محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ يُّؤْمِنُوْا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيْقٌ مِّنْھُمْ يَسْمَعُوْنَ كَلٰمَ اللہِ ثُمَّ يُحَرِّفُوْنَہٗ مِنْۢ بَعْدِ مَا عَقَلُوْہُ وَھُمْ يَعْلَمُوْنَ۷۵
تعصب کی آخری حد کتمان حق ہے ۔یہودی جو اس وصف میں ممتاز تھے، اعلان حق سے بہت گھبراتے۔ ایک مختصر گروہ ان کا مسلمانوں میں بددلی پیدا کرنے کے لیے بظاہر مسلمان ہوگیا۔اب جو ان کے منہ سے کبھی کوئی سچی بات نکل گئی اسلام کی تعریف میں تو دوسرے یہودیوں نے ملامت کرنا شروع کردی کہ یہ تم کیا غضب ڈھاتے ہو؟ ایسا کبھی نہ کرنا۔ مسلمان دلیر ہوجائیں گے ۔ گویا ان کے نزدیک حق وصداقت کی کوئی قیمت نہیں بجز اسلام دشمنی کے۔ عبداللہ بن سلام جب مسلمان ہوئے تو انھوں نے فرمایا ذرا میری قوم سے میرے متعلق کچھ پوچھئے۔ تو آپﷺ نے اعیان یہود سے پوچھا کہ عبداللہ بن سلام تم میں کیسے آدمی ہیں؟ انھوں نے کہا۔ بہت خوب آدمی ہیںمگر جب انھیں بتایا گیا کہ وہ مسلمان ہوگیے ہیں تو اسی ''بہترین'' انسان کو محض تعصب کی بناپر گالیاں دینے لگے۔
{یحرفون} تحریف سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں بدلنے کے ۔ ایک بات کی جگہ دوسری بات کہنے کے۔
۱؎ یہودیوں میں ایک جماعت ایسی بھی تھی جن کا وظیفہ ٔ حیات احکام خداوندی میں تحریف کرنا تھا۔ ادھر وہ کلام الٰہی کو سنتے، ادھر اپنی مرضی کے موافق ڈھال لیتے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ بائبل ایک غیر محفوظ کتاب ہوکر رہ گئی۔ موجودہ بائبل ہرطرح مشکوک ہے۔ صحائف کی تعداد میں اختلاف ہے ۔ یقین میں اختلاف ہے اورپھر خود توریت کے بعض حصوں سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض صحیفے ضائع ہوگیے ہیں۔ بخت نصر نے جب یروشلم میں آگ لگادی،بنی اسرائیل کی کثیر تعداد کو مارڈالا اور بائبل کے تمام نسخوں کو جلا دیا تو عزرا نامی ایک شخص نے از سرنو بطور یادداشت کے چند کتابیں لکھیں۔ یہی موجودہ توریت ہے،اس لیے یہ کسی طرح بھی محفوظ اور یقینی نہیں شمار کی جاسکتی۔اب(اے مسلمانو!) کیا تم توقع رکھتے ہو کہ وہ (یہودی) تمھاری بات مانیں گے اور ان میں ایک فرقہ تھا کہ خدا کا کلام سنتے تھے پھر اس کو بدل ڈالتے تھے سمجھنے کے بعد اور وہ جانتے تھے۔۱؎ (۷۵)
تعصب کی آخری حد کتمان حق ہے ۔یہودی جو اس وصف میں ممتاز تھے، اعلان حق سے بہت گھبراتے۔ ایک مختصر گروہ ان کا مسلمانوں میں بددلی پیدا کرنے کے لیے بظاہر مسلمان ہوگیا۔اب جو ان کے منہ سے کبھی کوئی سچی بات نکل گئی اسلام کی تعریف میں تو دوسرے یہودیوں نے ملامت کرنا شروع کردی کہ یہ تم کیا غضب ڈھاتے ہو؟ ایسا کبھی نہ کرنا۔ مسلمان دلیر ہوجائیں گے ۔ گویا ان کے نزدیک حق وصداقت کی کوئی قیمت نہیں بجز اسلام دشمنی کے۔ عبداللہ بن سلام جب مسلمان ہوئے تو انھوں نے فرمایا ذرا میری قوم سے میرے متعلق کچھ پوچھئے۔ تو آپﷺ نے اعیان یہود سے پوچھا کہ عبداللہ بن سلام تم میں کیسے آدمی ہیں؟ انھوں نے کہا۔ بہت خوب آدمی ہیںمگر جب انھیں بتایا گیا کہ وہ مسلمان ہوگیے ہیں تو اسی ''بہترین'' انسان کو محض تعصب کی بناپر گالیاں دینے لگے۔
حل لغات