محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
تفرقہ سے بچنے کی واحد سبیل
﴿ وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللہِ جَمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا۰۠﴾ (آل عمران:۱۰۳)
''اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام رکھو اور فرقے نہ بنو۔
﴿ وَلَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِيْنَ تَفَرَّقُوْا وَاخْتَلَفُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَھُمُ الْبَيِّنٰتُ۰ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ لَھُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ۱۰۵ۙ ﴾ (آل عمران :۱۰۵)
''ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو فرقہ بندی اور اختلاف میں پڑگئے جبکہ ان تک روشن دلیلیں پہنچ چکی تھیں ،انہی لوگوں کے لیے عذاب عظیم ہے ۔''
ابوشامہ کہتے ہیں :''جہاں جماعت سے وابستگی اور لزوم کا حکم آیا ہے وہاں اس سے مراد حق سے وابستگی اور اس کی اتباع ہے ،چاہے حق پر جمے رہنے والے لوگ کم اور اس کے مخالف زیادہ ہی کیوں نہ ہوں،کیونکہ حق وہ ہے جس پر نبی اکرمﷺ اور صحابہ کرام؇ والی جماعت تھی اب ان کے بعد اہل باطل کی کثرت ہوجائے تو اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے؟(الباعث لابی شامہ ص:۲۲)
''اہل الحدیث'' سے مراد وہ لوگ ہوتے ہیں جو حدیث رسول سے روایت یا درایت کے لحاظ سے شغف رکھتے ہیں ،احادیث نبویہ کو پڑھنے پڑھانے ،ان کی روایت کرنے میں مشغول رہے ہیں اور علم وعمل دونوں لحاظ سے ان پر عمل کرنے میں محنت صرف کرتے ہیں ،سنت کی پابندی اور بدعت سے اجتناب کرتے ہیں اور ان اہل خواہشات وشہوات سے قطعی امتیاز رکھتے ہیں جو اہل ضلال وگمراہی کے اقوال وآراء کو اقوال رسول اکرم پر فوقیت دیتے اور اپنی فاسد عقل ،بوسیدہ منطق اورمتناقض کلام کو کتاب اللہ اور سنت نبوی کی تعلیمات پر مقدم ٹھہرالیتے ہیں ۔حاملین حدیث ،اس لحاظ سے ،لوگوں میں سب سے زیادہ صحیح عقیدہ، سنت کی پابندی اور ''جماعت''اور فرقہ ناجیہ سے وابستگی کے حامل ہوتے ہیں ۔اسی لئے امام احمد نے ''جماعت ''کے بارے میں فرمایا ہے ؛اگروہ اصحاب الحدیث نہیں ہیں تومیں نہیں جانتا کہ وہ لوگ کون ہوں گے۔(شرف اصحاب الحدیث ص ۲۵)
اہل حدیث اور اہل سنت باہم قریب اصطلاحیں ہیں ۔جب یہ دونوں اکٹھے مذکور ہوں تو اہل حدیث کا اطلاق علم حدیث کے متخصص اصحاب فن پر ہوگا اور ''اہل سنت'' کااطلاق باقی اصناف اہل الخیر پر ہوگا۔