• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبلیغی جماعت

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
میرے پاس ’’فضائل اعمال‘‘ موجود ہے اور میں ’’تبلیغی نصاب کے دروس‘‘ میں عملی شرکت کا تجربہ بھی رکھتا ہوں۔ ’’فضائل اعمال‘‘ کو عملا" قرآن و حدیث کا "متبادل" بنادیا گیا ہے،تبلیغی جماعت والوں نے۔ آپ ذرا ان سے یہ کہہ کر تو دیکھیں کہ بھائ آپ قرآن اور حدیث کا درس قرآن اور حدیث سے دیا کریں، فضائل اعمال سے نہیں، پھر نتیجہ دیکھ لیجئے۔ قصے کہانیوں کی کتا ب میں کہیں کہیں قرآن و حدیث کا ذکر کرکے اس "اسلامی" بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ آپ کتاب خود حاصل کرکے یہ جائز لے لیں کہ:
١۔ اس کتاب کے کل صفحات کتنے ہیں ٢۔ اس پوری کتاب میں قرآنی آیات پر مبنی صفحات کتنے فیصد ہیں۔ ٣۔ پوری کتاب میں کتنے فیصد صفحات احا دیث پر مبنی ہیں۔ ٤۔ اس کتاب میں کل قرآنی آیات میں سے کتنے فیصد آیات کا تذکرہ ہے اور کتنے فیصد کا عدم تذکرہ ٥۔ احادیث کا تناسب کتاب میں کتنے فیصد ہے اور یہ کہ احادیث کی جتنی بھی روایتی کتب (کتاب الصلوٰۃ، کتاب زکوٰۃ وغیرہ وغیرہ) احادیث کے مجموعوں میں پائی جاتی ہیں، ان میں سے کتنے فیصد کتب کی کوریج فضائل اعمال میں موجودہے۔ آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے اس طرح آپ کو ٢٠ تا ٢٥ فیصد سے زیادہ مواد قرآن و حدیث کا نہیں ملے گا اس کتاب میں۔ پھر بقیہ ٧٥ فیصد قصے کہانیوں کو بقیہ قرآن و حدیث کا متبادل بنا دیا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت میں شامل کارکنوں کو فضائل اعمال کے قصوں یا لچھے دار تقاریر سے ہٹ کر مکمل قرآن و احادیث کو سمجھ کر پڑھنے کا موقع ہی نہیں دیا جاتا۔

اس وقت زیر بحث تبلیغی جماعت ہے، میں نہیں۔ لہٰذا بحث کا رخ تبدیل نہ کریں۔ اگر آپ کو قرآن و حدیث کے مقابلے میں ’’فضائل اعمال‘‘ زیادہ پسند اور مرغوب ہے تو اپنا شوق جاری رکھئے۔ تبلیغی جماعت میں برسوں وقت کھپانے والے لاکھوں لوگوں کی اکثریت نے فضائل اعمال کو تو شاید کئی بار پڑھ یا سن کر مکمل کرلیا ہوگا۔ لیکن ان میں سے بہت قلیل لوگ ایسے ہوں گے جنہوں نے صرف قرآن کو بھی ایک بار سمجھ کر پورا مکمل کیا ہوگا۔ حدیث کی کتب کا کیا ذکر۔ اس قسم کے ’’مولوی‘‘ حضرات کی روٹی روزی ہی اس بات پر ہے کہ لوگ قرآن و حدیث کو پڑھنے کی بجائے ’’ان کی تحریر کردہ کتب‘‘ کو زیادہ سے زیادہ خریدیں اور پڑھیں۔
آپ توماشاء اللہ زندگی کی کافی بہاریں دیکھ چکے ہیں اوربتعارف خود اچھی کمپنیوں مین بھی کام کرچکے ہین۔ خودبھی پیغام قرآن وحدیث کی تحریک کے داعی اورمحرک ہیں۔کیااتنی سی بات سمجھ میں نہیں آتی کہ ہرجماعت ہرتحریک کااپناایک طرز ہوتاہے۔پیغام پہنچانے کا اپناطریقہ کار ہوتاہے۔اپنے ممبران کیلئے اپنانصاب ہوتاہے۔وہ اسی کے تحت کام کرتی ہے۔

تبلیغی جماعت عوام الناس اورعام لوگوں کی جماعت ہے اس میں عام لوگوں کو دین سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔تبلیغی جماعت کا فلسفہ یہ ہے کہ لوگوں کو اعمال کے فضائل بتاکر ان کو اعمال کی جانب جوڑاجائے جب ایک مرتبہ اعمال سے جڑے گا توپھر اس ک پوری زندگی بدلنے میں دیر نہیں لگے گی۔

فضائل اعمال کو قرآن وحدیث کا متبادل بنانے کی بات تومیرے نزدیک سراسر بہتان اورالزام تراشی ہے۔یہ دنیا میں آسان کام ہے کہ کسی کے بھی خلاف کچھ بھی فرمادیجئے ۔لیکن پھر اس کے ردعمل کیلئے بھی تیار رہناچاہئے اورجب کوئی اسی سخت لہجے میں اپناردعمل پیش کرے تواپنی بزرگی اور عمردرازی اوردوسروں کو بزرگوں کا احترام نہ کرنے کا طعنہ مت دیجئے گا۔

