• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تعارف قرآن کریم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
تعارف قرآن کریم

قرآن مجید کا تعارف اللہ تعالیٰ نے بھی کرایا اور رسول اکرم ﷺ نے بھی۔ نیزسلف نے بھی اصطلاحی تعریف پیش کی۔
اللہ تعالیٰ کے نزدیک: سورۃ الشعرائ میں قرآن کریم کا تفصیلی تعارف ہے کہ یہ کس کی طرف سے ہے؟ کس کے ذریعے آیا ہے؟ کس پر نازل ہوا ہے ؟ مقصد نزول کیا ہے؟ عربی میں کیوں نازل ہوا؟

{وَاِنَّہٗ لَتَنْزِيْلُ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۝۱۹۲ۭ نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِيْنُ۝۱۹۳ۙ عَلٰي قَلْبِكَ لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِيْنَ۝۱۹۴ۙ بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُّبِيْنٍ۝۱۹۵ۭ وَاِنَّہٗ لَفِيْ زُبُرِ الْاَوَّلِيْنَ۝۱۹۶}( الشعراء:۱۹۲۔۱۹۶) ۔ بلاشبہ یہ قرآن مجید رب العالمین کا نازل کردہ ہے جسے روح الامین لے کر نازل ہوئے، آپ ﷺ کے قلب اطہر پرانہوں نے نازل کیا تاکہ آپ ﷺ متنبہ کرنے والے ہوں۔صاف عربی زبان میں ہے۔ اور بلاشبہ( اس کا ذکر) پچھلی کتب میں بھی ہے۔
سورہ القمر میں اسے آسان کتاب فرمایا:

{وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَہَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ۝۱۷}(القمر: ۱۷)بلاشبہ ہم نے قرآن کریم کو آسان بنادیا ہے تو کیا کوئی ہے جو اس سے نصیحت حاصل کرنے والا ہو؟
رسول اکرم ﷺکے نزدیک: امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی سنن کے باب فضائل القرآن (۲۹۰۶) میں درج ذیل حدیث بیان کی ہے جس میں آپ ﷺ نے قرآن کا تعارف پیش کیا ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
خبردار رہنا! عنقریب فتنے اٹھیں گے۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ! ان سے بچا کیسے جاسکتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کی کتاب سے۔ جس میں تم سے پہلے جو کچھ ہوا اس کی خبریں ہیں اور جو بعد میں ہوگا اس کی بھی اطلاعات ہیں، جو تمہارے مابین اختلاف ہوگا اس کا فیصلہ بھی ہے۔یہ فیصل کتاب ہے مذاق وٹھٹھہ نہیں ہے۔ جو مغرور اسے چھوڑے گا اللہ تعالیٰ اسے توڑ کر رکھ دے گا۔ جس نے اس کے علاوہ کہیں اور سے راہنمائی لی اسے اللہ بھٹکا دے گا۔یہ قرآن اللہ کی بڑی مضبوط رسی ہے اور بڑا حکیمانہ ذکر ہے۔ یہی صراط مستقیم ہے۔ یہی قرآن ہے جس سے خواہشات کبھی نہیں بہکتیں نہ ہی زبانیں لڑکھڑاتی ہیں ، علماء اس سے کبھی سیراب نہیں ہوتے اور نہ ہی یہ بار ہا پڑھنے سے پرانا لگتا ہے۔اس کے عجائب نہ ختم ہونے والے ہیں۔ یہ وہی قرآن ہے جسے سن کرجن نہ رک سکے اور پکار اٹھے: بلاشبہ ہم نے بڑا عجیب قرآن سنا ہے جو راستی کی طرف راہنمائی کرتا ہے ہم اس پر ایمان لائے( سورہ الجن) جس نے اس قرآن کے مطابق بات کہی اس نے سچ کہا اور جس نے اس کے کہے پر عمل کیا اس نے اجر پایا اور جس نے اس کے مطابق فیصلہ دیا اس نے انصاف کیا اور جس نے اس کی طرف بلایا اسے صراط مستقیم کی راہ دکھا دی گئی۔(عن علی بن ابی طالب)
علماء سلف کے نزدیک: بہت سے اصولی علماء اور فقہاء کرام کی رائے یہ ہے کہ قرآن مجید کی تعریف کرنا ممکن ہی نہیں اس لئے کہ اس طرح بہت سی قرآنی خصوصیات کو ہم محدود کردیں گے۔ یہ رائے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ اور ان کے شاگرد رشید امام ابن قیم ؒ کی بھی ہے۔ دیگر علماء نے قرآن مجید کی ایک جامع تعریف یہ ہے:

ہُوَ کَلَامُ اللہِ تَعَالٰی، غَیْرُ مَخْلُوقٍ ، خَالٍ عَنِ الْحَشْوِ، وَمَعْنِیٌّ بِہٖ ظَاہِرُہُ، الْمُعْجِزُ، الْمُنَزَّلُ عَلَی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ ﷺ، بِوَاسِطَۃِ جِبْرِیْلَ، بِلِسَانٍِ عَرَبِیٍّ مُبِیْنٍ، الْمَکْتُوْبُ فِیْ اْلمَصَاحِفِ، الْمُتَعَبَّدُ بِتِلَاوَتِہٖ، وَ الْمَنْقُوْلُ إِلَیْنَا نَقْلًا مُتَوَاتِرًا بِلَا شُبْہَۃٍ۔اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ غیر مخلوق ہے۔لاحاصل گفتگو سے خالی ہے۔ اس کے ظاہری الفاظ اپنا معنی رکھتے ہیں، عاجز کر دینے والا کلام ہے۔ نبی اکرم ﷺ پر جبریل کے ذریعے نازل ہوا، واضح عربی زبان میں ہے۔ جو صحیفوں میں لکھا ہوا ہے۔ جس کی تلاوت کو عبادت جانا گیا ہے۔ اور جسے تواتر کے ساتھ نقل کیا گیا ہے۔
 
Top