• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تحت السرۃ کا لفظ تحریف کے زریعے شامل کیا گیا ہے۔ حنفیوں کی خیانت

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
اشماریہ
محمد ارسلان
1.jpg
حنفیوں نے اس نسخہ میں تحریف کی ہے ۔
2.jpg
3.jpg
4.jpg
5.jpg
١ ۔ یہ حدیث امام وکیع کے واسطے سے مسند احمد (۳۱۶/۴ ح ۱۸۸۴۶) شرح السنۃ (۳۰/۳ ح ۵۶۹) اور سنن دارقطنی (۲۸۶/۱ ح ۱۰۸۸) میں موجود ہے لیکن تحت السرۃ کے الفاظ کسی روایت میں موجود نہیں ہیں۔​

۲۔ سنن نسائی (۱۲۵/۲، ۱۲۶ ھ ۸۸۸) اور سنن دارقطنی(۲۸۶/۱ح ۱۰۹۱) میں عبداللہ بن مبارک نے وکیع کی متابعت کی ہے لیکن یہ الفاظ ان کی راویت میں بھی موجود نہیں ہیں۔​

۳۔ ابو نعیم الفضل بن دکین نے یہی حدیث موسیٰ بن عمیر سے "تحت السرۃ" کے بغیر روایت کی ہے۔ دیکھئے کتاب المعرفۃ والتاریخ للفارسی (۱۲۱/۳) السنن الکبری(۲۸/۲) المعجم الکبری للطبرانی (۹/۲۲ ح۱) اور تہذیب الکمال للمزی (۴۹۹/۱۸)​

۴۔ اگر یہ حدیث اس مسئلہ میں موجود ہوتی تو متقدمین ِ حنفیہ اس سے بے خبر نہ رہتے جب کہ طحاوی ، ابن ترکمانی اور ابن ہمام جیسے اساطین حنفیہ نے اس کا کہیں ذکر تک نہیں کیا۔
نووی اور ابن حجر وغیرہما بھی اس کے متعلق خاموش ہیں۔​
لہٰذا ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیہ (دیوبندیہ) کے کارپردازوں کو چاہیے کہ ہر جلد کے سرورق پر جہاں لکھتے ہیں کہ "یہ طبع ان ۴۹۰ ابواب پر مشتمل ہے جو ہندوستانی طبع میں رہ گئے تھے" اس نسخہ کی خصوصیت بھی بتائیں کہ "اس میں ایسے الفاظ بھی موجود ہیں جو ابن ابی شیبہ کو معلوم ہی نہ تھے بلکہ ہم (آل تقلید) نے ایجاد کئے ہیں

حنفی علماء کی گواہی کے تحت السرۃ کا لفظ مصنف ابن ابی شیبہ میں نہیں ہے۔

انور شاہ کشمیری فرماتے ہیں:​

"فانی راجعت ثلاث نسخ للمصنف فما وجدتہ فی واحدۃ منھا"

پس بے شک میں نے مصنف کے تین (قلمی) نسخے دیکھے ہیں ، ان میں سے ایک نسخے میں بھی یہ (تحت السرۃ والی عبارت) نہیں ہے۔

فیض الباری /جلد :2/ص:261))​

6.jpg
7.jpg


محمد بن علی نیموی حنفی لکھتا ہیں کہ: فانی راجعت الی نسخۃ صحیحۃ من المصنف فرایت فیھا ھذاالحدیث بھذاالسند و بھذہ الالفاظ الا انہ لیس فیھا تحت السرۃ

(آثارالسنن ص:88)

اور بےشک کہ میں نے رجوع کیا صحیح نسخے مصنف ابن ابی شیبہ کی طرف پس دیکھی میں نے اُس میں یہ حدیث اسی سند کے ساتھ اور انہی الفاظ کہ ساتھ مگر یہ کہ میں نے اس میں تحت السرۃ کے الفاظ نہیں پائے۔