تبلیغی جماعت سے میرارات دن کا سابقہ رہاہے۔میں نے کسی بھی تبلیغی جماعت سے وابستہ فرد کو بہت کم دیکھاہے کہ وہ قرآن کی تلاوت نہیں کرتابلکہ میں نے اکثرافراد کو قرآن کریم کی پابندی سے تلاوت کرتے ہوئے پایاہے۔

ہرجماعت اپنے مقررکردہ نصاب پر ہی عمل کرتی ہے۔ ڈاکٹراسرار احمد کی تنظیم ان کے خطبات ودروس کو اپنی زندگی کا لائحہ عمل بنائے ہوئے ہے۔سلفی حضرات ابن تیمیہ ابن قیم اورالبانی وغیرہ کو اپنامرجع بنائے ہوءے ہیں۔ اوران حضرات کی کتابیں ہی ان کا بڑاماخذ ہیں۔ اسی طورپر تبلیغی جماعت بھی بطور تنظیم فضائل اعمال کو اپنے کارکنوں کیلئے لازمی قراردیتی ہے۔

آپ کے الفاظ میں ایک مغالطہ یہ بھی چھپاہواہے۔کہ وہ قرآن وحدیث کے درس کی بات نہیں مانتی ہے۔
تبلیغی جماعت کسی کو انفرادی طورپر قرآن وحدیث کی کسی کتاب پڑھنے سے منع نہیں کرتی ہے۔اگرکرتی ہے توثبوت پیش کریں ۔نہ ہی اس کا مطالبہ یہ ہے کہ ہروقت فضائل اعمال کا ورد کیاجاناضروری ہے۔وہ توفضائل کو مسجدوں میں ایک وقت پڑھنے اورجماعت میں کچھ خاص اوقات میں پڑھنے کی تاکید کرتے ہیں۔ اس سے آپ نے بزعم خود یہ کیسے فرض کرلیاکہ وہ قرآن وحدیث کی کتابوں کے پڑھنے سے منع کرتے ہیں۔

مشہور مقولہ ہے کہ آپ جس چیز سے ناواقف ہوتاہے اس کادشمن ہوجاتاہے۔تبلیغی جماعت کے تعلق سے آپ کے اقوال یہی کچھ پیش کررہے ہیں۔

تبلیغی جماعت عوام لناس کیلئے فضائل اعمال کو ضروری قراردیتی ہے جماعتی طورپر۔انفرادی طورپر لوگوں کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ حیات الصحابہ کو مدنظررکھیں۔ اپنی تقریر میں کوئی غلط بات نہ کہیں اس کیلئے مولانایوسف صاحبؒ نے منتخب احادیث کے نام ایک مجموعہ ترتیب دیاہے جس میں چھ نمبر کے تعلق سے احادیث جمع کردی ہیں اس کے مطالعہ پڑھنے کی تاکید کی جاتی ہے اورجماعت میں فضائل اعمال کے ساتھ ساتھ اس کو بھی پڑھاجاتاہے۔

١۔ اس کتاب کے کل صفحات کتنے ہیں ٢۔ اس پوری کتاب میں قرآنی آیات پر مبنی صفحات کتنے فیصد ہیں۔ ٣۔ پوری کتاب میں کتنے فیصد صفحات احا دیث پر مبنی ہیں۔ ٤۔ اس کتاب میں کل قرآنی آیات میں سے کتنے فیصد آیات کا تذکرہ ہے اور کتنے فیصد کا عدم تذکرہ ٥۔ احادیث کا تناسب کتاب میں کتنے فیصد ہے اور یہ کہ احادیث کی جتنی بھی روایتی کتب (کتاب الصلوٰۃ، کتاب زکوٰۃ وغیرہ وغیرہ) احادیث کے مجموعوں میں پائی جاتی ہیں، ان میں سے کتنے فیصد کتب کی کوریج فضائل اعمال میں موجودہے۔ آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے اس طرح آپ کو ٢٠ تا ٢٥ فیصد سے زیادہ مواد قرآن و حدیث کا نہیں ملے گا اس کتاب میں۔ پھر بقیہ ٧٥ فیصد قصے کہانیوں کو بقیہ قرآن و حدیث کا متبادل بنا دیا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت میں شامل کارکنوں کو فضائل اعمال کے قصوں یا لچھے دار تقاریر سے ہٹ کر مکمل قرآن و احادیث کو سمجھ کر پڑھنے کا موقع ہی نہیں دیا جاتا۔
یہ آپ کی تجزیاتی صلاحیت ہے؟اگرہے توبہت زیادہ محل نظرہے۔

میں نے ایک کتاب کی بات کی ہے فضائل اعمال کی ۔کہ اس میں کتنے فیصد احادیث ہیں اورکتنے فیصد واقعات ۔ اس کا سیدھاجواب دینے کے بجائے آپ نے فضائل اعمال کا تعلق حدیث کی مجموعی تعداد سے جوڑناشروع کردیا۔یہ بحث کی کون سی قسم ہے اورکیااس کا ماخذ پیغام قرآن ہے یاپیغام حدیث ہے۔
کیافضائل اعمال کے مولف نے دعوی ٰ کیاہے کہ وہ فضائل پر تمام احادیث کو جمع کررہے ہیں یاجوکتاب اس مجموعہ میں نہ ملے اس کو معتبر نہ ماناجائے۔جب کوئی ایسی دعویٰ مولف فضائل اعمال نے نہیں کیاہے توپھر اس کو احادیث کے پورے مجموعہ سے جوڑنے کی نوبت اورضرورت کیوں پیش آئی۔

