارف کا ایک گنجینہ اور علم قراء ات کاایک خزینہ ہے۔
یہ اس کا پہلا حصہ ہے عنقریب دوسرا اور تیسرا حصہ بھی منصہ شہود پر آکر قارئین کے لئے سرمۂ بصیرت اور خزینۂ دلائل سے پر ہوگا’’وَلَلاخِرَۃُ خَیْرٌ لَّکَ مِنَ الأوْلٰی‘‘اس کارخیر میں عزیز القدر قاری حمزہ مدنی خاص طور پرتحسین وستائش کے مستحق ہیں جنہوں نے بڑی محنت، جانفشانی، عرق ریزی او رمستقل مزاجی سے اس ذمہ دار ی کو نبھایا ہے۔میر ی دعا ہے کہ خدا وند کریم ان کی عمر اورعلم وعمل میں برکت دے ۔ہر خاص وعام کو اس گرانمایہ تحفہ سے مستفید ہونے کی توفیق بحشے۔ آمین ،
حافظ عبد الرشیدخلیق
استاذ جامعہ فتحیہ اچھرہ
مبعوث وزارۃ الشئون الإسلامیۃ والأوقاف
والدعوۃ والإرشاد بالمملکۃ العربیۃ السعودیۃ​
٭______٭______٭
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
محترم مدیر ماہنامہ ’رشد‘
السلام علیکم! أمید ہے‘ مزاج بخیر ہوں گے۔
’رشد‘ کا ’خصوصی شمارہ ’قراء ات نمبر‘ملا۔پڑھ کر بہت خوشی ہوئی ۔شمارہ کیاہے؟یہ تو۔پی۔ایچ۔ڈی کا ایک مقالہ محسوس ہوتا ہے۔متنوع مضامین کو جس قدر جامع و مانع أسلوب میں معاصر تحقیقی معیار کے مطابق پیش کیا گیاہے ‘ وہ واقعتاً لائق ستائش ہے۔میرے علم کی حد تک دفاع قرا ء ت میں شاید ہی اس طرح کا علمی کام برصغیر پاک و ہند میں کبھی شائع ہوا ہو۔مجلے کی کمپوزنگ، مضامین کا انتخاب، موضوعات کا تنوع، تحقیق کا اسلوب و طریقہ کار، ادارہ جاتی اِفادات اور مناسب قیمت خرید میں سے ہر ایک چیز لائق تحسین اور قابل دید ہے۔یہ ایک ایسا رسالہ ہے کہ جسے ہر چھوٹی بڑی لائبریری کی زینت بننا چاہیے۔جو صاحب علم بھی قرآن اور علم قرا ء ت سے کچھ شغف رکھتے ہیں، اس سے مستغنی نہیں ہو سکتے۔شنید ہے کہ اسی طرح کا ایک اور خصوصی قراء ت نمبر بھی شائع کیا جا رہا ہے۔یہ ایک اچھی خوشخبری ہے۔اللہ تعالیٰ آپ حضرات کے علم و عمل میں اضافہ فرمائے اور قرآن اور علوم قرآن کی خدمت میں آپ کی جملہ مساعی کو شرف قبولیت عطافرمائے۔
حافظ محمد زبیر
ریسرچ ایسوسی ایٹ‘ قرآن اکیڈمی ‘ لاہور​
٭______٭______٭
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تبصرہ رائے بر اشاعت ماہنامہ رشد ’قراء ات نمبر‘(حصہ اوّل) لاہور جون ۲۰۰۹ء
’رشد ‘ کاخصوصی ’قراء ات نمبر‘ موصول ہوا، فن قراء ات کے مختلف پہلوؤں پر عمدہ مضامین ومقالات کاپر مغز مجموعہ ہے۔ علم القراء ات جو نسبتاً ایک پیچیدہ موضوع ہے اس کی اِصطلاحات فنی اور عام لوگوں کے فہم سے بالا ہوتی ہیں۔ مگر اس کی اہمیت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ اس کا تعلق براہ راست نص قرآنی سے ہے، چنانچہ اردو زبان میں پیش کردہ اس کا وش کو جتناسر اہا جائے اتناہی کم ہے۔
