• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبلیغی نصاب کے نام پر گستاخیاں

شعیب ملک

مبتدی
شمولیت
جولائی 03، 2012
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
84
پوائنٹ
15
اللہ تعالیٰ ،اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کی شان میں تبلیغی جماعت کی گستاخیاں :




رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی اور صحابی پر بہتان ؛

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ابتداءمیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم رات کو جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے آپ کو رسی سے باندھ لیا کرتے تھے کہ نیند کے غلبہ سے گر نہ جائیں (العیاذباللہ)

(فضائل اعمال،ص374،کتب خانہ فیضی،لاھور)

اللہ کو دیکھنا(العیاذباللہ)؛

حضرت شبلی فرماتے ہیں کہ میں نے ایک جگہ دیکھا کہ ایک شخص یوں کہہ رہا ہے کہ میں خدا کو دیکھتا ہوں۔میں اس کے قریب گےا تو وہ کچھ کہہ رہا تھا ۔میں نے غور سے سنا تو وہ کہہ رہا تھا کہ تو نے بہت ہی اچھا کیا کہ ان لڑکوں کو مجھ پر مسلط کر دیا ۔میں نے کہا کہ یہ لڑکے تجھ پر تہمت لگاتے ہیں کہنے لگا کیا کہتے ہیں ۔میں نے کہا یہ کہتے ہیں کہ تو اللہ کو دیکھنے کے مدعی ہو ۔ےہ سن کر اس نے چیخ ماری اور کہا شبلی اس ذات کی قسم جس نے اپنی محبت میں مجھ کو شکستہ حال بنا رکھا ہے اور اپنے قرب اور بعد میں مجھ کو بھٹکا رکھا ہے اگر تھوڑی دیر وہ مجھ سے غائب ہو جائے (یعنی حضوری حاصل نہ رہے )تو میں درد فراق سے ٹکڑے ٹکڑے ہو جاﺅں ۔ےہ کہہ کر وہ مجھ سے منہ موڑ کر ےہ شعر پڑھتا ہوا بھاگ گیا۔

تیری صورت نگاہوں میں جمی رہتی ہے اور تیرا ذکر زبان پر جاری رہتا ہے۔تیرا ٹھکا نہ میرا دل ہے پس تو کہاں غائب ہو سکتا ہے۔

(فضائل اعمال،ص574،کتب خانہ فیضی لاھور)

اللہ کی شان میں گستاخی:

حضرت عطاءکا قصہ مشہور ہے کہ ایک مرتبہ بازار میں گئے وہاں ایک دیوانی فروخت ہو رہی تھی ا نہوں نے خرید لی جب رات کا کچھ حصہ گزرا تو وہ اٹھی اور وضو کر کے نماز شروع کر دی نماز میں اس کی حالت یہ تھی کہ آنسووئں سے دم گٹھا جا رہا تھا اس نے کہا ۔اے میرے معبود!آپ کو مجھ سے محبت رکھنے کی قسم مجھ پر رحم فرما دیجیئے ۔عطار نے سن کر فرمایا لونڈی یوں کہہ اے اللہ مجھے آپ سے محبت رکھنے کی قسم۔ یہ سن کر اسے غصہ آگیا اور کہنے لگی اس کے حق کی قسم اگر اس کو مجھ سے محبت نہ ہوتی تو تمہیں یوں میٹھی نیند نہ سلاتا اور مجھے یوں کھڑا نہ کرتا ۔اسکے بعد اس نے شعر پڑھے۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے بعد اس نے کہا اے اللہ میرا اور آپ کا معاملہ اب راز میں نہیں رہا مجھے اٹھا لیجیئے ۔اس کے بعد اس نے چیخ ماری اورمرگئی۔(استغفراللہ)

(فضائل اعمال،ص477،357،کتب خانہ فیضی،لاھور)

تبلیغی بزرگوںکا صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ کو چیلنج:

