• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تزکیہ نفس کے لیے فرائض کی پابندی اور کبائر سے اجتناب

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
تزکیہ نفس کے لیے فرائض کی پابندی اور کبائر سے اجتناب

ایک شخص کلمہ پڑھتا ہے، دل سے بھی مانتا ہے۔ لیکن نماز نہیں پڑھتا، زکوۃ ادا نہیں کرتا، روزہ نہیں رکھتا، توفیق کے باوجود حج ادا نہیں کرتا، اس کے صاف ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، صرف زبان کے ساتھ ذکر جتنا مرضی کرتا رہے۔ جب کلمہ پڑھنا ہے تو تمام احکام پر عمل کرنا ہوگا، پورے اسلام میں داخل ہونا ہوگا، فرائض کی پابندی کرنا ہوگی اور شرک ، ناحق قتل، زنا، بہتان، چوری، شراب اور دوسری نافرمانیوں سے اجتناب کرنا ہوگا۔ جب صحیح ایمان آتا ہے تو دل ان آلائشوں سے پاک ہوجاتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دیکھئے! وہ گناہ جو پہلے ان کی گھٹی میں پڑے ہوئے تھے ایمان لانے کے بعد انہوں نے یکسر چھوڑ دیئے۔ توحید قبول کی تو شرک کو اس طرح چھوڑا کہ کسی جگہ اگر شرکیہ خیال پیدا ہونے کا امکان ہوتا تو وہ پہلے ہی اس کی بیخ کنی کر دیتے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں عابس بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا حجر اسود کو بوسہ دے رہے اور کہہ رہے تھے:
انی اعلم انک حجر لا تضر ولا تنفع ولو لا انی رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقبلک ما قبلتک
صحیح بخاری، کتاب الحج
"مجھے معلوم ہے تو ایک پتھر ہے نہ فائدہ پہنچا سکتا ہے، نہ نقصان اور اگر میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا"
وہ درخت جس کے نیچے آپ نے بیعت رضوان لی تھی بعد میں کچھ لوگ وہاں اکٹھے ہونے لگے اور نماز پڑھنے لگے۔ عمر رضی اللہ عنہ کو اطلاع ملی تو انہیں ڈانٹا اور اسے کاٹنے کا حکم دے دیا۔
فتح الباری، تحت باب غزوۃ الحدیبۃ

زنا جس کے قصے وہ جاہلیت میں فخر سے بیان کیا کرتے تھے انہوں نے اس طرح چھوڑا کہ پرانی آشنائیاں اور گناہ کی دعوتیں بھی دوبارہ انہیں ملوث نہ کرسکیں۔ مرثد غنوی رضی اللہ عنہ بڑے بہادر اور دلیر آدمی تھے۔ مسلمان ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک ایسے کام پر مقرر فرمایا جو ایک زبردست بہادر اور دلیر آدمی ہی کر سکتا ہے۔ فرمایا مکہ میں مظلوم مسلمان گرفتار ہیں تم جاو انہیں چھڑا کر لاو۔ یہ وہاں جاتے، پہرے داروں سے بچ کر ، دیواریں پھلانگ کر، جس کو اٹھانا ہوتا کندھے پر اٹھا کر دوبارہ دیوار پھلانگتے، باہر پہاڑوں میں اس کی زنجیریں کھولتے اور ساتھ لے کر مدینہ آ جاتے۔
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک صحابی مرثد بن ابی مرثد رضی اللہ عنہ مکہ سے قیدیوں کو اٹھا کر مدینہ لایا کرتے تھے اور مکہ میں ایک بد کار عورت جسے"عناق" کہا جاتا تھا ان کی دوست تھی اور انہوں نے مکہ میں قید ایک ساتھی سے اسے اٹھا کر لانے کا وعدہ کیا تھا۔ مرثد نے بیان کیا کہ میں مکہ میں آیا، چاندنی رات تھی، ایک دیوار کے سائے کے نیچے کھڑا تھا کہ عناق آئی اس نے دیوار کے ساتھ سایہ دیکھا تو اس کی طرف بڑھی۔ مجھے دیکھا تو پہچان لیا، کہنے لگی: "مرثدہو؟" میں نے کہا: "مرثد ہوں۔" کہنے لگی: "مرحبا واھلا، خوش آمدید، آج رات ہمارے پاس ٹھہرو، رات یہیں گزارو" میں نے کہا "اے عناق ! اللہ نے زنا حرام کر دیا ہے۔" کہنے لگی: " اے خیموں والو! یہ وہ شخص ہے جو تمہارے قیدی اٹھا کر لے جاتا ہے۔" مرثد فرماتے ہیں میرے پیچھے آٹھ آدمی لگ گئے۔ میں "خندمہ" نامی پہاڑ پر چلتا ہوا ایک غار کے پاس پہنچا اور اس میں داخل ہوگیا۔وہ لوگ تلاش کرتے ہوئے میرے سر پر آکھڑے ہوئے۔ وہاں پر انہوں نے پیشاب کیا جو میرے سر پر پڑا مگر اللہ نے انہیں مجھ سے اندھا کر دیا۔ پھر وہ چلے گئے۔ میں دوبارہ اپنے ساتھی کے پاس آیا جو کہ ایک بھاری آدمی تھا۔ میں نے اسے اٹھایا، باہر گھاس میں لے جا کر اس کی زنجیریں کھولیں اور سے ساتھ لیے ہوئے تھکتے تھکاتے مدینہ پہنچا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہو کر میں نے عرض کیا : "یا رسول اللہ !صلی اللہ علیہ وسلم عناق سے میں نکاح کر لوں؟" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے کوئی جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ یہ آیت اتری:
الزَّانِي لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِ‌كَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِ‌كٌ ۚ وَحُرِّ‌مَ ذَٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ ﴿٣﴾النور
"بدکار مرد نہیں نکاح کرتا مگر بدکار یا مشرک عورت سے اور بدکار عورت نکاح نہیں کرتی مگر بدکار یا مشرک مرد سے اور یہ چیز مومنوں پر حرام کردی گئی ہے۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت سنا کر فرمایا:"مرثد اس سے نکاح مت کرو۔"
ترمذی، کتاب التفسیر