یہ شمارہ قراء ات کے تعارف، قرآن وحدیث سے اس کے ثبوت، سبعہ احرف کی وضاحت اور تعیین میں عالمانہ آراء اورمختلف روایات میں مطبوع مصاحف اور ان میں اختلاف قراء ات کے تواتر پر مشتمل ہے۔ خصوصاً قراء ات کی حقیقت سے جزوی یا ناقص معلومات رکھنے والے حضرات کے لئے یہ شمارہ ایک چشم کشا نسخۂ کیمیا کی حیثیت رکھتا ہے۔ گو اسلامی مناہج تحقیق کے مطالعہ کے بعد مجھے شرح صدر ہے کہ کسی بھی غیر مختص کا کسی خاص فن میں نقد او رجداگانہ موقف کا وزن اور اعتبار نہیں ہوتا ، یہی وجہ ہے کہ رد ومعالجہ کے لئے مسلم محققین ہمیشہ اہل فن کی آراء کو ہی قابل بحث بناتے ہیں۔ مثلا ابو حیان اندلسی نے فن قراء ات کی توجیہات،بلاغت اور نحوی مسائل میں اگر کسی پرنقد وتبصرہ کیا ہے تو وہ صاحب کشاف امام زمخشری کی بعض آراء پر کیا ہے۔ کہیں ایسا نہیں دیکھاگیا کہ ایک غیر ماہر کی ہر زہ سرائیوں کو اہمیت دے کر انہوں نے اس کو قابل رد وقدح بنا لیا ہو۔
میری معروضات کامرکزی نکتہ عصر حاضر کے وہ دانشوران قوم ہیں جن کو اپنی فکر ودانش پر اس قدر زعم ہے کہ اس کے مقابلہ میں ایک عظیم تواتر بھی بے بس نظر آتا ہے ، ظاہر ہے کہ فن سے ناشناسی پھر تواتر کو چھوڑ کر اپنی دانش پر اصرار کوئی مناسب علمی رویہ نہیں ہے ۔ایک مبتدی بھی جانتاہے کہ اس فن کا تعلق خالصتاً مشافہت اور نقل پر مبنی ہے ، قیاس کو اس میں قطعاً کوئی دخل نہیں ہے۔
البتہ اس فن کی توجیہات میں عقل بھی استعمال ہوتی ہے، اس میں اگر رائے قائم کی جائے تو اس کا جائزہ دلائل کی بنیاد پر لینے میں حرج نہیں ، تاہم ان ’دانشوروں کی تحریرات میں توجیہ قراء ات کے ضمن میں میرے مطالعہ کی حد تک کوئی قول سامنے نہیں آسکا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے شماروں میں ان مقالہ جات کو شامل کیا جائے جن میں سلف کے منہج کے مطابق فنی ابحاث پر تحقیق کی گئی ہو یا موضوع پر اختلافی آراء کو تاریخی تسلسل کے ساتھ پیش کر کے موزوں اور راجح رائے کا اثبات کیا جائے۔
یہاں خصوصیت سے برادر عزیز ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی کے مضمون ’تعارف علم القراء ات اہم سوالات و جوابات‘ کاتذکرہ کرنا چاہوں گا کہ یقینا اہل علم، طلبہ اور فن سے دلچسپی رکھنے والے اسے مستقل کتابی صورت میں دیکھنا پسند کریں گے ۔ انتہائی سہل اُسلوب میں دقیق ترین ابحاث کو حل کیا گیا ہے۔ اللہم زد فزد
شمارہ کے مدیران او رجملہ متعلقین ومعاونین خصوصی نمبر کی اشاعت پر میرے خصوصی ہدیۂ تبریک کو قبول فرمائیں۔
محمد فیروز الدین شاہ کھگہ
محاضر جامعہ سر گودھا​
٭______٭______٭
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم أما بعد
