محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
حدیث نمبر: 2425
حدثنا إسحاق، حدثنا وهب بن جرير بن حازم، أخبرنا شعبة، عن الأعمش، عن أبي الضحى، عن مسروق، عن خباب، قال كنت قينا في الجاهلية وكان لي على العاص بن وائل دراهم، فأتيته أتقاضاه فقال لا أقضيك حتى تكفر بمحمد، فقلت لا والله لا أكفر بمحمد صلى الله عليه وسلم حتى يميتك الله ثم يبعثك. قال فدعني حتى أموت ثم أبعث فأوتى مالا وولدا، ثم أقضيك. فنزلت { أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا} الآية.
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہب بن جریر بن حازم نے بیان کیا، انہیں شعبہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابوالضحیٰ نے، انہیں مسروق نے، اور ان سے خباب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں جاہلیت کے زمانہ میں لوہے کا کام کرتا تھا اور عاص بن وائل (کافر) پر میرے کچھ روپے قرض تھے۔ میں اس کے پاس تقاضا کرنے گیا تو اس نے مجھ سے کہا کہ جب تک تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا انکار نہیں کرے گا میں تیرا قرض ادا نہیں کروں گا۔ میں نے کہا ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کبھی نہیں کر سکتا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تمہیں مارے اور پھر تم کو اٹھائے۔ وہ کہنے لگا کہ پھر مجھ سے بھی تقاضا نہ کر۔ میں جب مر کے دوبارہ زندہ ہوں گا تو مجھے (دوسری زندگی میں) مال اور اولاد دی جائے گی تو تمہارا قرض بھی ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ”تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہا کہ مجھے مال اور اولاد ضرور دی جائے گی۔“ آخر آیت تک۔
کتاب الخصومات صحیح بخاری
حدثنا إسحاق، حدثنا وهب بن جرير بن حازم، أخبرنا شعبة، عن الأعمش، عن أبي الضحى، عن مسروق، عن خباب، قال كنت قينا في الجاهلية وكان لي على العاص بن وائل دراهم، فأتيته أتقاضاه فقال لا أقضيك حتى تكفر بمحمد، فقلت لا والله لا أكفر بمحمد صلى الله عليه وسلم حتى يميتك الله ثم يبعثك. قال فدعني حتى أموت ثم أبعث فأوتى مالا وولدا، ثم أقضيك. فنزلت { أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا} الآية.
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہب بن جریر بن حازم نے بیان کیا، انہیں شعبہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابوالضحیٰ نے، انہیں مسروق نے، اور ان سے خباب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں جاہلیت کے زمانہ میں لوہے کا کام کرتا تھا اور عاص بن وائل (کافر) پر میرے کچھ روپے قرض تھے۔ میں اس کے پاس تقاضا کرنے گیا تو اس نے مجھ سے کہا کہ جب تک تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا انکار نہیں کرے گا میں تیرا قرض ادا نہیں کروں گا۔ میں نے کہا ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کبھی نہیں کر سکتا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تمہیں مارے اور پھر تم کو اٹھائے۔ وہ کہنے لگا کہ پھر مجھ سے بھی تقاضا نہ کر۔ میں جب مر کے دوبارہ زندہ ہوں گا تو مجھے (دوسری زندگی میں) مال اور اولاد دی جائے گی تو تمہارا قرض بھی ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ”تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہا کہ مجھے مال اور اولاد ضرور دی جائے گی۔“ آخر آیت تک۔
کتاب الخصومات صحیح بخاری