• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقریب بخاری جامعہ لاہور الاسلامیہ نیو گارڈن ٹاؤن لاہور کے زیراہتمام!!

ظفر اقبال

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 22، 2015
پیغامات
281
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
104
خطاب ڈاکٹر حافظ عبد الرحمنٰ مدنی صاحب حافظہ اللہ تعالیٰ رائیس الجامعہ الرحمانیہ :(ظفراقبال ظفر)
نقریب بخاری 2016 جامعہ لاہور الاسلامیہ 91 بابر بلاک نیوگارڈن ٹاؤن لاہور کے زیر اہتمام!
ڈاکٹر حافظ عبدالرحمنٰ مدنی صاحب جن کا موضوع تھا (مقاصد شریعت کی اہمیت) انہوں نے اپنی گفتگوں کا آغاز قرآن پاک کی اس آیت مبارکہ سے کیا ( تصدیق الذی بین یدی او تفسیر .......من رب العالمین)
اما بخاری ﷫ کی عادت مبارکہ!
مسئلہ بیان کرتے دو چیزیں دلیل کے طور پر رکھتے ہیں ۔
1۔قرآنی آیت جو کہ لفظاً و معناً وحی ہے اس کو دلیل کے طور پر سب سے پہلے بیان کرتے ہیں۔
2۔صحیح ترین حدیث لا کر مسئلے کی وضاحت کریں گے ۔
نوٹ: امام بخاری ﷫ کا مسئلے کو بیان کرنے کا انداز اس طرح کا ہے کہ علمی نقطہ کو بیان کرتے وقت کوئی نص بیان کر دیتے ہیں مگر یہ بھی ذکر کر دیتے ہیں کہ یہ میں نے دلیل کے طور پر بیان نہیں ہے تائید کے طور پر بیان کی ہے اگرچہ میرے معیار پر یہ پوری نہیں اتر رہی ۔
مثلاً:حدیث بیان کی ہے کہ :
عروہ بارکی کو آپ ﷺ نے ایک دینا ر دیا کہ اس کی بکری خرید کر لاؤ وہ بکری خرید کر واپس آرہے تھے کہ راستے میں دو دینار کی بکری فرخت کر کے واپس گئے ایک دینار کی بکری اور خرید لی آپﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو فرماتے ہیں کہ میں نے اس طرح ایک دینار بھی بچا لیا ہے اور بکری بھی لے آیا ہوں تو آپﷺ نے یہ سن کر اس کے لیے برکت کی دعا کی ۔
ابن حجر ﷫ کی رائے !
1۔امام ابن حجر ﷫ نے یہ حدیث بلوغ المرام میں ذکر کر کے فرمایا ہے کہ بخاری میں اس کو حدیث کے ذمن میں لایا ہے امام بخاری ﷫ مقصد اس کو بیان کرنے کا یہ تھا کہ اس میں ایک راوی مبہم ہے۔
اعتراض: اعتراض کرنے والوں نے یہ کہا کہ یہ حدیث بخاری شریف کی حدیث ہے کہ نہیں ؟ اگر ہے تو مبہم راوی والی حدیث کا بخاری میں ہونا بخاری شریف کو صحیح کے قبیل سے خارج کر دیتا ہے۔؟
جواب : راجع قول کے مطابق یہ حدیث بخاری شریف کا حصّہ نہیں ہے اور امام بخاری ﷫ اس کو دلیل کے طور پر نہیں بلکہ تائید کے طور پر ذکر کیا ہے تو اس میں بخاری شریف کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑھتاہے ۔
2۔ امام بخاری ﷫ نے شریعت کو بیان کرتے ہوئے مقاصد شریعت کو سامنے رکھا ہے ۔
3۔ امام شافعی ﷫﷫ مقاصد شریعت کو سامنے رکھنا ضروری سمجھتے ہیں ۔
بخاری شریف کی حدیث ہے۔
صبح بیدار ہونے کے بعد اپنے ہاتھوں کو جب تک دھوں نہ لو اس وقت تک برتن میں داخل نہ کرو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ تمہارے ہاتھ نے رات کس جگہ گزاری ہے ۔
نوٹ:امام احمد نے کہا کہ ہاتھوں کو دھونا واجب نہیں ہے جبکہ امام بخاری ﷫ نے فرمایا کہ ہاتھوں کو دھونا واجب ہے ۔
حافظ صاحب کہنے لگےکہ اھل حدیث میں کمی اس بات کی ہے ۔کہ ہم مقاصد شریعت کو نہیں سامنے رکھتے ۔
حافظ صاحب کا اپنا واقع:
