• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تلمیذ بھائی کے سوالوں کا جواب

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
پہلا سوال
1- کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ کبھی اہل حدیث مسلک کے علماء نے اہل حدیث کے اکابریں کے فہم سے اختلاف کرکے ایسا فتوے دیے ہوں جو غیر اہل حدیث اکابر کے فہم کے مطابق ہوں ۔ اگر ایسا ہے تو حوالاجات مطلوب ہیں ورنہ آپ کی بات صرف نعرہ کہلائے گي عملا آپ حضرات بھی اپنے اکابرین کے فہم کے خلاف نہیں چلتے
مجتہدین میں کوئی بٹوارہ نہیں۔مذاہب اربعہ کے مجتہدین اہل حدیث کے بھی امام اور مجتہد ہیں۔آئمہ حدیث بخاری مسلم ۔ابو داؤد۔ترمذی۔ابن خذیمہ۔ابن جریر طبری۔ابو عبد الرحمٰن۔اوزاعی۔ابو یوسف محمد۔یہ سب اہل حدیث کے مجتہد ہیں۔البتہ حق کسی میں محصور نہیں۔نہ کسی کو مقام نبوت ملا ہے۔نہ مقام عصمت حاصل ہے۔عظیم وسیع علم کے باجود غلطی ممکن بھی ہے۔اور واقعہ بھی اس لئے کسی کے تمام اجتہادات واجب القبول نہیں ہوسکتے ۔اور نہ واجب الاتباع ۔
اجتہاد کسی عالم کا ہو اسے کتاب وسنت پرپیش کرنا چاہیے۔اگرکتاب و سنت میں صراحت موجود نہ ہو عام کو کسی کے اجتہاد کا پابند نہ کیجئے۔جس پر حسب مصالح حل کرے۔اس پرکوئی ملامت اور ضیق نہ ہونی چاہیے۔
بحرحال علماء کی طرف رجوع کریں گے۔ انہیں عادت ڈالنی ہے کہ مشہور مجتہدین یا متعارف فقہوں کی بجائے شریعت کتاب وسنت کے نام سے مسائل دریافت کریں۔اورعلماء اپنی صوابدید کے مطابق جواب دیں۔اگر مقلد قرآن وسنت کے خلاف مسائل چھوڑنے پر آمادہ ہوجائے تو یہ تقلید جہل برداشت اور مناسب ترین صورت ہے ۔میاں صاحب۔ حافظ ابن قیم نے اسے گوارہ فرمایا ہے۔تجربہ کی بناء پرضروری استفتا مخصوص فقہوں کی بجائے شریعت کی بنا پر کرنی چاہیے۔میاں صاحب نے معیار کے اس مقام میں یہ شرع فرمادی تھی۔
شیخ الحدیث اسمعیل سلفی رحمہ اللہ
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
دوسرا سوال سے پہلے امام ابن تیمیہ کا حوالہ جس میں انہوں نے کبھی ایک مسلک کے اکابر کی پیروی اور کبھی دوسرے مسلک کے اکابر کی پیروی کو خواہش کی وجہ سے بالاجماع غلط کہا ہے

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ایک فتوی میں لکھتے ہیں
يَكُونُونَ فِي وَقْتٍ يُقَلِّدُونَ مَنْ يُفْسِدُهُ وَفِي وَقْتٍ يُقَلِّدُونَ مَنْ يُصَحِّحُهُ بِحَسَبِ الْغَرَضِ وَالْهَوَى وَمِثْلُ هَذَا لَا يَجُوزُ بِاتِّفَاقِ الْأُمَّةِ

اس قسم کے لوگ ایک وقت میں اس کی تقلید کرتے ہیں جو نکاح کو فاسد قرار دیتا ہے اور دوسرے وقت میں اس کی جو اس کو درست قرار دیتا ہے اپنی خواہش کی وجہ سے ۔ اوراس طرح کا عمل باتفاق علماء نہ جائز ہے

وَنَظِيرُ هَذَا أَنْ يَعْتَقِدَ الرَّجُلُ ثُبُوتَ " شُفْعَةِ الْجِوَارِ " إذَا كَانَ طَالِبًا لَهَا وَيَعْتَقِدَ عَدَمَ الثُّبُوتِ إذَا كَانَ مُشْتَرِيًا ; فَإِنَّ هَذَا لَا يَجُوزُ بِالْإِجْمَاعِ

