• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تلقین قبول کرنا: مفسر جرح یا غیر مفسر؟

شمولیت
ستمبر 16، 2017
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
9
السلام عليكم ورحمةاللّٰه وبركاته،

جرح کے الفاظ میں "تلقین قبول کرنا" سے کیا مراد ہے؟ کیا یہ الفاظ جرح مفسر ہے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
السلام عليكم ورحمةاللّٰه وبركاته،
جرح کے الفاظ میں "تلقین قبول کرنا" سے کیا مراد ہے؟ کیا یہ الفاظ جرح مفسر ہے؟
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ ایسے راوی کے بارے بولے جاتے ہیں ، جو حدیث بیان کرتے ہوئے لقمہ لے لیا کرتا تھا ، یعنی کسی نے کہا آپ کی یہ حدیث اس طرح ہے ، تو اس کی بات مان لی۔
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسے خود حدیث یاد نہیں ، بلکہ دوسروں کے پیچھے لگ جاتا ہے ۔
یہ جرح مفسر ہے ، کیونکہ اس میں جرح کا سبب بالکل واضح ہے ، بلکہ یہ خود سبب ہے جو جرح کا باعث بنا ۔ ایسے راوی کی روایت قابل قبول نہیں ۔
البتہ جس راوی پر یہ الزام ہو ، اس کی تحقیق کرنا ضروری ہے ، ممکن ہے الزام درست نہ ہو ، یا ممکن ہے کسی اور چیز کو تلقین سمجھ لیا گیا ہو ۔ وغیرہ ۔
 
شمولیت
ستمبر 16، 2017
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
9
السلام عليكم ورحمة اللہ وبركاته،

دراصل ایک کتاب میرے نظر سے گزری جس کا نام مولف "فیصل خان" نے رکھا ہے "نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کے مسئلہ پر غیر مقلد زبیر علی علیزئی اور ارشاد الحق اثری کے اعتراضات کا علمی محاسبہ"

اس کے صفحہ نمبر ۱۰۳ پر لکھا ہے کہ

"سماک بن حرب پر امام المحدثین نسائی رح کی مفسر جرح موجود ہے- امام نسائی رح سماک کے بارے میں لکھتے ہیں-

(۱) لیس بالقوی وکان یقبل التلقین (السنن المجتبیٰ رقم:۵٦٨٠)

(۲) ليس ممن يعتمد اذا انفرد بالحديث لا نه كان يقبل التلقين (السنن الكبرىٰ رقم:۸۵)

پھر جناب لکھتے ہیں:

"محدثین کرام کا یہ اصول ہے کہ ایک طرف جمع غفیر علماء محدثین کرام کی تعدیل ہو مگر جرح مفسر ہی مانی جائے گی اور اسے قبول کیا جائے گا-" (صفحہ:۱۰٤)

اس پر جواب مطلوب ہے- رہنمائی فرماۓ-


[نوٹ: مذکورہ کتاب میں سے من وعن نقل کرنے کی کوشش کی گئی ہے- کتاب کے نام میں شیخ زبیر علی زئی (رحمه اللہ) کا نام اسی طرح لکھا ہے یعنی "زبیر علی علیزئی" اور امام نسائی(رحمه اللہ) کے نام کے ساتھ "رح" (اگرچہ میں خود رح اب وغیرہ لکھنا پسند نہیں کرتا]
 
شمولیت
ستمبر 16، 2017
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
9
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ ایسے راوی کے بارے بولے جاتے ہیں ، جو حدیث بیان کرتے ہوئے لقمہ لے لیا کرتا تھا ، یعنی کسی نے کہا آپ کی یہ حدیث اس طرح ہے ، تو اس کی بات مان لی۔
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسے خود حدیث یاد نہیں ، بلکہ دوسروں کے پیچھے لگ جاتا ہے ۔
یہ جرح مفسر ہے ، کیونکہ اس میں جرح کا سبب بالکل واضح ہے ، بلکہ یہ خود سبب ہے جو جرح کا باعث بنا ۔ ایسے راوی کی روایت قابل قبول نہیں ۔
البتہ جس راوی پر یہ الزام ہو ، اس کی تحقیق کرنا ضروری ہے ، ممکن ہے الزام درست نہ ہو ، یا ممکن ہے کسی اور چیز کو تلقین سمجھ لیا گیا ہو ۔ وغیرہ ۔
جزاك الله خيراً شيخ @خضر حیات صاحب
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اس کے صفحہ نمبر ۱۰۳ پر لکھا ہے کہ

"سماک بن حرب پر امام المحدثین نسائی رح کی مفسر جرح موجود ہے- امام نسائی رح سماک کے بارے میں لکھتے ہیں-

(۱) لیس بالقوی وکان یقبل التلقین (السنن المجتبیٰ رقم:۵٦٨٠)

(۲) ليس ممن يعتمد اذا انفرد بالحديث لا نه كان يقبل التلقين (السنن الكبرىٰ رقم:۸۵)

پھر جناب لکھتے ہیں:

"محدثین کرام کا یہ اصول ہے کہ ایک طرف جمع غفیر علماء محدثین کرام کی تعدیل ہو مگر جرح مفسر ہی مانی جائے گی اور اسے قبول کیا جائے گا-" (صفحہ:۱۰٤)

اس پر جواب مطلوب ہے- رہنمائی فرماۓ-
یہ اصول درست ہے کہ جرح و تعدیل میں اختلاف کےوقت جرح مفسر، تعدیل پر مقدم ہوتی ہے ۔
سماک بن حرب کے متعلق تمام اقوال میرے سامنےنہیں ، شیخ زبیر صاحب کے بعد شیخ کفایت اللہ سنابلی صاحب نے بھی اس پر تفصیل سے لکھا ہے ، ان کی تحریر دیکھ لیں ۔
ازالۃ الکرب عن توثیق سماک بن حرب
 
Last edited:
Top