• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید شخصی -- نکتہ اتفاق

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اسلام و علیکم

عزیز بھائیوں اس بحث کو طول دینے سے بہتر ہے کہ پہلے یہ جان لیا جائے تقلید کے لغوی مانی عربی زبان میں کیا ہیں ؟؟

یہ لفظ قرآن میں "ان جانوروں کے لئے استمال ہوا ہے جن گلے میں پٹہ ڈالا جاتا ہے"

جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ: الله نے کعبہ کو جو بزرگی والا گھر ہے لوگوں کے لیے قیام کا باعث کر دیا ہے اور عزت والے مہینے کو اور حرم میں قربانی والے جانور کو بھی اور جن کے گلے میں پٹہ ڈال کر کر کعبہ کو لے جائیں یہ اس لیے ہے کہ تم جان لو کہ بے شک الله کو معلوم ہے کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور بے شک الله ہر چیز کو جاننے والا ہے-

اس لحاظ سے دیکھ جائے تو تقلید تو کسی کی بھی جائز نہیں --

قرآن میں الله تعالیٰ فرماتا ہے

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا

ترجمہ: اور وہ لوگ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں گرتے

یعنی تقلید کی نفی اور تحیقیق پر زور دیا گیا ہے -لیکن تقلید شخصی انسان کو تحقیق سے روکتی ہے اور ویسے بھی الله نے واضح طو ر پر فرما دیا ہے کہ

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ ۖ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا

ترجمہ: اے ایمان والو الله کی فرمانبرداری کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور ان لوگوں کی جو تم میں سے حاکم ہوں پھر اگر آپس میں کوئی چیز میں جھگڑا کرو تو اسے الله اور اس کے رسول کی طرف پھیرو اگر تم الله اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہو یہی بات اچھی ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت بہتر ہے-

جب کہ یہ دین بھی مکمل ہو چکا

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا

ترجمہ: آج میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنا احسان پورا کر دیا اور میں نے تمہارے واسطے اسلام ہی کو دین پسند کیا ہے-

ورنہ تقلید کو واجب یا ممستحب قرار دینے والوں کے نزدیک اس آیت کا مطالب یہی بناتا ہے کہ یہ دین مکمل نہیں یا نبی صل\الله وسلم نے نعوز باللہ یہ دین ہم تک پوری ترہان نہیں پہچایا -

واسلام
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اسلام و علیکم

عزیز بھائیوں اس بحث کو طول دینے سے بہتر ہے کہ پہلے یہ جان لیا جائے تقلید کے لغوی مانی عربی زبان میں کیا ہیں ؟؟

یہ لفظ قرآن میں "ان جانوروں کے لئے استمال ہوا ہے جن گلے میں پٹہ ڈالا جاتا ہے"

جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ: الله نے کعبہ کو جو بزرگی والا گھر ہے لوگوں کے لیے قیام کا باعث کر دیا ہے اور عزت والے مہینے کو اور حرم میں قربانی والے جانور کو بھی اور جن کے گلے میں پٹہ ڈال کر کر کعبہ کو لے جائیں یہ اس لیے ہے کہ تم جان لو کہ بے شک الله کو معلوم ہے کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور بے شک الله ہر چیز کو جاننے والا ہے-

اس لحاظ سے دیکھ جائے تو تقلید تو کسی کی بھی جائز نہیں --

قرآن میں الله تعالیٰ فرماتا ہے

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا

ترجمہ: اور وہ لوگ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں گرتے

یعنی تقلید کی نفی اور تحیقیق پر زور دیا گیا ہے -لیکن تقلید شخصی انسان کو تحقیق سے روکتی ہے اور ویسے بھی الله نے واضح طو ر پر فرما دیا ہے کہ

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ ۖ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا

ترجمہ: اے ایمان والو الله کی فرمانبرداری کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور ان لوگوں کی جو تم میں سے حاکم ہوں پھر اگر آپس میں کوئی چیز میں جھگڑا کرو تو اسے الله اور اس کے رسول کی طرف پھیرو اگر تم الله اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہو یہی بات اچھی ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت بہتر ہے-

