• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تحقیق حدیث: ایک آیت سیھکنے کا اجر سورکعت عبادت سے بہتر

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
یہ بات سلف صالحین کے اقوال سے معلوم ہوتی ہے کہ طلب علم نفلی عبادت سے بہتر ہے اور حصول علم بھی عبادت میں داخل ہے ۔عالم کی عابد پر فضیلت صحیح حدیث سے ثابت ہے ، نبی ﷺ کا فرمان ہے :
وإنَّ فضلَ العالمِ على العابدِ كفضلِ القمرِ ليلةَ البدرِ على سائرِ الكواكبِ(صحيح أبي داود:3641)
ترجمہ: اور بلاشبہ عالم کی عابد پر فضیلت ایسے ہی ہے جیسے کہ چودھویں کے چاند کی سب ستاروں پر ہوتی ہے۔
اسی سبب علماء کو انبیاء کا وارث کہا گیا ہے البتہ یہاں ایک حدیث کی تحقیق مقصود ہے جس میں ذکر ہے کہ ایک آیت کاعلم سیکھنا سو رکعت نفل سے بہتر ہے۔چنانچہ ایسی حدیث مسند احمد اور ابن ماجہ میں موجود ہے ۔
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ غَالِبٍ الْعَبَّادَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ الْبَحْرَانِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ، لَأَنْ تَغْدُوَ فَتَعَلَّمَ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ، خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تُصَلِّيَ مِائَةَ رَكْعَةٍ، وَلَأَنْ تَغْدُوَ فَتَعَلَّمَ بَابًا مِنَ الْعِلْمِ، عُمِلَ بِهِ أَوْ لَمْ يُعْمَلْ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تُصَلِّيَ أَلْفَ رَكْعَةٍ(ابن ماجة:30)
ترجمہ: سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا:’’ ابو ذر! اگر تو صبح کو( علم سیکھنے کے لئے) نکلے اور اللہ کی کتاب کی ایک آیت سیکھ لے، یہ تیرے لئے سو رکعت (نفل) نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ اور اگر تو صبح نکل کر علم کا ایک باب سیکھ لے، خواہ اس پر عمل کر سکے یا نہ کر سکے، یہ تیرے لئے ہزار رکعت (نفل) نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔
حدیث کا حکم : یہ حدیث ضعیف ہے ۔
اولا: اس میں عبداللہ بن غالب عبادانی ہے جس کے متعلق حافظ ابن حجر عسقلانی نے مستورکہاہےیعنی جس پر جرح وتعدیل نہیں ہے۔
ثانیا: اس میں عبداللہ بن زیاد بحرانی ہے جس کے متعلق ذہبی نے کہا کہ میں نہیں جانتا ہوں وہ کون ہے ۔ ابن ابی حاتم رازی اور حافظ ابن حجر نے مجہول کہا ہے۔
ثالثا: اس میں ایک ضعیف راوی بھی ہے وہ علی بن زید ہے ، اسےامام احمد، ا بن معین، نسائی،دارقطنی،ابراہیم بن یعقوب جورجانی،ابن حجر عسقلانی،علی بن مدینی،محمدبن سعد کاتب واقدی،وہیب بن خالدوغیرہم نے ضعیف کہا ہے ۔
شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو ضعیف الترغیب، ضعیف ابن ماجہ اور ضعیف الجامع میں ضعیف قرار دیا ہے ۔
اس حدیث کا دوسرا ٹکڑا کہ علم کا ایک باب سیکھنا ہزار رکعت نفل سے بہتر ہے ،یہ ابن عباس اور ابن عمر سے دوسری احادیث میں بھی مروی ہے وہ بھی ضعیف ہے ۔

 
Top