انظرشاہ قاسمی کرناٹک بنگلور کی ایک مسجد کے خطیب ہیں اور اپنی تقاریر میں نہایت درشت زبان استعمال کرتے ہیں۔ یہ درشت اورسخت زبان ہرایک کیلئے وقف عام ہے۔ مطلب یہ کہ کسی سے بھی ان کااختلاف ہوچاہے وہ اپنے مسلک کے ہوں یاغیرمسلک کے ۔اپنی جماعت کے یادوسری جماعت کے۔ ہرایک پر اسی طرح ان کارد ہواکرتاہے۔ کرنآٹک کے ایک موقر عالم کے خلاف بھی انہوں نے ایک مرتبہ سخت اوردرشت لہجہ استعمال کیاتھا۔
یہ چیزبہرحال اس سے بہتر ہے کہ دوسرے مسلک کی جب بات آئے توزبان شعلے اگلنے شروع کردے اوراپنے مسلک کی بعینہ انہی غلطیوں پر چپ سادھ لے۔
سرفراز فیضی صاحب نے پتہ نہیں اس ویڈیو کو یہاں کس مقصد سے پوسٹ کیاہے شاید تبلیغی جماعت کومطعون کرنے کیلئے۔
تبلیغی جماعت کا شروع سے ہی اصول ہے کہ معترضین کے اعتراض سے کنارہ کش رہ کراپناکام کیاجائے ۔اوراس کی کامیابی میں بڑادخل اسی اصول کوہے۔ ورنہ بہت سی اچھی جماعتیں اسی مناظرہ بازی کی نظرہوگئی ہیں اورجووقت اورمحنت مثبت کاموں میں لگناچاہئے وہ مناظرہ اورحجت بازیوں میں لگ گیا۔
ابھی کل کی خبر ہے کہ مصر کے مشہور سلفی عالم ابوسلام نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ وہ مصری عورتیں جو مردوں کے شانہ بشانہ احتجاج میں حصہ لے رہی ہیں۔ان کی آبروریزی جائزہ ہے۔ہمارے محترمین کو عمومااس پر اصرار ہوتاہے کہ ان کا ہرقول وفعل کتاب وسنت سے ماخوذ ہوتاہے تویہ فرمان ذیشان بھی ضروری کسی آیت کا ترجمہ یاکسی حدیث پاک کا ترجم ہوگایاکم ازکم اس سے مستنبط کیاہوگا۔
کیاخیال ہے سرفراز فیضی صاحب!اس طرح کے تمام سلفیوں کے بیانات ہم اہل حدیث تھریڈ میں پوسٹ کرناشروع کردیں۔
اگرکبھی ہم نے کمرہمت کس لی تو یقین مانئے کہ بہت طویل سلسلہ چلے گا۔