• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر میزان القرآن

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
السلام علیکم!
تذکرہ۔ مولانا غلام رسول قلعوی۔
اس کتاب پر فتویٰ چاہئے کیا یہ قرآن و حدیث کا درس دے رہی کیا یہ کتا ب واقع سنت نبوی کے مطابق ہے وہ شخص جواب دے جو واقع اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو صرف ذبان سے اقرار کرنے سے کچھ نہیں ہوتا ۔ شکریہ۔
چلیں ایسا کرتے ہیں کہ آپ اس پر الگ سے تھریڈ قائم کریں میں اس پر آپ کے تمام سوالوں کا جوان دوں گا یہ میرا آپ سے وعدہ رہا
لیکن پہلے اس تھریڈ کو تو کسی نتیجے تک پہنچا دیں جس پر ہمارا ابھی تک اتفاق نہیں ہو رہا
سوال یہ رہا
قرآن کی تفسیر کے جو اصول آپ بتا رہے ہیں اس کے مطابق سورۃ الفاتحہ کی تفسیر ہی کر دیں تاکہ ہم اس کی روشنی میں باقی قرآن کو سمجھ سکیں کیونکہ ابھی تک میں تو اس سورت کو مروجہ تفاسیر کی روشنی میں ہی سمجھ رہا ہوں
جواب کا انتظار رہے گا لیکن فتوی اگر صادر ہو گیا تو سمجھوں گا آپ صرف ہوائی فائرنگ کرتے ہو اور برتن اندر سے خالی ہے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
چلیں ایسا کرتے ہیں کہ آپ اس پر الگ سے تھریڈ قائم کریں میں اس پر آپ کے تمام سوالوں کا جوان دوں گا یہ میرا آپ سے وعدہ رہا
لیکن پہلے اس تھریڈ کو تو کسی نتیجے تک پہنچا دیں جس پر ہمارا ابھی تک اتفاق نہیں ہو رہا
بلکل متفق!
لیکن ان صاحب کو مقولہ اور صاحب مقولہ پر حکم کے فرق کا کون سمجھائے گا؟
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
چلیں ایسا کرتے ہیں کہ آپ اس پر الگ سے تھریڈ قائم کریں میں اس پر آپ کے تمام سوالوں کا جوان دوں گا یہ میرا آپ سے وعدہ رہا
لیکن پہلے اس تھریڈ کو تو کسی نتیجے تک پہنچا دیں جس پر ہمارا ابھی تک اتفاق نہیں ہو رہا
سوال یہ رہا
قرآن کی تفسیر کے جو اصول آپ بتا رہے ہیں اس کے مطابق سورۃ الفاتحہ کی تفسیر ہی کر دیں تاکہ ہم اس کی روشنی میں باقی قرآن کو سمجھ سکیں کیونکہ ابھی تک میں تو اس سورت کو مروجہ تفاسیر کی روشنی میں ہی سمجھ رہا ہوں
جواب کا انتظار رہے گا لیکن فتوی اگر صادر ہو گیا تو سمجھوں گا آپ صرف ہوائی فائرنگ کرتے ہو اور برتن اندر سے خالی ہے
السلام و علیکم!
اس کا جواب یہ ہے کہ میں نے کبھی کسی تفسیر۔احادیث کی کتاب کا مکمل انکار نہیں کیا۔ میں نے انکار صرف اور صرف ان روایات و احادیث اور تفاسیر کا انکار کیا ہے جو قرآن مجید کے متن ، معنی اور مفہوم کے خلاف ہو۔
اب آپ سے کتاب پر فتویٰ دیں اور یہاں ہی دیں کیونکہ سوال یہاں پر بہت بار کیا گیا ہے ۔ شکریہ۔

