• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبلیغی جماعت

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
کسی بھی فرقہ کے عقائد و نظریات جاننے کے لئیے اس فرقہ کی کتب کا مطالعہ اچھی چیز ہے لیکن صرف مطالعہ سے حتمی رائے قائم نہیں کرنی چاہئیے۔ اس کتب سے جو نظریات معلوم ہو رہے ہوں ان اس فرقہ کے عمل سے موازنہ کرنا چاہئیے۔
بات کچھ مثالوں سے وضاحت کرتا ہوں ۔ بریلوی حضرات کی کتب پڑہ کر ہر کوئی سمجھ سکتا ہے کہ وہ میلاد کو باعث ثواب سمجھتے ہیں اور عملا بھی ہم یہی دیکھتے ہیں ۔
لیکن صرف کتب پڑہ کر کسی فرقہ کے متعلق حتمی رائے قائم کرلینا کچھ اچھا عمل نہیں جب تک یہ نہ دیکھا جائے کہ وہ فرقہ عملا ان رائے کا حامل ہے یا پڑھنے والےنے کچھ سمجھنے میں غلطی کی ہے۔
ابھی کچھ عرصہ پہلے میں نے ایک شیعہ عالم دین کی کتاب پڑھی ۔ کتاب کا نام ہے "میں شیعہ کیوں ہوا "
اس کتاب میں محتلف مذاہب اور مختلف مسالک کے عقاید بیان کیے گے ہیں ۔ اہلسنت و جماعت (دیوبندی بریلوی اور اہل حدیث ) کے متعلق لکھا ہے کہ ان کا عقیدہ کا ہے ان کا خدا جہنم میں جائے گا (معاذاللہ ۔ نقل کفر کفر نباشد) اور حوالہ میں یہ بخاری کی یہ حدیث پیش کی۔

حدثنا عبد الله بن أبي الأسود، حدثنا حرمي، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أنس ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ يلقى في النار وتقول هل من مزيد‏.‏ حتى يضع قدمه فتقول قط قط ‏"‏‏.‏
ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا ، کہا ہم سے حرمی نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم میں دوزخیوں کو ڈالا جائے گا اور وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے ؟ یہاں تک کہ اللہ رب العزت اپنا قدم اس پر رکھے گااور وہ کہے گی کہ بس بس
اور انہوں نے لکھا کہ جس فرقہ کا خدا جہنم میں جائے گا وہ فرقہ کیسے جنت میں جائے گا۔


دوسرا عقیدہ اہلسنت و جماعت (دیوبندی بریلوی اور اہل حدیث ) کا انہوں نے یہ بیان کیا ہے کہ ان کا نبی قرآن کا حاقظ نہ تھے اور قراں بھول جایا کرتے ۔ صحابہ ان کو یاد کراتے تھے اور یہ اعتراض کیا ہے کہ اگر ایسا شخص جس پر قرآن اترا ہو وہ خود قرآن کی آیات بھول جائے تو وہ نبی کیسے ہوسکتا ہے بھر تو قرآن بھی مشکوک ہو گیا (معاذ اللہ) ۔ انہوں نے بخاری کے حوالہ سے حدیث نقل کی۔

كان النبي صلى الله عليه وسلم يستمع قراءة رجل في المسجد فقال رحمه الله لقد أذكرني آية كنت أنسيتها.