آپ کو یہ غلط فہمی ہوئی ہے کہ معرض بحث آپ کی ذات ہے۔نہ آپ کی ذات ہے اورنہ ہی شخصیت معرض بحث ہے اورنہ ہی میروں نظروں میں آپ کی یامیری شخصیت اتنی اہمیت رکھتی ہے کہ اسے بحث کا موضوع بنایاجائے۔

تبلیغی جماعت میں برسوں وقت کھپانے والے لاکھوں لوگوں کی اکثریت نے فضائل اعمال کو تو شاید کئی بار پڑھ یا سن کر مکمل کرلیا ہوگا۔ لیکن ان میں سے بہت قلیل لوگ ایسے ہوں گے جنہوں نے صرف قرآن کو بھی ایک بار سمجھ کر پورا مکمل کیا ہوگا۔
تبلیغیوں پر جس انداز کا اعتراض آپ نے وارد کیاہے اسی انداز میں اس کاجواب سن لیں۔

کتاب وسنت کے نام لیواؤں میں کتنے افراد ایسے ہیں جنہوں نے نماز کے تمام مسائل اوراس کے قرآن وحدیث کے دلائل پر غوروفکر کیاہے۔خود پیغام قرآن وحدیث کے مدیر وجوکچھ ہوں خدالگتی کہیں کہ زندگی میں پیش آمدہ کتنے مسائل کا انہوں نے قرآن وحدیث سے بغورجائزہ لیاہے۔بیع وشراء اورکمپنی کے جومسائل ہیں۔ کیاکبھی ان کو توفیق ملی ہے کہ وہ اس میں شرعی دلائل کا جائزہ لیں۔


کیاتبلیغی جماعت نے کسی کو منع کیاہے کوہ قرآن کریم کو ترجمہ کے ساتھ پڑھیں ۔اگرہے توثبوت پیش کریں۔اگرنہیں ہے توپھر خواہ مخواہ کے الزامات لگاکر تبلیغی جماعت کو کیوں متہم کررہے ہیں۔ اگرآپ کی تحریک میں تبلیغی جماعت والے خوشی خوشی شرکت نہ کرتے ہوں اوریہ اس کا انتقام آپ یہاں لیناچاہ رہے ہیں تواس کیلئے دوسرے عنوانات اختیار کرلیجئے لیکن بے بنیاد باتیں توعرض نہ کریں۔

۔ اس قسم کے ’’مولوی‘‘ حضرات کی روٹی روزی ہی اس بات پر ہے کہ لوگ قرآن و حدیث کو پڑھنے کی بجائے ’’ان کی تحریر کردہ کتب‘‘ کو زیادہ سے زیادہ خریدیں اور پڑھیں۔
آپ نے آخر میں جوکچھ فرمایاہے ۔ہم حیران ہیں کہ اس کو کیاسمجھیں ۔فضائل اعمال کے مولف ومرتب کو جواررحمت میں منتقل ہوئے برسوں ہوگئے۔ انہوں نے اپنی کسی بھی کتاب پر آج کل کے مصنفین کی طرح رائلٹی کی مانگ نہیں کی ہے۔اگرموجودہ مولوی حضرات مراد ہیں توموجودہ مولوی حضرات کی کتابوں سے تبلیغی جماعت کے افراد انفرادی طورپر تومستیفد ہوسکتے ہیں لیکن جماعتی طورپر ان کی کتاب کی شنوائی نہیں ہے۔

کہتے ہیں کہ مزاح نگار کو اس کا فائدہ حاصل رہتاہے کہ اگراس کی بات غلط بھی ہو تو لوگ اس کو کسی قسم کامزاح سمجھ کر معاف کردیتے ہیں لیکن آپ نے جوکچھ فرمایاہے اس کا تعلق مزاح سے توکسی قسم کانہیں ہے اورجہاں تک طنز کی بات ہے توآپ کے دوسرے طنزیہ شاہکاروں طرح آپ کے نام کے دوسرے حصہ کی مناسبت سے "سکنڈ ہینڈ"ہے۔

