• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبصرہ کتاب: فقہی اختلاف کی اصلیت((ظفر اقبال ظفر)

ظفر اقبال

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 22، 2015
پیغامات
281
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
104
((ظفراقبال ظفر))
فقہی اختلاف کی اصلیت!
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور ضابطہ اخلاق ہے جو زندگی کے ہر پہلوں کے متعلق مکمل رہنمائی کرتا ہے یہ بات بد قسمتی سے اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب سے یکسر ختم ہو چکی ہے‘جس کی بنیادی وجہ تعلیمات الہیہ سے انحراف یا پھر تحریفات و تاویلات کا طرز فکر ہے جس نے اسلامی تعلیمات کو مسخ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ۔ اسی طرح کی کچھ صورت حال امت مسلمہ کی بھی ہے جس کی وجہ سے آج امت مسلمہ مختلف جماعتوں، گروہوں، اور ٹولیوں میں بٹی ہوئی ہے، اس ختلاف کے اسباب کیا ہیں؟ اور ان کے ازالے کی کیا صورت ہو سکتی ہے، انہیں ہم چار بنیادی باتوں میں محصور کر سکتے ہیں، تعلق باللہ کی کمی، مقام نبوت سے نا آشنائی، مقصدیت کا فقدان اور مسلکی اختلافات کی حقیقت کو نہ جاننا، آج ہمارا تعلق اپنے خالق و مالک سے کمزور ہو چکا ہے، بلکہ رسمی بن کر رہ گیا ہے، اللہ تعالی سے تعلق کی بنیاد پر ہی دل باہم جڑتے ہیں، کتنے لوگ ہیں جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن ان کا عمل آپ کی سنت کے خلاف ہوتا ہے، یاد رکھیں صحابہ کرام میں جو اتحاد پیدا ہوا تھا اس میں حب رسول کا بھی دخل تھا لیکن یہ خالی جذباتی محبت نہ تھی بلکہ انہوں نے آپ کو اپنی زندگی کا آئیڈیل اور نمونہ بنا لیا تھا، دوسری جانب کتنے ایسے لوگ ہیں جنہوں نے آپ کی محبت میں ایسا غلو کیا کہ خالق و مخلوق کا فرق بھی ختم ہونے لگا۔اسی خدشہ کا اظہار اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اخیر وقت میں کیا تھا اور فرمایا:میری شان میں غلو مت کرنا جیسا کہ عیسائیوں نے حضرت عیسی علیہ السلام کی شان میں غلو کیا میں محض ایک بندہ ہوں لہذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہو (صحيح البخاري) اگر ہمیں اتحاد امت مطلوب ہے مگر میں تو کہنا چاہوں گا ضرور ہونا چاہئے تو اس کے لیے ہمیں اللہ تعالی سے تعلق کو مضبوط کرنا ہوگا، پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو اپنی اصلی شکل میں ماننا ہوگا، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بیچ فرق کو سمجھنا ہوگا اور کتاب و سنت کو اپنی زندگی کا لائحہ عمل بنانا ہوگا کیوں کہ اسی بنیاد پر امت متحد ہوئی تھی اور آج بھی اسی کی بنیاد پر متحد ہو سکتی ہےخود صحابہ کرام کے بیچ اختلافات پائے جاتے تھے لیکن ان کے اختلافات نے کبھی عداوت کی شکل اختیار نہ کی ‘کبھی انتشار و افتراق کا سبب نہ بنے، وجہ صرف یہ تھی کہ سب حق کے متلاشی تھے، قرآن و حدیث ان کا مطمح نظر تھا، ائمہ اربعہ کے بیچ اختلافات پائے جاتے ہیں لیکن ان کا دل ایک دوسرے کے تئیں بالکل صاف تھا، ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف کبھی رنجش پیدا نہ ہوئی ۔آج امت مسلمہ کو باہمی محبت کی ضرورت ہے، ظاہر ہے اس کے لیے وسعت نظری پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور وسعت قلبی کی بھی۔ تنگ دلی اور تنگ نظری سے ہمیں نقصان ہی ہوا ہے اور ہو رہا ہے‘ بلکہ مجھےکہنے دیا جائے کہ ہمارے اختلاف کی وجہ سے غیر قومیں اسلام سے بدظن ہو رہی ہیں، اسلام پر سوالیہ نشان اٹھ رہا ہے۔ خدا راہ ذرا ہوش میں آئیے اور وقت کی نزاکت کے پیش نظر اختلافات سے نکل کر اتحاد و اتفاق کی طرف توجہ مبذول کر یں۔اختلافات بہت ہو گئے، بیان بازیاں بہت ہو چکیں، اب متحد ہونے کی ضرورت ہے ، سب سے پہلے ہم اپنی نیتوں میں اخلاص پیدا کریں، ہمارا کام محض اللہ کے لیے ہو، ہمارے ہر عمل میں اللہ کی خوشنودی مطلوب ہو، اچھائیوں کو سراہیں اور کوئی غلطی ہے تو نیک نیتی کے ساتھ اور خیر خواہانہ انداز میں اسے ایک دوسرے سے دور کرنے کی کوشش کریں جب تک ایک دوسرے کےقریب نہ ہوں گے تلخیاں دور نہیں ہو سکتیں۔
زیر تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع کی ایک کڑی ہے کہ ’’اتحاد امت میں حائل رکاوٹیں اور اختلاف کے اسباب کی نشان دہی کی گی ہے اور ان اختلافات کا حل پیش کیا گیا ہے جس کو محدث الاثر شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے(الانصاف فی بیان سبب الاختلاف)کے عنوان سے مرتب کیا انہوں نے 5 ابواب میں کتاب کو تقسیم کیا جس میں پہلےباب کو’’صحابہ اور تابعین میں فروعی اختلاف کے اسباب کا نام دیا‘‘دوسرا باب ’’فقہی مخسالک میں اختلاف کے اسباب ‘‘تیسرے باب ’’اہل حدیث و اہل الرائے کے درمیان اختلاف کے اسباب ‘‘چوتھا باب ’’چوتھی صدی سے قبل کے حالات‘‘اور پانچواں باب ’’چوتھی صدی ہجری کے بعد کے حالات ‘‘کے نام سے کتاب کو ترتیب دیا آخر میں شخیات ‘کتب‘مقامات‘قرآنی آیات کی فہرست اور احادیت مبارکہ کی فہرست دی ہے ۔جس سے امام موصوف کی علمی اور انقلابی فکر کا اندازہ ہوتا ہے کہ کس قدر وہ اتحاد امت کی ضرورت محسوس کر تے تھے ‘اس کتاب کی اہمیت و افادیت سے کوئی صاحب شعور انکار نہیں کر سکتا۔جیسا کہ :فاضل ‘ مترجم ’’محمد عبید اللہ بن خوشی محمد جو کہ علماء اکیڈمی محمکہ اوقاف پنجابکے سرمایہ فخر ہیں اردو زبان میں ٹرانسلیٹ کرنی کی انتھک محنت کے بعد اپنی مراد کو پہنچنےمیں کامیاب ہو ئے اس کو’’فقہی اختلاف کی اصلیت ‘کا نام دیا یہ بات یاد رکھیں اس کتاب کے اس سے قبل کئی تراجم ہو چکے ہیں مگر ہر ترجمہ کی افادیت اپنی ہوتی ہے اس کی جازبیت کے مدارج مختلف ہوتے ہیں چاہے کتنی ہی زبانوں یا کتنی ہی بار اس کے ترجمے کیوں نہ ہو جائیں قارئین کے دلوں پر جداگانہ اثر ہوتا ہے ہر مصنف کا اک اپنا خاص اسلوب بیان ہوتا ہے مترجم موصوف نے شروع میں شاہ ولی اللہ محمدث دہلوی کا مختصر تعارف پیش کیا ہے مشکل مقامات کی وضاحت کی‘ عبارات میں تسلسل کو نہایت ہی خوبصورت انداز میں ترتیب دیا ہے آخرمیں آشاریہ کا کام علماء اکیڈمی کے آفیسر تحقیق و مطبوعات نے تیار کیا ہے‘ اس مو ضوع کا خلاصہ (شاہ ولی اللہ محمدث دہلوی کی مایا ناز تصنیف :حجۃ اللہ البالغہ کے تتمہ میں بھی موجود ہے ) علماء اکیڈمی محکمہ اوقاف پنجاب نے مفید جانتے ہوئے1981ء میں اس ترجمہ کو شائع کیا ۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتاب کو مؤلف( شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور مترجم ’’محمد عبید اللہ بن خوشی محمد)کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ‘ان کے درجات و حسنات بلند فرمائے اس کتاب کواتحاد امت کا ذریعہ بنائے۔آمین(ظفراقبال ظفر)( فقہی اختلاف کے اسباب اور ان کا حل )
 
Top