• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توبہ کی قبولیت کا قانون!

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


توبہ کی قبولیت کا قانون!
إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍ فَأُولَٰئِكَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴿١٧﴾ وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴿١٨﴾
ہاں یہ جان لو کہ اللہ پر توبہ کی قبولیت کا حق اُنہی لوگوں کے لیے ہے جو نادانی کی وجہ سے کوئی برا فعل کر گزرتے ہیں اور اس کے بعد جلدی ہی توبہ کر لیتے ہیں ایسے لوگوں پر اللہ اپنی نظر عنایت سے پھر متوجہ ہو جاتا ہے اور اللہ ساری باتوں کی خبر رکھنے والا اور حکیم و دانا ہے مگر توبہ اُن لوگوں کے لیے نہیں ہے جو برے کام کیے چلے جاتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت وقت آ جاتا ہے اُس وقت وہ کہتا ہے کہ اب میں نے توبہ کی، اور اسی طرح توبہ اُن کے لیے بھی نہیں ہے جو مرتے دم تک کافر رہیں ا یسے لوگوں کے لیے تو ہم نے درد ناک سزا تیار کر رکھی ہے۔
قرآن ، سورت النساء ، آیت نمبر 18-17
انسان سے گناہ کا صدور ہو جا نا کوئی اچنبھے کی بات نہیں بسا اوقات ایک انسان پوری کوشش کے باوجود اپنے نفس یا شیطان کے نرغے میں آ ہی جاتا ہے گناہ کے بعد انسان یا تو نادم ہو کر اللہ تعالٰی سے اپنے کیے ہوئے گناہ کی معافی طلب کرتا ہے یا پھر گناہوں پر مصر ہو کر تکبر کا مظاہرہ کرتا ہےمندرجہ بالا آیات میں اللہ تعالٰی نے توبہ کے قبول ہونے یا نہ ہونے کی وضاحت کی ہے اگر کہا جائے کہ یہ آیات توبہ کی قبولیت کا قانون بیان کرنے کے لیے کافی ہیں تو بے جا نہ ہوگا اللہ تعالٰی نے ان دو آیتوں میں دوطرح کے لوگوں کی توبہ کا تذکرہ فرمایا ہے اب ہم ان آیات کا مختصر تجزیہ پیش کرنا چاہیں گے۔
پہلی آیت کا مختصر تجزیہ(گناہگاروں کی توبہ)
إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذِينَ اللہ تعالٰی کی یہ بہت بڑی مہربانی اور شفقت ہے کہ وہ ایک انسان کو گناہ کے صدور کے فورا بعد پکڑ نہیں لیتا بلکہ اس کو کچھ دیر مہلت دیتا ہے تاکہ اسے اپنے برے رویہ کا بخوبی علم ہو سکے اور اپنے آپ کو غلط راہ سے ہٹا کر سیدھی راہ پر لگانے کی کوشش کرے یہی وجہ ہے کہ اس آیت میں بھی اللہ تعالٰی نے سب سے پہلےان گناہگاروں کےلیے جو نادانی یا جہالت کی بناء پر کو ئی گناہ کر بیٹھتے ہیں اپنے برے فعل کے انجام میں کسی وعید یا سزا کا نہیں بلکہ توبہ کا تذکرہ فرمایا۔
يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ کے الفاظ خاص طور پر قابلِ غور ہے یعنی ایسے لوگ کوئی برا فعل جہالت کی بناء پر کرتے ہیں اور اس فعل میں کسی تکبر یا سرکشی کا عنصر موجود نہیں ہوتا کیونکہ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے اللہ تعالٰی ان کے اگلے فعل کا تذکرہ فرماتے ہیں۔
ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍ کہ ان کو اپنے برے رویے کا علم ہوجا تا ہے اور وہ مزید دیر کیے اپنے پروردگار کے حضور معافی کے طلب گار ہوتے ہیں۔
اس آیت میں لفظ
السُّوءَواحد استعمال فرماکر یہ واضح کیا کہ ایسے لوگ کئی نہیں بلکہ صرف ایک گناہ یا غلطی کرنے پر توبہ کی طرف لپکتے ہیں اورظاہر ہےکہ یہ کیفیت صرف اسی شخص کی ہوسکتی ہے جس کا ضمیر زندہ ہو اور اپنی سابقہ روش کو بدلنے کا خواہشمند اور متمنی ہو۔
فَأُولَٰئِكَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فرما کر اس بات کو باور کروایا کہ اللہ تعالٰی کی رحمت کے مستحق دراصل یہی لوگ ہیں۔
وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًاکے الفاظ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ اللہ تعالٰی ہی ان لوگوں کو جانتا ہے جو اسکی جناب میں سچے دل سے توبہ کرتے ہیں اور گناہ کا ارتکاب کرنے کے بعد سزا دینے کی بجائے توبہ کا موقع فراہم کرنا اور اسکو قبول کرنا بھی اسی کی حکمت ہے۔
اس بات کی تائید مندرجہ ذیل آیات سے بھی ہوتی ہے:-

وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿١٣٥﴾
اور جن کا حال یہ ہے کہ اگر کبھی کوئی فحش کام ان سے سرزد ہو جاتا ہے یا کسی گناہ کا ارتکاب کر کے وہ اپنے اوپر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو معاً اللہ انہیں یاد آ جاتا ہے اور اس سے وہ اپنے قصوروں کی معافی چاہتے ہیں کیونکہ اللہ کے سوا اور کون ہے جو گناہ معاف کرسکتا ہو او ر وہ دیدہ و دانستہ اپنے کیے پر اصرار نہیں کرتے۔
قرآن ، سورت آلِ عمران ، آیت نمبر 135
وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۖ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۖ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٥٤﴾
جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں تو ان سے کہو ”تم پر سلامتی ہے تمہارے رب نے رحم و کرم کا شیوہ اپنے اوپر لازم کر لیا ہے یہ اس کا رحم و کرم ہی ہے کہ اگر تم میں سے کوئی نادانی کے ساتھ کسی برائی کا ارتکاب کر بیٹھا ہو پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کر لے تو وہ اُسے معاف کر دیتا ہے اور نرمی سے کام لیتا ہے“۔
قرآن ، سورت الانعام ، آیت نمبر 54
ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ عَمِلُوا السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوا مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوا إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١١٩﴾
البتہ جن لوگوں نے جہالت کی بنا پر برا عمل کیا اور پھر توبہ کر کے اپنے عمل کی اصلاح کر لی تو یقیناً توبہ و اصلاح کے بعد تیرا رب اُن کے لیے غفور اور رحیم ہے۔
قرآن ، سورت النحل ، آیت نمبر 119
دوسری آیت کا مختصر تجزیہ(متکبراورسرکشوں کی توبہ)
وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَکے الفاظ اب ان لوگوں کی طرف اشارہ کررہے ہیں جن کا رویہ اور کیفیت پہلے لوگوں سے یکسر مختلف ہے گویا اسلوب کا آغاز ہی توبہ کی قبولیت کی نفی سے ہوا جو ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔
يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِکے الفاظ اس بات کا صریح ثبوت ہیں کہ ایسے لوگ صرف ایک نہیں بلکہ کئی گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں اور اپنی اس روش کو بڑی دیدہ دلیری سے جاری رکھتے ہیں اورتوبہ سے عمدا غفلت برتتے ہیں یہی وجہ ہے جو انکے سوءِ عمل میں تکبر وسرکشی کا عنصر صاف جھلکتا ہے۔
حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُیہ الفاظ اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ یہ بری روش ان کی موت کے وقت تک جاری رہتی ہے یعنی اس قسم کے لوگ گناہ کے ارتکاب کو اپنی مستقل روش بنالیتے ہیں۔
قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَپھر جب انہیں لگتا ہے کہ اب انکی موت کا وقت قریب آ لگا ہے اور وہ مزید اپنی بری روش کو برقرار رکھنے کا موقع نہیں پاتے تو جھٹ توبہ کا ڈھونگ رچانے لگتے ہیں کہ شائد کسی طرح عتابِ الٰہی سے نجات مل جائے چونکہ انکا مقصد ِ حقیقی اس خاص وقت میں عتابِ الٰہی سے بچنا ہوتا ہے نہ کہ نادم ہونا اور اپنی اصلاح کرنا جو توبہ کی قبولیت کےلیے شرط ہےاس لیے ان کی توبہ بھی ہرگز قبول نہیں کی جاتی۔
وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ اسی طرح ان لوگوں کی توبہ بھی نامقبول ہے جو مرتے دم تک کفر پر قائم رہتے ہیں۔
أُولَٰئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا فرما کر آخر میں ایسے لوگوں کےاصل انجام سے خبردار کردیا۔
اس بری روش کی بہترین مثال مندرجہ ذیل آیات ہیں:-

وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْيًا وَعَدْوًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿٩٠﴾ آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ ﴿٩١﴾
اور ہم بنی اسرائیل کو سمندر سے گزار لے گئے پھر فرعون اور اس کے لشکر ظلم اور زیادتی کی غرض سے ان کے پیچھے چلے حتیٰ کہ جب فرعون ڈوبنے لگا تو بول اٹھا ”میں نے مان لیا کہ خداوند حقیقی اُس کے سوا کوئی نہیں ہے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے، اور میں بھی سر اطاعت جھکا دینے والوں میں سے ہوں“ (جواب دیا گیا) ”اب ایمان لاتا ہے! حالانکہ اِس سے پہلے تک تو نافرمانی کرتا رہا اور فساد برپا کرنے والوں میں سے تھا ۔
قرآن ، سورت یونس ، آیت نمبر 91-90
توبہ کے بعد اصلاح کی شرط!
ایک انسان کی اللہ تعالٰی کے حضور توبہ اسی وقت قبول ہوتی ہے جب وہ سچے دل سے اپنی کوتاہیوں اور گناہوں کا اعتراف کرتا اور آئندہ کے لیے اپنی روش کو نیک کرنے کا عزمِ مصمم کرتا ہے چناچہ قرآن مجید میں اللہ تعالٰی نے توبہ کرنے کے بعد عمل اور اصلاح کا خاص طور پر تذکرہ کیا ہے جو اس صورت کو ظاہر کرتا ہے کہ توبہ کرنے والا اپنی سابقہ روش سے شرمندہ و نادم ہے اور قولا و عملا آئندہ اپنے اعمال کی اصلاح اور نیکیوں میں سبقت کرنا کا عزمِ نو کرتا چاہتا ہے مزید وہ یہ بھی واضح کرتا ہے توبہ کرنے والےگناہوں پر اصرار کر کےتوبہ کو کھیل وہنسی نہیں بناتے بلکہ ان کے اندر اصل جذبہ اپنے اعمال کی اصلاح ہے یہی وجہ ہے جو قرآن مجید نے متعدد جگہوں پر ” توبہ “ کےساتھ ” اصلاح “ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ توبہ کے بعد اصلاح کی شرط قرآن مجید نے اس لیے لگائی ہے تاکہ یہ بات مترشح ہو جائے کہ توبہ صرف مخصوص الفاظ میں اللہ تعالٰی سے معافی مانگنے کا نام نہیں بلکہ عملا اپنی زندگی کی بری روش کو بدلنے کا نام ہے۔ گناہگار خواہ کسی بھی قسم اور جرم کے مرتکب ہوں ان کی توبہ کے لیے قرآن مجید کی عائد کردہ اصلاح کی شرط ناگزیر ہے۔
مندرجہ ذیل آیات اس بات کو اچھی طرح واضح کرتی ہیں:-

إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ﴿١٥٩﴾ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَٰئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿١٦٠﴾
جو لوگ ہماری نازل کی ہوئی روشن تعلیمات اور ہدایات کو چھپاتے ہیں، درآں حالیکہ ہم انہیں سب انسانوں کی رہنمائی کے لیے اپنی کتاب میں بیان کر چکے ہیں، یقین جانو کہ اللہ بھی ان پر لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی اُن پر لعنت بھیجتے ہیں البتہ جو اس روش سے باز آ جائیں اور اپنے طرز عمل کی اصلاح کر لیں اور جو کچھ چھپاتے تھے، اُسے بیان کرنے لگیں، اُن کو میں معاف کر دوں گا اور میں بڑا در گزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہوں۔