اگرکچھ برالگاہوتومعذرت لیکن اس کے محرک بھی آپ ہی رہے ہیں۔والسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
میں بار بار کہ رہا ہوں کہ آپ تبلیغی جماعت کی بدعت و شرکیہ اعمال بتائیں ۔ آپ نے پھر ان کی کتب سے حوالہ دے دیا ۔
یہ کیسی جماعت ہے ان کی کتاب تو شرک کی دعوت دیتی ہے لیکن یہ جماعت خود شرک سے بچی ہوئی ہے ۔
میرے سیدھے سوال کے جواب میں گھماؤ پھراؤ پتا نہیں کیوں ہے ؟؟؟؟
محترم تلمیذ بھائی! جب آپ کو تسلیم ہے کہ تبلیغی جماعت کی کتاب شرک کی دعوت دیتی ہے تو اپنے سوال کا جواب تو آپ نے خود ہی دے دیا ہے۔ اب مزید آپ کیا معلوم کرنا چاہتے ہیں؟؟؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم تلمیذ بھائی! جب آپ کو تسلیم ہے کہ تبلیغی جماعت کی کتاب شرک کی دعوت دیتی ہے تو اپنے سوال کا جواب تو آپ نے خود ہی دے دیا ہے۔ اب مزید آپ کیا معلوم کرنا چاہتے ہیں؟؟؟
انس بھائی کی بات کے ساتھ ایک بات اور ملانے کی جرات کررہا ہوں
جو کشکول میں ہوتا ہے باہر بھی وہی نکلتا ہے۔پر موقع بموقع۔جو کسی کو سکھاؤ گے وہی وہ آگے بھی بتلائے گا اور اس پر عمل بھی کرے گا۔کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ جس کو بائیسائیکل سکھلائی گئی ہو وہ جہاز چلانے لگ جائے۔؟
جناب من
جو اس جماعت کو تعلیم دی جاتی ہے وہی یہ آگے پھیلاتے ہیں اور اسی پر عمل بھی کرتے ہیں ۔لیکن بس اتنی چالاکی علم اورظاہری عمل میں کی گئی ہے۔(یہ میرا اپنا ذاتی خیال ہے) کہ ڈبے میں شرک وبدعات کے گھپ اندھیرے بند کردیئے ہیں پر ڈبے کے باہر بہت خوبصورت لیبل لگا دیا گیا ہے۔جس لیبل کی وجہ سے آپ جیسے بہت ہی معصوم دوکھا کھا رہے ہیں۔
جناب من
ڈبے پر صرف اوپر اوپر سے نظر نہ گھمائیں کبھی توحید کی چادر لیے کھولنے کی بھی مزحمت فرمائیں ۔تاکہ حقیقت واضح ہو۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
ابن داود صاحب نے کہا
تلمیذ صاحب! آپ اعلان کر دیجئے کے آپ ان احادیث میں جو بتلایا گیا ہے کہ اللہ کا قدم ہے اور اللہ اپنا قدم جہنم میں داخل کرے گا!! اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی نسیان ہو اہے!!! یہ اعلان کر کے غلط فہمی کو رفع کر دیں!! جزاک اللہ!!!
میں نے یہ دو حدیث پیش کی تھیں

حدثنا عبد الله بن أبي الأسود، حدثنا حرمي، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أنس ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ يلقى في النار وتقول هل من مزيد‏.‏ حتى يضع قدمه فتقول قط قط ‏"‏‏.‏


كان النبي صلى الله عليه وسلم يستمع قراءة رجل في المسجد فقال رحمه الله لقد أذكرني آية كنت أنسيتها.

ابن داود صاحب کے کہنے پر میں دوبارہ اعلان کرتا ہوں کہ میں ان دونوں حدیث کو صحیح سمجھتا ہوں ۔ اور میرا یہ ایمان ہے کہ ان دونوں حدیث میں بیان کردہ تمام باتیں بالکل سچ ہیں
۔ دیکھیئے ابن داود صاحب میں نے بات کو گھماؤ پھراؤ کے بغیر واضح جواب دے دیا ۔
اب آپ پھی بات کی وضاحت کردیں اور بغیر کسی گھماؤ پھرائ کے جواب دے دیں اور اگر جواب نہیں ہے تو معذرت کرلیں
میرا سوال یہی ہے کہ کتب کا حوالہ ایک طرف ، صرف عملا بتادیں کہ تبلیغی جماعت کن بدعات اور شرکیات میں ملوث ہے جس کا دعوی اس فورم کے کئی تھریڈ میں کیا گیا ہے۔
انس نضر صاحب نے کہا
محترم تلمیذ بھائی! جب آپ کو تسلیم ہے کہ تبلیغی جماعت کی کتاب شرک کی دعوت دیتی ہے تو اپنے سوال کا جواب تو آپ نے خود ہی دے دیا ہے۔ اب مزید آپ کیا معلوم کرنا چاہتے ہیں؟؟؟
میںنے کہا تھا کہ
یہ کیسی جماعت ہے ان کی کتاب تو شرک کی دعوت دیتی ہے لیکن یہ جماعت خود شرک سے بچی ہوئی ہے ۔
یہ میں آپ نے کادعوی نقل کیا تھا ۔ آپ حضرات کا دعوی ہے یہ جماعت اپنی کتابوں سے شرک و بدعت کی دعوت دیتی ہے ۔ اگر آپ کا دعوی صحیح ہے تو اس جماعت کے اعمال میں بھی شرک و بدعت ہونی چاہئیے تھی ۔
گڈ مسلم صاحب نے کہا
جو کشکول میں ہوتا ہے باہر بھی وہی نکلتا ہے۔پر موقع بموقع۔جو کسی کو سکھاؤ گے وہی وہ آگے بھی بتلائے گا اور اس پر عمل بھی کرے گا۔کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ جس کو بائیسائیکل سکھلائی گئی ہو وہ جہاز چلانے لگ جائے۔؟
یہی تو میں کہ رہا ہوں کہ بقول آپ کے دعوی کے ان کو سکھائی تو شرک وبدعت ہے تو اعمال کی صورت میں شرک و دعت ہی باہر آنی چاہئیے لیکن اعمال کی صورت میں کوئی شرک و بدعت باہر نہیں آتی ۔ بلکہ دیکھا گیا ہے جو بریلوی حضرات اس مبارک تحریک سے جڑے انہوں نے بھی بدعات و شرکیہ اعمال چھوڑ دیے ۔
میرا سوال اپنی جگہ قائم ہے

میرا سوال یہی ہے کہ کتب کا حوالہ ایک طرف ، صرف عملا بتادیں کہ تبلیغی جماعت کن بدعات اور شرکیات میں ملوث ہے جس کا دعوی اس فورم کے کئی تھریڈ میں کیا گیا ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
میں نے یہ دو حدیث پیش کی تھیں
حدثنا عبد الله بن أبي الأسود، حدثنا حرمي، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أنس ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ يلقى في النار وتقول هل من مزيد‏.‏ حتى يضع قدمه فتقول قط قط ‏"‏‏.‏

كان النبي صلى الله عليه وسلم يستمع قراءة رجل في المسجد فقال رحمه الله لقد أذكرني آية كنت أنسيتها.