ماہنامہ رشد ’قراء ات نمبر‘( حصہ اوّل) کا مختلف مقامات سے مطالعہ کیا ۔ ماہنامہ کے سرپرست جناب حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾اور ان کے ساتھیوں نے علم قراء ات کی اہمیت اور افادیت کو اچھے انداز میں اجاگر کیا ہے۔
علم قراء ات کا تعلق کلماتِ قرآنی کے حوالے سے اَدا کے ساتھ ہے اور علم قراء ت کی دو قسمیں ہیں:
(١) قراء ات متواترہ (٢) قراء ات شاذہ
قراء ات متواترہ کی ماہرین علماء نے تین شرائط بیان کی ہیں:
(١) سند اور روایت میں ایسا تواتر کہ نبیﷺکے زمانۂ مبارکہ سے لے کر آج تک ایک بڑی جماعت اس کو نقل کرتی آرہی ہو۔
(٢) رسم الخط یعنی قرآن کریم کی لکھائی سے کوئی قراء ات ثابت ہو لفظاً یا تقدیراً
(٣) قواعد صرف اور نحو کے مطابق ہو۔
قراء ات متواترہ کا انکار کفر ہے۔
اور قراء ات شاذہ وہ ہیں جن میں ان مندرجہ بالا شرائط میں سے کوئی شرط نہ پائی جائے یعنی یا تواتر نہ ہو یا رسم الخط سے ثابت نہ ہوتی ہو یا قواعد صرفی اور نحوی کے مطابق نہ ہو۔
قراء اتِ شاذہ میں قرآن کریم پڑھنا یا اس طرح پڑھنا کہ سننے والے کو قرآن کریم پڑھے جانے کا وہم ہو ممنوع اور ناجائز ہے۔
قراء اتِ عشرہ جو متواترہ ہیں ان پر علماء امت کا اجماع ہے کہ یہ قراء ات صحیحہ ہیں او ررسول اکرمﷺکے زمانہ سے لے کر آج تک اَئمہ قراء ات اور علماء دین پڑھتے پڑھاتے آ رہے ہیں۔ آج تک علم قراء ات کا کسی نے بھی انکار نہیں کیا۔ اگر آج کوئی غامدی یا اس کی طرح کا کوئی کم علم اور قرآنی علوم سے ناواقف اس کو فتنہ عجم کہتا ہے تو یہ بہت بڑی زیادتی ہے،کیونکہ علم قراء ات کے ذریعہ قرآن کریم کو تحریف سے یعنی رد وبدل سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور آئمہ قراء ات کی قراء ت کا علم حاصل ہوتا ہے جیسا کہ ماہنامہ رشد’ قراء ات نمبر‘( حصہ اوّل) میں بڑی تفصیل اور امثال کے ساتھ اس کی اہمیت بیان ہوئی ہے کہ مختلف احکام اور مسائل قراء ات متواترہ سے ثابت اور مستنبط ہوتے ہیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ اس دور میں ہر دینی ادارہ میں علم قراء ات کاشعبہ ضرور ہونا چاہیے، کیونکہ حضور نبی کریمﷺنے اُمت کی آسانی کے لئے مختلف لغات میں قرآن کریم پڑھنے کی اجازت عطا فرمائی ہے۔
تجوید وقراء ات کا تعلق قرآن کریم کے حروف اور کلمات کے ساتھ ہے اس لیے یہ دونوں علم اعلیٰ علوم میں سے ہیں۔ لہٰذا مدارس دینیہ میں میں جہاں طویل کورسز پڑھائے جاتے ہیں وہاں علم تجوید اور علم قراء ات کے شعبہ جات بھی ضرور شامل ہونے چاہئیں۔
اورماہنامہ رشد کے سرپرست اور دیگر احباب نے ’قراء ات نمبر‘ کا اجراء کر کے بہت بڑا کارنامہ کیا ہے۔ رب ذوالجلال کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ماہنامہ کے سرپرست او رتمام معاونین کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور مزید اس علم کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔آمین والسلام
مولانا قاری محمد برخور دار احمد سریدی
مہتم جامعہ کریمیہ سدیدیہ حسن پارک بلال گنج کریمیہ روڈ لاہور​
٭______٭______٭
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
قرآن مجید کو ربّ تعالیٰ نے سات طریق پر نازل کیا ہے۔فرمانِ نبوی1ہے :
’’إن ہذا القرآن علی سبعۃ أحرف ‘‘ (صحیح مسلم:۲۷۷)
دوسرے مقام پر اِرشاد نبویﷺہے:
’’إن ہذا القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف‘‘(مصنف عبد الرزاق :۱۱؍۲۱۹، مسند أحمد:۱؍۴۰، سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ:۱۵۲۲)
نبی کریمﷺنے سبعہ اَحرف کے مطابق قرآن پاک کی تلاوت کی اور صحابہ کرام کو بھی سبعہ اَحرف کے مطابق قرآن کریم سکھایا، تابعین نے صحابہ کرام سے سبعۃ احرف کے مطابق سیکھا۔ اسی طرح تبع تابعین نے تابعین سے سیکھا، کیونکہ اس علم شریف کا تعلق علوم نقلیہ سے ہے اس لیے یہ علم نبی کریمﷺسے لے کر قراء عشرہ تک اور قراء عشرہ سے ہم تک نقل در نقل کے ذریعے پہنچا ہے ۔دس قراء ات قراء عشرہ سے تواتر اور شہرت کے ساتھ ثابت ہیں جس طرح روایت حفص کا پڑھنا صحیح ہے اسی طرح باقی قراء ات وروایات کا پڑھنا بھی صحیح ہے ، قراء اتِ عشرہ متواترہ میں سے کسی بھی قراء ات وروایت کا انکار یا استہزاء گناہ اور کفر ہے۔
دورِ حاضر میں جامعہ لاہور الاسلامیہ نے ماہنامہ رشد ’قرا ء ات نمبر‘( حصہ اوّل) جو حضرت علامہ عبد الرحمن مدنی﷾اور مجلس مشاورت کے چار مایہ ناز قراء کہ جن کا شمار ملک پاکستان کے صف اوّل کے قراء میں ہوتا ہے اور وہ علوم تجوید وقراء ات میں جانی پہچانی شخصیات ہیں اور ملک وملت کا عظیم سرمایہ ہیں،کی زیر سرپرستی شائع کرنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔ بلا شبہ یہ بہت بڑی سعادت ہے ۔ علم تجوید وقراء ات کی بڑی خدمت ہے۔ اور موجودہ دور اور آنیوالی نسلوں کے لئے بڑا علمی ذخیر ہ ہے۔ اس ماہنامہ میں علم تجوید و قراء ات سے متعلق بڑے مفید اور معلوماتی مضامین ہیں۔ یہ مضامین بڑے مدلل ، محقق اور جدید علمی تقاضوں کے مطابق ہیں۔ اس ماہنامہ کے مضامین بڑے جامع اور مفصل ہیں اور قارئین کے دلچسپی اور معلومات کے لئے قراء حضرت کے انٹرویو بھی اس میں شامل ہیں۔
قراء اتِ عشرہ کے ثبوت اور اس کی اہمیت اور فضیلت کو مدلل اور محقق دلائل سے ثابت کیا گیا ہے۔ یہ ایسا علمی سرمایہ ہے جو سالہا سال تک زندہ جاوید رہے گا اور ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ بندہ اس ماہنامہ کے تمام معاونین کے لئے د عا گو ہے کہ اللہ کریم ان کو اس کار خیر پر بہترین جزا عطا فرمائے۔ فجزاہم اللہ أحسن الجزا ۔آمین
ڈاکٹر قاری محمد مظفر
