• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تعلیم اور جہالت

شمولیت
جنوری 07، 2014
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
6
آج ایک عرب صاحب سے لبنان میں ہونے والا ایک عجیب واقعہ سُنا۔
دو مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے لڑکا لڑکی نے ماں باپ کی مرضی کے بغیر شادی کرلی۔ خاندانوں کی طرف سے مکمل مقاطعہ ہو گیا۔ پھر چھ مہینے سال بعد لڑکی والوں نے آخر ہتھیار ڈال ہی دیے اور لڑکے لڑکی کو دعوت کے لیے اپنی طرف بہت عزت و احترام سے لے گئے۔ لڑکی کے گھر کے دروازے پر پندرہ بیس رشتہ داروں نے لڑکے کا پرتپاک استقبال کیا اور اندر لے جاتے ہی لاتوں سے اس کی دعوت شروع کردی۔ کافی دیر بعد بھی جب غصہ ٹھنڈا نہ ہوا تو لڑکے کے عضو تناسل کو کاٹ کر لڑکے کو دور کہیں پھینک آئے۔ کسی نے بروقت ایمبولینس کو اطلاع دی تو جان تو بچ گئی ، لیکن ۔ ۔ ۔
لبنان کے لوگ پچانوے فیصد سے زیادہ پڑھے لکھے ہیں اور آبادی کا ستر اسّی فیصد ملک سے باہر رہتا ہے۔دبئی سمیت تمام دنیا میں رہنے والے لبنانی مرد اور خواتین عموماً کافی کھلے ڈلے اور آزاد خیال ہیں۔ کم از کم حلیوں سے تو یہی لگتا ہے۔ ان کے لباس و اطوار دیکھ کر یورپ کی یاد آتی ہے۔ اس تناظر میں اوپر کا واقعہ پڑھیں تو بہت حیرانی ہوتی ہے کہ اس قسم کا واقعہ اور اتنے پڑھے لکھے ملک میں۔؟؟۔
میرے ذہن میں معمہ حل نہ ھوا تو میں نے ان صاحب کو تکلیف دی۔ کہنے لگے کہ لبنانیوں کے ہاں کھلا ڈلا پن صرف نان سیریس تعلق یعنی شغل میلے کے لیے ہے۔ جب انہوں نے شادی کرنی ہوتی ہے تو واپس قدامت پسند بن جاتے ہیں اور صرف اپنے مسلک ، مذہب، ذات برادری وغیرہ سے ہی رشتہ طے کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ تو خیر کچھ نہیں، فلسطین اور اردن میں ماں باپ لڑکوں لڑکیوں کو شادی سے پہلےپریکٹیکلی کھلا چھوڑ کر رکھتے ہیں جس کا جوان بچے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ لیکن یہ آزادی تب تک رہتی ہے جب تک لڑکی کو اس کے ماں باپ یا خاندان کا کوئی اور فرد رنگے ہاتھوں پکڑ نہیں لیتا۔ پکڑے جانے کی صورت میں ان کے ہاں "شرف" (غیرت) کا رواج حرکت میں آجاتا ہے، جس کے تحت یہ دونوں کو قتل کر مارتے ہیں۔
پوچھا کہ پھر تعلیم کدھر گئی؟ پڑھ لکھ کر ایسے جاہلانہ رواج؟ کیوں ؟۔
کہنے لگے ۔ میاں۔ تم نے سٹاک ہوم سینڈروم کا تو سُن ہی رکھا ہوگا۔ جب مغوی اغوا کاروں کے چنگل میں بہت عرصہ رہنے کے بعد اغوا کاروں کی طرف نرم پڑ جاتا ہے اور ان کی حرام زدگیوں کو سپورٹ کرنے کے لیے جواز تلاشنے لگ جاتا ہے۔۔۔ تو جی، یہ لوگ بھی ایسے ہی ہیں۔جو ان علاقوں سے بھاگنے میں کامیاب نہیں ہو سکے، وہ جہلاء میں رہ رہ کر ان کی حرکتوں کی مذمت کرنے کی بجائے اب انہی جیسے بن گئے ہیں۔ ان کو چھوڑیں۔ جہالت کی ایک اور مثال سناتا ہوں۔ سوڈا ن میں ایک خوبصورت خاتون کے لیے دو پی ایچ ڈی دوستوں نے رشتہ بھیجا۔ خاتون نے ایک کو قبول کر کے شادی کر لی۔ چار پانچ سال بعد خاوند نے اتفاقاً مارکیٹ میں اپنی بیوی کو ایک گاڑی میں بیٹھتے دیکھا، جس کو وہ پہچانتے تھے کہ ان کے اسی دوست کی ہے کہ جو خاتون کے لیے رشتہ بھجوانے والوں میں تھے۔ خاوند فوراً گھر پہنچا، خاندان کو اکٹھا کیا اور اپنی بیوی کی کارستانی سنا کر اس کو طلاق دے ماری۔ تھوڑی سی دیر میں خاتون اسی گاڑی میں گھر پہنچی تو معلوم ہوا کہ یہ گاڑی کچھ دن قبل خاتون کے بھائی نے خرید لی تھی اور وہی اپنی بہن کو مارکیٹ میں خریداری کرتے دیکھ کراپنی نئی خریدی گئی گاڑی میں گھما نے کی غرض سے بٹھا رہا تھا۔

آپ اس معاملے بارے کیا سوچتے ہیں؟

http://alikasca.blogspot.com/2014/01/blog-post.html
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
آپ اس معاملے بارے کیا سوچتے ہیں؟
http://alikasca.blogspot.com/2014/01/blog-post.html
میرے بھائی آپ کو شاہد تعلیم اور جہالت متضاد لفظ نظر آتے ہیں پس پڑھے لکھے جاہلوں کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہو مگر میں اس معاملے بارے تھوڑا اور طرح سے سوچتا ہوں
میں اس تعلیم کو جہالت کے متضاد سمجھتا ہوں جو وحی کے ذریعے یا وحی سے تصدیق شدہ ہو پس میرے نزدیک اس کے علاوہ علم جب جہالت کے متضاد نہیں تو پرحے لکھے جاہل پر حیرت کیوں
مثلا آج عورت کے بلا ضرورت باہر نکلنے اور مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کو جدید تہذیب اور تعیلم سمجھا جاتا ہے اور اسکے برعکس برقع کے اندر ضرورت پر باہر نکلنے اور بغیر ضرورت گگھر میں رہنے والوں کو جاہل اور دقیانوسی سمجھا جاتا ہے حالانکہ وحی سے تصدیق شدہ علم کے مطابق فیصلہ الٹ بنتا ہے کیونکہ اللہ فرماتا ہے
وقرن فی بیوتکن ولا تبرجن تبرج الجاھلیۃ الاولی
یعنی اللہ مومنات کی صفات بتاتا ہے کہ وہ گھر میں بیٹھتی ہیں اور بناؤ سنگھار کر کے باہر نہیں نکلتیں
پس قرآن کے مطابق باہر نکل کر بناؤ سنگھار کرنے والیاں پرانے دور کی جہالت(جاھلیۃ الاولی) سے متصف ہیں
اسی لیے پڑھے لکھے جاہل کی اصطلاح صرف وحی کے مطابق علم رکھنے والے کے جہالت کے کام کرنے پر استعمال کرتا ہوں
کوئی غلطی ہو تو اصلاح کر دی جائے جزاکم اللہ
 
Top