• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تجدید ایمان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
س:
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن سفارش کریں گے تو ہم کس سے دعا کریں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے حق میں سفارش کریں۔
ج:
سفارش اللہ تعالی سے مانگنی چاہیئے، کیونکہ اللہ تعالی فرماتا ہے:
قُل لِّلَّـهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا ۖ ۔۔﴿٤٤﴾سورہ الزمر
"کہہ دو کہ شفاعت ساری کی ساری اللہ ہی کے اختیار میں ہے"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو دعا کے لیے یوں تعلیم دی، اے اللہ، میرے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش قبول فرما۔ (ترمذی:3578)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
س:
کیا دنیاوی اُمور میں زندوں سے سفارش کروانا جائز ہے؟
ج:
بالکل جائز ہے، اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا ﴿٨٥﴾ سورہ النساء
"جو بھلائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ (ثواب) پائے گا اور جو برائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ (گناہ) پائے گا"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"(اچھائی کے لیے) سفارش کیا کرو، ایسا کرنے سے تمہیں اجر ملے گا" (بخاری:1432، مسلم:2627)
لیکن یاد رکھیئے دنیاوی اُمور میں سفارش کا طریقہ کار اس بات کی دلیل نہیں بن سکتی کہ آخرت میں بھی ویسی ہی سفارش ہو گی، آخرت کی سفارش جس قسم کی ہے اس کی تفصیل آیات و احادیث کی روشنی میں بیان کی جا چکی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
س:
اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ ۔۔﴿٣٥﴾ سورہ المائدہ
"اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو"
اس وسیلہ سے کیا مراد ہے؟
ج:
وسیلہ اسے کہتے ہیں جس کے ذریعہ کسی چیز کا قرب حاصل کیا جائے، یعنی جو کسی چیز تک پہنچنے کا ذریعہ ہو، اللہ تعالی فرماتا ہے:​
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٣٥﴾ سورہ المائدہ
"اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کا قرب (وسیلہ) ڈھونڈو اور اس کی راہ میں جہاد کرو تا کہ تم کامیاب ہو جاؤ"
قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "وسیلہ اللہ کا قرب ہے جو اس کی اطاعت اور اس کے پسندیدہ اعمال کے ذریعے حاصل ہوتا ہے" (ابن کثیر)​
معلوم ہوا کہ وسیلہ سے وہ قربت مراد ہے جو ایمان، تقوی اور ان نقلی اعمال سے حاصل ہوتی ہے جو سنت مطہرہ سے ثابت ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
س:
وہ کون سی چیزیں ہیں جن کو ہم بطور وسیلہ دعا میں پیش کر سکتے ہیں؟
ج:
1- بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے یوں دعا کی:
"اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ"
"اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس بات کے وسیلہ سے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو اکیلا ہے، بے نیاز ہے، تیری کوئی اولاد نہیں اور نہ تو کسی کی اولاد ہے اور نہ کوئی تیرے برابر ہے"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن رہے تھے آپ نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے، اس شخص نے اللہ سے اس کے اسم اعظم کے وسیلہ سے دعا کی جو شخص اس وسیلہ سے دعا کرے گا اللہ قبول فرمائے گا اور جو مانگے گا اللہ ضرور دے گا" (ترمذی:3475)

2- عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا صحابی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ میری بینائی لوٹا دے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی، صحابی رضی اللہ عنہ نے بھی دعا کی: "اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیرے بنی رحمت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں اور اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کے ذریعے اللہ کی طرف متوجہ ہوتا ہوں تاکہ میری حاجت پوری کی جائے، اے اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو سفارش کر رہے ہیں وہ قبول فرما" (ترمذی:3578)
مگر یاد رکھیئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا وسیلہ صرف آپ کی زندگی میں تھا، آپ کی وفات کے بعد دور عمر رضی اللہ عنہ میں قحط پڑا تو عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی اللہ عنہ سے دعا کروائی اور خود بھی عرض کیا:
"اے اللہ ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تیری طرف وسیلہ بناتے تھے اور تو بارش برساتا تھا، اب ہم اپنے نبی کے چچا کو وسیلہ بناتے ہیں، اے اللہ بارش بھیج" پھر بارش ہوئی۔ (بخاری:1010)
یہاں بلا شبہ دعا کو وسیلہ بنایا جا رہا ہے اگر ذات کو وسیلہ بنایا جاتا تو نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر عباس رضی اللہ عنہ کو وسیلہ بنانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

3- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعاؤں سے پہلے اللہ تعالی کو اس کے اسماء حسنیٰ اور صفات عالیہ کے ساتھ یاد کرتے تھے۔
انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا کیا کرتے تھے:
"يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ"
اے زنده اور قائم رہنے والی ہستی! میں تیری رحمت کے وسیلہ سے مدد کا طلب گار ہوں" (سنن ترمذی:3524)

4- دعا میں نیک کاموں کو بطور وسیلہ پیش کیا جاسکتا ہے، غار میں پھنسے ہوئے تین آدمیوں کا واقعہ اس کی بہترین دلیل ہے، انہوں نے ایک غار میں پناہ لی، ایک چٹان سرک کر غار کے منہ پر آگئی اور راستہ بند ہو گیا، ان میں سے ایک شخص نے اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کو اور دوسرے نے مزدور کے حق کی حفاظت جیسے عمل کو اور تیسرے نے اللہ کے خوف سے، قدرت کے باوجود زنا سے باز رہنے کے عمل کو بطور وسیلہ پیش کر کے دعا کی کہ اگر ہم نے یہ اعمال خالص تیری رضا کے لیے کئے تھے تو ہمیں اس مصیبت سے نجات دے اور اللہ تعالی نے ان کو نجات دی۔ (بخاری:5974، مسلم:2743)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
س:
کیا دعا میں کسی فوت شدہ نبی علیہ السلام یا ولی کا واسطہ دیا جاسکتا ہے؟
ج:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے کسی نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی یا کسی دوسرے فوت شدہ نبی کی ذات کے وسیلے سے کبھی دعا نہیں کی، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اور آپ کی وفات کے بعد دونوں صورتوں میں آپ کا وسیلہ یکساں ہوتا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اجمعین ، آپ کی وفات کے بعد آپ کی بجائے آپ کے چچا عباس رضی اللہ عنہ کو دعا کے لیے نہ کہتے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ دیتے۔
دعا میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم آل محمد یا کسی ولی اور پیر کا وسیلہ بعض اوقات انسان کو شرک تک پہنچا دیتا ہے جبکہ اعتقاد رکھا جائے کہ اللہ تعالی اپنے کسی محبوب کے واسطہ کا محتاج ہے جیسا کہ بادشاہ یا افسران بالا ہوتے ہیں، ایسا کہنے سے خالق کی مخلوق سے مشابہت لازم آتی ہے، کیونکہ کسی کو واسطہ اسی کا دیا جاتا ہے جس سے وہ ڈرتا ہو یا جس کی محبت میں مجبور ہو جائے، یعنی اس کے نام سے وہ لاچار ہو جائے اور انکار کرنا مشکل ہو، اللہ تعالی ان سب نقائص سے پاک ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
س:
جب آدم علیہ السلام جنت سے نکالے گئے تو کیا انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ کے وسیلہ سے دعا نہیں کی تھی؟
ج:
آدم علیہ السلام کی دعا قرآن مجید میں بیان کی گئی ہے:
رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴿٢٣﴾ سورہ الاعراف
"اے ہمارے رب ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہم کو نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور تباہ ہو جائیں گے"
آدم علیہ السلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ نہیں دیا، یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے کیونکہ اس حدیث کا راوی عبدالرحمن بن زید بن اسلم اپنے والد سے موضوع روایات بیان کرتا ہے۔ ( التوسل: علامہ ناصر الدین البانی، حافظ ذہبی، امام ابن تیمیہ نے اسے موضوع کہا)
قرآن مجید میں انبیاء علیھم السلام اور اولیاء کی بہت سی دعائیں مذکور ہیں، نماز کے اندر ہر مسلمان بہت سی دعائیں کرتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دن کے مختلف اوقات میں صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کو بہت سی دعائیں سکھائی ہیں، کسی دعا میں یہ موجود نہیں کہ اے اللہ میری مصیبت کو بحق فلاں، بطفیل فلاں، بصدقہ فلاں، بوسیلہ فلاں دور فرما، اللہ تعالی کی عدالت میں کسی وکیل کی ضرورت نہیں۔
اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ ۔۔﴿٦٠﴾ سورہ المومنون
"اور تمہارے رب نے کہا مجھ سے دعائیں کرتے رہو میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا"
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
س:
مسلمانوں کو غلبہ کب نصیب ہو گا؟
ج:
مسلمانوں کو غلبہ اس وقت ملے گا جب وہ انبیاء علیھم السلام کی دعوت قبول کریں گے، یعنی:
1- توحید باری تعالی پر ایمان لائیں گے اور شرک کی تمام اقسام سے دست بردار ہو جائیں گے۔
2- توحید کا پرچار کرتے ہوئے عقیدہ کو بنیاد بنا کر کثیر مسلمان ایک جماعت یعنی جسد واحد کی طرح ہو جائیں گے، گویا کہ فرقہ بازی کا جنازہ نکل جائے گا اور خالص توحید کی برکت سے کل دنیا کے اندر بہت سے مسلمانوں کا رخ دین حنیف کی طرف مڑ جائے گا۔
3- دین اسلام کے لیے لڑنے کی حسب استطاعت تیاری کریں گے۔
اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ ۔۔ ﴿٥٥﴾ سورہ نور
"اللہ تعالی نے وعدہ فرمایا ہے کہ تم میں سے جو ایمان لائیں گے اور نیک عمل کریں گے وہ ان کو زمین میں اسی طرح خلیفہ بنائے گا جس طرح ان سے پہلے گزرتے ہوئے لوگوں کو بنا چکا ہے، ان کے لیے اس دین کو مضبوط بنیادوں پر قائم کر دے گا جسے اللہ تعالی نے ان کے لیے پسند کیا ہے اور ان کی حالت خوف کو امن سے بدل دے گا وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گے"
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
طاغوت​

