• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تدریس سبق نمبر 5 (علم النحو 1)

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
علم النحو

ایسا علم جس کے ذریعے کلمہ (اسم فعل حرف) کے آخری حرف کی حالت معرب اور مبنی کے اعتبار سے پہچاننے اور انکو آپس میں جوڑنے کا طریقہ معلوم ہو
نحو کا لغوی معنی تو کسی طرف رخ کرنا یا قصد کرنا یا کنارہ وغیرہ کے آتے ہیں البتہ اصطلاحی طور پر اس علم کو کہتے ہیں جن کا تعلق ایسے قواعد سے ہوتا ہے جو کلمہ کی آخری حرف کی حالت اور کلموں کو جوڑنے کے بارے ہوتے ہیں اب آخری حرف چونکہ کنارہ پر ہوتا ہے شاید اس لئے اسکو علم النحو کہتے ہیں یا پھر چونکہ اس میں جملہ کے درست مطلب کو خاص قواعد کے تحت قلمبند کرنے کا ارادہ ہوتا ہے اسلئے اسکو علم النحو کہتے ہیں واللہ اعلم
نحو کا علم رکھنے والے کو ناحی کہتے ہیں جسکی جمع نحاۃ ہے اور اسکی طرف منسوب کو نحوی کہتے ہیں جسکی جمع نحویوں ہے
علم النحو کی تعریف کے بارے ہم پیچھے پہلے سبق میں پڑھ چکے ہیں

غرض یا مقصد
اسکے سیکھنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہم عربی عبارت (جملہ) کا ترجمہ کرنے یا بولنے میں غلطی سے بچ سکیں
موضوع یا سکوپ
اسکا موضوع کلام یا جملہ ہے کیونکہ ہم نے جملہ کے بارے ہی بحث کرنی ہوتی ہے البتہ اسکے اندر مفرد کلمۃ بھی آ جاتا ہے
یعنی مقصد بولنے میں غلطی سے بچنا ہوتا ہے
ہم جو کچھ بولتے ہیں وہ جملے ہوتے ہیں البتہ یہ جملے مفرد الفاظ سے مل کر بنتے ہیں پس ان سب کے بارے ہم پڑھیں گے

اب ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ ہم نحو میں کیا پڑھیں گے اس کو سمجھنے سے پہلے کلمہ کی اقسام کی تھوڑی وضاحت پڑھتے ہیں تاکہ اس کو دیکھ کر اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ نحو میں ہمیں کیا پڑھنا ہو گا
ہم پیچھے پڑھ چکے ہیں کہ کلمہ کی اقسام (Parts of speech) تین ہیں یعنی اسم فعل اور حرف-
ان میں سے جب کوئی اکیلا پڑا ہو تو اسکو مفرد کہتے ہیں- اور جب دو کلموں کو آپس میں ملاتے ہیں تو وہ مرکب بن جاتا ہے
یعنی نحو میں ہم پہلے اکیلے الفاظ کی خصوصیات اور پھر ملانے کے اصول و ضوابط پڑھیں گے

1-مفرد
جب کلمۃ (اسم ، فعل یا حرف) اکیلا ہو تو وہ مفرد کہلاتا ہے مثلا زید، مِن وغیرہ
2-مرکب
جب دو کلمے آپس میں مل جائیں تو وہ مرکب بن جاتا ہے
صرف میں ہم نے صرف مفرد الفاظ کو پڑھا تھا اور صرف وہ قواعد پڑھے تھے جو انکے سانچوں یعنی صیغوں یا بناوٹ کے متعلق ہوتے ہیں یہاں مفرد الفاظ کے وہ قواعد پڑھیں گے جن کو عمل دخل الفاظ کے جوڑنے کے وقت ہوتا ہے اور پھر مرکب کے قواعد کو بھی پڑھیں گے