ابن داود صاحب کے کہنے پر میں دوبارہ اعلان کرتا ہوں کہ میں ان دونوں حدیث کو صحیح سمجھتا ہوں ۔ اور میرا یہ ایمان ہے کہ ان دونوں حدیث میں بیان کردہ تمام باتیں بالکل سچ ہیں
جناب من ! یو ں تو جہمیہ اعلا ن کرتے ہیں کہ وہ قرآن کی اس آیت قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنْتَ مِنَ الْعَالِينَ پر ایمان لاتے ہیں، مگر یہ صرف اعلان ہوتا ہے حقیقت نہیں۔ کیونکہ وہ یہ ایمان نہیں رکھتے کہ اللہ کے ہاتھ ہیں!!!
دیکھیئے ابن داود صاحب میں نے بات کو گھماؤ پھراؤ کے بغیر واضح جواب دے دیا ۔
نہیں جناب! آپ جو سوال کیا تھا وہ دہرا دیتا ہوں:
تلمیذ صاحب! آپ اعلان کر دیجئے کے آپ ان احادیث میں جو بتلایا گیا ہے کہ اللہ کا قدم ہے اور اللہ اپنا قدم جہنم میں داخل کرے گا!! اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی نسیان ہو اہے!!! یہ اعلان کر کے غلط فہمی کو رفع کر دیں!! جزاک اللہ!!!
یہ اعلان کریں جس میں اللہ کے قدم کا ذکر ہو اور یہ ذکر ہو کہ کہ اللہ اپنا قدم جہنم میں داخل کرے گا۔ اور یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی نسیان ہوا!!! اور ان باتوں کو اردو میں ہی بیان کیجئے گا!!!!!
اب آپ پھی بات کی وضاحت کردیں اور بغیر کسی گھماؤ پھرائ کے جواب دے دیں اور اگر جواب نہیں ہے تو معذرت کرلیں
جناب من آپ کو بلکل واضح جواب دیا گیا ہے۔ لیکن آپ کی فہم اسے سمجھنے سے قاصر ہے!!! مقلد کہ فہم جو ہوئی!!!
میرا سوال یہی ہے کہ کتب کا حوالہ ایک طرف ، صرف عملا بتادیں کہ تبلیغی جماعت کن بدعات اور شرکیات میں ملوث ہے جس کا دعوی اس فورم کے کئی تھریڈ میں کیا گیا ہے۔
جناب من! تبلیغی جماعت کا "تبلیغی نصاب ازمولانا محمد زکریا " کی تعلیم دینا ایک "عمل" ہے!! اور ان کا یہ عمل کفر و شرک کی دعوت دینا ہے!! اور اس کا ثبوت پیش کردہ اقتباس میں دیا گیا ہے!! اب بھی آپ کی سمجھ میں نہ آئے تو کہا کہئے!!!

اور یہ بھی دیکھ لیجئے کہ جمشید میاں عرف طحاوی دوراں پیش کردہ اقتباس پر کیسی چپ سادھ کر بیٹھے ہیں!!
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
میرا سوال یہی ہے کہ کتب کا حوالہ ایک طرف ، صرف عملا بتادیں کہ تبلیغی جماعت کن بدعات اور شرکیات میں ملوث ہے جس کا دعوی اس فورم کے کئی تھریڈ میں کیا گیا ہے۔
میرا سوال یہی ہے کہ کتب کا حوالہ ایک طرف ، صرف عملا بتادیں کہ تبلیغی جماعت کن بدعات اور شرکیات میں ملوث ہے جس کا دعوی اس فورم کے کئی تھریڈ میں کیا گیا ہے۔
محترم تلمیذ صاحب! پہلے آپ صرف یہ وضاحت کر دیں کہ کوئی بھی شخص صرف عملی طور پر کسی کفر، شرک یا بدعت میں ملوث ہو تو تب ہی اس پر ان چیزوں کا الزام ہے۔ گویا آپ کے نزدیک عقیدے میں کسی کفر، شرک یا بدعت کا ہونا ہرگز نقصاندہ نہیں؟ اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے۔ آمین یا رب العالمین۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
ابن داود صاحب نے کہا کہ
تلمیذ صاحب! آپ اعلان کر دیجئے کے آپ ان احادیث میں جو بتلایا گیا ہے کہ اللہ کا قدم ہے اور اللہ اپنا قدم جہنم میں داخل کرے گا!! اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی نسیان ہو اہے!!! یہ اعلان کر کے غلط فہمی کو رفع کر دیں!! جزاک اللہ!!!
میرے واضح اعلان کو انہوں نے کافی نا سمجھا ۔
میں پھر کہتا ہوں
میرا عقیدہ اسی بات پر ہے جو اس حدیث میں جو بیان کیا گيا ہے کہ کہ اللہ کا قدم ہے اور اللہ اپنا قدم جہنم میں رکھے گا(جیسا کے اس کو لائق ہے )۔بغیر کسی تحریف او ربغیر کسی تاویل کےنہ کوئی کیفیت بیان کرتے ہوئے اور نہ کوئی تمثیل کرتے ہوئے