لیکن اگر عملی طور پر دیکھا جائے تو ہ اہلسنت و جماعت (دیوبندی بریلوی اور اہل حدیث ) کوئی بھی ان عقائد کا حامل نہیں ۔
اس ساری تحریر کا مقصد یہ بیان کرنا ہے کسی جماعت کی کتب پڑہ کر خود ہی نتیجہ اخذ کرنا غلط ہے یہ بھی دیکھنا چاہئیے کہ وہ جماعت عملا اس عقیدہ کی حامل ہے کہ نہیں۔
کچھ ایسا ہی معاملہ تبلیغی جماعت کے ساتھ ہے کہ ان کی کتابوں سے سیاق و سباق سے ہٹ کر اس جماعت کے عقیدے بیان کیے جاتے ہیں اور عملا نہیں دیکھا جاتا کہ وہ ان عقائد کے حامل ہیں یا نہیں ۔
آج کل بہت سے شرک معاشرہ میں پائے جاتے ہیں مثلا قبر پرستی، اہل قبور سے مدد مانگنا ، غیر اللہ کے نام کی نذر ، گیاروہیں دینا وغیرہ ، وغیرہ
اب سوال یہ کہ کیا تبلیغی جماعت والے عملا اہل قبور سے مدد مانگتے ہیں ، کیا وہ عرس کرتے ہیں ، کیا وہ گیارویں دیتے ہیں ۔
آج کل معاشرے میں بہت سی بدعات ہیں مثلا عید میلاد النبی کا منانا ، اذان سے پہلے درود شریف وغیرہ
کیا تبلیغی جماعت والے بھی بدعات میں ملوث ہیں ۔
تبلیغی جماعت کا چالیس ، دس روز کے لغيے دورانیہ مختص کرنا انتظامی لحاظ سے ہے جیسے ہمارے مدارس میں مختلف مضامیں کے لئیے پیریڈ ہوتے ہیں ۔
میرا سوال یہی ہے کہ کتب کا حوالہ ایک طرف ، صرف عملا بتادیں کہ تبلیغی جماعت کن بدعات اور شرکیات میں ملوث ہے جس کا دعوی اس فورم کے کئی تھریڈ میں کیا گیا ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
لیکن صرف کتب پڑہ کر کسی فرقہ کے متعلق حتمی رائے قائم کرلینا کچھ اچھا عمل نہیں جب تک یہ نہ دیکھا جائے کہ وہ فرقہ عملا ان رائے کا حامل ہے یا پڑھنے والےنے کچھ سمجھنے میں غلطی کی ہے۔
میرا سوال یہی ہے کہ کتب کا حوالہ ایک طرف ، صرف عملا بتادیں کہ تبلیغی جماعت کن بدعات اور شرکیات میں ملوث ہے جس کا دعوی اس فورم کے کئی تھریڈ میں کیا گیا ہے۔
پیارے بھائی دو ہی صورتیں ہیں ۔
یاتو کسی فرقہ کا عقیدہ و عمل اس کی کتب کے مطابق ہو گا یا مخالف ؟
پہلی بات کے مطابق تو بات بالکل واضح ہے کہ ان لوگوں کا عمل بھی اسی طرح غلط ہے جس طرح ان کی کتب میں غلط باتیں لکھیں ہوئی ہیں ۔
اور اگر دوسری بات ہے تو اس فرقہ کو چاہیے کہ اپنی لکھی ہوئی کتب سے براءت کا اظہار کردے اور یہ وضاحت کرے کہ ہمارا وہ غلط عقیدہ و عمل نہیں ہے بلکہ ہمارا تو یہ عقیدہ ہے ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
کسی بھی فرقہ کے عقائد و نظریات جاننے کے لئیے اس فرقہ کی کتب کا مطالعہ اچھی چیز ہے لیکن صرف مطالعہ سے حتمی رائے قائم نہیں کرنی چاہئیے۔ اس کتب سے جو نظریات معلوم ہو رہے ہوں ان اس فرقہ کے عمل سے موازنہ کرنا چاہئیے۔
تلمیذ صاحب! اگر کسی فرقہ کے عقائد و نظریات اس کی کتابوں سے میل نہیں کھاتے تو ان لوگوں نے اس فرقہ سے انحراف کیا ہے، او ممکن ہے کہ ایک نیا فرقہ جنم لے رہا ہو!! جیسے کہ "دیوبندی مماتی " دیوبندی مماتی اپنے اکابر کے حیاتی عقیدے سے انحراف کرتے ہیں!! لیکن علماء اکابرین دیوبند کے عقائد و نظریات وہی ہیں جو ان کی کتب سے ظاہر ہیں!!
بات کچھ مثالوں سے وضاحت کرتا ہوں ۔ بریلوی حضرات کی کتب پڑہ کر ہر کوئی سمجھ سکتا ہے کہ وہ میلاد کو باعث ثواب سمجھتے ہیں اور عملا بھی ہم یہی دیکھتے ہیں ۔
