• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ترجمہ۔ سورة فاطر

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85

شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
اس اللہ کے لیے تمام تعریفیں سزاوار ہیں جو ﴿ ابتداء ﴾ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا اور دو دو تین تین چا ر چار پروں والے فرشتوں کو اپنا پیغمبر ﴿ قاصد ﴾ بنانے والا ہے ، مخلوق میں جو چاہے زیادتی کرتا ہے اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
اللہ تعالیٰ جو رحمت لوگوں کے لیے کھول دے سو اس کا کوئی بند کرنے والا نہیں اور جس کو بند کر دے سو اس کے بعد اس کا کوئی جاری کرنے والا نہیں اور وہی غالب حکمت والا ہے۔
لوگو تم پر جو انعام اللہ تعالیٰ نے کیے ہیں انہیں یاد کرو۔ کیا اللہ کے سوا اور بھی خالق ہے جو تمہیں آسمان و زمین سے روزی پہنچائے ؟ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔
پس تم کہاں الٹے جاتے ہو ؟
اور اگر یہ آپ کو جھٹلا ئیں تو آپ سے پہلے کے تمام رسول بھی جھٹلائے جا چکے ہیں ۔ تمام کام اللہ ہی کی طرف لوٹا ئے جاتے ہیں۔
لوگو اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے تمہیں زندگانی دنیا دھوکے میں نہ ڈالے ، اور نہ دھوکے باز شیطان تمہیں غفلت میں ڈالے۔
یاد رکھو شیطان تمہارا دشمن ہے، تم اسے دشمن جانو وہ تو اپنے گروہوں کو صرف اس لیے ہی بلاتا ہے کہ وہ سب جہنم واصل ہو جائیں۔
جو لوگ کافر ہوئے ان کے لیے سخت سزا ہے اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے ان کے لیے بخشش ہے اور ﴿ بہت ﴾ بڑا اجر ہے۔
کیا پس وہ شخص جس کے لیے اس کے برے اعمال مزین کر دیئے گئے ہیں پس وہ انہیں اچھا سمجھتا ہے کیا وہ ہدایت یا فتہ شخص جیسا ہے ﴾ ﴿ یقین مانو ﴾ کہ اللہ جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہے راہ راست دکھاتا ہے۔
پس آپ کو ان پر غم کھا کھا کر اپنی جان ہلاکت میں نہ ڈالنی چاہیے، یہ جو کچھ کر رہے ہیں اس سے یقینا اللہ تعالیٰ بخوبی واقف ہے۔
اور اللہ ہی ہوائیں چلاتا ہے جو بادلوں کو اٹھاتی ہیں پھر ہم بادلوں کو خشک زمین کی طرف لے جاتے ہیں اور اس سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیتے ہیں ۔
اسی طرح دوبارہ جی اٹھنا ﴿ بھی ﴾ ہے۔
جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اللہ تعالیٰ ہی کی ساری عزت ہے، تمام تر ستھر ے کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل ان کو بلند کرتا ہے، جو لوگ برائیوں کے داوں گھات میں لگے رہتے ہیں ان کے لیے سخت تر عذاب ہے، اور ان کا یہ مکر برباد ہو جائے گا۔
لوگو اللہ تعالی ٰ نے تمہیں مٹی سے پھر نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر تمہیں جوڑے جوڑے ﴿ مرد و عورت ﴾ بنا دیا ہے ، عورتوں کا حاملہ ہونا اور بچوں کا تولد ہونا سب اس کے علم سے ہی ہے، اور جو بڑی عمر والا عمر دیا جائےاور جس کسی کی عمر گھٹے وہ سب کتاب میں لکھا ہوا ہے۔
اللہ تعالیٰ پر یہ بات بلکل آسان ہے۔
اور برابر نہیں دو دریا یہ میٹھا ہے پیاس بجھاتا پینے میں خوشگوار اور یہ دوسرا کھاری ہے کڑوا، تم ان دونوں میں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور وہ زیورات نکالتے ہو جنہیں تم پہنتے ہو۔ اور آپ دیکھتے ہیں کہ بڑی بڑی کشتیاں پانی کو چیرنے پھاڑنے والی ان دریاوں میں ہیں تاکہ تم اس کا فضل ڈھونڈو اور تاکہ تم اس کا شکر کرو۔
وہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب و ماہتا ب کو اسی نے کام میں لگا دیا ہے ۔ ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے۔ یہی ہے اللہ تم سب کا پالنے والا اسی کی سلطنت ہے۔ جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وہ تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں۔
اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں اور اگر ﴿ بلفرض ﴾ سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے، بلکہ قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا صاف انکار کر جائیں گئے۔ آپ کو کوئی بھی حق تعالیٰ جیسا خبر دار خبریں نہ دے گا۔
اے لو گو تم اللہ کے محتاج ہو اور اللہ بے نیاز خوبیوں والا ہے۔
اگر وہ چاہے تو تم کو فنا کر دے اور ایک نئی مخلوق پیدا کر دے۔
اور یہ بات اللہ کو کچھ مشکل نہیں۔
کوئی بھی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اگر کوئی گراں باری دوسرے کو اپنا بوجھ اٹھانے کے لیے بلائے گا تو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھائے گا گو قرابت دار ہی ہو۔ تو صرف انہی کو آگاہ کر سکتا ہے جو غائبانہ طور پر اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نمازوں کی پابندی کرے ہیں اور جو بھی پاک ہو جائے وہ اپنے ہی نفع کے لیے پاک ہوگا۔ لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے۔
اور اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں ۔
اور نہ تاریکی اور روشنی۔
اور نہ چھاوں اورنہ دھوپ۔
اور زندے اور مردے برابر نہیں ہوسکتے ، اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے ، اور آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں۔
آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں۔
ہم نے ہی آپ کو حق دے کر خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈر سنانے والا نہ گزرا ہو۔
اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلا دیں تو جولوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں انہوں نے بھی جھٹلایا تھا ان کے پاس بھی ان کے پیغمبر معجزے اور صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آئے تھے ۔
پھر میں نے ان کافروں کو پکڑ لیا سو میرا عذاب کیسا ہو۔
کیا آپ نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی اتارا پھر ہم نے اس کے ذریعے سے مختلف رنگتوں کے پھل نکالے اور پہاڑ وں کے مختلف حصےہیں سفید اور سرخ کہ ان کی بھی رنگتیں مختلف ہیں اور بہت گہرے سیاہ ۔
اور اسی طرح آدمیوں اور جانوروں اور چو پایوں میں بھی بعض ایسے ہیں کہ ان کی رنگتیں مختلف ہیں ، اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔ واقعی اللہ تعالیٰ ز بردست بڑا بخشنے والا ہے۔
جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے پوشیدہ اور علانیہ خرچ کرتے ہیں وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خسارہ میں نہ ہوگی۔
تاکہ ان کو ان کی اجرتیں پوری دے اور ان کو اپنے فضل سے اور زیادہ دے بیشک وہ بڑا بخشنے والا قدر دان ہے۔
اور یہ کتاب جو ہم نے آپ کے پاس وحی کے طور پر بھیجی ہے یہ بلکل ٹھیک ہے جو کہ اپنے سے پہلی کتابوں کی بھی تصدیق کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی پوری خبر رکھنے والا خوب دیکھنے والا ہے۔
پھر ہم نے ان لوگوں کو ﴿ اس ﴾ کتاب کا وارث بنایا جن کو ہم نے اپنے بندوں میں سے پسند فرمایا۔ پھر بعضے تو ان میں اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں اور بعضے ان میں متوسط درجے کے ہیں اور بعضے ان میں اللہ کی توفیق سے نیکیوں میں ترقی کیے چلے جاتے ہیں ۔ یہ بڑا فض ہے۔
وہ باغات میں ہمیشہ رہنے کے جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جاویں گے۔ اور پوشاک ان کی وہاں ریشم کی ہوگی۔