نص السؤال

أخ يسأل ويقول : ما حكم التأويل في الصفات ؟ .
نص الجواب

الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على رسوله الأمين وبعد:
التأويل في الصفات منكر لا يجوز ، بل يجب إمرار الصفات كما جاءت على ظاهرها اللائق بالله جل وعلا بغير تحريف ولا تعطيل ، ولا تكييف ولا تمثيل ، فالله جل جلاله أخبرنا عن صفاته وعن أسمائه ، وقال : {لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ} فعلينا أن نمرها كما جاءت ، وهكذا قال أهل السنة والجماعة : أمروها كما جاءت بلا كيف ، أي أمروها كما جاءت بغير تحريف لها ولا تأويل ولا تكييف ، بل يقر بها كما جاءت على ظاهرها وعلى الوجه الذي يليق بالله جل وعلا ، ومن دون تكييف ولا تمثيل . فيقال في قوله تعالى : {الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى} وأمثالها من الآيات إنه استواء يليق بجلال الله وعظمته ، لا يشبه استواء المخلوقين ، ومعناه عند أهل الحق : العلو والارتفاع . وهكذا يقال في العين ، والسمع والبصر واليد والقدم ، وغير ذلك من الصفات الثابتة لله جل وعلا والواردة في النصوص الشرعية ، وكلها صفات تليق بالله سبحانه ، لا يشابهه فيها الخلق جل وعلا ، وعلى هذا سار أهل العلم من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ، ومن بعدهم من أئمة السنة ، كالأوزاعي والثوري ومالك وأبي حنيفة وأحمد وإسحاق وغيرهم من أئمة المسلمين رحمهم الله جميعا . ومن ذلك قوله تعالى في قصة نوح : }وَحَمَلْنَاهُ عَلَى ذَاتِ أَلْوَاحٍ وَدُسُرٍ تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا} الآية ، وقوله سبحانه في قصة موسى : {وَلِتُصْنَعَ عَلَى عَيْنِي} فسرها أهل السنة بأن المراد بقوله سبحانه :{تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا} أي أنه سبحانه سيرها برعايته جل وعلا ، حتى استوت على الجودي ، وهذا قوله في قصة موسى : {وَلِتُصْنَعَ عَلَى عَيْنِي} أي على رعايته سبحانه وتوفيقه للقائمين على تربيته عليه الصلاة والسلام .
وهكذا قوله سبحانه للنبي صلى الله عليه وسلم : {وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا} أي أنك تحت كلاءتنا وعنايتنا وحفظنا . وليس هذا كله من التأويل ، بل ذلك من التفسير المعروف في لغة العرب ، وأساليبها ومن ذلك الحديث القدسي ، وهو قول الله سبحانه : (من تقرب إلي شبرا تقربت إليه ذراعا ومن تقرب إلي ذراعا تقربت إليه باعا ومن أتاني يمشي أتيته هرولة) يمر كما جاء عن الله سبحانه وتعالى ، من غير تحريف ولا تكييف ولا تمثيل ، بل على الوجه الذي أراده الله سبحانه وتعالى ، وهكذا نزوله سبحانه في آخر الليل ، وهكذا السمع والبصر ، والغضب والرضا ، والضحك والفرح ، وغير ذلك من الصفات الثابتة ، كلها تمر كما جاءت على الوجه الذي يليق بالله من غير تكييف ، ولا تحريف ولا تعطيل ولا تمثيل ، عملا بقوله سبحانه : {لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ} وما جاء في معناها من الآيات . أما التأويل للصفات وصرفها عن ظاهرها فهو مذهب أهل البدع من الجهمية والمعتزلة ، ومن سار في ركابهم ، وهو مذهب باطل أنكره أهل السنة والجماعة ، وتبرءوا منه ، وحذروا من أهله والله ولي التوفيق.

مصدر الفتوى : موقع ابن باز

اور بھائی ہم اہلسنت و الجماعت تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر مانتے ہیں اور بشر تو بھول سکتا ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نسیان ہوا ہے اسی لئیے تو سجدہ سہو کی ضرورت پیش آئی ۔ میں نے النسیان المتعمد کی نفی کی تھی جس کو شیعہ عالم نے اہل سنت کی طرف منسوب کیا تھا ۔

وخلاصة الرد على هذه الشبهة أن يقال: إن الآية الكريمة تنفي أن يحصل نسيان من الرسول؛ وهي وعد من الله أكيد، بأن الرسول يقرئه الله فلا ينسى، على وجه التأييد والتأبيد. وإن النسيان الوارد في الحديث لا يعني الإسقاط، كما لا يعني نسيان التبليغ، وإنما هو نسيان غفلة، وغيبة، وعدم تذكر من بعد حفظ، ومن بعد وعي، ومن بعد تبليغ. وهذه صفات بشرية، والرسول بشر، يقع منه النسيان، ويمكن أن يغفل عما حفظ من القرآن؛ لكن هذه الغفلة، وذلك النسيان لا يستمر منه، وإنما سرعان ما يعود ذلك لذاكرته؛ ولا يصح - بحال - أن يوصف النسيان الذي قد يكون من الرسول بأنه إسقاط، أو محو لما ثبت في القرآن، فإن هذا مما يأباه كل عقل سليم، يفقه حقيقة القرآن، ويعلم حقيقة مَن نزل عليه القرآن .

