• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"تعلیم سنّت " بھی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہے -

فیاض ثاقب

مبتدی
شمولیت
ستمبر 30، 2016
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
29
بسم الله الرحمٰن الرحیم
"تعلیم سنّت " بھی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہے -
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
"الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اگر تم مومن ہو " (انفال – ١ )
الله تعالیٰ کہہ رہا کہ مومن صرف وہ ہی ہوسکتا ہے جو الله اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتا ہے ، اگر ہم خود کو اس درجہ میں دیکھنا چاہتے ہیں یعنی "مومن" تو ایک ہی عمل ہے اور وہ ہے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے خودکو سرشارو مزین کرلیں ،
ایک اور جگہ الله تعالیٰ فرناتا ہے :
"کہہ دو کہ الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرو ،پھر اگر وہ منہ موڑیں تو الله کافروں کو پسند نہیں کرتا "
(آل عمران – ٣٢ )
اگر مومن بنے کا معیار اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے تو کافر کی پہچان بھی اس اطاعت کی مخالفت ہے ،
اطاعت رسول سی الله علیہ وسلم کا حق یہ ہے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات ،ہر عمل ،ہر حکم کو من و عن تسلیم کریں ،عمل کریں اور ہر حکم کو بجا لانے کہ لئے کسی بھی قسم کی قربانی یا مشکلات سے دریغ نہ کریں ،
الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں :
"اے لوگوں میں تم میں وہ چیز چھوڑ رہا ہوں کہ اگر تم اسکو مضبوطی سے پکڑے رہو تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے –اور وہ چیز ہے الله کی کتاب اور اس کے نبی کی سنّت (مستدرک حاکم جلد اول ص ٩٣ )
اسی طرح :
حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول الله نے فرمایا :
"میں تم میں دو چیزیں چھوڑ رہا ہوں ،ان کے بعد تم ہرگز گمراہ نہیں ہوسکتے ،الہ کی کتاب اور میری سنّت اور یہ دونوں ایک دوسرے سے ہرگز علیحدہٰ نہیں ہوں گی یہاں تھ کہ دونو مرے پاسس حوض کوثر پرآئیں "
(مستدرک حکیم ،جلد اول ص ٩٣ )
ازروئے قران مجید اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم پے فرض ہے ،اور اوردرج بالا احادیث کی روشنی میں اطاعت رسول کا بہترین مظہر سنّت رسول پے عمل ہے ، رسول الله نے جو بھی عمل کیا اسکو اسی طرح بجا لانا سنّت رسول پے عمل کی گواہی ہے ،
اس گواہی (یعنی سنّت رسول) کا حق یہ بھی ہے کہ ہم اس گواہی کا نہ صرف خود عملی اقرار کریں بلکہ اس کو دوسروں تک پوھچا کر اس حکم رسول کو بھی ترو تازہ رکھیں کہ
'آگے پوھچاؤ "...
یہ ہی کہا الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اور خود بھی اسکا عملی مظہر رہے ،یعنی آپ نے صرف اسلام پھیلایا نہیں بلکہ پھیلانے کو بھی کہا ،اور یہ بھی اطاعت رسول کا ہی جز ہے ،
یعنی رسول الله کی احادیث اور سنّتوں کو صرف اپنے حد تک محدود نہ رکھیں ،بلکہ علم و آگاہی کی صورت میں دوسروں تک پوھنچا کر اس حکم "آگے پوھچاؤ " کے مصدا ق بنیں،
تعلیم سنّت اور #رسول_الله_صلی_اللہ_علیہ_وسلم :
1) رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے قبیلہ عبدالقیس کے وفد کو امور دینی تعلیم دی ،وفد کو رخصت کرتے وقت فرمایا رسول الله نے فرمایا:
"ان احکام کی حفاظت کرنا اور اپنے پیچھے والوں کو ان سے مطلع کردینا" ،
( صحیح بخاری کتاب الایمان )
2 ) ایک بار الله کے رسول نے فرمایا :
"حاضر کو چاہیے کہ غیب کو میری بات پوہنچادے ،اس لئے کہ شاید حاضر اس شخص کو پوہچائے جو اس سے زیادہ اس کو محفوظ رکھے "
(صحیح بخاری کتاب العلم )
3 ) یمن کے کچھ لوگ حاضر خدمات ہوئے اور عرض کیا :
"ہمارے ساتھ کسی آدمی کو بھیج دیجئے جو ہمیں سنّت اور اسلام کی تعلیم دے ،تو رسول الله نے حضرت ابو عبیدہ رض کو بھیجدیا "
( صحیح مسلم ،کتاب فضائل الصحابۂ )
درج بالا احادیث سے ثابت ہوا کہ الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم نے دوسروں کو بھی کہا کہ وہ آگے پوھچائیں یعنی دوسروں تک پوہچانا ( تعلیم سنّت) سنّت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے-
تمام سنّتوں کی طرح صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے بھی اس سنّت(تعلیم سنّت ) کو بھی اپنایا اور عملی نمونہ پیش کر کے جاری و ساری رکھا ،جن میں سے چند مثالیں ملاحظہ ہو ؛