مرکب کی پھر دو قسمیں ہو سکتی ہیں
a- مرکب ناقص
یعنی اس طرح دو یا زیادہ کلموں کو ملانا کہ جس سے بات مکمل نہ ہو اور مخاطب کو بات سمجھ نہ آئے بلکہ ادھوری بات ہو مثلا کتابُ اللہ (اللہ کی کتاب)، رجل صالح (نیک مرد)، ھذا الکتابُ (یہ کتاب)
مرکب ناقص کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں جو آگے جدول کی مدد سے پڑھیں گے
مرکب کی تفصیل ہم مفرد کی تھوڑی تفصیل جان لینے کے بعد پڑھیں گے کیونکہ مرکب میں مفرد الفاظ کا استعمال ہوتا ہے پس مرکب بناتے وقت ان مفرد الفاظ کی خصوصیات یا قواعد کا بھی خیال رکھا جاتا ہے مثلا مرکب توصیفی میں دو مفرد الفاظ ہوتے ہیں جن کی خصوصیات میں مطابقت لازمی ہوتی ہے پس جب تک ہم ان مفرد الفاظ کی خصوصیات کو نہیں جان لیں گے

b-مرکب تام یا جملہ
یعنی اس طرح دو یا زیادہ کلموں کو ملانا جس سے جملہ پورا ہو جائے اور مخاطب کو بات سمجھ آ جائے مثلا ھذا کتابُ اللہ (یہ اللہ کی کتاب ہے)، ھذا کتاب (یہ کتاب ہے) وغیرہ
مرکب تام یا جملہ کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں جو آگے جدول کی مدد سے پڑھیں گے
یہ ہم نے پہلے سبق میں پڑھا تھا کہ نحو کا استعمال اس وقت ہوتا ہے جب الفاظ کو آپس میں جوڑنا ہوتا ہے اور اوپر نحو کے موضؤع میں یہ پڑھا ہے کہ نحو کے استعمال کا اصل مقصد پورے جملے کی درستگی کے لئے ہوتا ہے تو یہ سوال آتا پیدا ہوتا ہے کہ پھر کیا ہم نحو میں صرف مرکب تام یعنی جملہ کو ہی پڑھیں گے اور مرکب ناقص اور مفرد کو نہیں پڑھیں گے تو ایسا نہیں ہے کیونکہ مرکب تام مفرد اور مرکب ناقص سے مل کر ہی بنتا ہے تو جب تک انکے قواعد کا علم نہیں ہو گا ہم جملہ کو درست نہیں کر سکتے
پس ہم نحو میں جملہ کی اقسام و قواعد کے ساتھ ساتھ مفرد (اسم، فعل، حرف) کی اقسام و قواعد بھی پڑھیں گے اور مرکب ناقص کی اقسام و قواعد بھی پڑھیں گے

اب ہم با معنی لفظ (مستعمل یا کلمہ) کی اقسام کا ایک جدول دیکھتے ہیں اور پھر باری باری ہر ایک کی تفصیل پڑھتے ہیں
وضاحت اوپر ہو چکی ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اوپر چارٹ میں کلمہ (مستعمل) مندرجہ ذیل طریقے سے تقسیم کیا گیا ہے
1-بنیادی طور پر دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے یعنی
a: مفرد
b: مرکب
2-پھر مفرد کو تین قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے
a: اسم
b: فعل
c: حرف
3-مرکب کو پہلے دو قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے
a: مرکب ناقص
b: مرکب مفید یا تام یا جملہ
اسکی وضاحت اوپر کی جا چکی ہے سمجھ نہ آئے تو پوچھ لیں

4-مرکب ناقص کو مزید چار قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے
a: مرکب اضافی
b: مرکب توصیفی
c: مرکب بنائی
d: مرکب منع صرف
مرکب ناقص کی قسموں کی تفصیل ہم بعد میں پڑھیں گے کیونکہ مرکب مفرد سے ملکر بنتا ہے تو جب تک ہم مفرد (یعنی اسم وغیرہ ) کے کچھ قواعد نہ پڑھ لیں ہم مرکب نہیں پڑھ سکتے جیسا کہ اوپر وضاحت کی ہے