تلمیذ صاحب! دیوبندیوں کے جد ابجد امداد اللہ مہاجر مکی بھی میلاد کو باعث ثواب سمجھتے تھے اور اسی پر عمل بھی کرتے تھے اور اسی کی تعلیم بھی دیا کرتے تھے!!!
لیکن صرف کتب پڑہ کر کسی فرقہ کے متعلق حتمی رائے قائم کرلینا کچھ اچھا عمل نہیں جب تک یہ نہ دیکھا جائے کہ وہ فرقہ عملا ان رائے کا حامل ہے یا پڑھنے والےنے کچھ سمجھنے میں غلطی کی ہے۔
جناب من! میں نے ایک اقتباس پیش کیا ہے، دیوبندی تبلیغی جماعت کے تبلیغی نصاب سے!! آپ بتلا دیں اس میں کیا بات سمجھ نہیں آرہی!! آپ مجھے سمجھا دیں یہ شرک کیسے نہیں!!!
ابھی کچھ عرصہ پہلے میں نے ایک شیعہ عالم دین کی کتاب پڑھی ۔ کتاب کا نام ہے "میں شیعہ کیوں ہوا "
اس کتاب میں محتلف مذاہب اور مختلف مسالک کے عقاید بیان کیے گے ہیں ۔ اہلسنت و جماعت (دیوبندی بریلوی اور اہل حدیث ) کے متعلق لکھا ہے کہ ان کا عقیدہ کا ہے ان کا خدا جہنم میں جائے گا (معاذاللہ ۔ نقل کفر کفر نباشد) اور حوالہ میں یہ بخاری کی یہ حدیث پیش کی۔
دیوبندی اور بریلوی تو اشعری، ماتریدی، جہمی ، معتزلی، مرجئی عقیدہ کے حامل ہیں!! ہاں اہل الحدیث ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلائی ہوئی ہر بات پر ایما ن لاتے ہیں ، اور ویسے ہی جیسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا ہے!!
حدثنا عبد الله بن أبي الأسود، حدثنا حرمي، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أنس ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ يلقى في النار وتقول هل من مزيد‏.‏ حتى يضع قدمه فتقول قط قط ‏"‏‏.‏
ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا ، کہا ہم سے حرمی نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم میں دوزخیوں کو ڈالا جائے گا اور وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے ؟ یہاں تک کہ اللہ رب العزت اپنا قدم اس پر رکھے گااور وہ کہے گی کہ بس بس
بلکل اہل الحدیث ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات کی طرح اس پر بھی ایمان لاتے ہیں!!
اللہ کے رسول نے کہا کہ "اللہ رب العزت اپنا قدم جہنم میں رکھے گا" تو اہل الحدیث اس پر ایمان لاتے ہیں!!!
اور جو اس حدیث پر ایمان نہیں لاتا وہ جمہی سمجھتے ہیں!!! وہ اہل السنت والجماعت نہیں بلکہ اہل البدعۃ والضلالہ ہیں!!!
اور انہوں نے لکھا کہ جس فرقہ کا خدا جہنم میں جائے گا وہ فرقہ کیسے جنت میں جائے گا۔
یہ اس شعیہ رافضی کی عقل کے اٹکل پچھو ہیں، اور کچھ نہیں!!
دوسرا عقیدہ اہلسنت و جماعت (دیوبندی بریلوی اور اہل حدیث ) کا انہوں نے یہ بیان کیا ہے کہ ان کا نبی قرآن کا حاقظ نہ تھے اور قراں بھول جایا کرتے ۔ صحابہ ان کو یاد کراتے تھے اور یہ اعتراض کیا ہے کہ اگر ایسا شخص جس پر قرآن اترا ہو وہ خود قرآن کی آیات بھول جائے تو وہ نبی کیسے ہوسکتا ہے بھر تو قرآن بھی مشکوک ہو گیا (معاذ اللہ) ۔
تلمیذ صاحب! کیا کبھی کسی حافظ کو لقمہ نہیں دیا جاتا!! اور کیا جسے لقمہ دینا پڑ جائے وہ حافظ نہیں ہوتا!!! یہ تو حافظ کے حوالہ سے ایک بات رہی۔
آپ کو بہر حال کتب کی عبارات سمجھ نہیں آتی ہونگی!! اور نہ ہی ان شعیہ رافضی کو کچھ سمجھ ہے!!!