اور کہیں گے کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کیا۔ بیشک ہمارا پروردگا ر بڑا بخشنے والا بڑا قدر دان ہے۔
جس نے ہم کو اپنے فضل سے ہمیشہ رہنے کے مقام میں لا اتارا جہاں نہ ہم کو کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ ہم کو کوئی خستگی پہنچے گی۔
اور جو لوگ کافر ہیں ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے نہ تو انکی قضا ہی آئے گی کہ مر ہی جائیں اور نہ دوزخ کا عذاب ہی ان سے ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ہر کافر کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں ۔
اور وہ لوگ اس میں چلائیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم کو نکال لے ہم اچھے کام کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو کیا کرتے تھے، ﴿ اللہ کہے گا ﴾ کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی کہ جس کو سمجھنا ہوتا وہ سمجھ سکتا اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی پہنچا تھا، سو مزہ چکھو کہ ﴿ ایسے ﴾ ظالموں کا کوئی مدد گا ر نہیں۔
بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزوں کا بیشک وہی جاننے والا ہے سینوں کی باتوں کا۔
وہی ایسا ہے جس نے تم کو زمین میں آباد کیا، سو جو شخص کفر کرے گا اس کے کفر کا وبال اسی پر پڑے گا ۔اور کافروں کے لیے ان کا کفر ان کے پروردگار کے نزدیک ناراضی ہی بڑھنے کا باعث ہوتا ہے، اور کافروں کے لیے ان کا کفر خسارہ ہی بڑھنے کا باعث ہوتا ہے۔
آپ کہیئے کہ تم اپنے قرار داد شریکوں کا حال تو بتلاو جن کو تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو ۔ یعنی مجھ کو یہ بتلاو کہ انہوں نے مین میں سے کون سا ﴿ جز و﴾ بنایا ہےیا ان کا آسمانوں میں کچھ ساجھا ہے یا ہم نے ان کو کوئی کتاب دی ہے کہ یہ اس کی دلیل پر قائم ہوں، بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے سے نرے دھوکے کی باتوں کا وعدہ کرتے آتے ہیں۔
یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ وہ ٹل نہ جائیں اور اگر وہ ٹل جائیں تو پھر اللہ کے سوا اور کوئی ان کو تھام بھی نہیں سکتا ۔ وہ حلیم غفور ہے۔
اور ان کفار نے بڑی زور دار قسم کھائی تھی کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آئے تو وہ ہر ایک امت سےزیادہ ہدایت قبول کرنے والے ہوں۔ پھر جب ان کے پاس ایک پیغمبر آپہنچے تو پس ان کی نفرت ہی میں اضافہ ہوا۔
دنیا میں اپنے کو بڑا سمجھے کی وجہ سے ، اور ان کی بری تدبیروں کی وجہ سے اور بری تدبیروں کا وبال ان تد بیروالوں ہی پر پڑتا ہے ، سو کیا یہ اسی دستور کے منتظر ہیں جو اگلے لوگوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے۔ سو آ پ اللہ کے دستور کو کبھی بدلتا ہوا نہ پائیں گے، اور آپ اللہ کے دستور کو کبھی منتقل ہوتا ہو ا نہ پائیں گے۔
کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں جس میں دیکھتے بھالتے کی جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں ان کا انجام کیا ہوا ؟ حالانکہ وہ قوت میں ان سے بڑھے ہوئے تھے، اور اللہ ایسا نہیں کہ کوئی چیز اس کو ہرا دے نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں ۔ وہ بڑے علم والا، بڑی قدرت والا ہے۔
اور اگر اللہ تعالیٰ لوگوں پر ان کے اعمال کے سبب دارو گیر فرمانے لگتا تو روئے زمین پر ایک جاندار کو نہ چھوڑتا، لیکن اللہ تعالیٰ ان کو ایک میعاد معین تک مہلت دے رہا ہے، سو جب ان کی وہ میعاد آپہنچے گی اللہ تعا لیٰ اپنے بندوں کو آپ دیکھ لے گا۔
ترجمہ۔ سورة فاطر ۔ مکی ہے۔ اس میں پینتالیس آیتیں ہیں اور پانچ رکوع ہیں۔
 
Top