جب کہ یہ دین بھی مکمل ہو چکا

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا

ترجمہ: آج میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنا احسان پورا کر دیا اور میں نے تمہارے واسطے اسلام ہی کو دین پسند کیا ہے-

ورنہ تقلید کو واجب یا ممستحب قرار دینے والوں کے نزدیک اس آیت کا مطالب یہی بناتا ہے کہ یہ دین مکمل نہیں یا نبی صل\الله وسلم نے نعوز باللہ یہ دین ہم تک پوری ترہان نہیں پہچایا -

واسلام
وعلیکم السلام
آپ نے میرا مضمون تفصیلا نہیں پڑھا
میں نے تقلید شخصی کے جواز یا عدم جواز کی بات ہی نہیں کی ۔
صرف یہ کہ رہا ہوں اہل حدیث حضرات جس تقلید شخصی (فرد واحد کی کے اقوال کی پیروری ) کے مذمت کرتے ہوئے نہیں تھکتے وہ عملا احناف میں موجود نہیں اور تقلید شخصی (ایک مسلک کی پیروری) عملا موجود ہے جو اھل حدیث حضرات میں بھی عملا موجود ہے
میرا مضمون تفصیلا پھر پڑھ لیں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
راجا صاحب اور ابو مالک صاحب دونوں نے ایک نکتہ پر اپنے خیالات کا اظھار کیا ہے ۔ بہتر معلوم ہوتا ہے کہ مکررات سے بچنے کے لئیے ایک ہی جواب تحریر کردوں
راجا صاحب نے کہا
عجیب مضحکہ خیز صورتحال ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے تک ٹیبل کے جس طرف جمشید و تلمیذ صاحبان ہیں، اس طرف اہل حدیث حضرات ہوا کرتے تھے اور دفاعی پوزیشن ہوا کرتی تھی احناف کی۔ ہمارے علماء عرصہ سے یہ سوالات پیش کرتے آئے ہیں کہ :