5-مرکب مفید کو تین طرح سے تقسیم کیا گیا ہے
a: شکل کے لحاظ سے دو قسموں میں
b: غرض کے لحاظ سے بھی دو قسموں میں
c: صفت کے لحاظ سے کئی قسموں میں
مرکب مفید کی تینوں لحاظ سے اقسام تو اوپر جدول میں بتائی ہوئی ہیں البتہ انکی تفصیل ہم اسم کو پڑھنے کے بعد پڑھیں گے

اب ہم ان سب کی تفصیل مع قواعد مثالوں اور جداول سے سمجھتے ہیں
نمبر 1 یعنی مفرد اور مرکب کا فرق ہم اوپر پڑھ چکے ہیں
نمبر 2 میں مفرد کو تین قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے اسکی پہلی قسم یعنی اسم کو پڑھتے ہیں البتہ اس سے پہلے ہم مسند اور مسند الیہ کی تھوڑی سی وضاحت دیتے ہیں جسکا آگے استعمال ہو گا
ہم مفرد کی پہلے قسم یعنی اسم کے بارے کچھ تفصیل پڑھ کر اس قابل ہو جائیں گے کہ پھر مرکب ناقص اور مرکب تام کی تفصیل کو سمجھ سکیں

البتہ اس سے پہلے ہم مسند اور مسند الیہ کی تھوڑی سی وضاحت دیتے ہیں جسکا آگے استعمال ہو گا
مسند حکم کو کہتے ہیں اور مسند الیہ اس چیز کو کہتے ہیں کہ جس کے لئےحکم ثابت کیا جائے مثلا زید نے مارا میں مارا حکم (مسند) ہے جسکو زید (مسند الیہ) کے لئے ثابت کیا جا رہا ہے یہاں یاد رکھنا ہے کہ مسند (حکم) کو چونکہ کسی دوسری چیز (مسند الیہ) کے لئے ثابت کیا جا رہا ہے پس وہ اس وقت تک ثابت نہیں ہو سکتا جب تک مسند الیہ نہ ہو
اسکے لئے وائٹ بورڈ اور اسکے سٹینڈ کی مثال لیتے ہیں جیسے وائٹ بورڈ سٹینڈ کے بغیر کھڑا نہیں ہو سکتا البتہ سٹینڈ کو وائٹ بورڈ کے سہارے کی ضرورت نہیں وہ اکیلا بھی کھڑا ہو سکتا ہے اسی طرح زید (مسند الیہ) تو اکیلا کھڑا ہو سکتا ہے البتہ مارا (مسند) اکیلا کھڑا نہیں ہو سکتا بلکہ اسکو زید کی ضرورت ہے اسی طرح ایک مثال زید نیک ہے میں زید مسند الیہ ہے اور نیک ہونا مسند ہے
اس بحث سے ہمیں علم ہوا کہ مسند الیہ وہ ہوتا ہے جس کے لئے کسی چیز یا حکم کو ثابت کیا جا رہا ہو تو وہ فعل یا حرف نہیں ہو سکتا بلکہ صرف اسم ہی ہو سکتا ہے پس الاسناد (مسند الیہ ہونا) اسم کی خاص علامت ہے فعل صرف مسند ہو سکتا ہے اور حرف نہ مسند ہوتا ہے نہ مسند الیہ ہوتا ہے بلکہ صرف ربط وغیرہ کے لئے آتا ہے
اس میں جو سمجھ نہ آئے وہ پوچھ سکتے ہیں

