• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید شخصی۔۔۔نکتہ اختلاف

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
تقلید شخصی کا مطلب یہ ہے کہ ہم صرف اپنے مسلک کے اکابریں کے فہم قرآن و حدیث کے مطابق زندگي گذاریں اور اپنی سمجھ اور فہم کے مطابق قرآن و حدیث سے ایسے مسائل نہ اخذ کریں جو ہمارے مسلک کے اکابرین کی فہم سے ٹکرائے ۔
زندگی گذارنے کے لیے استفادہ کو صرف اپنے ہی مسلک کے اکابرین ہی تک کیوں محدود کر دیا جاتا ہے۔ کیونکہ تقلید شخصی سے ہمارا اختلاف اسی بنیاد پر ہے کہ یہ ہم کو امت کے سارے اکابرین سے استفادہ سے روکتی ہے ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
تلمیذ بھائی
ہم صرف اپنے مسلک کے اکابریں کے فہم قرآن و حدیث کے مطابق زندگي گذاریں
لگے ہاتھوں اس پابندی کی دلیل بھی منظر عام پر آجائے تو کیسا رہے گا ؟؟؟
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

قارئین ! موضوع سے غیر متعلق بات کو نئے تھریڈ میں منتقل کردیا گیا ہے۔

اس تھریڈ میں صرف اسی ہی موضوع پر بات کی جائے، غیر متعلقہ تمام پوسٹ موڈریٹ کی جاتی رہیں گی۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
زندگی گذارنے کے لیے استفادہ کو صرف اپنے ہی مسلک کے اکابرین ہی تک کیوں محدود کر دیا جاتا ہے۔ کیونکہ تقلید شخصی سے ہمارا اختلاف اسی بنیاد پر ہے کہ یہ ہم کو امت کے سارے اکابرین سے استفادہ سے روکتی ہے ۔
صرف خوش کن نعروں سے کام نہیں چلتا ، ان پر عمل بھی ہونا چاہئیے ۔
اگر واقعی آپ حضرات اس بات کے قائل ہیں
کیونکہ تقلید شخصی سے ہمارا اختلاف اسی بنیاد پر ہے کہ یہ ہم کو امت کے سارے اکابرین سے استفادہ سے روکتی ہے ۔
تو یہاں میرے دو سوالات ہیں
پہلا سوال
1- کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ کبھی اہل حدیث مسلک کے علماء نے اہل حدیث کے اکابریں کے فہم سے اختلاف کرکے ایسا فتوے دیے ہوں جو غیر اہل حدیث اکابر کے فہم کے مطابق ہوں ۔ اگر ایسا ہے تو حوالاجات مطلوب ہیں ورنہ آپ کی بات صرف نعرہ کہلائے گي عملا آپ حضرات بھی اپنے اکابرین کے فہم کے خلاف نہیں چلتے

دوسرا سوال سے پہلے امام ابن تیمیہ کا حوالہ جس میں انہوں نے کبھی ایک مسلک کے اکابر کی پیروی اور کبھی دوسرے مسلک کے اکابر کی پیروی کو خواہش کی وجہ سے بالاجماع غلط کہا ہے

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ایک فتوی میں لکھتے ہیں
يَكُونُونَ فِي وَقْتٍ يُقَلِّدُونَ مَنْ يُفْسِدُهُ وَفِي وَقْتٍ يُقَلِّدُونَ مَنْ يُصَحِّحُهُ بِحَسَبِ الْغَرَضِ وَالْهَوَى وَمِثْلُ هَذَا لَا يَجُوزُ بِاتِّفَاقِ الْأُمَّةِ

اس قسم کے لوگ ایک وقت میں اس کی تقلید کرتے ہیں جو نکاح کو فاسد قرار دیتا ہے اور دوسرے وقت میں اس کی جو اس کو درست قرار دیتا ہے اپنی خواہش کی وجہ سے ۔ اوراس طرح کا عمل باتفاق علماء نہ جائز ہے

وَنَظِيرُ هَذَا أَنْ يَعْتَقِدَ الرَّجُلُ ثُبُوتَ " شُفْعَةِ الْجِوَارِ " إذَا كَانَ طَالِبًا لَهَا وَيَعْتَقِدَ عَدَمَ الثُّبُوتِ إذَا كَانَ مُشْتَرِيًا ; فَإِنَّ هَذَا لَا يَجُوزُ بِالْإِجْمَاعِ