Tazkra-Molana-Ghulam-Rasool-Qalawi
تذکرہ۔ مولانا غلام رسول قلعوی
اگر واقع اللہ سے ڈرتے ہیں تو۔۔۔۔سوال پر سوال اور جواب بھی دینے کی کوشش کیا کریں۔ہر جگہ صرف سوال پر سوال ہوتا رہا جواب دینا شاید آپ میں سے کسی نے بھی نہیں سیکھا معغرت کے ساتھ ۔۔شکریہ
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
السلام علیکم!
میں نے آپ لوگوں کی شان میں یہ گستاخی کی تھی کہ یہ کہہ دیا کہ جو ضروری باتیں عقائد نہیں ان کے پیچھے کیوں پڑتے ہوں۔۔یہ نہیں کہا کہ ضروری باتوں کی طرف توجہ نہ دو۔۔۔
اب معلوم نہیں آپ بحث پر بحث کیوں کرتے ہیں سوال پر جواب دینا سیکھیں۔۔۔سوال پر سوال اور بات کر رخ موڑ دیتے ہیں معلوم نہیں کیوں؟ نیت اللہ بہتر جانتا ہے۔ شکریہ
پھر سوال تذکرہ ۔ مولانا غلام رسول قلعوی پر فتویٰ دیں میں فتویٰ دے چکا ہوں ۔۔اگر میں غلط ہوں تو یہ فتویٰ مجھ پر لگے گا۔۔شکریہ
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

بلکل متفق!
لیکن ان صاحب کو مقولہ اور صاحب مقولہ پر حکم کے فرق کا کون سمجھائے گا؟
ایک کوشش کر لیتے ہیں سمجھنے اور سمجھانے کی
ہماری ذمہ داری اتنی ہی ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
السلام علیکم!
میں کون ہوتا ۔۔۔جناب میں کون ہوتا مرضی کرنے والا اللہ تعالیٰ معاف فرمائے اگر میرے میں یہ نقص ہو تو۔۔۔۔جواب مجھے قرآن و سنت کے مطابق چاہئے شاید آپ کی نظر اور دماغ اور سوچ سمجھ کام نہیں کرتی شاید میرا خیال ہو۔
اگر آنکھ کھول کر پڑھنے تو شاید یہ نظر آجاتا قرآن پہلے پھر سنت نبی کریم ﷺ کے مطابق فتویٰ چاہئے ۔۔
اب دوبارہ آپ سے سوال کرتا ہوں اس کتاب پر فتویٰ دے دیں قرآن مجید و سنت نبی کریم ﷺ کے مطابق کیا اس کتاب میں واقع اسلام ،دین کے مطابق باتیں کی گئیں ہیں۔ اگر ہاں تو دلیل اگر نہیں تو ان پر کیا فتویٰ لگائیں گے ۔۔اگر مجھ سے پوچھتے ہیں تو
جنہوں نے یہ کتاب لکھی اور جو اس کو دین کا حصہ سمجھتے ہیں سب کے سب کافر ہیں مشرک ہیں۔ ۔ ۔ ان شائ اللہ۔
شکریہ
میری بات کا جواب نہیں دیا آپ نے کہ اس کتاب کے حوالے سے الگ تھریڈ قائم کر لیں میں اس میں جواب دوں گا اور جو غلط ہو گا اسے غلط کہوں گا اتنی جرات مجھے دلیل نے دی ہے لیکن پہلے جس تھریڈ میں ہم بات کر رہے ہیں اس کو کسی کنارے تک لگا لیں یا آپ نے کسی بھی بات کو ختم کیے بغیر نئے نئے موضوعات نکالتے رہنا ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میں نے کبھی کسی تفسیر۔احادیث کی کتاب کا مکمل انکار نہیں کیا
یعنی جزوی انکار کرتے ہیں علی کل حال انکار موجود ہے
میں نے انکار صرف اور صرف ان روایات و احادیث اور تفاسیر کا انکار کیا ہے جو قرآن مجید کے متن ، معنی اور مفہوم کے خلاف ہو۔
تو اور انکار کس کو کہتے ہیں یہی تو انکار ہے جس پر ہمارے مابین اختلاف ہے انکار خواہ قلیل کا ہو کثیر کا انکار انکار ہوتا ہے
اس لیے کہہ رہا ہوں کہ جب تک تفسیر والا مسئلہ کسی نتیجے تک نہیں پہنچے گا میں اگلے کسی اور موضوع پر آپ سے گفتگو نہیں کروں گا ورنہ آپ وہاں بھی ایک نیا موضوع شروع کر دیں گے اور غلام رسول قلعوی کا موضوع ادھورا ترک کر دیں گے
لہذا
آپ سورہ الفاتحہ کی تفسیر بیان کریں تاکہ ہم کسی نتیجہ تک پہنچ سکیں
اور یہ آپ کا ہی اصول ہے نا کہ قرآن کی تفسیر قرآن سے کی جائے تو سب سے پہلے علم تفسیر کو واضح کر لیں یہ غلام رسول قلعوی کا مسئلہ تو چودھویں صدی ھجری کا مسئلہ ہے اسے بعد میں بھی حل کیا جا سکتا ہے
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
یعنی جزوی انکار کرتے ہیں علی کل حال انکار موجود ہے