2-a. اسم
اسم کی تعریف اور وضاحت ہم سبق نمبر 2 پوسٹ نمبر 1 میں پڑھ چکے ہیں اسکی مختلف لحاظ سے اقسام کی جا سکتی ہیں اب کچھ ضروری اقسام مع قواعد نیچے چارٹ کی مدد سے پڑھتے ہیں
ابتدائی طور پر ہم اسم کی صرف چار لحاظ سے تقسیم پڑھتے ہیں جن کا استعمال مرکب ناقص اور مرکب مفید میں زیادہ ہوتا ہے باقی لحاظ سے تقسیم آگے پڑھیں گے ان شاءاللہ
اسم کی انواع کا چارٹ
7866 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
اصل میں تو اسم کو کئی لحاظ سے تقسیم کیا جا سکتا ہے مگر مرکب ناقص اور مرکب تام میں چونکہ ان چار لحاظ سے اسم کی اقسام کا استعمال زیادہ تر ہوتا ہے اس لئے پہلے انکو ہی پڑھتے ہیں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
A.عموم خصوص کے لحاظ سے اقسام
اس لحاظ سے اسم کو معرفہ اور نکرہ میں تقسیم کیا جاتا ہے
A-1: معرفہ وہ ہوتا ہے جو کسی معین چیز پر دلالت کرے مثلا زید، القران وغیرہ
A-2: نکرہ وہ ہوتا ہے جو کسی غیر معین چیز پر دلالت کرے مثلا رجل، کتاب وغیرہ
معرفہ کو انگلش میں proper noun اور نکرہ کو common noun کہ سکتے ہیں البتہ زیادہ درست طور پر proper noun اسم معرفہ کی ایک قسم "علم" کے متبادل استعمال ہو سکتا ہے کیونکہ معرفہ کی باقی اقسام کے لئے انگلش میں علیحدہ نام موجود ہیں مثلا ضمیر کے لئے pronoun، اسم موصول کے لئے relative pronoun، کچھ معرف باللام کے لئے the وغیرہ

معرفہ نکرہ کی پہچان
معرفہ نکرہ کی پہچان کے لئے معرفہ کی سات قسمیں سمجھ لینا اور یاد کرنا ضروری ہے جو اسم ان میں سے نہ ہو وہ نکرہ ہو گا
معرفہ کی اقسام نیچے بتائی گئی ہیں اصل میں معرفہ وہ ہوتا ہے کہ جس کا جب نام لیا جائے تو آپ کا ذہن اس تک پہنچ جائے پس اگر یہ اصول آپ یاد رکھ لیں تو آپکو نیچے معرفہ کی سات اقسام کو سمجھنا بہت آسان ہو گا یاد نہیں کرنا پڑے گا یہ ہم نیچے ہر قسم کی وضاحت میں دیکھیں گے

معرفہ کی سات قسمیں
A-1-1:علم

جو کسی معین شخص، چیز یا جگہ وغیرہ پر دلالت کرے مثلا زید، لاہور، کے ٹو وغیرہ
اسکے لئے انگلش میں proper noun زیادہ بہتر اصطلاح ہو سکتی ہے اب آپ دیکھیں کہ جب بھی کسی علم کا نام لیا جائے گا تو آپ کا ذہن فوری طور پر اس تک پہنچ جائے گا

A-1-2:ضمیر
جو چند مخصوص الفاظ کے ذریعے متکلم، مخاطب یا غائب پر دلالت کرے مثلا ھو (وہ) وغیرہ
انگلش میں اسکو pronoun کہتے ہیں اور جب بھی کوئی انسان ضمیر کا استعمال کرتا ہے تو مخاطب یہ جان لیتا ہے کہ یہ کس شخص کی بات ہو رہی ہے پس یہ بھی معرفہ کی ہی قسم ہے

ان الفاظ کو انکی دلالت اور مختلف حالتوں کو مدنظر رکھ کر یاد کرنا بہت ضروری ہوتا ہے
a. دلالت کے لحاظ سے یہ متکلم، مخآطب یا غائب ہو سکتے ہیں
b. اتصال کے لحاظ سے یہ کبھی تو کسی دوسرے اسم سے ملے ہوتے ہیں (یعنی متصل ضمیر) اور کبھی علیحدہ ہوتے ہیں (یعنی منقصل ضمیر)
c. اعرابی حالت کے لحاظ سے یہ کبھی مرفوع، کبھی منصوب اور کبھی مجرور ہوتے ہیں
جیسے انگلش میں Pronoun کی تین حالتیں ہوتی ہیں کبھی subjective (فاعلی یا رفعی)، کبھی objective (مفعولی یا نصبی) اور کبھی possessive (اضافی یا ملکیتی یا جری)
اسی طرح عربی میں بھی اسم ضمیر کی یہ تینوں حالتیں ہوتی ہیں اور انگلش کی طرح فاعلی حالت فاعل کے لئے اور مفعولی حالت مفعول کے لئے اور اضافی حالت ملکیت کے لئے استعمال ہوتی ہے (البتہ یہ تینوں حالتیں ان تینوں چیزوں کے علاوہ بھی استعمال ہوتی ہیں جنکی تفصیل آگے آئے گی)