انہوں نے بخاری کے حوالہ سے حدیث نقل کی۔

كان النبي صلى الله عليه وسلم يستمع قراءة رجل في المسجد فقال رحمه الله لقد أذكرني آية كنت أنسيتها.
بلکل اہل السنت والجماعت کا اس حدیث پر ایمان ہے!! اور اسی مضمون کی اور بھی احادیث ہیں!! جو ان احادیث پر ایمان نہیں لاتا، وہ اہل السنۃ والجماعۃ نہیں بلکہ اہل البدعۃ والضلالہ ہیں!!!
لیکن اگر عملی طور پر دیکھا جائے تو ہ اہلسنت و جماعت (دیوبندی بریلوی اور اہل حدیث ) کوئی بھی ان عقائد کا حامل نہیں ۔
جو ان عقائد کا حامل نہیں وہ اہل السنۃ والجماعۃ سے ہی نہیں ، بلکہ اہل البدعۃ والضلالہ سے تعلق رکھتا ہے!!
اس ساری تحریر کا مقصد یہ بیان کرنا ہے کسی جماعت کی کتب پڑہ کر خود ہی نتیجہ اخذ کرنا غلط ہے یہ بھی دیکھنا چاہئیے کہ وہ جماعت عملا اس عقیدہ کی حامل ہے کہ نہیں۔
اور ہم نے آپ کو جو جواب تحریر کیا ہے کہ آپ اسی عقیدہ کو اختیار کریں جو قرآن اور احادیث میں مذکور ہیں!! اب آپ خود حدیث بھی بیان کرتے ہو اور اس پر ایمان بھی نہیں لاتے!! یعنی کہ آپ اللہ کے رسول صلی اللہ کے بیان کردہ عقائد کے حامل نہیں، بلکہ خود ساختہ عقائد کے حامل ہیں!!!