اس کی نظیر یہ ہے کہ ایک شخص جب خود طالب شفعہ ہو تو پڑوسی کے لئیے حق شفعہ کا اعتقاد رکھے(امام ابو حنیفہ کی فقہ میں پڑوسی کو حق شفعہ ہے) اور جب مشتری ہو تو اس کے ثابت ہونے کا اعتقاد نہ رکھے (امام شافعی کی فقہ میں پڑوسی کو حق شفعہ نہیں ) تو یہ باجماع ناجائز ہے ۔


علماء احناف بھی تقلید شخصی کے قائل اسی لئیے ہیں تاکہ خواہش پرستی کو روکا جاسکے ۔ ورنہ ایک مجتھد یا متبحرعالم اگر کسی مسئلہ میں دوسرے مسلک میں حق دیکھتا ہے تو اس دوسرے مسلک کے اختیار کرنے میں کوئی قباحت نہیں تفصیل کے لئیے تقلید کی شرعی حیثیت از محترم تقی عثمانی
اب میرا سوال
کیا تن آسانی کے لئیے دوسرے مسلک کے اکابریں کے فتوی پر عمل کیا جاسکتا ہے ؟
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
صرف خوش کن نعروں سے کام نہیں چلتا ، ان پر عمل بھی ہونا چاہئیے ۔
اگر واقعی آپ حضرات اس بات کے قائل ہیں

تو یہاں میرے دو سوالات ہیں
پہلا سوال
1- کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ کبھی اہل حدیث مسلک کے علماء نے اہل حدیث کے اکابریں کے فہم سے اختلاف کرکے ایسا فتوے دیے ہوں جو غیر اہل حدیث اکابر کے فہم کے مطابق ہوں ۔ اگر ایسا ہے تو حوالاجات مطلوب ہیں ورنہ آپ کی بات صرف نعرہ کہلائے گي عملا آپ حضرات بھی اپنے اکابرین کے فہم کے خلاف نہیں چلتے

دوسرا سوال سے پہلے امام ابن تیمیہ کا حوالہ جس میں انہوں نے کبھی ایک مسلک کے اکابر کی پیروی اور کبھی دوسرے مسلک کے اکابر کی پیروی کو خواہش کی وجہ سے بالاجماع غلط کہا ہے

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ایک فتوی میں لکھتے ہیں
يَكُونُونَ فِي وَقْتٍ يُقَلِّدُونَ مَنْ يُفْسِدُهُ وَفِي وَقْتٍ يُقَلِّدُونَ مَنْ يُصَحِّحُهُ بِحَسَبِ الْغَرَضِ وَالْهَوَى وَمِثْلُ هَذَا لَا يَجُوزُ بِاتِّفَاقِ الْأُمَّةِ

اس قسم کے لوگ ایک وقت میں اس کی تقلید کرتے ہیں جو نکاح کو فاسد قرار دیتا ہے اور دوسرے وقت میں اس کی جو اس کو درست قرار دیتا ہے اپنی خواہش کی وجہ سے ۔ اوراس طرح کا عمل باتفاق علماء نہ جائز ہے

وَنَظِيرُ هَذَا أَنْ يَعْتَقِدَ الرَّجُلُ ثُبُوتَ " شُفْعَةِ الْجِوَارِ " إذَا كَانَ طَالِبًا لَهَا وَيَعْتَقِدَ عَدَمَ الثُّبُوتِ إذَا كَانَ مُشْتَرِيًا ; فَإِنَّ هَذَا لَا يَجُوزُ بِالْإِجْمَاعِ

اس کی نظیر یہ ہے کہ ایک شخص جب خود طالب شفعہ ہو تو پڑوسی کے لئیے حق شفعہ کا اعتقاد رکھے(امام ابو حنیفہ کی فقہ میں پڑوسی کو حق شفعہ ہے) اور جب مشتری ہو تو اس کے ثابت ہونے کا اعتقاد نہ رکھے (امام شافعی کی فقہ میں پڑوسی کو حق شفعہ نہیں ) تو یہ باجماع ناجائز ہے ۔


