• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تجارتی لین دین کے متعلق سوالات ۔

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔

میں چونکہ کرنسی کے کاروبار سے وابسطہ ہو ں اس لیے ایسے سوالات واشکالات اہل علم کے سامنے پیش کرتا ہوں ۔

سوال نمبر۱۔ بنک کا صرف کرنٹ اکاونٹ(چالو کھاتہ جس میں نہ نفع اور نہ ہی نقصان ہو) اور بنک لاکر وغیرہ کا استعمال کرنا کیسا ہے ؟ اگر درست ہے تو کیا یہ " ولاتعانو ا علی الاثم والعدوان " کے تحت ان کے ساتھ برائی میں مدد نہیں ہے ؟ کیونکہ بنک والے تو ان کی رقم سے سود کا لین دین کرتے ہیں ۔

سوال نمبر۲۔ کسی چیز کی خریدوفروخت میں بانڈ لینا دینا کیسا ہے ؟ مثلاَ ایک شخص ایک عدد موبائیل فون فروخت کرتا ہے جس کی قیمت 20000 روپے ہے ۔ اور خریدکنندہ اس کو نقد رقم کی بجائے 20000 روپے کا ایک بانڈ دیتا ہے ؟ اسی طرح ٹی سی ( ٹریول چیک) جو کہ بنک جاری کرتی ہے ۔

سوال نمبر ۳۔ بنک والے ایک لاکھ روپے کیش نکالنے پر ۵۰۰ روپے کٹنگ کرتے ہیں ۔ اس کی حیثیت کیا ہے ؟ مثلاَ ایک شخص ایک پلاٹ فروخت کرتا ہے جس کی قیمت -1000000دس لاکھ روپے ہیں ۔ اب فروخت کنندہ کے پاس رقم بنک میں موجود ہے اور اپنے اکاونٹ کے پورے دس لاکھ روپے کے چیک دے دیتا ہے ۔ یا فروش کنندہ کے بنک اکاونٹ میں منتقل کردیتا ہے ۔ اب جب فروش کنندہ اپنے بنک اکاونٹ سے وہ رقم نکالتا ہے تو بنک والے -500- روپے فی لاکھ روپیہ کے حساب سے اس سے پورے -5000- روپے کاٹ لیتا ہے ۔ کیا یہ فروش کنندہ کے ساتھ ظلم نہیں ہے ؟

سوال نمبر ۴ ۔ اسی طرح بعض بنک والے رقم کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا معاوضہ لیتے ہیں ۔ ان کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

سوال نمبر ۵ ۔ پھٹے پرانے کرنسی نوٹ جو کہ مارکیٹ میں کوئی نہیں لیتا یعنی ان کی قدر قیمت وہ نہیں ہوتی ۔ مخصوص لوگ لیتے ہیں جو ان کرنسی کو تھوڑے کم قیمت (مثلاَ سو کا نوٹ پچانوے روپے )میں لیتے ہیں پھر وہ محنت کرکے ان ٹکڑوں کو آپس مین جوڑ کر سٹیٹ بنک کو لے جاتے ہیں جہاں پر ان کو بدلے میں نئی کرنسی ان کے برابر دی جاتی ہے ۔ ان کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

اگر جائز ہے تو مندرجہ ذیل حدیث کا کیا مفہوم ہوسکتا ہے :؟

‘‘ حضرت ابو سعيد رضي الله عنه سے روایت ہے ، کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس برنی کھجور(عمدہ قِسم کی ) لائے !فرمایا! کہ کہاں سے لائے ہو ؟ جواب دیا کہ ہمارے پاس ناکارے کھجوریں تھیں میں ایک صاع کے بدلے دو صاع کے حساب سے بیچ دی ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! اوہ خالص سود خالص سود ! ایسا مت کرو ۔۔ ہاں جب ایسا ارادہ ہو تو اپنی کھجوریں الگ بیچواور دوسرے سودے سے خود خریدو ۔یعنی پہلے کھجوریں قیمتاَ فروخت کرو اور اسی رقم سے عمدہ کھجوریں خریدو ۔

سوال نمبر ۶۔ اگر ایک مقروض کسی کا قرض ادا کرتے وقت بلاشرط قرض دہندہ کو بہ خوشی اس کے قرض سے زائد دے تو جائز ہے ؟ جیسا کہ ایک روایت میں ہے ۔