لیجیے جناب میں تو پھر بھی واضح جواب دے دیا ۔ کچھ کمی تو ہو بتائیے گا ۔ ایسے ہی کوئی فتوی نہ لگا دیجیئیے گا۔
آپ نے کہا
جناب من آپ کو بلکل واضح جواب دیا گیا ہے۔ لیکن آپ کی فہم اسے سمجھنے سے قاصر ہے!!!
اس کا جواب کس پوسٹ میں ہے ۔ ذرا صرف پوسٹ نمبر بتادیں

مقلد کہ فہم جو ہوئی!!!
میری انتظامیہ سے گذراش ہے کہ اس طرح کے تعصبی جملہ کو حذف کیاجائے ۔ اور ممبر کو سرزنش کی جائے ورنہ یہ فورم کتاب و سنت کا داعی نہیں بلکہ "پاکستانی اہل حدیث " کا داعی رہ جائے گا ۔

جناب من! تبلیغی جماعت کا "تبلیغی نصاب ازمولانا محمد زکریا " کی تعلیم دینا ایک "عمل" ہے!! اور ان کا یہ عمل کفر و شرک کی دعوت دینا ہے!! اور اس کا ثبوت پیش کردہ اقتباس میں دیا گیا ہے!! اب بھی آپ کی سمجھ میں نہ آئے تو کہا کہئے!!
!

پھر وہی کتاب کی بات ۔ کو‏ئی عملی شرک و بدعت نہیں ۔

اور یہ بھی دیکھ لیجئے کہ جمشید میاں عرف طحاوی دوراں پیش کردہ اقتباس پر کیسی چپ سادھ کر بیٹھے ہیں!!
پھر وہی ادھر ادھرکی باتیں ۔ تاکہ اصل موضوع سے بات ہٹ جائے ۔ لگتا ہے میں جس فورم کو کتاب و سنت کا فورم سمجھ کر آیا تھا ۔ وہاں صرف طعنے بازیاں ہے ۔