آپ خود کو مقلد امام ابو حنیفہ کہتے ہیں تو دوسرے تیسرے کے قول پر کیوں فتویٰ دیتے ہیں؟
ہمارے علماء یہ پوچھتے تھے کہ ہم امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید نہ کر کے گمراہ ہیں، تو آپ بھی کئی معاملات میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو چھوڑ کر دیگر کی تقلید کرتے ہیں تو کیا ان معاملات میں آپ بھی گمراہ ہیں؟
ہمارا سوال یہ ہوا کرتا تھا کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے جب ان کے اپنے شاگرد، جو آپ کے نزدیک حنفی بھی ہیں اور مقلد بھی، ستر فیصدی معاملات میں اختلاف کرتے ہیں تو اہل حدیث کا ان سے اختلاف کرنا ہی کیونکر آپ کے نزدیک گمراہی ہے؟
ابو مالک صاحب نے کہا
اس کا جواب تو آپ کو دینا ہے کہ آپ کے علماء کے قول وعمل میں تضاد کیوں ہے؟
میں نے یہ تھریڈ نکتہ اتفاق پیدا کرنے کے لئیے شروع کیا ہے ، اختلاف کو بڑھانے کے لئیے نہیں
آپ کے پوسٹس سے مجھے تاثر مل رہا ہے کہ آپ اس بات سے تو متفق ہیں کہ احناف عملا تقلید شخصی (فرد واحد کی تقلید ) نہیں کرتے البتہ قولا وہ تقلید شخصی کے قائل ہیں
تو ہم اس نکتہ اتفاق (عملا صورت الحال ) پر متفق ہوسکتے ہیں
آپ حضرات نے اپنی توجہ صرف اور احناف کے اقوال پر رکھی ہے اور میں کہ رہا ہوں کہ عملا دیکھیں احناف کیا کہ رہے ہیں اور ان کی عملی تقلید کی روشنی میں ان کے اقوال کا مطلب سمجھیں
جب اہل تشیع حضرات سے حضرت عمر رضي اللہ عنہ کے حوالہ سے بات چیت ہوتی ہے۔ تو وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول "حسبنا کتاب اللہ " کا اپنے فہم سے یہ مطلب لیتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا مقصد حدیث کا انکار تھا ۔ اس قول کے حوالہ سے ان سے کافی بحث ہوتی رہتی ہے ۔ لیکن وہ عملا دیکھ لیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ حدیث پر کتنے عمل پیرا تھے تو ان کے جملہ کا مفہوم سمجھ میں آسکتا ہے
اسی طرح کسی مسلک کے اکابریں کے اقوال کا مطلب ان مسلک کی عملا صورت الحال کی روشنی میں سمجھا جائے گا
آپ حضرت بھی وہی اہل تشیع والا طرز عمل اختیار کر رہے ہیں اور علماء احناف کے اقوال کو اپنے فہم سے سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں اگر عملا صورت بھی دیکھ لیں تو ان اقوال کو سمجھنا بہت آسان ہوجائے گآ
چلیں بطور فرض کے مان لیتے ہیں کہ حنفی علماء تقلید شخصی سے فرد واحد کے اقوال کی پیروی مراد لیتے ہیں لیکن نکتہ اتفاق یہ ہے کہ عملا وہ یہ تقلید شخصی نہیں کرتے ۔ اور اس بات کے آپ بھی قائل ہیں لیکن اعتراف کرنے سے گریز کر رہے ہیں اور اسی نکتہ پر میں اپ حضرات کو لانا چاہ رہا ہوں تو کیا آپ اتنی اخلاقی جرت سے متصف ہیں کہ یہ واضح اقرار کرسکیں کہ احناف عملا تقلید شخصی (ایک امام کے اقوال کی پیروی) نہں کرتے
تلمیذ بھائی! آپ سے خلط مبحث کی امید نہ تھی۔ آپ نے عصمت اور عدالت کو خلط ملط کر دیا۔
تمام صحابہ کرام� کی عدالت پر میں آپ سے متفق ہوں۔ آپ عصمتِ صحابہ کے متعلق اپنا موقف واضح کریں کہ کیا آپ کے نزدیک تمام صحابہ کرام� ہر قسم کی غلطی سے معصوم بھی تھے؟؟؟!
میں نے بھی عصمت صحابہ پر بات نہیں کی تھی بلکہ عدالت صحابہ پر ہی بات کی تھی
ایک شخص اگر مسلمانوں سے غلط جنگ چھیڑ دے ، جس جنگ کے نتیجے میں مسلماں شہید بھی ہوں تو وہ عادل نہیں کہلاسکتا ۔ آپ کے نظریہ کی رو سے حضرت امیر معاویہ رضي اللہ عنہ عادل نہ رہے اور میں الصحابہ کلہم عدول کا قائل ہوں
دو ٹوک جواب دینے کی بجائے نہ جانے کیوں آپ نے انفرادی مسائل اور خواہش پرستی کی بات شروع کر دی؟
خواہش پرستی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایک شخص کے نزدیک دو آراء میں ایک رائے صحیح ہے اور دوسری غلط! لیکن ذاتی مفادات اور نفس پرستی کی وجہ سے وہ غلط رائے پر عمل کرلے۔ (جیسے بہت سے حنفی حضرات تین طلاقیں دینے کے بعد اہل حدیثوں کی طرف رجوع کرتے ہیں!)

اگر ایک مسئلہ میں دو آراء ہیں اور دونوں صحیح ہیں تو ان میں سے آسان رائے پر عمل کرنا ہرگز نفس پرستی نہیں ہے، یہ متفق علیہ حدیث مبارکہ آپ کی نظر سے بھی گزری ہوگی:
ما خير رسول اللهﷺ بين أمرين قط إلا أخذ أيسرهما ما لم يكن إثما ، فإن كان إثما كان أبعد الناس منه
کہ دو (جائز) کاموں میں نبی کریمﷺ ہمیشہ آسان شے اختیار فرماتے تھے، اگر وہ غلط نہ ہوتی۔ اور اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی کریمﷺ سب سے زیادہ اس سے بچنے والے ہوتے۔

آپ کا دعویٰ ہے کہ چاروں مذاہب برحق ہیں (پھر خواہش پرستی کہاں سے آگئی) اب آپ عامی ہوں، متبحر عالم ہوں یا مجتہد! میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ مذہب شافعی بھی چاروں مذاہب میں داخل ہے تو کیا آپ اپنے آپ کو شافعی کہلوانا پسند کریں گے؟؟؟
اگر نہیں تو کیوں؟؟؟