ابو مسلم خولانی نے ایک کوڑا اپنے گھر کی مسجد میں لٹکا رکھا تھا اور اپنے نفس کو مخاطب کر کے کہتے تھے اٹھ کھڑا ہو میں تجھے عبادت میں اچھی طرح گھسیٹوں گا یہاں تک کے تو تھک جائےگا میں نہیں تھکوں گا اور جب ان پر تھوڑی سی سستی ہوتی تو کوڑے اپنی پنڈلیوں پر مارتے اور فرماتے یہ پنڈلیاں پٹنے کے لیے میرے گھوڑے سے زیادہ مستحق ہیں۔اور کہا کرتے تھے کہ صحابہ کرام یوں سمجھتے ہیں کہ جنت کے سارے درجے وہی اڑا کر لے جاہیں گے بلکہ ہم ان سے اچھی طرح مزاحمت کریں گے تاکہ ان کو بھی معلوم ہو جائے کہ وہ اپنے پیچھے مردوں کو چھوڑ کر آئے ہیں۔
(فضائل صدقات،ص592،کتب خانہ فیضی،لاھور)

شہدائے بدر کی شان میں گستاخی اور ان سے مقابلہ:

حضرت مالک بن دینار فرماتے ہےںکہ میں حج کو جا رہا تھا کہ ایک نوجوان کو دیکھا کہ پیدل چل رہا ہے اور اس کے پاس کچھ نہیں ہے۔پوچھا کہاں سے آ رہے ہو ؟کہنے لگا اسی کے پاس سے ۔پھر پوچھا کہاںجا رہے ہو ؟کہا اسی کے پاس۔ حضرت مالک فرماتے ہیں کہ میں نے یہ دیکھ کر اسے اپنا کرتہ دینا چاہا اس نے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ دنیا کے کرتے سے ننگا رہنا اچھا ہے۔دنیا کی حلال چیزوں کا حساب دینا اور حرام چیزوں کا عذاب چکھنا پڑے گا ۔جب رات ہوئی تو اس نے اپنا منہ آسمان کی طرف کیا اور کہا ۔

اے وہ پاک ذات جس کو بندوں کی اطاعت سے خوشی ہوتی ہے اور بندوں کے گناہوں سے اس کا کچھ نقصان نہیں ہوتامجھے وہ چےز عطا فرما جس سے تجھے خوشی ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔اسکے بعد لوگوں نے احرام باندھ کر لبیک کہا اور اس نے نہ کہا ۔میں نے کہا کہ تو کیوں نہیں کہتا کہنے لگا کہ مجھے ڈر ہے کہ میں لبیک کہوں اور جواب ملے لا لبیک ولا سعدیک ۔اس کے بعد وہ چلا گیا پھر وہ مجھے منیٰ میں نظر آیا اور اس نے چند شعر پڑھے ۔۔۔۔۔۔۔اس کے بعد دعا کی۔اے اللہ لوگوں نے قربانیوں سے تیرا تقرب حاصل کیا میرے پاس کوئی چیزقربانی کے لیے نہیں ہے سوائے اپنی جان کے۔میں اس کو تیری بارگاہ میں پیش کرتا ہوںاس کو قبول کر لے۔اس کے بعد اس نے چیخ ماری اور مر گیا ۔غیب سے آواز آئی یہ اللہ کا دوست ہے اور اللہ کا قتیل ہے۔مالک کہتے ہیں کہ میں نے اس کی تجہیز اور تکفین کی۔رات کو میں نے اسے خواب میں دیکھا ۔میں نے اس سے پو چھا کہ تمہارے ساتھ کیا معاملہ ہوا ؟کہنے لگا جو شہداءبدر کے ساتھ ہوا بلکہ اس پر بھی کچھ زیادہ ہوا۔میں نے پو چھا کہ زیا دہ ہونے کی کیا وجہ ہے کہنے لگا کہ وہ کافروں کی تلوار سے شہید ہوئے اور میں عشق مولا ٰکی تلوار سے۔ (نعوذباللہ)۔

(فضائل حج صفحہ نمبر 204)

بشکریہ: اردو مجلس
 
Top