اس کی نظیر یہ ہے کہ ایک شخص جب خود طالب شفعہ ہو تو پڑوسی کے لئیے حق شفعہ کا اعتقاد رکھے(امام ابو حنیفہ کی فقہ میں پڑوسی کو حق شفعہ ہے) اور جب مشتری ہو تو اس کے ثابت ہونے کا اعتقاد نہ رکھے (امام شافعی کی فقہ میں پڑوسی کو حق شفعہ نہیں ) تو یہ باجماع ناجائز ہے ۔
علماء احناف بھی تقلید شخصی کے قائل اسی لئیے ہیں تاکہ خواہش پرستی کو روکا جاسکے ۔ ورنہ ایک مجتھد یا متبحرعالم اگر کسی مسئلہ میں دوسرے مسلک میں حق دیکھتا ہے تو اس دوسرے مسلک کے اختیار کرنے میں کوئی قباحت نہیں تفصیل کے لئیے تقلید کی شرعی حیثیت از محترم تقی عثمانی
اب میرا سوال
کیا تن آسانی کے لئیے دوسرے مسلک کے اکابریں کے فتوی پر عمل کیا جاسکتا ہے ؟

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بالکل بجا فرمایا کہ محض تن آسانی کے لیے کسی ایک امام کے قول کو چھوڑ کر حالانکہ وہ دلیلوں کی بنیاد پر راجح ہو دوسرے امام کے قول کو اختیار کرنا قطعا جائز نہیں۔اور نہ ہی کسی مومن سے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ دین کے معاملہ میں اس طرح کا طرز عمل اپنائے گا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی جان لینا ضروری ہے کہ کسی امام کے قول کا قرآن وسنت کی دلیلوں کے خلاف ثابت ہو جانے کے باوجود محض اس کے مقلد ہونے کی وجہ سے چپکے رہنا بھی جائز نہیں ۔امام ابن تیمیہ کے اس قول پر بھی غور کریں:
الفتاوى الكبرى لابن تيمية (5/ 95)
وَأَمَّا إذَا تَبَيَّنَ لَهُ مَا يُوجِبُ رُجْحَانَ قَوْلٍ عَلَى قَوْلِ إمَّا بِالْأَدِلَّةِ الْمُفَصَّلَةِ إنْ كَانَ يَعْرِفُهَا وَيَفْهَمُهَا وَإِمَّا بِأَنْ تَرَى أَحَدَ رَجُلَيْنِ أَعْلَمَ بِتِلْكَ الْمَسْأَلَةِ مِنْ الْآخَرِ أَوْ هُوَ أَتْقَى لِلَّهِ فِيمَا يَقُولُ فَيَرْجِعُ عَنْ قَوْلٍ إلَى قَوْلٍ لِمِثْلِ هَذَا فَهَذَا يَجُوزُ بَلْ يَجِبُ.
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
مجتہدین میں کوئی بٹوارہ نہیں۔مذاہب اربعہ کے مجتہدین اہل حدیث کے بھی امام اور مجتہد ہیں۔آئمہ حدیث بخاری مسلم ۔ابو داؤد۔ترمذی۔ابن خذیمہ۔ابن جریر طبری۔ابو عبد الرحمٰن۔اوزاعی۔ابو یوسف محمد۔یہ سب اہل حدیث کے مجتہد ہیں۔البتہ حق کسی میں محصور نہیں۔نہ کسی کو مقام نبوت ملا ہے۔نہ مقام عصمت حاصل ہے۔عظیم وسیع علم کے باجود غلطی ممکن بھی ہے۔اور واقعہ بھی اس لئے کسی کے تمام اجتہادات واجب القبول نہیں ہوسکتے ۔اور نہ واجب الاتباع ۔
اجتہاد کسی عالم کا ہو اسے کتاب وسنت پرپیش کرنا چاہیے۔اگرکتاب و سنت میں صراحت موجود نہ ہو عام کو کسی کے اجتہاد کا پابند نہ کیجئے۔جس پر حسب مصالح حل کرے۔اس پرکوئی ملامت اور ضیق نہ ہونی چاہیے۔
بحرحال علماء کی طرف رجوع کریں گے۔ انہیں عادت ڈالنی ہے کہ مشہور مجتہدین یا متعارف فقہوں کی بجائے شریعت کتاب وسنت کے نام سے مسائل دریافت کریں۔اورعلماء اپنی صوابدید کے مطابق جواب دیں۔اگر مقلد قرآن وسنت کے خلاف مسائل چھوڑنے پر آمادہ ہوجائے تو یہ تقلید جہل برداشت اور مناسب ترین صورت ہے ۔میاں صاحب۔ حافظ ابن قیم نے اسے گوارہ فرمایا ہے۔تجربہ کی بناء پرضروری استفتا مخصوص فقہوں کی بجائے شریعت کی بنا پر کرنی چاہیے۔میاں صاحب نے معیار کے اس مقام میں یہ شرع فرمادی تھی۔
شیخ الحدیث اسمعیل سلفی رحمہ اللہ
ایک تو آپ نے میرے تھریڈ کے محتلف بخرے کردیے ۔ پتا نہیں کیا مقصد ہے ؟
میں نے کہا تھا
صرف خوش کن نعروں سے کام نہیں چلتا ، ان پر عمل بھی ہونا چاہئیے ۔
اگر واقعی آپ حضرات اس بات کے قائل ہیں