بھئی آپ کے ہی علماء نے حنفی سے شافعی ہونے پر ارتداد کا فتویٰ جاری فرمایا ہے، تو پھر چاروں مذاہب برحق کا نعرہ آپ کیوں لگاتے ہیں؟؟؟
اگر چہ یہ اقتباس موضوع سے ہٹ کر ہے لیکن پھر ھی میں کچھ عرض کردیتا ہوں اور امید کرتا ہوں آپ موضوع سے متعلق رہیں گے

چاروں مذھب حق پر ہونے کا دعوی اس لئيے کیا جاتا ہے جب دو مجتھد اجتھاد کریں تو جس مجتھد کا اجتھاد صحیح ہوا اس کو دو اجر ملیں گے اور جس سے اجتھاد سے خطا ہوئی اس کا اجتھاد رد نہیں بلکہ اس کو ایک اجر ملے گا اس لئیے دونوں مجتھد حق پر ہوئے جیسے حضرت امیر معاویہ رضي اللہ عنہ اور حضرت علی کرم اللہ وجھہ کا اجتھاد الگ الگ تھا اور دونوں حق پر تھے ، باطل پر ان دو میں کوئي بھی نہ تھا ، ہاں ایک سے اجتھادی غلطی خارج از امکان نہیں ، لیکن اس بنیاد پر یہ نہیں کہا جائے فلاں صحابی باطل پر تھا
اور جہاں تک شافعی کہلوانے کی بات ہے تو میں اوپر آپ کو دکھا چکا ہوں کہ بعض احناف نے دیکھا کہ ان کو دلیل کی روشنی میں شافعی مسئلہ حق پر لگا تو اس مسئلہ میں شافعی مسلک کو اختیار کیا
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
وعلیکم السلام
آپ نے میرا مضمون تفصیلا نہیں پڑھا
میں نے تقلید شخصی کے جواز یا عدم جواز کی بات ہی نہیں کی ۔
صرف یہ کہ رہا ہوں اہل حدیث حضرات جس تقلید شخصی (فرد واحد کی کے اقوال کی پیروری ) کے مذمت کرتے ہوئے نہیں تھکتے وہ عملا احناف میں موجود نہیں اور تقلید شخصی (ایک مسلک کی پیروری) عملا موجود ہے جو اھل حدیث حضرات میں بھی عملا موجود ہے
میرا مضمون تفصیلا پھر پڑھ لیں
ضرور پڑھوں گا
لیکن اگر احناف تقلید شخصی کے قائل نہیں تو پھر اپنے آپ کو حنفی کیوں کہلاتے ہیں ؟؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
ضرور پڑھوں گا
لیکن اگر احناف تقلید شخصی کے قائل نہیں تو پھر اپنے آپ کو حنفی کیوں کہلاتے ہیں ؟؟
کسی مسلک کے نام سے نتائج کشید نہیں کرتے بلکہ اس مسلک کے فقہاء کی کتب کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور ساتھ میں اس مسلک کے پیروکاروں کا عملی منہج کا جائزہ لیا جاتا ہے
اگر آپ کے فہم کے مطابق چلنا ہے تو میں اہل حدیث کے نام کی وجہ سے مندرجہ ذیل نتائج کشید کر سکتا ہوں
1- اہل حدیث کے ہاں قرآن غالبا ثانوی حیثیت رکھتا ہے اسی لئيے ان کے نام میں حدیث کا لفظ تو ہے لیکن قرآن کا لفظ نہیں
2- اہل حدیث کے ہاں صحیح ، ضعیف اور موضوع حدیث میں کوئی فرق نہیں ، اسی لئيے نام میں کوئي وضاحت نہیں کے حدیث سے کیا مراد ہے
طوالت کی خوف سے باقی نتائج چھوڑ دیے گئے ہیں
(یہ میں نے معترض کے فہم کے مطابق الزامی جواب لکھا ہے )
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
کسی مسلک کے نام سے نتائج کشید نہیں کرتے بلکہ اس مسلک کے فقہاء کی کتب کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور ساتھ میں اس مسلک کے پیروکاروں کا عملی منہج کا جائزہ لیا جاتا ہے
اگر آپ کے فہم کے مطابق چلنا ہے تو میں اہل حدیث کے نام کی وجہ سے مندرجہ ذیل نتائج کشید کر سکتا ہوں
1- اہل حدیث کے ہاں قرآن غالبا ثانوی حیثیت رکھتا ہے اسی لئيے ان کے نام میں حدیث کا لفظ تو ہے لیکن قرآن کا لفظ نہیں
2- اہل حدیث کے ہاں صحیح ، ضعیف اور موضوع حدیث میں کوئی فرق نہیں ، اسی لئيے نام میں کوئي وضاحت نہیں کے حدیث سے کیا مراد ہے
طوالت کی خوف سے باقی نتائج چھوڑ دیے گئے ہیں
(یہ میں نے معترض کے فہم کے مطابق الزامی جواب لکھا ہے )
اسلام وعلیکم

