• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تم ہمارا راستہ روکو گے…؟

بیبرس

رکن
شمولیت
جون 24، 2014
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
69
پوائنٹ
43
تم ہمارا راستہ روکو گے…؟


محمد بن ابی عامر المنصور ہماری تاریخ کے ناقابل فراموش کردار:

اندلس میں مملکت عامریہ کے حکمران

جنہوں نے نصاریٰ کے خلاف 54معرکوں کی قیادت کی اور کسی جنگ میں شکست نہیں کھائی۔

ایک بار اندلس کے شمال میں نصاریٰ کے خلاف جہاد کے دوران جاتے ہوئے ان کے راستوں میں دو پہاڑوں کے درمیان ایک تنگ وادی پڑتی تھی ، اسے عبور کر کے وہ جہاد کیلئے گئے ۔نصاریٰ نے اس تنگ وادی میں کمین لگا کر ان کی واپسی کا راستہ بند کر دیا ،جب ابو عامر المنصور اپنی فوج کے ساتھ واپس پلٹے تو واپسی کا راستہ بند پایا ،تنگ وادی نصاریٰ فوجیوں سے بھری پڑی تھی۔ المنصور نے بس اتنا کیا کہ دوبارہ شمال کا رخ کیا اور وہاں نصاریٰ کے شہروں میں سے ایک شہر پر قبضہ کر لیا، اس کے باسیوں کو وہاں سے نکال دیا اور اسے اپنے معسکر میں تبدیل کر دیا ، گھروں کو اپنے سپاہیوں پر تقسیم کیا اور قلعہ بند ہو کر وہاں رہنے لگے ۔ اس شہر کو اپنا مرکز بنا کر وہاں سے مختلف عسکری کاروائیوں کی قیادت کرنے لگے، وہاں سے نصاریٰ ریاستوں کی جانب اپنے فوجی دستے بھیجتے، غنائم حاصل کر کے ان کے جنگجو مردوں کو قتل کر کے ان مقتولین کو اس وادی میں پھینک دیتے۔

نصاریٰ ان سے شدید تنگ آگئے اور انھوں نے ابو عامر المنصور کو پیشکش کی کہ وہ ان کی واپسی کا راستہ کھولنے کیلئے تیار ہیں اور وہ جہاں سے آیا ہے وہاں واپس چلا جائے ، المنصور نے اس پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ، اور انھیں جواب دیا کہ اس سے پہلے وہ ہر سال دو مرتبہ گرمی اور سردی میں جہاد کیلئے آتا تھا ، اس سال اس کا ارادہ ہے کہ پورا سال یہیں ٹھہر کر جہاد کرے تاکہ اسے دوسری بار آنا نہ پڑے ، اور یہ علاقہ گرمی و سردی میں اس کے جہاد کا مرکز بن جائے بجائے اس کے کہ وہ قرطبہ جائے اور وہاں سے پھر دوبارہ آئے۔

نصاری ٰ کے سامنے المنصور کو واپسی کیلئے راضی کرنے کے سوا کوئی اور چارہ کار نہیں تھا، انھوں نے اس سے صلح کی کوشش کی ، بہت سا مال و دولت پیش کیا ، اور اس مال کو لےجانے کیلئے جانور دئیے ابو عامر المنصور نے صلح کرنے سے انکار کیا اور مال و دولت قبول کر کے اپنے لشکر سمیت بحفاظت فاتح و کامران واپس لوٹ آیا۔


ابن الأثير: الكامل في التاريخ.
 
Top