8.jpg
9.jpg
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
میری معلومات کے مطابق اوپر پیش کردہ دونوں نسخے ہی غیر متعلقہ ہیں ۔ اور دونوں نسخے ہی اس ’’ تحریف ‘‘ کے انجام پذیر ہونے کے بعد وجود میں آئے ہیں ۔
تحریف کرتے ہوئے جس نسخہ میں ’’ تحت السرۃ ‘‘ کا اثبات کیا گیا وہ ادارۃ القرآن والعلوم الإسلامیہ کا شائع کردہ نسخہ ہے ۔ اور ادارۃ القرآن والوں نے جس نسخے کو لے کر تحریف کی وہ حیدر آباد دکن سے بہت پہلے شائع ہوا ہے نہ کہ سعودی عرب سے ۔
اگر کسی ساتھی کے پاس ادارۃ القرآن والا نسخہ ہے تو گزارش ہےکہ اس سے متعلقہ صفحے کی تصویر عنایت فرمائیں ۔
محترم اشماریہ بھائی اور محمد عاصم انعام صاحب آپ اس سلسلے میں کوئی مدد کرسکتے ہیں ؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
میری معلومات کے مطابق اوپر پیش کردہ دونوں نسخے ہی غیر متعلقہ ہیں ۔ اور دونوں نسخے ہی اس ’’ تحریف ‘‘ کے انجام پذیر ہونے کے بعد وجود میں آئے ہیں ۔
تحریف کرتے ہوئے جس نسخہ میں ’’ تحت السرۃ ‘‘ کا اثبات کیا گیا وہ ادارۃ القرآن والعلوم الإسلامیہ کا شائع کردہ نسخہ ہے ۔ اور ادارۃ القرآن والوں نے جس نسخے کو لے کر تحریف کی وہ حیدر آباد دکن سے بہت پہلے شائع ہوا ہے نہ کہ سعودی عرب سے ۔
اگر کسی ساتھی کے پاس ادارۃ القرآن والا نسخہ ہے تو گزارش ہےکہ اس سے متعلقہ صفحے کی تصویر عنایت فرمائیں ۔
محترم اشماریہ بھائی اور محمد عاصم انعام صاحب آپ اس سلسلے میں کوئی مدد کرسکتے ہیں ؟
معذرت۔ میرے پاس نہیں ہے۔

اشماریہ
محمد ارسلان
حنفیوں نے اس نسخہ میں تحریف کی ہے ۔
١ ۔ یہ حدیث امام وکیع کے واسطے سے مسند احمد (۳۱۶/۴ ح ۱۸۸۴۶) شرح السنۃ (۳۰/۳ ح ۵۶۹) اور سنن دارقطنی (۲۸۶/۱ ح ۱۰۸۸) میں موجود ہے لیکن تحت السرۃ کے الفاظ کسی روایت میں موجود نہیں ہیں۔​
۲۔ سنن نسائی (۱۲۵/۲، ۱۲۶ ھ ۸۸۸) اور سنن دارقطنی(۲۸۶/۱ح ۱۰۹۱) میں عبداللہ بن مبارک نے وکیع کی متابعت کی ہے لیکن یہ الفاظ ان کی راویت میں بھی موجود نہیں ہیں۔​
۳۔ ابو نعیم الفضل بن دکین نے یہی حدیث موسیٰ بن عمیر سے "تحت السرۃ" کے بغیر روایت کی ہے۔ دیکھئے کتاب المعرفۃ والتاریخ للفارسی (۱۲۱/۳) السنن الکبری(۲۸/۲) المعجم الکبری للطبرانی (۹/۲۲ ح۱) اور تہذیب الکمال للمزی (۴۹۹/۱۸)​
۴۔ اگر یہ حدیث اس مسئلہ میں موجود ہوتی تو متقدمین ِ حنفیہ اس سے بے خبر نہ رہتے جب کہ طحاوی ، ابن ترکمانی اور ابن ہمام جیسے اساطین حنفیہ نے اس کا کہیں ذکر تک نہیں کیا۔​
نووی اور ابن حجر وغیرہما بھی اس کے متعلق خاموش ہیں۔​
لہٰذا ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیہ (دیوبندیہ) کے کارپردازوں کو چاہیے کہ ہر جلد کے سرورق پر جہاں لکھتے ہیں کہ "یہ طبع ان ۴۹۰ ابواب پر مشتمل ہے جو ہندوستانی طبع میں رہ گئے تھے" اس نسخہ کی خصوصیت بھی بتائیں کہ "اس میں ایسے الفاظ بھی موجود ہیں جو ابن ابی شیبہ کو معلوم ہی نہ تھے بلکہ ہم (آل تقلید) نے ایجاد کئے ہیں

