فیاض ثاقب
مبتدی
- شمولیت
- ستمبر 30، 2016
- پیغامات
- 80
- ری ایکشن اسکور
- 10
- پوائنٹ
- 29
بسم الله الرحمن الرحيم
تشہد میں لفظ "سیدنا " کہنا ،
تشہد میں اَلتَّحِیَّاتُ اور درود ابراہیمی پڑھتے وقت محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) سے پہلے "سیدنا" کہنا خود ساختہ ہے یہ الفاظ ( سیدنا ) نہ کسی حدیث سے ،نہ کسی صحابی حتیٰ کہ تابعین میں سے بھی کسی سے ثابت نہیں ،یہ الفاظ اضافی ہیں ،
(اذان اور اقامت میں بھی صرف محمد ہی ہیں ،)
بیشک ...
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
"آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا"
{مائدہ-3}
اور ہمارے لیئے یہ حکم صادر کیا کہ
،،، مَنۡ يُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدۡ اَطَاعَ اللّٰهَ وَمَنۡ تَوَلّٰى فَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰكَ عَلَيۡهِمۡ حَفِيۡظًا ۔
جو شخص رسول کی اطاعت کرتا ہے وہ یقیناً اللہ ہی کی اطاعت کرتا ہے (اے رسول) جو شخص(آپ کی فرمانبرداری سے) منہ موڑے تو ہم نے آپ کو ان پر نگران بنا کر نہیں بھیجا (کہ آپ ان کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کریں)
۔ ﴿النسآء :80﴾ ،،،،
رسول اللہﷺ کا فرمان :
اَحْسَنُ الْکِلَامِ کَلَام ُاللّٰہِ و اَحْسَنُ الْھَدْی ھَدْیُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ ۔
سب سے بہتر کلام اللہ کا کلام ہے اور سب سے بہتر طریقہ محمّد ﷺ کا طریقہ ہے۔
(نسائی عن جابرؓ و سندہ صحیح ۔ و رجالہ ثقات مرعاۃ 1/ 714 )
دین مکمل ہوگیا ہے اب اس میں کسی قسم کی کمی زیادتی کی گجائش نہیں ،ایک لفظ کی زیادتی بھی نہیں کیجاسکتی .خصوصا ان احکامات میں جو دین فرائض اور کسی صورت ترک نہ کئے جاسکتے ہوں ، جیسے نماز،
ملاحظہ ہو :
رسول اللہﷺ کا فرمان :
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي سُلَيْمَانَ مَالِکِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً فَظَنَّ أَنَّا اشْتَقْنَا أَهْلَنَا وَسَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَکْنَا فِي أَهْلِنَا فَأَخْبَرْنَاهُ وَکَانَ رَفِيقًا رَحِيمًا فَقَالَ ارْجِعُوا إِلَی أَهْلِيکُمْ فَعَلِّمُوهُمْ وَمُرُوهُمْ وَصَلُّوا کَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي وَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ ثُمَّ لِيَؤُمَّکُمْ أَکْبَرُکُمْ
مسدد، اسماعیل، ایوب، ابوقلابہ، ابوسلیماَن، مالک بن حویرث سے روایت کرتے ہیں ہم چند قریب العمر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے پاس بیس(۲۰) دن ٹھہرے، آپ نے گمان کیا کہ شاید ہم اپنے گھر والوں کے پاس جانا چاہتے ہیں آپ نے ہم سے ان لوگوں کے متعلق پوچھا جن کو ہم اپنے گھروں میں چھوڑ آئے تھے، آپ سے ہم لوگوں نے بیان کردیا آپ رفیق ورحیم تھے فرمایا کہ اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ اور ان کو تعلیم دو اور حکم دو اور نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا اور جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے ایک شخص اذان کہے پھر تم میں سے بڑا آدمی تمہاری امامت کرے۔
(صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 967 حدیث مرفوع مکررات 25 متفق علیہ 13)
"وصلوا کما رأيتموني أصلي"...اس سے زیادہ کچھ بھی خود ساختہ ہے نیا امر ہے ، کیوں کہ سب سے بہترین طریقہ وہ ہی ہے جو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے جو احکامات جیسے بتائے ویسے ہی عمل کرنا ہے اسی میں ہماری ابدی بقاء ہے ،ورنہ ..فی النار .....سوچئے
الله تعالیٰ ہمیں دین میں پورا پورا داخل فرمائے ...آمین ...