تو یہاں میرے دو سوالات ہیں

پہلا سوال
1- کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ کبھی اہل حدیث مسلک کے علماء نے اہل حدیث کے اکابریں کے فہم سے اختلاف کرکے ایسا فتوے دیے ہوں جو غیر اہل حدیث اکابر کے فہم کے مطابق ہوں ۔ اگر ایسا ہے تو حوالاجات مطلوب ہیں ورنہ آپ کی بات صرف نعرہ کہلائے گي عملا آپ حضرات بھی اپنے اکابرین کے فہم کے خلاف نہیں چلتے
آپ نے پھر قول ہی ذکر کیا جب کہ میں عملا کی بات کی تھی
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ صاحب سے ہمارا سوال ہے کہ تن آسانی کے لئے دوسرے مسالک پر عمل کو آپ کیسا سمجھتے ہیں؟؟؟
ایک عامی تن آسانی یعنی اپنی خواہش پرستی کے لئیے دوسرے مسلک کے مجتھد پر عمل کرے گا تو میں اس کو ناجائز عمل سمجھتا ہوں
اور یہی امام ابن تیمیہ کی رائے ہے
يَكُونُونَ فِي وَقْتٍ يُقَلِّدُونَ مَنْ يُفْسِدُهُ وَفِي وَقْتٍ يُقَلِّدُونَ مَنْ يُصَحِّحُهُ بِحَسَبِ الْغَرَضِ وَالْهَوَى وَمِثْلُ هَذَا لَا يَجُوزُ بِاتِّفَاقِ الْأُمَّةِ

اس قسم کے لوگ ایک وقت میں اس کی تقلید کرتے ہیں جو نکاح کو فاسد قرار دیتا ہے اور دوسرے وقت میں اس کی جو اس کو درست قرار دیتا ہے اپنی خواہش کی وجہ سے ۔ اوراس طرح کا عمل باتفاق علماء نا جائز ہے
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بالکل بجا فرمایا کہ محض تن آسانی کے لیے کسی ایک امام کے قول کو چھوڑ کر حالانکہ وہ دلیلوں کی بنیاد پر راجح ہو دوسرے امام کے قول کو اختیار کرنا قطعا جائز نہیں۔اور نہ ہی کسی مومن سے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ دین کے معاملہ میں اس طرح کا طرز عمل اپنائے گا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی جان لینا ضروری ہے کہ کسی امام کے قول کا قرآن وسنت کی دلیلوں کے خلاف ثابت ہو جانے کے باوجود محض اس کے مقلد ہونے کی وجہ سے چپکے رہنا بھی جائز نہیں ۔امام ابن تیمیہ کے اس قول پر بھی غور کریں:
متفق ۔ اور یہی بات علماء احناف نے کہی ہے ۔ حوالہ کے لئیے دیکھیں تقلید کی شرعی حیثیت از تقی عثمانی صاحب (یہی بات آپ کو اس کتاب میں وہاں ملے گي جہاں محترم تقی عثمانی صاحب نے متبحر عالم کی تقلید سے متعلق بحث کی ہے )
تو یہ نکتہ اتفاق ہی ہوا نہ کہ نکتہ اختلاف
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
متفق ۔ اور یہی بات علماء احناف نے کہی ہے ۔ حوالہ کے لئیے دیکھیں تقلید کی شرعی حیثیت از تقی عثمانی صاحب (یہی بات آپ کو اس کتاب میں وہاں ملے گي جہاں محترم تقی عثمانی صاحب نے متبحر عالم کی تقلید سے متعلق بحث کی ہے )
تو یہ نکتہ اتفاق ہی ہوا نہ کہ نکتہ اختلاف
تو پھر رجوع امت کے اکابرین کی طرف ہونے چاہیے نہ کہ صرف اپنے ہی مسلک کے اکابریں کی طرف۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تو پھر رجوع امت کے اکابرین کی طرف ہونے چاہیے نہ کہ صرف اپنے ہی مسلک کے اکابریں کی طرف۔
یہاں آپ دو بحثیں غلط ملط کر رہے ہیں
تقلید شخصی تو عامی کرتا ہے اور اس کو ہمیشہ ایک مسلک کے اکابر کی پیروی کرنی چاہئيے اگر آپ اس سے متفق نہیں تو پھر آپ ایسے شخص کے معتلق کیا کہتے ہیں جو ایک شخص سردی کے موسم میں اگر اس کا خون نکل آیا تو امام ابو حنیفہ کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا اور امام شافعی کے نذدیک نہیں ٹوٹا تو تن آسانی کے لئیے امام شافعی کے فتوی پر عمل کرتا ہے اور کچھ دیر بعد اگر اس نے کسی عورت کو چھو لیا تو امام شافعی کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا جب کہ امام ابو حنیفہ کے نذدیک برقرار ہے تو امام ابو حنیفہ کے فتوی پر عمل کرتا ہے ۔ ایسے شخص کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے
باقی رہ گئے مبتحر عالم تو اس کے متعلق تقی عثمانی صاحب کا اقتباس پڑہیں