حنفی علماء کی گواہی کے تحت السرۃ کا لفظ مصنف ابن ابی شیبہ میں نہیں ہے۔
انور شاہ کشمیری فرماتے ہیں:​
"فانی راجعت ثلاث نسخ للمصنف فما وجدتہ فی واحدۃ منھا"
پس بے شک میں نے مصنف کے تین (قلمی) نسخے دیکھے ہیں ، ان میں سے ایک نسخے میں بھی یہ (تحت السرۃ والی عبارت) نہیں ہے۔
فیض الباری /جلد :2/ص:261))​



محمد بن علی نیموی حنفی لکھتا ہیں کہ: فانی راجعت الی نسخۃ صحیحۃ من المصنف فرایت فیھا ھذاالحدیث بھذاالسند و بھذہ الالفاظ الا انہ لیس فیھا تحت السرۃ

(آثارالسنن ص:88)

اور بےشک کہ میں نے رجوع کیا صحیح نسخے مصنف ابن ابی شیبہ کی طرف پس دیکھی میں نے اُس میں یہ حدیث اسی سند کے ساتھ اور انہی الفاظ کہ ساتھ مگر یہ کہ میں نے اس میں تحت السرۃ کے الفاظ نہیں پائے۔


ایک جگہ جب آپ کو جواب دے دیا گیا ہے تو آپ نے دوسری جگہ پھر لگا دیا؟
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
تما م دوستوں کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ :
بھائی حضر حیات صاحب : یہ سارا مسئلہ سب سے پہلے تحریف کے معنی پر منحصر ہے ، اس کے بعدشیخ محمد عوامہ اور ادارۃ القرآن والے مصنف ابن ابی شیبہ کے نسخوں کے بارے میں بات ہوسکتی ہے کہ انہوں نے تحریف کیا ہے یا نہیں ،
ہاں البتہ یہ بات یقینی ہے کہ جن وجوہات کے بناء پر شیخ محمد عوامہ اور ادارۃ القرآن والوں نے تحت السرۃ کی زیادتی کی ہے ان میں سے کچھ علامہ نیموی کے سامنے تقدمِ عہدی کے بناء پر نہیں تھے ۔
اب تک اتنا لکھ سکا ، مزید تفصیل کےلئے کوشش ہوگی کہ جلد ہی سائٹ پر لاؤں ، اس سلسلے میں سب سے تفصیلی رد شیخ اثری صاحب حفظہ اللہ ہی نے لکھا ہے ، کسی زمانہ میں اس کا مطالعہ کیا تھا ، کئی طالبعلمانہ سوالوں کا ذہن میں ورود ہوا تھا ، کوشش ہوگی ان سے بھی کچھ تعرض ہو ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
تما م دوستوں کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ :
بھائی حضر حیات صاحب : یہ سارا مسئلہ سب سے پہلے تحریف کے معنی پر منحصر ہے ، اس کے بعدشیخ محمد عوامہ اور ادارۃ القرآن والے مصنف ابن ابی شیبہ کے نسخوں کے بارے میں بات ہوسکتی ہے کہ انہوں نے تحریف کیا ہے یا نہیں ،
ہاں البتہ یہ بات یقینی ہے کہ جن وجوہات کے بناء پر شیخ محمد عوامہ اور ادارۃ القرآن والوں نے تحت السرۃ کی زیادتی کی ہے ان میں سے کچھ علامہ نیموی کے سامنے تقدمِ عہدی کے بناء پر نہیں تھے ۔