طالب نور صاحب نے کہا
محترم تلمیذ صاحب! پہلے آپ صرف یہ وضاحت کر دیں کہ کوئی بھی شخص صرف عملی طور پر کسی کفر، شرک یا بدعت میں ملوث ہو تو تب ہی اس پر ان چیزوں کا الزام ہے۔ گویا آپ کے نزدیک عقیدے میں کسی کفر، شرک یا بدعت کا ہونا ہرگز نقصاندہ نہیں؟ اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے۔ آمین یا رب العالمین۔
میں نے یہ کب کہا اگر کسی کا عقیدہ کفریہ ہو تو کوئی نقصان دہ نہیں ۔
میں تو ایک سوال پوچھ رہا ہوں ۔ لیکن جواب کوئی کچھ اور آرہا ہے ۔ بریلوی اور شیعہ غیر اللہ سے مدد مانگنے کو جائز سمجھتے ہیں ۔ یہ ان کا عقیدہ ہے ۔ اس عقیدہ کا اظہار وہ عملی طور پر "یا رسول اللہ المدد " اور "یا علی المدد " جیسے شرکیہ نعرے لگا کرتے ہیں ۔ اس عمل سے ان کے شرکیہ عقیدے کی تصدیق ہوتی ہے ۔
آپ حضرات کا دعوی ہے تبلیغی جماعت شرکیہ عقائد کی جماعت ہے ۔ تو اس کے شرکیہ عمل کہاں گے ؟
سوال ہاتھی کے متعلق پوچھا جاتا ہے جواب آتا ہے کہ نہیں بھائی کیا گینڈا جانور نہیں ۔ پہلے اس کے متعلق پوچھو
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
میں نے یہ کب کہا اگر کسی کا عقیدہ کفریہ ہو تو کوئی نقصان دہ نہیں ۔
میں تو ایک سوال پوچھ رہا ہوں ۔ لیکن جواب کوئی کچھ اور آرہا ہے ۔ بریلوی اور شیعہ غیر اللہ سے مدد مانگنے کو جائز سمجھتے ہیں ۔ یہ ان کا عقیدہ ہے ۔ اس عقیدہ کا اظہار وہ عملی طور پر "یا رسول اللہ المدد " اور "یا علی المدد " جیسے شرکیہ نعرے لگا کرتے ہیں ۔ اس عمل سے ان کے شرکیہ عقیدے کی تصدیق ہوتی ہے ۔
آپ حضرات کا دعوی ہے تبلیغی جماعت شرکیہ عقائد کی جماعت ہے ۔ تو اس کے شرکیہ عمل کہاں گے ؟
جی ضروری نہیں کہ ایک عقیدہ کفریہ و شرکیہ یا گمراہانہ ہو تو اس پر عملی کفر بھی ضرور موجود ہو مثال کے طور پر خلق قرآن کا عقیدہ، انکار تقدیر کا عقیدہ، انکار معجزات کا عقیدہ وغیرہ۔
اسی طرح کچھ گمراہانہ، کفریہ و گستاخانہ عقائد ایسے ہیں جن میں وضاحت صرف قول سے ہی ہو سکتی ہے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ’’نور من نور اللہ‘‘ کا عقیدہ۔ اب اس پر آپ بریلوی حضرات کا فعل کچھ ثابت نہیں کر سکتے جو بھی ہو گا قول ہو گا۔ ایسے ہی ہم ان شاء اللہ آپ کو دکھانے کے لئے تیار ہیں جس میں دیوبندی و تبلیغی جماعت کے اکابرین اپنے کفریہ اقوال کے زریعے اپنے کفریہ عقائد ظاہر فرماتے ہیں۔
اسی طرح کچھ عقائد یا نظریات ایسے ہیں جن میں قول عمل سے بھی مقدم ٹھہر جاتا ہے چاہے متضاد ہو۔ مثال کے طور ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دے یا گستاخی کرے اور ساتھ ہی بعد میں درود شریف بھی پڑھے تو اس شخص کا دورود پڑھنے کا عمل اس کی گستاخی پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔
آپ کا ہر قول کو عمل کے ساتھ مشروط کر دینا ہی اس بات کا کافی ثبوت ہے کہ تبلیغی جماعت کے عقیدے میں موجود کفر و شرک کا انکار شاید آپ کو بھی نہیں۔ اسی لئے ساتھ عمل کی بھی شرط عائد کر رہے ہیں۔ اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے، آمین۔
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
بریلوی اور شیعہ غیر اللہ سے مدد مانگنے کو جائز سمجھتے ہیں ۔ یہ ان کا عقیدہ ہے ۔ اس عقیدہ کا اظہار وہ عملی طور پر "یا رسول اللہ المدد " اور "یا علی المدد " جیسے شرکیہ نعرے لگا کرتے ہیں ۔ اس عمل سے ان کے شرکیہ عقیدے کی تصدیق ہوتی ہے ۔
آپ حضرات کا دعوی ہے تبلیغی جماعت شرکیہ عقائد کی جماعت ہے ۔ تو اس کے شرکیہ عمل کہاں گے ؟
اصولی طور پر اس شرط کا باطل ہونا تو اوپر پیش کیا جا چکا ہے کہ ہر کفریہ یا شرکیہ عقیدے کے ساتھ ضرور عمل بھی پیش کیا جائے تب ہی وہ بات کفر یا شرک ثابت ہو گی۔ مگر مزیدار بات یہ ہے کہ تلمیذ صاحب نے بریلوی اور شیعہ حضرات کے شرک پر جو عملی ثبوت پیش کیا ہے وہ دیوبندی و تبلیغی اکابرین سے بھی ثابت کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو نہ صرف مشکل کشا مانا بلکہ عملی طور پر ان سے فریاد رسی بھی کی۔ ملاحظہ فرمائیں:
دیوبندی تبلیغی اکابرین کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی کو مشکل کشا ماننا اور پکارنا
ممکن ہے کہ یہ شبہ بھی پیش کر دیا جائے کہ تبلیغی جماعت پر دیگر دیوبندی اکابرین کے حوالے کیوں پیش کئے جا رہے ہیں۔ اس کی وضاحت کے لئے یہ ضرور ملاحظہ فرمائیں کہ:
تبلیغی جماعت کے بنانے کا مقصد ہی صرف یہ تھا کہ دیوبندی اکابرین کے عقائد و نظریات کو تبلیغ کے نام پر پھیلا دیا جائے۔ بانی تبلیغی جماعت مولوی الیاس صاحب کا اعتراف
علاوہ ازیں بہتر ہے کہ اسی فورم پر موجود مضمون ’’دیوبندیت، اپنی کتابوں کے آئینے میں‘‘ کو مکمل ملاحظہ فرمائیں۔ جہاں اللہ کے فضل سے دیوبندی عقائد و نظریات پر تو ثبوت پیش ہی ہیں، دیوبندی تبلیغی اکابرین کے عمل بھی موجود ہیں۔ والسلام
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
جناب طالب نور صاحب
تبلیغی جماعت کے متعلق تھریڈ میں جن عقائد کا دعوی کیا گيا ہے ان میں غیر اللہ سے مدد ، اہل قبور کا مدد پر قابل ہونا ، اللہ کے سوا اولیاء کا عالم الغیب ہونا وغیرہ ہیں ۔ جس کسی کے یہ عقائد ہوں گے شرکیہ عمل ظاہر ہوں گے ، وہ عرس بھی منائے گا ، غیر اللہ کی نیاز بھی دے گا ، یا رسول اللہ المدد ، یا غوث اعظم کا نعرہ بھی لگائے گہ ۔ قبر پرستی بھی کرے گا ۔ لیکن عقائد تو ان کی طرف یہ منسوب کیے اور مثالیں دوسرے عقائد کی دیں
مثال کے طور پر خلق قرآن کا عقیدہ، انکار تقدیر کا عقیدہ، انکار معجزات کا عقیدہ وغیرہ۔
عقائد منسوب کچھ اور کیے جاتے ہیں ، مثال کچھ اور عقائد کی دی جاتی ہے ۔ ؟؟؟؟؟ اپنی کتابوں کے حوالے دیکھیں
باقی پھر وہی کتب کے حوالہ ہیں ۔ میں کتنی بار کہوں کہ عملی شرک بتائیں تبلیغی جماعت کے ۔۔۔۔۔
 
Top