'نبی اکرمﷺ نے ایک شخص سے اونٹ قرض لیا۔ جب وہ شخص اپنا اونٹ واپس لینے آیا تو آپ نے صحابہ ؓ کو وہ اونٹ دینے کو کہا۔ صحابہ ؓ نے فرمایا کہ اس کے دیئے اونٹ کی عمر کا اونٹ تو موجود نہیں، اس سے بڑی عمر کا (بہتر) اونٹ موجود ہے تو آپﷺ نے فرمایا کہ وہی دے دو، کیونکہ تم میں وہ شخص بہتر ہے جو قرض اچھی طرح ادا کرے۔ '' (صحیح بخاری:باب حسن القضاء )

سوال نمبر ۷۔ کرنسی کو فروخت کرتے وقت دو ریٹ بتانا کہ کیش کی صورت میں ایک ڈالر 102.80 روپے اور بنک چیک پر 103.30 پر فروخت کرنا ؟کیونکہ بنک کے چیک کو کیش کرنے پر فالتو 50 پیسے کٹنگ ہوتی ہے جس کی بناء پر بائع ، مشتری کو پچاس پیسے زائد ریٹ بتاتا ہے۔

سوال نمبر ۸۔ کیا رقم کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے معاوضہ لینا دینا سود میں داخل ہے ؟

سوال نمبر۹۔ ۔ ڈالر کا ریٹ مختلف جگہوں پر مختلف ہوتا ہے مثلاَ پشاور میں 102.80 کابل میں 102.50 کراچی میں 102.60

اگر ایک شخص پشاور سے کابل کو مثلاَ 10000- ڈالر حوالہ کرنا چاہے تو اس کو صراف(وہ شخص جو رقوم کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتا ہو) کو 40 پیسے فی ڈالر کے حساب سے پیسے دینے پڑتے ہیں یعنی -10000- ڈالر کے ساتھ -4000- روپے کلداری بھی دینے پڑتے ہیں ۔ کیا یہ سود میں داخل ہے ؟

سوال نمبر۱۰۔ٹی ٹی یعنی ٹیلی گرافک ٹرانسفر ایسا طریقہ ہے جس میں ایک ملک کے بنک سے کسی دوسرے ملک میں بنک کو رقم ٹرانسفر ہوتا ہے ،

بنک والے اس ٹرانسفر کے اپنے الگ چارجز یعنی معاوضہ لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے صراف اپنے گاہگ کو ٹی ٹی کا ریٹ نقد ڈالر کے ریٹ سے تقریباَ ایک روپے زیادہ دیتا ہے ۔ مثلاَ ڈالر کا ریٹ 102.80 ہے اسی طرح صراف گاہک کو ٹی ٹی کا ریٹ 104 روپے تقریباَ بتاتا ہے ۔ جو کہ گاہک کو بھی منظور ہوتا ہے ۔ کیا یہ صورت درست ہے ؟

سوال نمبر۱۱۔ کیا ایسی چیز جو کہ ایک شخص کی ملکیت ہو لیکن کسی دوسرے کے قبضہ میں ہو فروخت کرسکتا ہے ؟

سوال نمبر۱۲۔ اگر ایک شخص پشاور میں ہو دوسرا کراچی ۔ اگر دوسرا شخص پہلے والے سے فون پر سودا کرے کہ مجھے اتنی ٹی ٹی چاہئیے تو ایسا سودا کرنا درست ہے یا نہیں ؟ اس میں ان فریقین کا آپس میں اپنا اعتماد بحال ہوتا ہے اور خرید کنندہ اپنے طریقے پر بنک کے ذریعے رقم منتقل کردیتا ہے اور فروش کنندہ اس رقم کی منتقلی سے قبل یا بعد میں وہ مذکورہ ٹی ٹی لگا دیتا ہے ۔

سوال نمبر۱۳۔ اگر ایک صورت میں دو اشخاص کی شراکت ہو اور ایک کا سرمایہ ہو اور دوسرے کی محنت و کوشش تو ان کا فیصدی کتنا ہوسکتا ہے ؟ یا کہ جتنے پر دونوں رضا مند ہو یعنی ففٹی ففٹی ؟

