• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ترک رفع الیدین سے متعلق براء بن عازب والی رویت

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
اس حدیث کے ضعف کے اسباب پیش کریں تو بات لمبی ہوجائے گی اس لئے مختصرا اتنا عرض ہے کہ اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد خود امام ابواؤد نے اسے مردود قراردیاہے چنانچہ:

امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى275)نے کہا:
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْهُمَا حَتَّى انْصَرَفَ»، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِصَحِيحٍ [سنن ابي داؤد 1/ 1019 رقم 752]۔


نیز اس روایت کے ضعیف ہونے پر اہل فن کا اجماع ہے اور اجماعی فیصلہ کبھی غلط نہیں ہوسکتا۔
امام ابن المقن فرماتے ہیں:
وَأما الحَدِيث الثَّانِي: وَهُوَ حَدِيث الْبَراء بن عَازِب؛ فَهُوَ حَدِيث ضَعِيف بِاتِّفَاق الْحفاظ، [البدر المنير 3/ 487]۔

اس بات پر بھی محدثین کا اجماع ہے کہ اس حدیث میں ’’لم يعد‘‘ مدرج ہے ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وَاتَّفَقَ الْحُفَّاظُ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ ثُمَّ لَمْ يَعُدْ مُدْرَجٌ فِي الْخَبَرِ مِنْ قَوْلِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ وَرَوَاهُ عَنْهُ بِدُونِهَا شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ وَخَالِدٌ الطَّحَّانُ وَزُهَيْرٌ وَغَيْرُهُمْ مِنْ الْحُفَّاظِ [التلخيص الحبير : 1/ 545]

یادرہے کہ ابن ابی لیلی نے یہ حدیث یزیدبن ابی زیاد ہی سے سنی ہے جیساکہ اہل فن نے صراحت کی ہے۔

الغرض یہ کہ یہ روایت بالاتفاق مردود ہے۔
 
شمولیت
مارچ 15، 2012
پیغامات
154
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
95
اس بات پر بھی محدثین کا اجماع ہے کہ اس حدیث میں ’’لم يعد‘‘ مدرج ہے ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وَاتَّفَقَ الْحُفَّاظُ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ ثُمَّ لَمْ يَعُدْ مُدْرَجٌ فِي الْخَبَرِ مِنْ قَوْلِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ وَرَوَاهُ عَنْهُ بِدُونِهَا شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ وَخَالِدٌ الطَّحَّانُ وَزُهَيْرٌ وَغَيْرُهُمْ مِنْ الْحُفَّاظِ [التلخيص الحبير : 1/ 545]

یادرہے کہ ابن ابی لیلی نے یہ حدیث یزیدبن ابی زیاد ہی سے سنی ہے جیساکہ اہل فن نے صراحت کی ہے۔

الغرض یہ کہ یہ روایت بالاتفاق مردود ہے۔
یہاں لم یعد کہاں ہے؟ نیز کیا حکم اور یزید بن زیاد ایک ہی ہیں رہنمای فرمائیں-
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
یہاں لم یعد کہاں ہے؟ نیز کیا حکم اور یزید بن زیاد ایک ہی ہیں رہنمای فرمائیں-
شاید آپ نے میرے ان الفاظ پر دھیان نہیں دیا:
یادرہے کہ ابن ابی لیلی نے یہ حدیث یزیدبن ابی زیاد ہی سے سنی ہے جیساکہ اہل فن نے صراحت کی ہے۔
لم یعد ابن زیاد کے الفاظ ہیں اور ابن ابی لیلی نےان سے سن کر اسے اپنے الفاظ میں بیان کیا ہے۔
 
Top