بہر حال علماء اصول کے مذکورہ بالا تصریحات کی روشنی میںایک متبحر عالم اگر کسی مسئلہ کے تمام پہلوں اور ان کے دلائل کے احاطہ کرنے کےبعد کم از کم اس مسئلہ میں اجتھاد کے درجہ تک پہنچ گيا ہو (خواہ وہ پوری شریعت میں مجتھد نہ ہو )تو وہ یہ فیصلہ کرسکتا ہے کہ میرے امام مجتھد کا مسلک فلاں صحیح حدیث کے خلاف ہے ایسے موقع پر اس کے لئیے ضروری ہوگا وہ امام کے قول کو چھوڑ کر حدیث پر عمل کرے
تقلید کی شرعی حیثیت صفحہ 104
اس کے بعد بطور حوالہ تقی عثمانی صاحب نے رشید احمد صاحب اور اشرف علی تھانوی صاحب کے حوالہ جات ذکر کیے ہیں جو اسی بات کو ثابت کرتے ہیں
اب مفتی یا متبحر عالم کے لئیے دلائل کی روشنی میں دوسرے مسلک کے فتوی کے عمل کو ہم بھی جائز کہتے اور آپ بھی۔
عامی کے لئیے خواہش پرستی کی وجہ سے ہر مسلک کے اکابر کے فتووں پر عمل کرنے کے ہم ناجائز کہتے ہیں اور آپ بھی
تو نکتہ اتفاق ہو گيا ۔
اب میرے سوال کا جواب مطلوب ہے
کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ کبھی اہل حدیث مسلک کے علماء نے اہل حدیث کے اکابریں کے فہم سے اختلاف کرکے ایسا فتوے دیے ہوں جو غیر اہل حدیث اکابر کے فہم کے مطابق ہوں ۔ اگر ایسا ہے تو حوالاجات مطلوب ہیں ورنہ آپ کی بات صرف نعرہ کہلائے گي عملا آپ حضرات بھی اپنے اکابرین کے فہم کے خلاف نہیں چلتے
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
عامی آپ کے یہاں بھی امام ابو حنیفہ کا مقلد نہیں ہوتا ۔ عامی ہمیشہ مفتی کے فتوی کی اتباع کرتا ہے ۔ اس کی رسائی تو امام تک ہوتی ہی نہیں۔ اصل مسئلہ ان علماء کا ہے جو عامی کی رہنمائی کی ذمہ داری ادا کرتے ہیں ۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ ان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ دین کے کسی مسئلہ میں اپنے آپ کو کسی خاص مسلک سے باندھ کر رکھیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ فتوی دیتے وقت سارے مسالک کے فتووں کا تجزیہ کریں اور جس مسلک کی دلیل قوی ہو اس کے مطابق فتوی دیں۔
دوسری بات یہ کہ کسی مسئلہ میں مسلک کے خلاف دلیل کا معلوم ہوجانا ایک چیز ہے اور کسی مسئلہ کے لیے دلائل معلوم کرکے ان کا تجزیہ کرنا دوسری چیز ، مقلدین سے ہمارے اختلاف کی بنیاد یہ ہے کہ ان کے یہاں یہ دوسرا طرز عمل نہیں پایا جاتا ۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