اب تک اتنا لکھ سکا ، مزید تفصیل کےلئے کوشش ہوگی کہ جلد ہی سائٹ پر لاؤں ، اس سلسلے میں سب سے تفصیلی رد شیخ اثری صاحب حفظہ اللہ ہی نے لکھا ہے ، کسی زمانہ میں اس کا مطالعہ کیا تھا ، کئی طالبعلمانہ سوالوں کا ذہن میں ورود ہوا تھا ، کوشش ہوگی ان سے بھی کچھ تعرض ہو ۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
ٹھیک ہے ۔ ہم آپ کی تحریر کے منتظر رہیں گے ۔ اس میں آپ ’’ تحریف ‘‘ کی تعریف بھی پیش کیجیے گا ۔
اور ہوسکے تو ترصیع الدرۃ کے محقق اور ادارۃ القرآن کے رئیس نور احمد صاحب کے صاحبزادے سے استفسار کرلیجیے گا کہ ان کے نزدیک ’’ تحریف ‘‘ کی کیا تعریف ہے ۔ کیونکہ انہوں نے ان لوگوں کو جن کے شائع کردہ نسخہ میں ’’ تحت السرۃ ‘‘ کا اضافہ نہیں ہے تحریف کا الزام دیا ہے ۔ گویا الٹاچور کوتوال کو ڈانٹنا شروع ہوگیا ہے ۔ ایک قابل غور بات یہ ہے کہ میری معلومات کے مطابق جن لوگوں نے ادارۃ القرآن سےپہلے ہندوستان میں مصنف ابن ابی شبیہ چھاپی ہے وہ بھی اتفاق سے حنفی ہی ہیں ۔
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
اور ہوسکے تو ترصیع الدرۃ کے محقق اور ادارۃ القرآن کے رئیس نور احمد صاحب کے صاحبزادے سے استفسار کرلیجیے گا کہ ان کے نزدیک '' تحریف '' کی کیا تعریف ہے ۔ کیونکہ انہوں نے ان لوگوں کو جن کے شائع کردہ نسخہ میں '' تحت السرۃ '' کا اضافہ نہیں ہے تحریف کا الزام دیا ہے ۔
اس سلسلہ میں اگر آپ کے پاس کوئی مضمون یا مواد ہو فراہم کریں تاکہ معلوم ہو کہ انہوں نے کس بنیاد پر تحریف کا حکم صادر کیا؟
آپ کی نوازش ہوگی ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اشماریہ
محمد ارسلان
محمد بن علی نیموی حنفی لکھتا ہیں کہ: فانی راجعت الی نسخۃ صحیحۃ من المصنف فرایت فیھا ھذاالحدیث بھذاالسند و بھذہ الالفاظ الا انہ لیس فیھا تحت السرۃ

(آثارالسنن ص:88)

اور بےشک کہ میں نے رجوع کیا صحیح نسخے مصنف ابن ابی شیبہ کی طرف پس دیکھی میں نے اُس میں یہ حدیث اسی سند کے ساتھ اور انہی الفاظ کہ ساتھ مگر یہ کہ میں نے اس میں تحت السرۃ کے الفاظ نہیں پائے۔
لاحول ولا قوۃ الا باللہ
یار آپ کیا چیز ہیں؟ یہ نیمویؒ کا قول نہیں بلکہ انہوں نے علامہ حیات سندھیؒ کا قول نقل کیا ہے۔ اب میں اسے خیانت نہ بولوں تو کیا کہوں؟ پورا جملہ تو پڑھا ہوتا۔
البتہ یہ الگ بات ہے کہ نیمویؒ نے اسے "علی الصدر" کی حدیث کی طرح ضعیف قرار دیا ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
Top