• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تعلیم کی غرض سے نوجوان لڑکی کا گھر سے باہر نکلنا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
سوال : ایک نوجوان لڑکی گھر سے تیس چالیس منٹ کی دوری پر قرآن کی تفسیر سیکھنے کے لئے اکیلی جاتی ہے تو اس کے والد باہر نکلنے سے منع کرتے ہیں ایسی صورت میں لڑکی کو کیا کرنا چاہئے ؟

جواب : ضرورت کے تحت نوجوان لڑکی کو گھر سے باہر جانے کی شریعت میں اجازت ہے۔ رشتہ داروں سے ملنے، مریض کی عیادت کرنے،خیرکا کام کرنے، وعظ ونصیحت سننے اور تعلیم حاصل کرنے یادوسروں کو تعلیم دینے کی غرض سے نوجوان لڑکی گھر سے باہر جاسکتی ہے اور یہ امور ضرورت کے دائرے میں آتے ہیں جبکہ تعلیم کا حصول لڑکی کے لئے بڑی اہم ضرروت ہے ۔نبی ﷺ کا فرمان ہے : قد أَذنَ اللهُ لكنَّ أن تخرجْنَ لحوائجِكنَّ(صحيح البخاري:5237)
ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے تمہیں اجازت دی ہے کہ تم اپنی ضروریات کے لیے باہر جا سکتی ہو۔
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ عورت ضرروت کی تکمیل کے لئے گھر سے باہر جاسکتی ہے تاہم گھر سے باہر جاتے ہوئے زیب وزینت سے بچنا ہے اور کامل طورپر شرعی حجاب کو اپنانا ہے۔ ایک باپ کو یا لڑکی کے ولی کو ضرورت کے تحت باہر جانے سے منع نہیں کرنا چاہئے بلکہ نیکی کے کاموں پرلڑکیوں کا تعاون کرنا چاہئے ۔ نبی ﷺکا فرمان ہے:إذا استأذَنَكم نساؤُكم بالليلِ إلى المسجدِ فأذَنوا لهن(صحيح البخاري:865)
ترجمہ:اگر تم سے تمہاری عورتیں رات میں مسجد آنے کی اجازت طلب کریں تو تم لوگ انہیں اس کی اجازت دے دیا کرو۔
اس حدیث سے ایک بات یہ معلوم ہوئی کہ عورت کو اجازت لیکر گھر سے باہر جانا چاہئے اور دوسری بات یہ ہے کہ جس کام میں عورت کے لئے خیروبھلائی ہو اس کام کے لئے عورت کو گھر سے باہر جانے کی اجازت دینی چاہئے ۔
چونکہ یہ زمانہ فتنے کا ہے اس وجہ سے آج کل نوجوان لڑکی کا گھر سے نکلنا پرخطر ہے، راستہ مامون ہو تو تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے نوجوان لڑکی حجاب کے ساتھ اکیلے گھر سے باہر جاسکتی ہےلیکن فتنہ کا اندیشہ ہو تو باپ کو قطعی حق نہیں ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو اکیلے گھر سے باہر ایسی جگہ جانے دے جہاں اس کی عزت وآبرو کے لئے خطرہ ہوخواہ باہر جانے کی غرض تعلیم ہو یا کچھ اور۔ راستہ میں فتنہ کی صورت میں ایسا ممکن ہے کہ کوئی محرم نوجوان لڑکی کو تعلیم گاہ تک چھوڑ آئے اور لوٹتے وقت بھی گھر تک اپنے ساتھ لائے اور اگرایسی سہولت نہ ہو تو پھر اپنے گھر ہی تعلیم کا بندوبست کر یا عورتوں کے لئے مخصوص تعلیم گاہ میں مستقل طورپر رہائش اختیار کرکے تعلیم حاصل کرے۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی
 
Top