تو اور انکار کس کو کہتے ہیں یہی تو انکار ہے جس پر ہمارے مابین اختلاف ہے انکار خواہ قلیل کا ہو کثیر کا انکار انکار ہوتا ہے
اس لیے کہہ رہا ہوں کہ جب تک تفسیر والا مسئلہ کسی نتیجے تک نہیں پہنچے گا میں اگلے کسی اور موضوع پر آپ سے گفتگو نہیں کروں گا ورنہ آپ وہاں بھی ایک نیا موضوع شروع کر دیں گے اور غلام رسول قلعوی کا موضوع ادھورا ترک کر دیں گے
لہذا
آپ سورہ الفاتحہ کی تفسیر بیان کریں تاکہ ہم کسی نتیجہ تک پہنچ سکیں
اور یہ آپ کا ہی اصول ہے نا کہ قرآن کی تفسیر قرآن سے کی جائے تو سب سے پہلے علم تفسیر کو واضح کر لیں یہ غلام رسول قلعوی کا مسئلہ تو چودھویں صدی ھجری کا مسئلہ ہے اسے بعد میں بھی حل کیا جا سکتا ہے
السلام علیکم!
محمد فیض الابرار صاحب۔ یعنی آپ مجھ سے تفسیر میں یہ پوچھنا چہا رہے ہیں کہ۔
الحمد اللہ کی تفسیر۔
ساتوں قاری «الْحَمْدُ» کو دال پر پیش سے پڑھتے ہیں اور «الْحَمْدُ لِلَّهِ» کو مبتدا خبر مانتے ہیں۔ سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ اور روبہ بن عجاج رحمہ اللہ کا قول ہے کہ «دال» پر زبر کے ساتھ ہے اور فعل یہاں مقدر ہے۔
ابن ابی عبلہ رحمہ اللہ «الْحَمْدُ» کی «دال» کو اور «اللہ» کے پہلے «لام» دونوں کو پیش کے ساتھ پڑھتے ہیں اور اس «لام» کو پہلے کے تابع کرتے ہیں اگرچہ اس کی شہادت عربی زبان میں ملتی ہے، مگر شاذ ہے۔

حسن رحمہ اللہ اور زید بن علی رحمہ اللہ ان دونوں حرفوں کو زیر سے پڑھتے ہیں اور «لام» کے تابع «دال» کو کرتے ہیں۔