عامی آپ کے یہاں بھی امام ابو حنیفہ کا مقلد نہیں ہوتا ۔ عامی ہمیشہ مفتی کے فتوی کی اتباع کرتا ہے ۔ اس کی رسائی تو امام تک ہوتی ہی نہیں۔ اصل مسئلہ ان علماء کا ہے جو عامی کی رہنمائی کی ذمہ داری ادا کرتے ہیں ۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ ان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ دین کے کسی مسئلہ میں اپنے آپ کو کسی خاص مسلک سے باندھ کر رکھیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ فتوی دیتے وقت سارے مسالک کے فتووں کا تجزیہ کریں اور جس مسلک کی دلیل قوی ہو اس کے مطابق فتوی دیں۔
دوسری بات یہ کہ کسی مسئلہ میں مسلک کے خلاف دلیل کا معلوم ہوجانا ایک چیز ہے اور کسی مسئلہ کے لیے دلائل معلوم کرکے ان کا تجزیہ کرنا دوسری چیز ، مقلدین سے ہمارے اختلاف کی بنیاد یہ ہے کہ ان کے یہاں یہ دوسرا طرز عمل نہیں پایا جاتا ۔
میں نے ایک تھریڈ بنایا تھا "تقلید شخصی و نکتہ اتفاق " آپ نے اس تھریڈ میں جو اعتراضات کیے اس پر آپ نے ایک الگ تھریڈ بنایا ۔ میں نے اس میں جب کچھ سوالات کیے تو آپ نے میرے سوالات کے جوابات کے لئيے ایک الگ تھریڈ بنایا "تلمیذ بھائی کے سوالوں کے جواب "
اب یہاں جواب دینے کے بجاے اعتراضات اور بغیر دلیل کے دعوے کردیے ۔ جب آپ نے میرے سوالوں کے جوابات کے لئیے تھریڈ بنایا تو جوابات دینے چاہئیے تھے ۔ نہیں تو الگ تھرید بنانے کا مقصد فوت ہو گيا
میں اپنے سوالات پھر پیش کرتا ہوں
پہلا سوال
1- کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ کبھی اہل حدیث مسلک کے علماء نے اہل حدیث کے اکابریں کے فہم سے اختلاف کرکے ایسا فتوے دیے ہوں جو غیر اہل حدیث اکابر کے فہم کے مطابق ہوں ۔ اگر ایسا ہے تو حوالاجات مطلوب ہیں ورنہ آپ کی بات صرف نعرہ کہلائے گي عملا آپ حضرات بھی اپنے اکابرین کے فہم کے خلاف نہیں چلتے
اگر یہ صرف نعرہ نہیں تو مجھے آپنی کتب سے کچھ فتوے دکھادیں جہاں مسلک غیر اہل حدیث کے اکابریں کے فہم کے مطابق فتاوی ہوں ۔ تھریڈ منطقی انجام کو پہنچ جائے گا
مین نے دوسرا سوال کیا تھا
اب میرا سوال
کیا تن آسانی کے لئیے دوسرے مسلک کے اکابریں کے فتوی پر عمل کیا جاسکتا ہے ؟
اس کی مثال دوبارہ عرض کردیتا ہوں
آپ ایسے شخص کے معتلق کیا کہتے ہیں جو شخص سردی کے موسم میں اگر اس کا خون نکل آیا تو امام ابو حنیفہ کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا اور امام شافعی کے نذدیک نہیں ٹوٹا تو تن آسانی کے لئیے امام شافعی کے فتوی پر عمل کرتا ہے اور کچھ دیر بعد اگر اس نے کسی عورت کو چھو لیا تو امام شافعی کے نذدیک وضو ٹوٹ گيا جب کہ امام ابو حنیفہ کے نذدیک برقرار ہے تو امام ابو حنیفہ کے فتوی پر عمل کرتا ہے ۔ ایسے شخص کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے
 
Top