علماء احناف بھی تقلید شخصی کے قائل اسی لئیے ہیں تاکہ خواہش پرستی کو روکا جاسکے ۔ ورنہ ایک مجتھد یا متبحرعالم اگر کسی مسئلہ میں دوسرے مسلک میں حق دیکھتا ہے تو اس دوسرے مسلک کے اختیار کرنے میں کوئی قباحت نہیں تفصیل کے لئیے تقلید کی شرعی حیثیت از محترم تقی عثمانی
اب میرا سوال
کیا تن آسانی کے لئیے دوسرے مسلک کے اکابریں کے فتوی پر عمل کیا جاسکتا ہے ؟
اس پورے پوسٹ میں میرے سوال کا جواب کہیں نہیں ہے ۔ میرا سوال ہے:
زندگی گذارنے کے لیے استفادہ کو صرف اپنے ہی مسلک کے اکابرین ہی تک کیوں محدود کر دیا جاتا ہے؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اس پورے پوسٹ میں میرے سوال کا جواب کہیں نہیں ہے ۔ میرا سوال ہے:
زندگی گذارنے کے لیے استفادہ کو صرف اپنے ہی مسلک کے اکابرین ہی تک کیوں محدود کر دیا جاتا ہے؟
ایک بات تو یہ ذھن میں رکھیں ۔ یہاں تقلید شخصی کی بات ہے اور تقلید ایک عامی کرتا ہے
اگر ایک عامی کو کسی بھی مسلک کے اکابر کے فتوی پر عمل کی اجازت دی گئی تو وہ اپنی سہولت دیکھے گا اور دین کا تماشہ بن جائے گا ۔
مثلا ایک شخص سردی کے موسم میں اگر اس کا خون نکل آیا تو امام ابو حنیفہ کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا اور امام شافعی کے نذدیک نہیں ٹوٹا تو تن آسانی کے لئیے امام شافعی کے فتوی پر عمل کرتا ہے اور کچھ دیر بعد اگر اس نے کسی عورت کو چھو لیا تو امام شافعی کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا جب کہ امام ابو حنیفہ کے نذدیک برقرار ہے تو امام ابو حنیفہ کے فتوی پر عمل کرتا ہے تو پھر دین کھلونا بن کر رہ جائے گا
کیا آپ اس ایک عامی کے لئیے اس طرز عمل کی اجازت دیتے ہیں ۔ عمل تو اس نے اکابریں کی فتووں پر ہی کیا ہے
آب آپ سے ایک الزامی سوال
کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ کبھی اہل حدیث مسلک کے علماء نے اہل حدیث کے اکابریں کے فہم سے اختلاف کرکے ایسا فتوے دیے ہوں جو غیر اہل حدیث اکابر کے فہم کے مطابق ہوں ۔ اگر ایسا ہے تو حوالاجات مطلوب ہیں ورنہ آپ کی بات صرف نعرہ کہلائے گي عملا آپ حضرات بھی اپنے اکابرین کے فہم کے خلاف نہیں چلتے
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
ایک بات تو یہ ذھن میں رکھیں ۔ یہاں تقلید شخصی کی بات ہے اور تقلید ایک عامی کرتا ہے
اگر ایک عامی کو کسی بھی مسلک کے اکابر کے فتوی پر عمل کی اجازت دی گئی تو وہ اپنی سہولت دیکھے گا اور دین کا تماشہ بن جائے گا ۔
مثلا ایک شخص سردی کے موسم میں اگر اس کا خون نکل آیا تو امام ابو حنیفہ کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا اور امام شافعی کے نذدیک نہیں ٹوٹا تو تن آسانی کے لئیے امام شافعی کے فتوی پر عمل کرتا ہے اور کچھ دیر بعد اگر اس نے کسی عورت کو چھو لیا تو امام شافعی کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا جب کہ امام ابو حنیفہ کے نذدیک برقرار ہے تو امام ابو حنیفہ کے فتوی پر عمل کرتا ہے تو پھر دین کھلونا بن کر رہ جائے گا
کیا آپ اس ایک عامی کے لئیے اس طرز عمل کی اجازت دیتے ہیں ۔ عمل تو اس نے اکابریں کی فتووں پر ہی کیا ہے
عامی تو بہر حال مفتی کے فتوی کا متبع ہوتا ہے ۔ میں یہاں عالم کی بات کررہا ہوں۔ایسا عالم جو دلائل کے وزن کا تجزیہ کرسکتا ہو اور دلائل کی بنیاد پر ایک قول کو دوسرے قول پر ترجیح دینے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ ایسے عالم کے لیے کیا حکم ہے اگر اس کو اپنے امام اور مسلک کے اکابرین کا قول دلائل کی بنیاد پر غلط معلوم ہوتو؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
عامی تو بہر حال مفتی کے فتوی کا متبع ہوتا ہے ۔ میں یہاں عالم کی بات کررہا ہوں۔ایسا عالم جو دلائل کے وزن کا تجزیہ کرسکتا ہو اور دلائل کی بنیاد پر ایک قول کو دوسرے قول پر ترجیح دینے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ ایسے عالم کے لیے کیا حکم ہے اگر اس کو اپنے امام اور مسلک کے اکابرین کا قول دلائل کی بنیاد پر غلط معلوم ہوتو؟
یہاں آپ دو بحثیں غلط ملط کر رہے ہیں
تقلید شخصی تو عامی کرتا ہے اور اس کو ہمیشہ ایک مسلک کے اکابر کی پیروی کرنی چاہئيے اگر آپ اس سے متفق نہیں تو پھر آپ ایسے شخص کے معتلق کیا کہتے ہیں جو شخص سردی کے موسم میں اگر اس کا خون نکل آیا تو امام ابو حنیفہ کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا اور امام شافعی کے نذدیک نہیں ٹوٹا تو تن آسانی کے لئیے امام شافعی کے فتوی پر عمل کرتا ہے اور کچھ دیر بعد اگر اس نے کسی عورت کو چھو لیا تو امام شافعی کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا جب کہ امام ابو حنیفہ کے نذدیک برقرار ہے تو امام ابو حنیفہ کے فتوی پر عمل کرتا ہے ۔ ایسے شخص کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے
باقی رہ گئے مبتحر عالم تو اس کے متعلق تقی عثمانی صاحب کا اقتباس پڑہیں