ابن جریر رحمہ اللہ فرماتے ہیں «الْحَمْدُ لِلَّهِ» کے معنی یہ ہیں کہ صرف اللہ تعالیٰ کا شکر ہے اس کے سوا کوئی اس کے لائق نہیں، خواہ وہ مخلوق میں سے کوئی بھی ہو اس وجہ سے کہ تمام نعمتیں جنہیں ہم گن بھی نہیں سکتے، اس مالک کے سوا اور کوئی ان کی تعداد کو نہیں جانتا اسی کی طرف سے ہیں۔ اسی نے اپنی اطاعت کرنے کے تمام اساب ہمیں عطا فرمائے۔ اسی نے اپنے فرائض پورے کرنے کے لیے تمام جسمانی نعمتیں ہمیں بخشیں۔ پھر بےشمار دنیاوی نعمتیں اور زندگی کی تمام ضروریات ہمارے کسی حق بغیر ہمیں بن مانگے بخشیں۔ اس کی لازوال نعمتیں، اس کے تیار کردہ پاکیزہ مقام جنت کو ہم کس طرح حاصل کر سکتے ہیں؟ یہ بھی اس نے ہمیں سکھا دیا پس ہم تو کہتے ہیں کہ اول آخر اسی مالک کی پاک ذات ہر طرح کی تعریف اور حمد و شکر کے لائق ہے ۔ (تفسیر ابن جریر الطبری:125/1)
«الْحَمْدُ لِلَّهِ» یہ ثنا کا کلمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی ثنا و خود آپ کی ہے اور اسی ضمن میں گویا یہ فرما دیا ہے کہ تم کہو «الْحَمْدُ لِلَّهِ» بعض نے کہا کہ «الْحَمْدُ لِلَّهِ» کہنا اللہ تعالیٰ کے پاکیزہ ناموں اور اس کی بلند و بالا صفتوں سے اس کی ثنا کرنا ہے۔ اور «الشُّكْرُ لِلَّهِ» کہنا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اس کے احسان کا شکریہ ادا کرنا ہے ۔ (تفسیر ابن جریر الطبری:138/1) لیکن یہ قول ٹھیک نہیں۔ اس لیے کہ عربی زبان کو جاننے والے علماء کا اتفاق ہے۔ کہ شکر کی جگہ حمد کا لفظ اور حمد کی جگہ شکر کا لفظ بولتے ہیں۔ جعفر صادق رحمہ اللہ، ابن عطا صوفی رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں۔
وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔جو میں سمجھا آپ یہ کچھ پوچھنا چہا رہے ہیں۔
اور آپ یہ کہنا چہا رہے ہیں جو میرا خیال بھی ہو سکتا ہے یہ جو آپ کے جواب سے معلوم ہو جائے گا۔
کہ آپ یہ کہنا چہا رہے ہیں کہ اگر ابن کثیر،یا اور دوسری تفاسیر کی کتابیں نہ ہوتیں تو ہم قرآن مجید سمجھ نہیں سکتے تھے۔
یعنی اگر یہ تفاسیر آج 2017 میں موجود نہ ہوتی تو ہم لاوارس تھے۔ہمیں قرآن مجید کی تعلیم سے مہروم تھے؟
اب اگر آپ اسلام کے ابتدائی دور میں جاتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ۔
قرآن مجید نزول کے ساتھ ساتھ لکھوایا بھی کیا اور ساتھ ساتھ زبانی یاد بھی کرایا گیا یعنی اس کی قرائت کو بھی یاد کروایا گیا اسی طرح یہ معجزہ ہے اللہ تعالیٰ کا کہ اس میں کوئی شک نہیں کوئی بھی قرآن مجید اٹھا لیں تمام ایک جیسے ہیں عربی زبان۔
اردو مفہوم میں کہیں کچھ اپنے اپنے فرقہ نے ڈنڈی مارنے کی کوشش کی لیکن باقی آیات نے اس کی تفسیر فرما دی ۔
اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ تفسیر کے بغیر ہم قرآن سمجھ نہیں سکتے تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے ہی بندوں سے کام لیتا ہے اور آج 2017 میں ہمارے پاس یہ قرآن مجید واقع لاریب شکل میں موجود ہے ۔ جس کا کوئی علم والا انسان اس کا انکار نہیں کرسکتا۔
اب اسی تفسیر کو دیکھ لیں کوئی عالم کہتا ہے۔کوئی کچھ کہہ رہا تو کوئی کچھ کوئی کہ رہا نہیں یہ بات درست نہیں کوئی کہہ رہا فلاں بات درست ہے ۔ یہ کیسی تفسیرں ہیں جن کو آپ لاریب کی طرح پوچتے ہیں۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
السلام علیکم!
محمد فیض الابرار صاحب۔ یعنی آپ مجھ سے تفسیر میں یہ پوچھنا چہا رہے ہیں کہ۔
الحمد اللہ کی تفسیر۔
ساتوں قاری «الْحَمْدُ» کو دال پر پیش سے پڑھتے ہیں اور «الْحَمْدُ لِلَّهِ» کو مبتدا خبر مانتے ہیں۔ سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ اور روبہ بن عجاج رحمہ اللہ کا قول ہے کہ «دال» پر زبر کے ساتھ ہے اور فعل یہاں مقدر ہے۔
ابن ابی عبلہ رحمہ اللہ «الْحَمْدُ» کی «دال» کو اور «اللہ» کے پہلے «لام» دونوں کو پیش کے ساتھ پڑھتے ہیں اور اس «لام» کو پہلے کے تابع کرتے ہیں اگرچہ اس کی شہادت عربی زبان میں ملتی ہے، مگر شاذ ہے۔