لاتاکلوا اموالکم بینکم بالباطل الاان تکون تجارۃ عن تراض منکم ۔(29.4) ایک دوسرے کا مال باطل طریقوں سے نہ کھاو ۔ الایہ کہ باہمی رضا مندی سے تمھارا تجارت کا لین دین ہو ۔

اور اگر نقصان ہوجائے تو کیا دونوں کا برابر ہوگا یا پھر صرف سرمایہ دار کا ہوگا اور جو محنت ، کام کرنے والے نے کی وہ نقصان کی صورت میں ضائع ہوگیا ۔

سوال نمبر۱۴۔ کیا اسلامی ممالک میں بعض صورتوں میں ٹیکس لگایا جاسکتا ہے ؟

سوال نمبر۱۵۔ کیا ٹیکس سے بچنے کے لیے کوئی حربہ استعمال کرنا صحیح ہے ؟

سوال نمبر۱۶۔ کیا کسی چیز کو قرض پر بیچنا جائز ہے ، صورت نمبر ۱۔ کہ مارکیٹ کے ریٹ کے حساب سے بیچے ۔

صورت نمبر ۲۔ جس کا ریٹ ، عام مارکیٹ ریٹ سے بڑھ کر ہو ؟

اگر جائز ہے تو اس حدیث کا کیا مفہوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! فاذااختلف ھٰذہِ الاصناف فبیعوہ کیف شِئتم اذاکان یدابیدِِ۔ پھر اگر جنس مختلف ہوجائے توجیسے چاہو لین دین کرلو ۔بشرط یہ کہ تبادلہ دست بدست ہو یعنی نقد بہ نقد ہو ۔
(ابوداود کتاب البیوع باب فی الصرف 3350۔ صحیح مسلم کتاب المساقاۃ۔)


اس حدیث سے تو یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دوکاندار سے قرض کوئی چیز خریدنا منع ہے ۔ یعنی دست بدست نہیں ہے ۔ کیونکہ دوکاندار اسی وقت وہ چیز گاہک کو دیتا ہے اور گاہک کئ عرصہ بعد ادائیگی کرتا ہے جو کہ دست بدست نہیں ہے ۔

سوال نمبر۱۷۔ کیا کسی شخص کا ایسے شخص سے کھانا پینا یا کوئی اور قسم کا فائدہ لینا جائز ہے جس پر اس کا قرضہ چڑھا ہوا ہو، ؟

سوال نمبر ۱۸۔ ایک ہی بیع میں دو بیع ناجائز ہے کا کیا مطلب ہے ؟ صورت نمبر ۱۔ کہ کوئی دوکاندار ایک ہی شخص کو ایک چیز کے دو ریٹ بتائے کہ نقد کا 5000- اور ادھار کا 7000 ریٹ ہوگا ۔

صورت نمبر ۲۔ کہ ایک دوکاندار اپنے نقدگاہک والوں کو ایک چیز 5000 پر بیچتا ہے اور ادھار گاہک والوں پر 7000 پر بیچتا ہے ۔یا پھر دونوں صورتیں ناجائز ہیں ؟

سوال نمبر ۱۹۔ کیا کوئی شخص کسی چیز کو عام مارکیٹ کے ریٹ سے کم یا زیادہ ریٹ پر فروخت کرسکتا ہے ؟

سوال نمبر ۲۰۔ اگر ایک شخص ایک موبائیل 10000 روپے میں دوکاندار سے ادھارپر خریدتا ہے اور وہ نقد پر کسی تیسرے بندے کو 9000 یا اس سے بھی کم پر فروخت کرتا ہے ۔ کیا یہ صورت جائز ہے ؟

سوال نمبر۲۲۔کیا اشیا کو اقساط پر فروخت کرنا جائز ہے ؟

سوال نمبر۲۱۔ حدیث میں اشیا ستہ ، چھ چیزیں بیان ہوئی ہیں جس میں سود جاری ہوتا ہے یعنی سونا ۔ چاندی ۔ گندم ، نمک ۔ جو ۔ کھجور۔۔ برابر برابر بیع اور دست بدست ہو جس نے زیادہ لیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا اس نے سود کھالیا ۔۔۔۔۔۔۔بلکہ بخاری کی ایک حدیث میں انگو رکا بھی ذکر ہے ۔ تو کیا ان اشیا کے علاوہ میں سود جاری نہیں ہوتا ہے ؟
 
Top