"تعلیم سنّت اور صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کا اس سنّت کا اہتمام"
"#حضرت_عمر_رضی_الله_عنہ ":
1 ) حضرت عمر رضی الله عنہ نے ایک مرتبہ جمعہ کے خطبے میں فرمایا ،"اے الله میں شہروں کے امراء اپر تجھ کو گواہ کرتا ہوں ، میں نے لوگوں کو صرف اس مقصد کہ لئے مقرر کیا کہ وہ ان میں عدل قائم کریں اور لوگوں کو دین اور نبی کی سنّتوں کی تعلیم دیں "(صحیح مسلم )
2 )ایک بار حضرت عمر نے فرمایا :
"میری طرف منہ کرو میں تم کو رسول الله کی طرح نماز پڑھ کر بتاؤں جس طریقے سے کہ آپ خود بھی پڑھتے تھے اور پڑھنے کا حکم بھی دیا کرتے تھے ،پس حضرت عمر قبلہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہوگئے – دونو ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھایا پھر الله و اکبر کہا ،پھر رکوع کیا اور اسی طرح اس وقت کیا جب رکوع سے سر اٹھایا(یعنی رفع الدین) ،تمام صحابہ نے فرمایا بیشک رسول الله ہمیں ایسی ہی نماز پڑھایا کرتے تھے ،"
( خلافیا ت امام بیہقی ،نصب الرایہ و تشیل القاری ،شرح صحیح بخاری جلد ٣ )
"#حضرت_عثمان_رضی_الله_عنہ"
"حضرت عثمان نے مقاعد کے مقام پر وضوء کیا ،انہونے لوگوں سے کہا ،میں تمہیں رسول الله کے وضوء بتا رہا ہوں ،پھر حضرت عثمان نے وضوء کیا اور ہر عضو کو تین تین بار دھویا "( صحیح مسلم )
"#حضرت_علی_رضی_اللہ_عنہ"
حضرت علی خود بھی باوجود خلافت کے بوجھ کے سنّت کی تعلیم دیا کرتے تھے ،مثلآ ایک مرتب وضوء کیا اور فرمایا :
"میں چاہتا تھا کہ تمہیں بتاؤں کہ رسول الله کس طرح وضوء کیا کرتے تھے "
(ترمزی ،نسائی )
مذکورہ بالا تحریر کی روشنی میں ثابت ہوتا ہے کہ قرآن و سنّت کی تعلیم دینا بھی ایک سنّت ہے ،الله کے رسول نے صرف دین ہم تک نہیں پوھچایا بلکہ اس کو آگے پوھچانے کا بھی حکم دیا ،اور آپ نے ایسے شخص کو دعا بھی دی جو آگے پوھچائے فرمایا :
"الله تعالیٰ اس شخص کو ترو تازہ رکھے جو ہم سے حدیث (قولی ،فعلی،تقریری ) سنے پھر اس کو اسی طرح پوھچا دے جس طرح سنا ہے"
(صحیح ابن حبان ،ترمزی )
آپ کے حکم " آگے پوھچاؤ " کو ،اسی طرح صحابہ نے عملی جامہ پہنا کر جاری و ساری رکھا ،
تعلیم سنّت کاسب اہم اور بڑا مقصد یہ بھی ہے کہ امت مسلمہ اس پر اسی تواتر کے ساتھ باقاعدہ عمل پیرا رہے جیسا چلا آرہا ہے ، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ دور حاضر میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی بعض سننتیں جو موجب ثواب ہیں فراموش کردی گئی ہیں ،ایک وجہ اسلام سے دوری ،اور سنّتوں سے بغض رکھنے والے فتنے جن کا عامی با آسانی شکار ہورہا ہے ،اسلئے تعلیم و آگاہی ہر اس شخص کی ذمہ داری بنتی ہے جو اس سے بخوبی واقف ہوجس کو الله نے علم و عمل سے نوازا ہے ،نہ کہ سب کچھ صرف علماء اور دروس تک محدود کردیا جائے کیوں کہ حدیث رسول "آگے پوھچاؤ" میں تخصیص نہیں ،اگرہم اپنی آنے والی نسلوں میں قرآن و سنّتوں کا عملی مظہر دیکھنا چاہتے ہیں تو کوشش ابھی سے اور خود سے شروع کرنا ہوگی . ،اپنے گھروں سے شروعات کریں ،المیہ یہ ہے کہ اکثر لوگ بنیادی سنّتوں سے واقف ہی نہیں ہیں جیسے وضوء کا طریقہ ،غسل ،وغیرہ اور ازراہ شرم پوچھنے میں عار محسوس کرتے ہیں ، اسلئے ہمیں اپنے حلقہ احباب میں خود اہتمام کرنا چاہیے خود ایسی چھوٹی چھوٹی سنّتوں کو جو بہت بنیادی ہیں عملی و قولی آگاہ کرتے رہنا چاہیے تاکہ جو شرم ما نع ہے اس کا سدباب ہو اور یہ ہی حق ہے جو الله نے ہمیں دیا اسکا یعنی "علم" جو بن جائیگا صدقہ جاریہ ان شاء الله
یاد رکھئے ! مرنے کے بعد یہ ہی پھیلایا ہوا علم دین ہمارے کام آئیگا اور اس کا سلسلہ روز قیامت تک منقطع نہیں ہونے والا..
اور سب سے بڑھ کر "تعلیم دین وسنّت" کی سنّت بھی ہمیشہ امر رہیگی-
الله سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نہ صرف عمل میں قرآن و سنّت کا پابند رکھے بلکہ ان کو دوسروں تک پوھچنے کا باعث بھی بنائے،،،،،،،آمین ،،،،،،،،،،،،،
 
Top