صدر مدرس ، شعبہ تجوید وقراء ت جامعہ رضویہ ٹرسٹ
سنٹرل کمرشل مارکیٹ سی بلاک ماڈل ٹاؤن لاہور ،پاکستان​
٭______٭______٭
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سرپرست اعلیٰ ماہنامہ ’رشد‘حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
مسنون سلام کے بعد امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔
ماہنامہ رشد ’قراء ات نمبر‘( حصہ اوّل ) کچھ روز قبل شیخ المقری قاری ادریس العاصم﷾سے احقر کوملا جوکہ احقر کے بھی شیخ ہیں۔بندہ نے نظر عمیق سے بعض مضامین کا مطالعہ کیا تو اس خاص اشاعت کو ہرلحاظ سے سود مند پایا مثلاً قرآن پاک کی مختلف آیات بینات سے مثالیں دے کر اختلافِ قراء ات کوواضح کیاگیا ہے اور اسی طرح اَحادیث کی تخریج کے ساتھ فن قراء ات کے اختلاف کو ثابت کیا گیا ہے جوکہ آپ کی اور آپ کے معاونین کی عظیم کاوش ہے ۔
دعاہے کہ اللہ رب العزت آپ کی اور آپ کے جملہ معاونین کی اس کاوش کو قبول فرماکر ہرخاص وعام کے لئے اس رسالہ (رشد) کونافع مندبنائے (آمین )شکریہ
ابومحمد قاری خدا بخش بصری
صدر مدرس شعبہ تجویدوقراء ات عشرہ
دارالعلوم جامعہ انجمن نعمانیہ اندرون ٹکسالی گیٹ لاہور​
٭______٭______٭
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
محترم جناب قاری حمزہ مدنی صاحب
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اُمید ہے مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔اسلام کی آمد کے بعد سے موجودہ جدید دور تک علوم عقلیہ ونقلیہ کی تر ویج و اشاعت میں اسلام کے ابتدائی وجدید تعلیمی اداروں نے بے مثال کردار ادا کیاہے ۔
ان ہی مدارس میں سے ایک جامعۃ لاہور الاسلامیۃ،بھی ہے جس نے علم وتحقیق کے تمام فراموش کردہ علوم پربے انتہاء خدمات انجام دیں ہیں ان میں سے ایک ’’علم قراء ات سبعہ عشرہ‘‘ہے۔
جامعہ کا تحقیقی اسلامی وعلمی مجلہ ماہنامہ ’رشد‘ہے جس نے اس خصوصی نمبر کااجراء کیاہے۔اس میں پیش کردہ موضوعات پر جن صاحبان نے بھی قلم اٹھایا ہے تومعلوم ہوتاہے کہ ہرایک موضوع ایک مکمل تحقیقی مقالہ برائے پی ایچ ڈی تحریرکرنے کے قابل ہے۔مجھ جیسافقیر اورکم تر علم رکھنے والا شخص بھی یہ کہے بغیرنہیں رہ سکتاکہ درحقیقت عام طورپر پوری اسلامی دنیا ،خاص طورپر برصغیر پاک وہند میں اس اہم موضوع پربہت کم تحقیقی کام ہواہے اورمیں یہ بات وثوق سے کہہ سکتاہوں کہ آنے والے اَدوارمیں علم قراء ات کے موضوع پرتحقیق کرنے والے تلاش وجستجو کے متلاشی کے لئے رشد کا یہ خصوصی نمبر علم قراء ات (حصہ اوّل) مشعل راہ ثابت ہوگا۔
میں خاص طورپرجامعہ اورکلیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیۃ لاہور کو خراج تحسین وسلام پیش کرتاہوں۔اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو دنیا وآخرت میں کامیابی کاذریعہ بنائے۔۔۔۔۔۔۔آمین