کچھ ایسا ہی معاملہ تبلیغی جماعت کے ساتھ ہے کہ ان کی کتابوں سے سیاق و سباق سے ہٹ کر اس جماعت کے عقیدے بیان کیے جاتے ہیں اور عملا نہیں دیکھا جاتا کہ وہ ان عقائد کے حامل ہیں یا نہیں ۔
ارے جناب! میں نے اس اقتباس میں حوالہ نقل کر دیا ہے، آپ وہاں سے سیاق و سباق کو ملا کر بھی مجھے بتلا دیں کہ یہ شرک کیسے نہیں!!!! اور تبلیغی جماعت اگران عقائد کی حامل نہیں تو سب سے قبل تو آپ مجھے تبلیغی جماعت کے مفتیاں سے اس عبارت میں موجود عقائد پر شرک کا حکم لگوا کر دکھلادیں!!
آج کل بہت سے شرک معاشرہ میں پائے جاتے ہیں مثلا قبر پرستی، اہل قبور سے مدد مانگنا ، غیر اللہ کے نام کی نذر ، گیاروہیں دینا وغیرہ ، وغیرہ
تبلیغی جماعت میں ، قبر پرستی، اہل قبور سے مدد مانگنا بھی موجود ہے!!!! لیکن یہ باتیں بات میں سہی!!!!
اب سوال یہ کہ کیا تبلیغی جماعت والے عملا اہل قبور سے مدد مانگتے ہیں ، کیا وہ عرس کرتے ہیں ، کیا وہ گیارویں دیتے ہیں ۔
آج کل معاشرے میں بہت سی بدعات ہیں مثلا عید میلاد النبی کا منانا ، اذان سے پہلے درود شریف وغیرہ
کیا تبلیغی جماعت والے بھی بدعات میں ملوث ہیں ۔
ابھی دوسری بحث سے گریز کرتے ہوئے!! جو اقتباس پیش کیا ہے ، کیا وہ شرکیہ عقائد نہیں!!!
تبلیغی جماعت کا چالیس ، دس روز کے لغيے دورانیہ مختص کرنا انتظامی لحاظ سے ہے جیسے ہمارے مدارس میں مختلف مضامیں کے لئیے پیریڈ ہوتے ہیں ۔
میں نے تیجہ چالیسواں ، برسی کے حوالہ سے کوئی بات نہیں کی!!
میرا سوال یہی ہے کہ کتب کا حوالہ ایک طرف ، صرف عملا بتادیں کہ تبلیغی جماعت کن بدعات اور شرکیات میں ملوث ہے جس کا دعوی اس فورم کے کئی تھریڈ میں کیا گیا ہے۔
آپ کو یہ حوالہ تبلیغی جماعت کے تبلیغی نصاب ، فضائل اعمال سے دیا ہے!! اور اس کتاب ، بشمول اس کفریہ شرکیہ عقائد کی تبلیغ ، یہ تبلیغی جماعت عملا کرتی ہے!!!!
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میری پوسٹ کا جواب آپ نے بہت تفصیل سے دیا لیکن میرا مرکزی سوال گول کرگئے ۔ اگر صرف تبلیغی جماعت کے کتب سے اپنے من پسند نتائج اخذ کرنے ہیں جیسا کہ اس شیعہ نے اپنی کتاب میں اہل سنت کے متعلق نتائج اخذ کیے تو بات آگے نہیں بڑھ سکتی ۔ میرا سوال یہ ہے کہ وہ کون سے شرکیہ و بدعت والے اعمال ہیں جن میں تبلیغی جماعت ملوث ہے ؟
میں بات دوبارہ سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں
بریلوی حضرات کی کتب سے پتا چلتا ہے وہ اللہ کے علاوہ دوسروں سے مدد بھی مانگتے ہیں ۔ اس کا کوئی عملا ثبوت مانگے تو کہ ہم کہ سکتے ہیں کہ وہ یا رسول اللہ المدد کہتے ہیں ۔
اسی طرح بریلوی حضرات کے متعلق کوئی پوچھے کہ وہ کون سی بدعات و شرکیہ اعمال ہیں جن میں بریلوی ملوث ہیں تو آپ فورا جواب دیتے ہیں عرس منانا ، غیر اللہ کی نیاز دینا ، گیارھویں منانا ، اہل قبور سے مرر مانگنا وغیرہ
لیکن جب میں پوچھ رہا ہوں کے وہ کون سے بدعات و شرکیہ اعمال ہیں جن میں تبلیغی جماعت والے ملوث ہیں تو جواب گھماؤ پھراؤ کی صورت میں آرہا ہے کوئی عمل نہیں بتایا جاتا ۔
صرف اس سوال کا واضح جواب دیں
وہ کون سے بدعات و شرکیہ اعمال ہیں جن میں تبلیغی جماعت والے ملوث ہیں
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
وہ کون سے بدعات و شرکیہ اعمال ہیں جن میں تبلیغی جماعت والے ملوث ہیں
منہ میں رام رام اور بغل میں چھری یہی انداز و طریقہ ہے اس جماعت کا۔امید ہے کہ بھائی کو اب سمجھ آہی گئی ہوگی اگر نہی آئی تو ایک مثال سے سمجھا دیتا ہوں
’’کتنے مسلمان ہیں کہ جو شریعت کے مطابق زندگی نہیں گزارتے۔ کئی اعمال وہ بجا لاتے ہیں جن کا شریعت میں حکم نہیں ہوتا اور کئی اعمال وہ بجا نہیں لاتے لیکن شریعت میں ان کا حکم ہوتا ہے۔یہاں تک سمجھ آئی ؟
چلیں اب آگے
اب وہ اعمال جن پر امرہے لیکن بجا نہیں لائے جاتے تو کیا بجا نا لانے سے امر متاثر ہوتا ہے ؟ اسی طرح وہ اعمال جن پر نہی ہے لیکن بجا لائے جاتے ہیں تو کیا بجا لانے سے نہی متاثر ہوتی ہے ‘‘
آپ بتائیں ؟ یقینا آپ کا جواب یہ ہوگا کہ شریعت کا حکم جس کو بندہ کرے یا نہ کرے بذاتہ اس حکم کو کچھ نہیں ہوتا صرف بندوں کا فائدہ ہے کہ وہ اوامر پر عمل کریں اور نہی پر رک جائیں ۔۔۔۔۔رائٹ
اور ہاں یہ موقع محل کے مطابق انسانوں میں تبدیل بھی ہوتا رہتا ہے۔کبھی وہ خلاف شرع کام کرتے ہیں او رکبھی عین شرع کام کرتے ہیں۔وغیرہ
بس اسی طرح جب انسانی اعمال سے حکم متاثر اور غیر متاثر نہیں ہوتا اسی طرح اس جماعت کی کتب میں لکھے گئے اعمال و عقائد بھی متاثر نہیں ہوتے ، چاہے وہ ان پر برملا عمل کرتے ہوں یا نہیں۔اگر آپ ان کے عمل کو بطور ثبوت پیش کررہے ہیں تو پھر سب سے پہلے ان کی نصابی کتب میں موجود شرکیہ باتیں آپ کو ثبوتاً پیش کرنا ہونگی کہ کہ ان باتوں سے رجوع بھی ہے اور عملا بھی یہ بات ان میں موجود نہیں ۔جس طرح ابن داؤد بھائی نے ان الفاظ میں اشارہ کیا ہے
اور تبلیغی جماعت اگران عقائد کی حامل نہیں تو سب سے قبل تو آپ مجھے تبلیغی جماعت کے مفتیاں سے اس عبارت میں موجود عقائد پر شرک کا حکم لگوا کر دکھلادیں!!
ایک اور بات اگر کوئی غیرمسلم کسی مسلمان کو کچھ اعمال کرتادیکھ کر وہ یہ سمجھ لے گاکہ بس اسلام صرف یہی ہے جو اس کے اعمال سے ظاہر ہے۔؟ تو کیا اس کی یہ سوچ درست ہوگی؟
اسی طرح ہم تبلیغیوں کو عمل سے نہیں جو ان لوگوں نے گمراہی کےلیے نصاب مقرر کررکھا ہے۔اس کو دیکھیں گے۔
نہ کبھی درس قرآن
نہ کبھی درس حدیث
بس ایک ہی کتاب دنیا و آخرت کا خزانہ سمجھ کر لیے پھرتے ہیں ۔ اور اس کتاب میں کتنے ہی باتیں ہیں جن کا سرے سے اسلام سے کوئی تعلق ہی نہیں ۔
تبلیغی جماعت نماز ایک جھلک