میرے بھائی مسلک کا نام ہی اس کا منہج کی تر جمانی کرتا ہے چاہے آپ کتنا ہی جواز فراہم کرنے کی کوشش کر لیں کہ احناف تقلید شخصی کے قائل نہی -پر یہ مسلمہ امر ہے کہ تمام شرعی احکام میں احناف صرف امام ابو حنیفہ رھمللہ کی ہی پیروی کے قائل ہیں -جہاں تک امام ابو یوسف یا اابو محمّد کا امام ابو حنیفہ سے اختلاف کا تعلق ہے تو یہ شاگرد اور استاد کا معاملہ ہے -ورنہ امام ابو یوسف یا امام اابو محمّد میرے نزدیک غیر مقلد تھے

اہل حدیث سے متعلق آپ کے دونوں فہیم صحیح نہیں ہیں -

اہل حدیث قرآن و حدیث دونوں کو یکساں اہمیت دیتے ہیں- قرآن چوں کہ احکامات کو ضمنی طور پر بیان کرتا ہے اور حدیث اس کی تشریح کرتی ہے اس لئے نام اہل حدیث زیادہ بہتر ہے اور یہی نام ہمارے منھج کی سہی ترجمانی کرتا ہے -

آپ کا دوسرا فہم بھی غلط ہے -اہل حدیث کا ہان جتنی اہمیت صحیح حدیث کی ہے وہ شاید ہی کسی اور مسالک میں پائی جاتی ہو -بلکہ احناف تو حدیث کو پرکھنے کے معاملے میں کافی لا پرواہ ثابت ہوے ہیں -ان کی اکثر کتابوں میں ضعیف روایات کی بھرمار ہے -بہشتی زیور اور فضایل اعمال اس کی ایک واضح مثال ہے -

ویسے بھی صحیح روایت کو ہی حدیث کہا جاتا ہے -اگر روایت صحیح نہ ہو تو وہ حقیقی معنوں میں حدیث نہیں کہلاے گی -

وسلام
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اسلام وعلیکم

میرے بھائی مسلک کا نام ہی اس کا منہج کی تر جمانی کرتا ہے چاہے آپ کتنا ہی جواز فراہم کرنے کی کوشش کر لیں کہ احناف تقلید شخصی کے قائل نہی -پر یہ مسلمہ امر ہے کہ تمام شرعی احکام میں احناف صرف امام ابو حنیفہ رھمللہ کی ہی پیروی کے قائل ہیں -جہاں تک امام ابو یوسف یا اابو محمّد کا امام ابو حنیفہ سے اختلاف کا تعلق ہے تو یہ شاگرد اور استاد کا معاملہ ہے -ورنہ امام ابو یوسف یا امام اابو محمّد میرے نزدیک غیر مقلد تھے
چلیں میں کوئی جواز پیش نہیں کرتا مجھے ایک حنفی دکھادیں جس نے ہر شرعی معاملہ میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کی ہو ۔ امام ابو یوسف اور امام ابو محمد رحمہما اللہ کو بھی چھوڑ دیتے ہیں باقی احناف میں سے مثال دکھا دیں