انکی تفصیل مندرجہ ذیل چارٹ میں دی گئی ہے
ضمیر کا چارٹ
7868 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

اوپر ضمیر کے چارٹ کی وضاحت
1-پہلا کالم ضمیر مرفوع متصل کا ہے یعنی ایسی ضمیر جو مرفوع ہو یعنی فاعل یا نائب فاعل کی ضمیر ہو اور متصل یعنی ملی ہوئی ہو
2-دوسرے کالم میں ضمیر مرفوع تو ہے مگر کسی لفظ سے ملی ہوئی نہیں بلکہ علیحدہ اپنا وجود برقرار رکھ سکتی ہے
3-تیسرے کالم میں ضمیر منصوب ہے اور کسی لفظ سے متصل ہوتی ہے یعنی اکیلا اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی بلکہ کسی سہارے کی ضرورت ہوتی ہے
4-چوتھے کالم میں ضمیر منصوب منفصل ہے یہ بھی تیسرے کالم والی ضمیر کی طرح منصوب ہوتی ہے البتہ یہ چونکہ منفصل ہوتی ہے یعنی یہ کسی لفظ سے ملی نہیں ہوتی پس اسکو علیحدہ کھڑا ہونے کے لئے ایک سہارے کی ضرورت ہوتی ہے جو "ایا" کی صورت میں اسکے پیچھے لگا دیا جاتا ہے
5-یہ مکمل تیسرے کالم والی ضمیر کی طرح ہی ہوتی ہے البتہ یہ منصوب کی بجائے مجرور ہوتی ہے
ان ضمیروں کو ایک دفعہ رٹا لگانا ہو گا جہاں سمجھ نہ آئے پوچھ لیں استعمال کی پریکٹس آگے ہو جائے گی

A-1-3:اسم موصول
وہ اسم جسکا تعین اسکا صلہ کرے اور وہ صلہ کے بغیر جملہ کا جز نہ بن سکے مثلا الذی وغیرہ
اس سے ملتا جلتا انگلش میں ورڈ relative pronoun استعمال ہوتا ہے جو دو جملوں کو ملانے کے لئے استعمال ہوتا ہے
عربی میں اسکے بعد ایک پورا جملہ ہوتا ہے جس کو اسم موصول کا صلہ کہتے ہیں اور وہ جملہ ہی اس اسم موصول کا تعارف پیش کرتا ہے جس کی وجہ سے اس اسم موصول کو پہچاننا آسان ہو جاتا ہے مثلا
جاء الذی ضَرَبَک
یعنی
آیا وہ "جس نے تجھے مارا"
اس میں جس نے تجھے مارا ایک جملہ ہے جو پیچھے لفظ "وہ" کی وضاحت کر رہا ہے یہ بھی یاد رکھیں کہ لفظ وہ یہاں اسم ضمیر نہیں ہے بلکہ اسم موصول ہے اگر یہ اسم ضمیر ہوتا تو اسکا نام مخاطب کے ذہن میں ہوتا پھر اسکے آگے جملہ لانے کی ضرورت نہیں تھی لیکن چونکہ اسکا نام مخاطب کے ذہن میں نہیں یا وہ اسکو نہیں پہچانتا پس اسکی پہچان ممکن بنانے کے لئے اسکے بعد ایک جملہ لایا گیا ہے جسکو اسکا صلہ کہتے ہیں جسکی وجہ سے مخاطب اسکو کو پہچان لے گا یعنی وہ آیا جس نے تم کو مارا تھا