تشہد میں لفظ "سیدنا " کہنا ،
تشہد میں اَلتَّحِیَّاتُ اور درود ابراہیمی پڑھتے وقت محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) سے پہلے "سیدنا" کہنا خود ساختہ ہے یہ الفاظ ( سیدنا ) نہ کسی حدیث سے ،نہ کسی صحابی حتیٰ کہ تابعین میں سے بھی کسی سے ثابت نہیں ،یہ الفاظ اضافی ہیں ،
(اذان اور اقامت میں بھی صرف محمد ہی ہیں ،)
بیشک ...
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
"آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا"
{مائدہ-3}
اور ہمارے لیئے یہ حکم صادر کیا کہ
،،، مَنۡ يُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدۡ اَطَاعَ اللّٰهَ وَمَنۡ تَوَلّٰى فَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰكَ عَلَيۡهِمۡ حَفِيۡظًا ۔
جو شخص رسول کی اطاعت کرتا ہے وہ یقیناً اللہ ہی کی اطاعت کرتا ہے (اے رسول) جو شخص(آپ کی فرمانبرداری سے) منہ موڑے تو ہم نے آپ کو ان پر نگران بنا کر نہیں بھیجا (کہ آپ ان کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کریں)
۔ ﴿النسآء :80﴾ ،،،،
رسول اللہﷺ کا فرمان :
اَحْسَنُ الْکِلَامِ کَلَام ُاللّٰہِ و اَحْسَنُ الْھَدْی ھَدْیُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ ۔
سب سے بہتر کلام اللہ کا کلام ہے اور سب سے بہتر طریقہ محمّد ﷺ کا طریقہ ہے۔
(نسائی عن جابرؓ و سندہ صحیح ۔ و رجالہ ثقات مرعاۃ 1/ 714 )
دین مکمل ہوگیا ہے اب اس میں کسی قسم کی کمی زیادتی کی گجائش نہیں ،ایک لفظ کی زیادتی بھی نہیں کیجاسکتی .خصوصا ان احکامات میں جو دین فرائض اور کسی صورت ترک نہ کئے جاسکتے ہوں ، جیسے نماز،
ملاحظہ ہو :
رسول اللہﷺ کا فرمان :
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي سُلَيْمَانَ مَالِکِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً فَظَنَّ أَنَّا اشْتَقْنَا أَهْلَنَا وَسَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَکْنَا فِي أَهْلِنَا فَأَخْبَرْنَاهُ وَکَانَ رَفِيقًا رَحِيمًا فَقَالَ ارْجِعُوا إِلَی أَهْلِيکُمْ فَعَلِّمُوهُمْ وَمُرُوهُمْ وَصَلُّوا کَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي وَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ ثُمَّ لِيَؤُمَّکُمْ أَکْبَرُکُمْ
مسدد، اسماعیل، ایوب، ابوقلابہ، ابوسلیماَن، مالک بن حویرث سے روایت کرتے ہیں ہم چند قریب العمر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے پاس بیس(۲۰) دن ٹھہرے، آپ نے گمان کیا کہ شاید ہم اپنے گھر والوں کے پاس جانا چاہتے ہیں آپ نے ہم سے ان لوگوں کے متعلق پوچھا جن کو ہم اپنے گھروں میں چھوڑ آئے تھے، آپ سے ہم لوگوں نے بیان کردیا آپ رفیق ورحیم تھے فرمایا کہ اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ اور ان کو تعلیم دو اور حکم دو اور نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا اور جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے ایک شخص اذان کہے پھر تم میں سے بڑا آدمی تمہاری امامت کرے۔
(صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 967 حدیث مرفوع مکررات 25 متفق علیہ 13)
"وصلوا کما رأيتموني أصلي"...اس سے زیادہ کچھ بھی خود ساختہ ہے نیا امر ہے ، کیوں کہ سب سے بہترین طریقہ وہ ہی ہے جو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے جو احکامات جیسے بتائے ویسے ہی عمل کرنا ہے اسی میں ہماری ابدی بقاء ہے ،ورنہ ..فی النار .....سوچئے
الله تعالیٰ ہمیں دین میں پورا پورا داخل فرمائے ...آمین ...