• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ترغیب جہاد و قتال + موت کی ہمہ گیری۔ تفسیر السراج۔ پارہ:5

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ قِيْلَ لَھُمْ كُفُّوْٓا اَيْدِيَكُمْ وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّكٰوۃَ۝۰ۚ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْہِمُ الْقِتَالُ اِذَا فَرِيْقٌ مِّنْھُمْ يَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْيَۃِ اللہِ اَوْ اَشَدَّ خَشْيَۃً۝۰ۚ وَقَالُوْا رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَيْنَا الْقِتَالَ۝۰ۚ لَوْلَآ اَخَّرْتَنَآ اِلٰٓى اَجَلٍ قَرِيْبٍ۝۰ۭ قُلْ مَتَاعُ الدُّنْيَا قَلِيْلٌ۝۰ۚ وَالْاٰخِرَۃُ خَيْرٌ لِّمَنِ اتَّقٰى۝۰ۣ وَلَا تُظْلَمُوْنَ فَتِيْلًا۝۷۷ اَيْنَ مَا تَكُوْنُوْا يُدْرِكْكُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنْتُمْ فِيْ بُرُوْجٍ مُّشَيَّدَۃٍ۝۰ۭ وَاِنْ تُصِبْھُمْ حَسَنَۃٌ يَّقُوْلُوْا ہٰذِہٖ مِنْ عِنْدِ اللہِ۝۰ۚ وَاِنْ تُصِبْھُمْ سَيِّئَۃٌ يَّقُوْلُوْا ہٰذِہٖ مِنْ عِنْدِكَ۝۰ۭ قُلْ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ اللہِ۝۰ۭ فَمَالِ ہٰٓؤُلَاۗءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُوْنَ يَفْقَہُوْنَ حَدِيْثًا۝۷۸
کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جنھیں کہا گیا تھا کہ اپنے ہاتھ کو روکو اور نماز پڑھو اور زکوٰۃ دو۔ پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو اسی وقت ان کا ایک فریق لوگوں سے ایسا ڈرا جیسا خدا سے ڈرنا چاہیے یا اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے کہ اے ہمارے رب! تونے ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا ۔ کیوں ہمیں تھوڑی عمر جینے نہیں دیتا۔تو کہہ دنیا کا فائدہ تھوڑا ہے اور پرہیزگاروں کے لیے آخرت بہتر ہے اورایک دھاگے کے برابر تم پر ظلم نہ ہوگا۔۱؎(۷۷) جہاں کہیں تم ہوگے تمھیں موت پکڑلے گی۔ اگرچہ تم مضبوط برجوں۲؎ میں ہو اور اگر انھیں کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے اور اگر ان پر کوئی مصیبت آتی ہے توکہتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے۔ توکہہ سب خدا کی طرف سے ہے۔اس قوم کو کیا ہوگیا کہ بات نہیں سمجھتے۔۳؎(۷۸)
۱؎ ان آیات میں بتایا ہے کہ منافقین کی جماعت جب تک جہاد فرض نہیں ہوا تھا، شور مچارہی تھی کہ ہمیں لڑنے کی اجازت دی جائے۔ اس وقت انھیں روکا گیا اور کہا گیا کہ صلوٰۃ وزکوٰۃ ہی پر اپنی تمام قوتیں مرکوز رہنے دو اور جہاد کا مطالبہ نہ کرو ، کیوں کہ یہ ایک ہنگامی ووقتی چیز ہے مگر یہ تھے کہ اظہار ایمان وایقان کے لیے بیقرار تھے اور جب جہاد فرض قرار دیا گیا۔ وقت آگیا کہ کفر کے خلاف اعلان جنگ کر دیا جائے تو یہ انتہا درجے کے بزدل ثابت ہوئے ان کے دلوں میں لوگوں کا ڈر اس درجہ سرایت کر گیا کہ یہ بہانے تلاش کرنے لگے، حالانکہ مومن سوائے خدا کے اورکسی شخصیت سے مرعوب نہیں ہوتا۔ وہ اس لیے پیدا کیا گیا ہے کہ تمام قوتیں اس سے ڈریں اورمرعوب رہیں۔ نہ اس لیے کہ وہ خود غیر اللہ اشخاص سے خائف ہو۔ فرضیت جہاد کے بعد جس اضطراب اور گھبراہٹ کا اظہار لوگوں نے کیا، قرآن حکیم نے بتفصیل اس کا ذکر کیا ہے تاکہ ان لوگوں کی جلد بازی اوروقت پر کم ہمتی ہمیشہ یاد رکھیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ وہ لوگ جو صلح کے زمانے میں زیادہ پرجوش ہوتے ہیں، جنگ کے زمانے میں نہایت عافیت پسند رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: دیکھو دنیا میں چند دن رہنا ہے ۔ اس چند روزہ زندگی کے لیے لیت ولعل نہ کرو۔ وقت آگیا ہے تو کود پڑو۔ انجام وعاقبت ایسے ہی جانبازوں کے لیے ہے۔
موت کی ہمہ گیری

۲؎ اس آیت میں موت کی ہمہ گیری کا تذکرہ ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ مو ت کا ڈر وجہ تخلیف نہ ہو۔ موت جھونپڑے سے لے کر قصر سفید تک سب کو شامل ہے ۔ اس کی فرمانروائی اتنی وسیع ہے کہ وہ لوگ بھی جو ہزاروں قسمتوں کے مالک ہیں، اس سے نہیں بچتے۔
۳؎ منافقین کی بے سمجھی کا ذکر ہے کہ وہ ہرابتلاء کو حضورﷺ کے تشاوم پرمحمول کرتے ہیں، حالانکہ مصیبتیں اور راحتیں اللہ کے قبضہ واختیار میں ہیں۔کوئی شخص وجہ تشاوم وتفاول نہیں بن سکتا۔
حل لغات

{فَتِیْلٌ} باریک ریشہ جو کھجور کی گٹھلی میں ہوتا ہے{بُرُوْجٌ} جمع برج کے معنی ظہر کے ہوتے ہیں، اس لیے اس سے مراد نمایاں عمارت ہے ۔
 
Top