حافظ عبد الرحمنٰ صاحب نے فرمایا کہ ایک دفعہ میں طواف زیارت میں مشغول تھا کہ صبح کی سنتیں ادا کرنے کے بعد میں دائیں کروٹ پر کچھ دیر لیٹ گیا قریب ایک عربی شخص نے کہا کہ (ھذا فی البیت)
یعنی کہ اس طرح اگر یہاں سب لوگ لیٹنا شروع کر دیں تو ہجوم کی وجہ سے سب کوتنگی ہو نا شروع ہو جائے گی ۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ موقع محل دیکھ کر نوافل وغیرہ اور سنتو ں کا اہتمام کیا جائےیہ تب ممکن ہے جب مقاصد شریعت ہمارےسامنے ہونگے کہ یہ کام کیوں کس جگہ مناسب ہے اور کس وقت میں مناسب ہے ۔
امام ابن حزم ﷫ اور مقاصد شریعت !
حافظ صاحب نے فرمایا کہ امام ابن حزم ﷫ نے ظاہر کی اتنی پابندی کی کہ مقاصد شریعت فوت ہو گے ۔
مثلاً: حدیث مبارکہ ہے ۔
سنن نسائی: کتاب: امور فطرت کا بیان (باب: کھڑے پانی کا حکم)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ مِنْهُ قَالَ عَوْفٌ وَقَالَ خِلَاسٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حکم : صحیح
حدیث نمبر57:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب قطعاً نہ کرے (ہوسکتا ہے) کہ پھر بعد میں اس سے وضو کرلے۔‘‘ راویٔ حدیث عوف نے کہا: خلاس نے بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایسی روایت بیان کی ہے۔
اس سے امام ابن حزم ﷫نے یہ کہا کہ کھڑے پانی میں پیشاب کرنے کی صرف ممانعت ہے اگر پیشاب کر کے برتن میں ڈال کر کھڑے پانی میں ڈال دیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے حالانکہ یہ کتنی غیر سنجیدہ بات ہے جبکہ شریعت کا مقصد ممانعت سے پانی کی ناپاکی اور قابل استعمال نہ رہنے کی وجہ سے منع کرنا تھا نہ کہ پیشاب کرنے کی غرض سے منع کرنا تھا ۔تو یہ مقاصد شریعت کو چھوڑنے اور نظر اندار کرنے کی وجہ سے تھا
امام بخاری ﷫ پر اعتراض !
منکرنی حدیث امام بخاری ﷫ پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ امام بخاری ی قیاس کو نہیں مانتے ۔
جواب : حافظ صاحب نے اس اعتراض کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ بات نہیں ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ امام بخاری ی قیاس میں اتنی وسعت اختیار کرتے ہیں کہ زندگی میں پیش آنے والے مسئلے کا حل بھی پیش کر دیتے ہیں ۔
حافظ صاحب نے اعتراض کے جواب کو مزید واضع کرتے ہوئے یہ بھی فرمایا کہ امام بخاری ﷫ بے بنیاد قیاش کے قائل نہیں ہیں بلکہ امام بخاری ی نے قیاس کو ذکر کرتے وقت دلالت کی تمام اقسام کا احاطہ بھی کر دیا ہے۔جبکہ امام شافعی ﷫ قیاس اور اجتہاد کو ہم معنیٰ تسلیم کرتے ہیں ۔
نوٹ: حافظ صاحب نے یہ بھی فرمایا مسئلے میں جودلالت پائی جاتی ہے علماء کا کام یہ ہےکہ اس کو واضع کر یں۔
اختتام pm9:38 پر ہوا ۔
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
نظر ثانی کی اشد ضرورت ہے ، املاء وغیرہ کی کافی غلطیاں ہیں ۔
 

ظفر اقبال

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 22، 2015
پیغامات
281
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
104
شکریہ خضر بھائی بس مجھے پروف کرنا یاد نہیں رہا ۔میں نے سمجھا کے عید سے پہلےمیں نے کر دی تھی۔
 
Last edited:
Top