A-1-4: اسم اشارہ
وہ اسم جس سے کسی معین چیز کی طرف اشارہ کیا جائے مثلا ھذا وغیرہ
اسکے لئے انگلش میں demonstrative pronoun کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے یہاں بھی چونکہ جب ہم کسی چیز کی طرف اشارہ کرتے ہیں تو اس اشارہ کی معرفت آسان ہوتی ہے اس لئے اسکو معرفہ میں لیا جاتا ہے مثلا جب میں آپ کو کہتا ہوں کہ کتاب لے آؤ تو کتاب تک پہنچنا مشکل ہو گا مگر جب وہ سامنے پڑی ہو اور میں اسکی طرف اشارہ کر کے کہوں کہ یہ لے آؤ تو پھر آپ کے لئے اس تک پہنچنا آسان ہو گا یہ آسانی آپ کے لئے چونکہ لفظ "یہ" نے پیدا کی جس کے لئے عربی میں ھذا استعمال ہوتا ہے جسکو اسم اشارہ کہتے ہیں پس اسم اشارہ معرفہ میں شمار کیا جاتا ہے

A-1-5: معرف باللام
جسکو لامِ تعریف سے معرفہ بنایا گیا ہو مثلا الرجلُ
بعض دفعہ ہم کسی نکرہ لفظ کے شروع میں الف اور لام کا اضافہ کر دیتے ہیں جو اصل میں لام تعریف کا اضافہ ہوتا ہے مگر لامِ تعریف چونکہ ساکن ہوتی ہے تو شروع کرنے کے لئے ہمزہ وصلی شروع میں لایا جاتا ہے اسکا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ نکرہ چیز معرفہ بن جاتی ہے انگلش میں بعض لامِ تعریف کے لئے the کا استعمال کیا جاتا ہے اور یہ اس چیز پر داخل کیا جاتا ہےجس کو آپ کسی طریقے سے پہنچانتے ہوں یعنی اسکی پہلے بات ہو چکی ہو وغیرہ
عربی میں اسکی مختلف اقسام (مثلا الف لام اسمی و حرفی وغیرہ) ہم بعد میں پڑھیں گے

A-1-6:مضاف الی معرفہ
یعنی جو اوپر پانچ قسموں کی طرف مضاف ہو مثلا غلامُ زید
یعنی جب کوئی نکرہ کسی معرفہ کی طرف اضافت کے ذریعے بولا جائے تو اس تک پہنچنا بھی آسان ہو جاتا ہے مثلا میں غلام کا نام لوں گا تو مخآطب نہیں سمجھے گا کہ کون سا غلام ہے مگر جب میں غلامُ زید (زید کا غلام) کہوں گا تو مخاطب کے لئے اس تک پہنچنا آسان ہو گا

A-1-7:منادٰی
جس کو حرف ندا کے ساتھ معین کر کے پکارا جائے مثلا یا رجلُ
یعنی ویسے تو رجل (مرد) نکرہ ہے اور آپ اس تک نہیں پہنچ سکتے مگر جب کوئی متکلم کسی رجل کو دیکھ کر کہتا ہے کہ یا رجل
تو آپ کے لئے اس شخص تک پہنچنا آسان ہو جاتا ہے پس یہ بھی معرفہ میں داخل ہے
 

میرب فاطمہ

مشہور رکن
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
195
ری ایکشن اسکور
218
پوائنٹ
107
الحمد للہ ٹھیک سے سمجھ آگئی۔۔۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
الحمدللہ مجھے بھی سمجھ آ گئی۔ البتہ رٹے والی چیزوں کا رٹا نہیں لگ رہا۔ اگر آئندہ استعمال ہوں گی تو پھر رٹا بھی لگ جائے گا۔ ان شاءاللہ۔
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
الحمدللہ مجھے بھی سمجھ آ گئی۔ البتہ رٹے والی چیزوں کا رٹا نہیں لگ رہا۔ اگر آئندہ استعمال ہوں گی تو پھر رٹا بھی لگ جائے گا۔ ان شاءاللہ۔
متفق
 
Top