حسن رحمہ اللہ اور زید بن علی رحمہ اللہ ان دونوں حرفوں کو زیر سے پڑھتے ہیں اور «لام» کے تابع «دال» کو کرتے ہیں۔

ابن جریر رحمہ اللہ فرماتے ہیں «الْحَمْدُ لِلَّهِ» کے معنی یہ ہیں کہ صرف اللہ تعالیٰ کا شکر ہے اس کے سوا کوئی اس کے لائق نہیں، خواہ وہ مخلوق میں سے کوئی بھی ہو اس وجہ سے کہ تمام نعمتیں جنہیں ہم گن بھی نہیں سکتے، اس مالک کے سوا اور کوئی ان کی تعداد کو نہیں جانتا اسی کی طرف سے ہیں۔ اسی نے اپنی اطاعت کرنے کے تمام اساب ہمیں عطا فرمائے۔ اسی نے اپنے فرائض پورے کرنے کے لیے تمام جسمانی نعمتیں ہمیں بخشیں۔ پھر بےشمار دنیاوی نعمتیں اور زندگی کی تمام ضروریات ہمارے کسی حق بغیر ہمیں بن مانگے بخشیں۔ اس کی لازوال نعمتیں، اس کے تیار کردہ پاکیزہ مقام جنت کو ہم کس طرح حاصل کر سکتے ہیں؟ یہ بھی اس نے ہمیں سکھا دیا پس ہم تو کہتے ہیں کہ اول آخر اسی مالک کی پاک ذات ہر طرح کی تعریف اور حمد و شکر کے لائق ہے ۔ (تفسیر ابن جریر الطبری:125/1)

«الْحَمْدُ لِلَّهِ» یہ ثنا کا کلمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی ثنا و خود آپ کی ہے اور اسی ضمن میں گویا یہ فرما دیا ہے کہ تم کہو «الْحَمْدُ لِلَّهِ» بعض نے کہا کہ «الْحَمْدُ لِلَّهِ» کہنا اللہ تعالیٰ کے پاکیزہ ناموں اور اس کی بلند و بالا صفتوں سے اس کی ثنا کرنا ہے۔ اور «الشُّكْرُ لِلَّهِ» کہنا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اس کے احسان کا شکریہ ادا کرنا ہے ۔ (تفسیر ابن جریر الطبری:138/1) لیکن یہ قول ٹھیک نہیں۔ اس لیے کہ عربی زبان کو جاننے والے علماء کا اتفاق ہے۔ کہ شکر کی جگہ حمد کا لفظ اور حمد کی جگہ شکر کا لفظ بولتے ہیں۔ جعفر صادق رحمہ اللہ، ابن عطا صوفی رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں۔

وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔جو میں سمجھا آپ یہ کچھ پوچھنا چہا رہے ہیں۔
اور آپ یہ کہنا چہا رہے ہیں جو میرا خیال بھی ہو سکتا ہے یہ جو آپ کے جواب سے معلوم ہو جائے گا۔
کہ آپ یہ کہنا چہا رہے ہیں کہ اگر ابن کثیر،یا اور دوسری تفاسیر کی کتابیں نہ ہوتیں تو ہم قرآن مجید سمجھ نہیں سکتے تھے۔
یعنی اگر یہ تفاسیر آج 2017 میں موجود نہ ہوتی تو ہم لاوارس تھے۔ہمیں قرآن مجید کی تعلیم سے مہروم تھے؟
اب اگر آپ اسلام کے ابتدائی دور میں جاتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ۔
قرآن مجید نزول کے ساتھ ساتھ لکھوایا بھی کیا اور ساتھ ساتھ زبانی یاد بھی کرایا گیا یعنی اس کی قرائت کو بھی یاد کروایا گیا اسی طرح یہ معجزہ ہے اللہ تعالیٰ کا کہ اس میں کوئی شک نہیں کوئی بھی قرآن مجید اٹھا لیں تمام ایک جیسے ہیں عربی زبان۔
اردو مفہوم میں کہیں کچھ اپنے اپنے فرقہ نے ڈنڈی مارنے کی کوشش کی لیکن باقی آیات نے اس کی تفسیر فرما دی ۔
اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ تفسیر کے بغیر ہم قرآن سمجھ نہیں سکتے تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے ہی بندوں سے کام لیتا ہے اور آج 2017 میں ہمارے پاس یہ قرآن مجید واقع لاریب شکل میں موجود ہے ۔ جس کا کوئی علم والا انسان اس کا انکار نہیں کرسکتا۔

اب اسی تفسیر کو دیکھ لیں کوئی عالم کہتا ہے۔کوئی کچھ کہہ رہا تو کوئی کچھ کوئی کہ رہا نہیں یہ بات درست نہیں کوئی کہہ رہا فلاں بات درست ہے ۔ یہ کیسی تفسیرں ہیں جن کو آپ لاریب کی طرح پوچتے ہیں۔
تو اسی لیے کہہ رہا ہوں کہ سورہ الفاتحہ کی تفسیر کر دیں یہ سب مفسرین تو علی زعمکم اختلافات ہی پیدا کر رہے ہیں
سورہ الفاتحۃ کی تفسیر کر دیں باقی آپ کے یہ فتوی بازی کی مہم سے مجھے کوئی دل چسپی نہیں ہے
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
تو اسی لیے کہہ رہا ہوں کہ سورہ الفاتحہ کی تفسیر کر دیں یہ سب مفسرین تو علی زعمکم اختلافات ہی پیدا کر رہے ہیں
سورہ الفاتحۃ کی تفسیر کر دیں باقی آپ کے یہ فتوی بازی کی مہم سے مجھے کوئی دل چسپی نہیں ہے
السلام علیکم! میرے پیارے بھائی محمد فیض الابرار صاحب۔
بات یہ ہے اس جگہ میرا تبصرہ کا اصل مقصد ہی اس کتاب
تذکرہ۔ مولانا غلام رسول قلعوی
کے بارے میں فتویٰ لینے کا تھا ۔۔۔آپ فتویٰ دینے سے کامپ کیوں جاتے ہیں۔ ۔ ۔ حق کو پہچانیں اور فتویٰ دیں۔میں آپ کے سوال کا بھی جواب دیتا ان شائ اللہ۔ ۔

Tazkra-Molana-Ghulam-Rasool-Qalawi
تذکرہ۔ مولانا غلام رسول قلعوی
جی اس کا بتائیں کتاب لکھنے والا۔ اور اس کو چھاپنے والا اور اس کو حق سمجھنے والا قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا کہلائے گا۔۔۔۔۔میرا فتویٰ ہے قرآن و حدیث سے کہ یہ کتاب لکھنے والا نشر کرنے والا اور اس کی پبلی سٹی کرنے والا پکا کافر و مشرک ہے۔ شکریہ
اگر میں غلط ہوں گا تو یہی فتویٰ مجھ پر لگے گا۔ شکریہ
 
Top