[video=youtube;EufmL7eZhU0]http://www.youtube.com/watch?v=EufmL7eZhU0[/video]
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
کیا گھماؤ پھراؤ والی باتیں ہیں ۔
یعنی یہ ایسی جماعت ہے جو باتیں تو اپنے افراد کو شرکیہ اور بدعات کرنے کی بتاتی ہے لیکن عمل نہیں کرتی۔ (کیوں کہ بھی تک کسی صاحب نے ان کے شرکیہ اور بدعت والے عمل کی کوئی بات نہیں بتائی )۔
ان کی کتابوں سے کیا نتیجہ نکلتا ہے ، یہ الگ بحث ہے ۔البتہ اتنی بات تو ثابت ہوگئی کہ عملا یہ جماعت نہ کوئی شرکیہ عمل کرتی ہے نہ کوئی بدعت والا عمل۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
صرف اس سوال کا واضح جواب دیں
وہ کون سے بدعات و شرکیہ اعمال ہیں جن میں تبلیغی جماعت والے ملوث ہیں

السلام علیکم۔

اس کا فیصلہ اللہ کرے گا۔

آپ ایمانداری سے صرف یہ بتادیں کہ، نوح علیہ سلام سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام انبیاء اور رسولوں نے کس کتاب سے تبلیغ کی؟
یقینا اللہ کی کتاب سے۔
پھر تبلیغی جماعت فضائل اعمال سے تبلیغ کیوں کرتی ھے؟؟

پھر یہ بھی کہتے ہیں کہ "نبی کا طریقہ ہماری زندگی میں آجائے"

