• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقریظ۔ جمہوریت دین دجدید-2۔ از عبدالرحمن ضیاء۔ مدرس جامعہ ابن تیمیہ، لاہور

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تقریظ​
الحمد للہ رب العالمین والصلٰوۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ امّا بعد:
اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول محمد ﷺ پر عظیم کتاب قرآنِ حکیم نازل فرما کر اس امت پر ایک عظیم احسان کیا ہے، اس کتابِ حکیم کی تشریح و توضیح کیلئے حکمت یعنی سنت بھی نازل فرمائی ہے لہٰذا اب کتاب و سنت کا ہر قانون ہی حکیمانہ ہے اور اسی سے جان ومال، عقل و دین اور عزت و ناموس کو تحفظ ملتا ہے۔

اب ان حکیمانہ قوانین الٰہیہ کے ہوتے ہوئے اگر کوئی شخص یا گروہ جانتے بوجھتے ہوئے ان کے مقابلہ میں خود ساختہ بشری قوانین بالخصوص دشمنانِ اسلام یہود و نصاریٰ کے قوانین کو نافذ کرنے کا مطالبہ کرے، انہیں اچھا سمجھے انہیں پاس کرے پھر اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ ان خود ساختہ قوانین کو اسلامی قوانین قرار دے کر ان کا نام'' اسلامی فقہ'' یا ''اسلامی جمہوریت'' رکھ لے تو اس سے بڑا ظالم اور کون ہوگا؟

ایسا شخص یا گروہ فرمانِ باری تعالیٰ کا مصداق ہو گا:

وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَااَنْزَ لَ اللّٰہُ فَاُوْلٰئِکَ ھُمُ الْکَافِرُوْنَ (المائدہ 44)
جو کوئی اس کے ساتھ فیصلہ نہ کرے جو اللہ نے نازل کیا تو وہی کافرہیں۔

آج کل جمہور یت کے متعلق بہت باتیں ہوتی ہیں کوئی اسے درست کہتا نظر آتا ہے کوئی غلط، کوئی کفر کہتا ہے اور شدت سے اس کی مخالفت کرتا دکھائی دیتا ہے اور کوئی اس میں حصہ لینے والوں کی شدت سے تکفیر کرتا ہے لیکن بنیادی بات یہ ہے کہ جب زیر بحث لفظ مشترک ہو، زیر بحث شے کی متعدد صورتیں ہوں تو اس وقت تک اس پر جائز و ناجائز کا حکم نہیں لگایا جاتا جب تک کہ اس کے معنی و مفہوم یا متعدد صورتوں کی تعیین نہ کرلی جائے اور اُس کی حقیقت و ماہیت سامنے نہ آجائے۔ جمہوریت کی حقیقت واقعی اگر اتنی ہی ہوتی کہ کسی معاملہ میں اکثریت کی مقرر کردہ رائے جو کتاب و سنت کے مقرر کردہ کسی بھی قانون کے منافی نہ ہو تو ایسی اکثریت کی بات ماننے میں کوئی مضائقہ نہیں تھا۔ لیکن ''اسلامی'' یا ''شرعی'' جمہوریت کا اطلاق وہاں بھی مناسب نہیں إلّا یہ کہ تغلیباً کہاجائے۔لیکن محترم المقام ڈاکٹر سید شفیق الرحمن حفظہ اللہ کی مؤلّفہ زیر نظر کتاب ''جمہوریت دین جدید'' میں مذکور جمہوریت کی حقیقت و ماہیت سے معلوم ہو رہا ہے کہ وہ جمہوریت واقعتا ہی غلط، بلکہ کفر ہے جس میں اکثریت کی رائے کے مطابق کوئی قانون اللہ تعالیٰ کے قانون کے منافی بھی پاس ہو جاتا ہو اور اللہ کے وضع کردہ قانون کو پس پشت ڈال کر اس بشری قانون کو نافذ کرنے پر زور دیاجاتا ہو اور اسی کے مطابق فیصلہ کیاجاتا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی جمہوریت کے سائے تلے شرکیہ امور (پیر پرستی، قبر پرستی)،فحاشی اور سودی نظام جیسے جرائم کی بھی سرپرستی کی جاتی ہے نیز اس (نظام) میں کئی دفعہ یہودیوں کی طرح حدودِ الٰہیہ میں ترامیم بھی ہوتی رہتی ہیں، جن سے دشمنان اسلام کو خوش کیاجاتا ہے لیکن وہ خوش پھر بھی نہیں ہوتے۔اور ایسی ہی جمہوریت کے متعلق اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:

وَاِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِي الْاَرْضِ يُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ۝۰ۭ (الانعام 116)
اگر تو نے زمین میں رہنے والی اکثریت کی اطاعت کرلی تو وہ تجھے اللہ کے راستے سے گمراہ کردے گی۔

اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ قوانین کے مخالف قوانین پر مشتمل جمہوریت واقعی ایک دین ِ جدید ہی کہلائے گی۔ یہ بات حقیقت ہے کہ کسی ملک میں اللہ تعالیٰ کی کتاب کے منافی کتابِ قانون کو مستقل طور پر نافذ کرنا پرانی یہودی روش ہے۔ یہودیوں نے اللہ تعالیٰ کی کتاب تورات کے مقابلے میں الثنیا (استثناء نامی کتاب ) لکھی تھی اور وہ اسی کے مطابق فیصلے کیا کرتے تھے (دیکھئے محلی ابن حزم 307/9)۔ اور اللہ کی کتاب کو ترک کرکے کسی بھی انسان کے خود ساختہ قوانین کو نافذ کرنا ہی ہلاکت و بربادی کا سبب ہوتا ہے جیسا کہ حضر ت عمر رضی اللہ عنہ نے یہود و نصاریٰ کی ہلاکت کے متعلق کہا ہے (کنز العمال95/1)۔

یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان میں ہر طبقے کے لوگ جان اور مال کے اعتبار سے ہر وقت خطرہ میں رہتے ہیں امن بالکل ختم ہو چکا ہے حتی کہ قوانین الٰہیہ کے مقابلہ میں بشری قوانین وضع کرنے والے خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ یہ اللہ کے قانون کو ترک کرنے اور اس کے مقابلہ میں انسانی قانون کو نافذ کرنے کی سزا ہے۔

زیر نظر کتاب میں محترم مؤلّف حفظہ اللہ نے کلمہ توحید لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کا معنی و مفہوم، مروّجہ جمہوریت کی حقیقت اور اس میں جن جن غیر اسلامی امور کی سرپرستی کی جاتی ہے، اللہ کے قانون کے خلاف قانون سازی کا حکم، کفر کے مرتکب کلمہ گو شخص کا حکم، پھر رائج الوقت جمہوریت کے اسلامی ہونے سے متعلق بعض غلط فہمیوں کا ازالہ وغیرہ کے متعلق طول مُہِلّ اور اختصار مُخِلّ سے ہٹ کر گفتگو کی ہے۔ خاص طور پہ مسئلہ تکفیر پر اہل سنت کے موقف کے مطابق مختصر مگر جامع بحث کی ہے (اس کتاب کی غلط فہمی نمبر 9)

نیز مجموع فتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ صفحہ288-286کا اُن لوگوں کو ضرور مطالعہ کرلینا چاہئے جو مسئلہ تکفیر میں اہل سنت کے موقف سے ہٹ کر اہل اعتزال و خروج والی روش اختیار کرتے ہوئے کسی مجتہد کی اجتہادی یا قریب تأویل غلطی، کسی کے اکراہ ، جہالت یا بلا ارادہ قول و فعل والے اعذار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے علی التعیین، نام لے لے کر تمام کو تکفیر کے باب میں داخل کرتے ہوئے اپنے چند افراد کے سوا تمام امت ہی کو کافر قرار دیتے ہیں۔ اور مسئلہ تکفیر میں شدت اختیار کرتے ہوئے کتاب و سنت کو ماننے اور ان پر عمل کرنے والوں اپنے والدین، اساتذہ کرام، اور خطباء و مفتیانِ کرام وغیرہ ہی کی تکفیر کرجاتے ہیں اور ان سے ہر طرح کی مواسات (ہمدردی، خیر خواہی و نفع رسانی) ، مدارات (ظاہری خوش خلقی، دوستانہ برتائو) اور معاملات وغیرہ ترک کرتے ہوئے ان کا جنازہ تک نہیں پڑھتے، ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے،

زیر نظر کتاب مجموعی لحاظ سے ایک اچھی کاوش ہے اللہ تعالیٰ اس کے مؤلّف اور ناشر کو جزائے خیر دے اور عام مسلمانوں کیلئے اسے نافع بنائے اور ہم سب کو مسلک اہل سنت پر صحیح معنوں میں چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

عبدالرحمن ضیاء
مدرس جامعہ ابن تیمیہ، لاہور
 
Top