میرے بھائیو! یہ ایمان تھا جس نے عشق جیسی خوفناک بیماری سے سینہ صاف کردیا وہ بیماری کہ لگ جائے تو آدمی نہ ماں باپ کی پرواہ کرتا ہے نہ تاج وتحت کی۔ شاید آپ نے تاریخ پڑھی ہو انگلستان کے کتنے بادشاہ ہیں جنہوں نے عشق میں تاج وتحت چھوڑ دیا۔
یہاں دعوت گناہ ملی ٹھکر ادی کہ اسلام اجازت نہیں دیتا۔ نکاح کا ارادہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمادیا تو رک گئے۔ اگر کسی سے بدکاری سرزد ہو بھی گئی تو دل نے چین نہیں لینے دیا جب تک پیش ہو کر سزا نہیں لےلی۔
ماعز اسلمی اور غامدی عورت رضی اللہ عنہما کے واقعات آپ نے سنے ہوں گے۔
"خبردار شراب حرام کر دی گئی ہے" شراب جو ان کی رگ رگ میں رچی ہوئی تھی ایک حکم کی دیر تھی کہ انہوں نے ہاتھ میں اٹھائے ہوئے پیالے گرا دیئے۔ صحیح بخاری میں انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں ساقی کے فرائض سر انجام دے رہا تھا کہ شراب حرام ہونے کی آیات نازل ہوئیں۔ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا:"باہر نکل کر دیکھو! یہ آواز کیا ہے؟" میں نے نکل کر سنا اور بتایا کہ اعلان کرنے والا یہ کہہ رہا ہے۔
"الا ان الخمر قد حرمت"
صحیح بخاری، کتاب المظالم
ابو طلحہ نے مجھ سے کہا:"جاو سے گرادو۔" انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: " اتنی گرائی گئی کہ مدینہ کی گلیوں میں بہنے لگی۔"
فرائض کی پابندی

گناہوں سے پاک کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں بتایا کہ اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنا چاہتے ہو تو اس کے مقرر کئے ہوئے فرائض ادا کرنے سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ فرض نماز، فرض روزہ، فرض زکوۃ، فرض حج، فرض جہاد وغیرہ۔
ما تقرب الی عبدی بشیء احب الی مما افترضتہ علیہ
صحیح بخاری، کتاب الرقاق

تزکیہ نفس اور تصوف
 
Top