ڈاکٹر محمد انور خان​
٭______٭______٭
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
الحمد لولیہ والصلوٰۃ علی نبیہ وعلی آلہ وصحبہ أجمعین،أمابعد
قال اﷲ تبارک وتعالی : ’’إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإنَّا لَہٗ لَحَافِظُوْنَ ‘‘
وقال النبیﷺ : ’’إن القرآن أنزل علی سبعۃ تحرف فاقرء وا ما تیسر منہ‘‘
ماہنامہ ’رشد‘ کا سات سوسے زائد صفحات پر مشتمل ماہ جون ۲۰۰۹ء کا ضخیم رسالہ میرے ہاتھوں میں ہے ، جس کی اشاعت خاص کو ’قراء ات ِقرآن ‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔
قرآن کریم ، اللہ رب العزت کی آخری، لاریب کتاب او رخاتم الانبیاء حضرت محمدﷺکو عطا کیا جانے والا معجزہ ہے جس نے سوا چودہ سوسال سے معاندین ومعترضین کو عاجزی کا نمونہ اور بے بسی کی تصویر بنا رکھا ہے اور ایڑی چوٹی کا زور لگا نے کے باوجود اس کے دشمن نہ اس کتاب معجزمیں کسی قسم کا عیب اور نقص نکال سکے اور نہ تا قیامت نکال سکیں گے۔ (اِن شاء اللہ)
جب کبھی کسی بد فطرت نے اس مقدس کتاب کوچیلنج کرنے کی ناپاک کوشش کی تو اسے منہ کی کھانا پڑی اور آئندہ بھی کسی نے یہ جسارت کی تو ہزیمت ورسوائی اس کے ماتھے پر لکھ دی جائے گی۔قرآن کریم کے اعجاز کے مختلف پہلوؤں ، مثلا اس کی زبان آج تک زندہ ہے ، اسے اپنی زبان نزول میں پڑھا جاتا ہے اور یہ کہ فصاحت وبلاغت میں اس کااپنا ایک منفرد انداز ہے۔ وغیرہ
انہی اعجازی پہلوؤں میں سے ایک پہلو ، قراء ات کے تنوع کا بھی ہے اور یہ بات متفق علیہ ہے کہ اس کی تمام قراء ات منزل من اللہ ہیں۔ جو صحابہ کرام علیہم السلام سے تواتر سے ثابت ہیں یعنی ان کے رواۃ کی تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ اس سے علم یقینی حاصل ہو جاتا ہے اور ان تمام قراء ات صحیحہ کو قبول کرنا ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے۔پھر قرآن کریم میں ان تمام قراء ات کے پڑھنے کا امکان موجود ہے اس لیے کہ سیدنا حضرت عثمان﷜نے عالم اسلام میں قرآن کریم کے جو نسخے پھیلائے ، وہ حرکات اور نقطوں سے خالی تھے، یہی وجہ ہے کہ اس میں ساتوں احرف سما سکتے ہیں۔قراء ات کایہ اختلاف اپنے اندر بے شمار حکمتیں بھی سمیٹے ہوئے ہے ، میں فقط دو مثالوں پر اکتفاء کروں گا، ایک علمی مثال ہے اور دوسری عوامی!
علمی مثال سورۃ القارعۃ کی آیت نمبر ۵ سے متعلق ہے، اِرشادباری ہے:
’’وَتَکُوْنُ الْجِبَالُ کَالْعِہْنِ الْمَنْفُوْشِ‘‘
اس آیت میں خط کشیدہ لفظ کو ’العہن‘ کے بجائے ’’الصوف‘ بھی پڑھ سکتے ہیں اور یہ قراء ات ’العہن‘ جیسے مبہم لفظ کا معنی ’اُون‘ واضح کر رہی ہے۔
 
Top