بھائی صاحب کس نبی نے فضائل اعمال سے تبلیغ کی ھے؟؟؟ آپ کیوں کررہے ہیں؟؟؟؟

انبیاء کے پیچھے چلنے میں ہی نجات ھے۔

تبلیغی جماعت کا سب سے بڑا جرم، اللہ کی کتاب سے زیادہ فضائل اعمال کا بیان کرنا ھے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تبلیغی جماعت کا سب سے بڑا جرم، اللہ کی کتاب سے زیادہ فضائل اعمال کا بیان کرنا ھے۔
اس جرم میں کتاب و سنت ویب سائٹ بھی شریک ہے ۔ یہاں قرآن کی تفاسیر سے زیادہ دوسری کتب اپ لوڈ ہیں ۔ آپ قرآن کے علاوہ باقی کتب سے کیوں تبلیغ کرتے ہیں ۔ قرآن کے ہوتے ہوں ان کتب کی تصنیف کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
اس جرم میں کتاب و سنت ویب سائٹ بھی شریک ہے ۔ یہاں قرآن کی تفاسیر سے زیادہ دوسری کتب اپ لوڈ ہیں ۔ آپ قرآن کے علاوہ باقی کتب سے کیوں تبلیغ کرتے ہیں ۔ قرآن کے ہوتے ہوں ان کتب کی تصنیف کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟
جی آپ کا تجزیہ غلط ہے۔ یہاں قرآن اور احادیث بھی اپلوڈ ہیں۔ اور قرآن و احادیث کی تشریحات میں دیگر کتب موجود ہیں۔ قرآن اور احادیث کی نفی کرکے یا انہیں چھوڑ کر دیگر کتب کو فوقیت نہیں دی جاتی۔
تبلیغی جماعت والے درس قرآن یا درس حدیث سرے سے دیتے ہی نہیں۔ ان کی تبلیغ اور تبلیغی دروس میں قرآن و حدیث شامل ہی نہیں۔ وہ صرف اور صرف ’’تبلیغی نصاب‘‘ کو پڑھ کر سناتے ہیں، جو قصوں کہانیوں کی کتاب ہے۔ اس میں اول تو قرآن و حدیث کے اقتباسات ہیں ہی کم اور جو ہیں وہ بھی بلا حوالہ کے ہیں ۔ اور قرآن کا حوالہ جہاں کہیں ہے، وہ بھی مضحکہ خیز ہے۔ قرآنی آیات کا حوالہ ہمیشہ سورت نمبر اور آیت نمبر کے طور پر درج کیا جاتا ہے۔ اس کتاب میں قرآنی آیت کا حوالہ پارہ نمبر اور رکوع نمبر کے طور پر ہے۔ جب یہ کتاب بہت ’’بدنام‘‘ ہو گئی تو گذشتہ دہائی سے اسے ’’ فضائلِ اعمال‘‘ کے نام سے شائع کی جارہی ہے۔
اس کتاب کے بیشتر ’’قصے‘‘ بلا حوالہ اور سند کے ہیں۔ اور اگر یہ قصے ’’مستند‘‘ بھی ہوں تو ان کا ’’ دین اسلام ‘‘ سے کوئی واسطہ نہیں ہو سکتا کہ فلاں بزرگ نے ایسا کیا تو ویسا نتیجہ نکلا، لہٰذا آپ بھی اسے دین سمجھتے ہوئے ایسا ہی کرو۔
ہم ’’دینی امور‘‘ کے لئے سند صرف اور صرف قرآن و حدیث کو مانتے ہیں۔ یا ’’ان لوگوں‘‘ کی کتب و تقاریر کو جو قرآن و حدیث کے متند حوالوں سے بات کرتے ہیں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جی آپ کا تجزیہ غلط ہے۔ یہاں قرآن اور احادیث بھی اپلوڈ ہیں۔ اور قرآن و احادیث کی تشریحات میں دیگر کتب موجود ہیں۔ قرآن اور احادیث کی نفی کرکے یا انہیں چھوڑ کر دیگر کتب کو فوقیت نہیں دی جاتی۔
پہلے واضح کردیجئے کہ فوقیت کا معیار آپ کے نزدیک کیاہے۔اس کے بعد فوقیت کامسئلہ بھی طے ہوجائے گا۔کیافضائل اعمال میں قرآن کی آیت نہیں ہے۔حدیث پاک نہیں ہے۔کیافضائل اعمال میں کہیں قرآن وحدیث کے ترک کی بات کہی گئی ہے؟
تبلیغی جماعت والے درس قرآن یا درس حدیث سرے سے دیتے ہی نہیں۔ ان کی تبلیغ اور تبلیغی دروس میں قرآن و حدیث شامل ہی نہیں۔ وہ صرف اور صرف ’’تبلیغی نصاب‘‘ کو پڑھ کر سناتے ہیں، جو قصوں کہانیوں کی کتاب ہے۔ اس میں اول تو قرآن و حدیث کے اقتباسات ہیں ہی کم اور جو ہیں وہ بھی بلا حوالہ کے ہیں ۔ اور قرآن کا حوالہ جہاں کہیں ہے، وہ بھی مضحکہ خیز ہے۔ قرآنی آیات کا حوالہ ہمیشہ سورت نمبر اور آیت نمبر کے طور پر درج کیا جاتا ہے۔ اس کتاب میں قرآنی آیت کا حوالہ پارہ نمبر اور رکوع نمبر کے طور پر ہے۔ جب یہ کتاب بہت ’’بدنام‘‘ ہو گئی تو گذشتہ دہائی سے اسے ’’ فضائلِ اعمال‘‘ کے نام سے شائع کی جارہی ہے۔
یہ عجیب بات ہے کہ قصوں کہانیوں کی کتاب ہے۔کیاکبھی خود جائزہ لینے کی توفیق ہوئی ہے کہ اس میں احادیث کتنی ہیں اورواقعات کتنے ہیں۔یاصرف سنی سنائی باتوں کی تقلید کررہے ہیں۔آئندہ اس قسم کی بات کرنے سے پہلے کم ازکم سرسری طورپرجائزہ لے لیں کہ واقعات کاتناسب کیاہے