اہل حدیث سے متعلق آپ کے دونوں فہیم صحیح نہیں ہیں
یہ میرا فہم نہیں تھا میں پچھلی پو سٹ میں وضاحت کر چکا ہوں
(یہ میں نے معترض کے فہم کے مطابق الزامی جواب لکھا ہے )

اہل حدیث قرآن و حدیث دونوں کو یکساں اہمیت دیتے ہیں- قرآن چوں کہ احکامات کو ضمنی طور پر بیان کرتا ہے اور حدیث اس کی تشریح کرتی ہے اس لئے نام اہل حدیث زیادہ بہتر ہے اور یہی نام ہمارے منھج کی سہی ترجمانی کرتا ہے -

آپ کا دوسرا فہم بھی غلط ہے -اہل حدیث کا ہان جتنی اہمیت صحیح حدیث کی ہے وہ شاید ہی کسی اور مسالک میں پائی جاتی ہو -بلکہ احناف تو حدیث کو پرکھنے کے معاملے میں کافی لا پرواہ ثابت ہوے ہیں -ان کی اکثر کتابوں میں ضعیف روایات کی بھرمار ہے -بہشتی زیور اور فضایل اعمال اس کی ایک واضح مثال ہے -

ویسے بھی صحیح روایت کو ہی حدیث کہا جاتا ہے -اگر روایت صحیح نہ ہو تو وہ حقیقی معنوں میں حدیث نہیں کہلاے گی -
یہاں بھی آپ نے عملا ثابت کرنا چاہا کہ اہل حدیث کے نام سے کیا مراد ہے اور میں بھی یہی کہ رہا ہوں کہ عملا دیکھیں احناف جو تقلید شخصی کرتا ہے وہ کون سی تقلید ہے (ایک امام کے ہر قول کی تقلید یا ایک مسلک کی تقلید )
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
جناب بڑی علمی بحث چل رہی ہے ماشاء اللہ۔ میرا سوال صرف یہ ہے کہ جب صاحبین بھی امام صاحب کے مقلد ہی ہیں تو ان کی تقلید کی جانا بے شک دو تہائی مسائل ہی میں کیوں نہ ہو، اس کے کرنے والے کو پھر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ہی کا مقلد نہیں بناتی؟

کہ تقلید یہ ان دو کی کرتا ہے لیکن وہ دو امام ابوحنیفہ کے مقلد ہیں اصول میں۔ تو بات پھر وہیں آگئی۔

دوسری بات یہ ہے کہ اگر ہم اپ کی بات مان لیں جو کہ بظاہر عملا نظر بھی آتی ہے کہ عملا احناف "تقلید شخصی" نہیں بلکہ "تقلید تین شخصی" کرتے ہیں ، تو چلیں دائرہ تھوڑا سا وسیع تو ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اس سہ فریقی تقلید کے لیے اب کیا دلیل ہو گی ؟؟

بات تو پھر وہیں کی وہیں آ جاتی ہے ، کہ یہ تین ہی کیوں؟؟ معین کیے جائیں ! بس اسی تعیین کا سارا جھگڑا ہے ، ایک کی ہو تین کی ہو یا تیس کی ہو۔ اور شوافع کے ہاں بھی پھر ایک سے زیادہ ہوں گے علی ہذا القیاس۔ لیکن ان سارے مذاہب میں سے پھر کون سے ۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ ایک سادہ مسلمان پر واجب ہیں اور کس دلیل سے؟؟

باقی اہلحدیثوں میں علماء میں یہ ضرور ہے کہ وہ فتوی دیتے ہوئے مزہب کی رعایت نہیں کرتے اور نہ ہی پہلے اپنا مذہب ذہن میں بنا رکھتے ہیں۔ نصوص سے راہنمائی لیتے ہیں اور اقوال علماء کو سامنے رکھتے ہیں بلا تعصب۔ پھر جو حق واضح ہو عمل کرتے ہیں

چند ٹوٹی پھوتی سی باتیں جو اتنا لمبا سا تھریڈ پڑھ کر ذہن میں آئی تھیں وہ کر دیں ، علم کے معیار پر پوری نہ بھی اتریں تو براہ کرم جواب دیجئے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ والسلام
 
Top