تدلیس کے بارے میں اہل حدیث کا اصل موقف کیا ھے ؟ میں نے محدث میگزین میں دو مختلف تحاریر پڑھی ہیں ۔
ایک تحریر کے مطابق مدلس قلیل التدلیس یا کثیر التدلیس اس کی معنعن روایت رد ہو گی۔
تحریر میں سے ایک اقتباس
ہمارا موقف یہ ہے کہ مدلس راوی کثیر التدلیس ہو یا قلیل التدلیس، ساری زندگی میں اُس نے صرف ایک دفعہ تدلیس الاسناد کی ہو اور اُس کا اس سے رجوع و تخصیص ثابت نہ ہویا معتبر محدثین کرام نے اسے مدلس قرار دیا ہو تو صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے علاوہ دوسری کتابوں میں ایسے مدلس کی غیر مصرح بالسماع اور معنعن روایت ضعیف ہوتی ہے، اِلا یہ کہ اس کی معتبر متابعت ، تخصیصِ روایت یا شاہد ثابت ہو۔تخصیصِ روایت کا مطلب یہ ہے کہ بعض شیوخ سے مدلس کی معنعن روایت صحیح ہویا اس کے بعض تلامذہ کی روایات سماع پر محمول ہوں۔
لنک
دوسری تحریر میں اس موقف کو غلط کہا گیا ہے اور طبقات المدلسین و دیگر وجوہ کی بنا پر مدلس کی معنعن بعض روایات کو قبول کیا ہے ۔ یہ موقف پہلی تحریر کے موقف بالکل الٹ ہے
دوسری تحریر میں سے ایک اقتباس
مگر بعض حضرات جبلِ علم امام شافعیؒ کے قول ( چند صفحات کے بعد ملاحظہ کریں) کو اَساس قرار دے کر سبھی مدلِّسینکی مرویات سے مساوی سلوک کرتے ہیں۔ ان حضرات کے نزدیک جس راوی نے بھی زندگی میں صرف ایک بار تدلیس کی تو اس کی ہر مُعنعن روایت ناقابل قبول ہوگی اور لطف کی بات یہ ہے کہ وہ اسے 'جمہور محدثین' کا منہج باور کراتے ہیں جو سراسر حقیقت کے منافی ہے
لنک
مجھے بس یہ جاننا ہے کہ اہل حدیث مسلک کا اصل موقف کیا ہے ؟
ایک تحریر کے مطابق مدلس قلیل التدلیس یا کثیر التدلیس اس کی معنعن روایت رد ہو گی۔
تحریر میں سے ایک اقتباس
ہمارا موقف یہ ہے کہ مدلس راوی کثیر التدلیس ہو یا قلیل التدلیس، ساری زندگی میں اُس نے صرف ایک دفعہ تدلیس الاسناد کی ہو اور اُس کا اس سے رجوع و تخصیص ثابت نہ ہویا معتبر محدثین کرام نے اسے مدلس قرار دیا ہو تو صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے علاوہ دوسری کتابوں میں ایسے مدلس کی غیر مصرح بالسماع اور معنعن روایت ضعیف ہوتی ہے، اِلا یہ کہ اس کی معتبر متابعت ، تخصیصِ روایت یا شاہد ثابت ہو۔تخصیصِ روایت کا مطلب یہ ہے کہ بعض شیوخ سے مدلس کی معنعن روایت صحیح ہویا اس کے بعض تلامذہ کی روایات سماع پر محمول ہوں۔
لنک
دوسری تحریر میں اس موقف کو غلط کہا گیا ہے اور طبقات المدلسین و دیگر وجوہ کی بنا پر مدلس کی معنعن بعض روایات کو قبول کیا ہے ۔ یہ موقف پہلی تحریر کے موقف بالکل الٹ ہے
دوسری تحریر میں سے ایک اقتباس
مگر بعض حضرات جبلِ علم امام شافعیؒ کے قول ( چند صفحات کے بعد ملاحظہ کریں) کو اَساس قرار دے کر سبھی مدلِّسینکی مرویات سے مساوی سلوک کرتے ہیں۔ ان حضرات کے نزدیک جس راوی نے بھی زندگی میں صرف ایک بار تدلیس کی تو اس کی ہر مُعنعن روایت ناقابل قبول ہوگی اور لطف کی بات یہ ہے کہ وہ اسے 'جمہور محدثین' کا منہج باور کراتے ہیں جو سراسر حقیقت کے منافی ہے
لنک
مجھے بس یہ جاننا ہے کہ اہل حدیث مسلک کا اصل موقف کیا ہے ؟