اس کتاب کے بیشتر ’’قصے‘‘ بلا حوالہ اور سند کے ہیں۔ اور اگر یہ قصے ’’مستند‘‘ بھی ہوں تو ان کا ’’ دین اسلام ‘‘ سے کوئی واسطہ نہیں ہو سکتا کہ فلاں بزرگ نے ایسا کیا تو ویسا نتیجہ نکلا، لہٰذا آپ بھی اسے دین سمجھتے ہوئے ایسا ہی کرو۔
مولاناکاندھلوی نے بڑی وضاحت سے بتادیاہے کہ انہوں نے یہ قصے کہاں سے لئے ہیں۔پھر یہ کہ بزرگوں کے یہ قصے تشجیع کیلئے ہیں۔ اصل مدار نہیں ہیں۔ اگراصل مدار ہوتے توپہلے قصے ہوتے بعد مین قرآن وحدیث کی آیات ہوتیں۔جب کہ ہرجگہ پہلے زیر بحث موضوع پر قرآن کی بڑی تعداد میں آیتیں اوراس کے ترجمہ اورمختصر فوائد ہیں۔پھر احادیث پاک ہیں۔ احادیث میں یہ طریقہ کار اختیار کیاگیاہے کہ ایک حدیث کو اصولی طورپر منتخب کیاگیاہے اس حدیث پر جوکلام ہے وہ بھی عربی میں دے دیاگیاہے۔ اس کے ہم معنی اورہم مفہوم دیگراحادیث کو اس کے ذیل میں ذکر کیاگیاہے۔
ہم ’’دینی امور‘‘ کے لئے سند صرف اور صرف قرآن و حدیث کو مانتے ہیں۔ یا ’’ان لوگوں‘‘ کی کتب و تقاریر کو جو قرآن و حدیث کے متند حوالوں سے بات کرتے ہیں۔
انسان کو اتنازیادہ نرگسیت کا شکار نہیں ہوناچاہئے۔یہ اوپن فورم ہے۔آپ کی علمی لیاقتیں کیاہیں۔ وہ آپ بہترجانتے ہیں۔ فورم پر صرف طنز ومزاح میں ہی آنجناب کاکمال دیکھنے کوملاہے۔آپ کے ماننے نہ ماننے سے نہ دنیاپھر سے چپٹی ہوجائے گی اورنہ ہی ایساہوگاکہ پھر سے آسمان زمین کے گردگردش کرنے لگے گا۔
 
Top