بہر حال علماء اصول کے مذکورہ بالا تصریحات کی روشنی میںایک متبحر عالم اگر کسی مسئلہ کے تمام پہلوں اور ان کے دلائل کے احاطہ کرنے کےبعد کم از کم اس مسئلہ میں اجتھاد کے درجہ تک پہنچ گيا ہو (خواہ وہ پوری شریعت میں مجتھد نہ ہو )تو وہ یہ فیصلہ کرسکتا ہے کہ میرے امام مجتھد کا مسلک فلاں صحیح حدیث کے خلاف ہے ایسے موقع پر اس کے لئیے ضروری ہوگا وہ امام کے قول کو چھوڑ کر حدیث پر عمل کرے
تقلید کی شرعی حیثیت صفحہ 104
اس کے بعد بطور حوالہ تقی عثمانی صاحب نے رشید احمد صاحب اور اشرف علی تھانوی صاحب کے حوالہ جات ذکر کیے ہیں جو اسی بات کو ثابت کرتے ہیں
اب مفتی یا متبحر عالم کے لئیے دلائل کی روشنی میں دوسرے مسلک کے فتوی کے عمل کو ہم بھی جائز کہتے اور آپ بھی۔ اور عملا ایسا ہی ہے
عامی کے لئیے خواہش پرستی کی وجہ سے مختلف مسلک کے اکابر کے فتووں پر عمل کرنے کے ہم ناجائز کہتے ہیں اور آپ بھی
تو نکتہ اتفاق ہو گيا ۔

اختلاف کہاں ہے ذرا وضاحت کردیں
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اختلاف کہاں ہے ذرا وضاحت کردیں
اختلاف یہ ہیکہ اہل حدیث رجوع کے لیے کسی ایک مسلک کے علماء کو خاص نہیں کرتے۔ان کا رجوع امت کے سارے اکابرین کی طرف ہوتا ہے اور فیصلہ کی بنیاد دلیل ہوتی ہے۔ جبکہ مقلد صرف اپنے مسلک کے اکابرین کی طرف رجوع کرتے ہیں اور فیصلہ کی بنیاد اشخاص ہوتے ہیں۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
دوسرا یہ کہ ہمارے یہاں فیصلہ کی بنیاد دلیلوں پرہوتی ہے۔ کسی امام کی موافقت اور مخالفت ہمارے یہاں ثانوی درجہ کی چیز ہے ۔جب کہ مقلد کے یہاں اس کے امام اور مسلک کے اکابرین کا قول دلیل کی جگہ پر ہوتا ہے ۔
 
Top