س:
انبیاء علیھم السلام نے قوم کو کیا دعوت دی؟
ج:
اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّـهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ۖ ۔۔۔ ﴿٣٦﴾ سورہ النحل
"اور بے شک ہم نے ہر اُمت میں رسول بھیجے کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو"
معلوم ہوا کہ ابن آدم پر جو چیز سب سے پہلے فرض کی ہے وہ طاغوت سے اجنتاب اور اللہ تعالی پر ایمان لانا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
س:
اللہ تعالی پر ایمان اس وقت تک ممکن ہی نہیں جب تک طاغوت سے کفر نہ کیا جائے، فرمایا:
فَمَن يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللَّـهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ لَا انفِصَامَ لَهَا ۗ ۔۔۔ ﴿٢٥٦﴾سورہ بقرہ
"جو کوئی طاغوت کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص لا اله الا الله کہے اور اللہ کے سوا جن جن کی پوجا کی جاتی ہے ان کا انکار کرے اس کا مال و خون مسلمانوں پر حرام ہو گیا اور اس کے دل کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے۔ (مسلم:23)
غور فرمایئے کہ صرف زبان سے کلمہ پڑھ لینے سے مال و جان محفوظ نہیں بلکہ مسلمانوں کی تلوار سے جان و مال اس وقت محفوظ ہو گا جب ان معبودوں کا انکار کرے جس کو اس کے زمانے کے لوگ پوجتے ہیں، اس حدیث میں ان لوگوں پر واضح دلیل اور صریح حجت ہے جو صرف توحید کی بات کرنا چاہتے ہیں مگر آج کے کلمہ گو اللہ کو چھوڑ کر جن جن کی بندگی کر رہے ہیں ان کی تردید نہیں کرنا چاہتے کیونکہ اس طرح ان کی نظر میں اُمت میں جوڑ پیدا نہیں ہوتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
س:
طاغوت کسے کہتے ہیں؟
ج:
طاغوت ہر وہ چیز ہے جس کی اللہ کے سوا عبادت کی جائے اور وہ اپنی عبادت کیے جانے اور کروائے جانے پر راضی ہو ، یعنی طاغوت اُلُوہیت کے جھوٹے دعویدار کو کہتے ہیں۔
انبیاء علیھم السلام اور اولیاء اللہ صرف اللہ تعالی کی عبادت کی طرف بلاتے تھے اور وہ غیر اللہ کی عبادت کرنے والوں کے سب سے بڑے دشمن تھے، اس لیے وہ طاغوت نہیں ہیں چاہے لوگ ان کی بندگی کریں اللہ تعالی کے مقابلے میں ایک بندے کے تین درجے ہیں:
پہلا درجہ یہ ہے کہ بندہ اصولا اللہ تعالی کی اطاعت ہی کو حق سمجھے مگر اس کے احکام کی خلاف ورزی کرے تو یہ فسق ہے اور وہ گناہگار ہو گا۔
دوسرا درجہ یہ ہے کہ وہ اس کی فرمانبرداری سے اصولا منحرف ہو کر یا تو خود مختار بن جائے یا کسی اور کی بندگی کرنے لگے یہ شرک و کفر ہے۔
تیسرا درجہ یہ ہے کہ اللہ کی بغاوت کر کے اس کی مخلوق سے اپنی بندگی کروائے جو شخص اس مرتبے پر پہنچ جائے تو وہ طاغوت ہے اور کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک طاغوت کا منکر نہ ہو۔
 
Top