قرآن ، سورت البقرۃ ، آیت نمبر 160-159
كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُوا أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴿٨٦﴾ أُولَٰئِكَ جَزَاؤُهُمْ أَنَّ عَلَيْهِمْ لَعْنَةَ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ﴿٨٧﴾ خَالِدِينَ فِيهَا لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ﴿٨٨﴾ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٨٩﴾ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَّن تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الضَّالُّونَ ﴿٩٠﴾
کیسے ہوسکتا ہے کہ اللہ اُن لوگوں کو ہدایت بخشے جنہوں نے نعمت ایمان پا لینے کے بعد پھر کفر اختیار کیا حالانکہ وہ خود اس بات پر گواہی دے چکے ہیں کہ یہ رسول حق پر ہے اور ان کے پاس روشن نشانیاں بھی آ چکی ہیں اللہ ظالموں کو تو ہدایت نہیں دیا کرتا ان کے ظلم کا صحیح بدلہ یہی ہے کہ ان پر اللہ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی پھٹکار ہے اِسی حالت میں وہ ہمیشہ رہیں گے، نہ ان کی سزا میں تخفیف ہوگی اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی البتہ وہ لوگ بچ جائیں گے جو اِس کے بعد توبہ کر کے اپنے طرز عمل کی اصلاح کر لیں، اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
قرآن ، سورت آلِ عمران ، آیت نمبر 90-86
وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا ﴿١٥﴾ وَاللَّذَانِ يَأْتِيَانِهَا مِنكُمْ فَآذُوهُمَا ۖ فَإِن تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا عَنْهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِيمًا ﴿١٦﴾
عورتوں میں سے جو بد کاری کی مرتکب ہوں اُن پر اپنے میں سے چار آدمیوں کی گواہی لو، اور اگر چار آدمی گواہی دے دیں تو ان کو گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ انہیں موت آ جائے یا اللہ اُن کے لیے کوئی راستہ نکال دے اور تم میں سے جو اس فعل کا ارتکاب کریں اُن دونوں کو تکلیف دو، پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کر لیں تو انہیں چھوڑ دو کہ اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
قرآن ، سورت النساء ، آیت نمبر 16-15
إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍ فَأُولَٰئِكَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴿١٧﴾ وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴿١٨﴾
ہاں یہ جان لو کہ اللہ پر توبہ کی قبولیت کا حق اُنہی لوگوں کے لیے ہے جو نادانی کی وجہ سے کوئی برا فعل کر گزرتے ہیں اور اس کے بعد جلدی ہی توبہ کر لیتے ہیں ایسے لوگوں پر اللہ اپنی نظر عنایت سے پھر متوجہ ہو جاتا ہے اور اللہ ساری باتوں کی خبر رکھنے والا اور حکیم و دانا ہے مگر توبہ اُن لوگوں کے لیے نہیں ہے جو برے کام کیے چلے جاتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت وقت آ جاتا ہے اُس وقت وہ کہتا ہے کہ اب میں نے توبہ کی، اور اسی طرح توبہ اُن کے لیے بھی نہیں ہے جو مرتے دم تک کافر رہیں ا یسے لوگوں کے لیے تو ہم نے درد ناک سزا تیار کر رکھی ہے۔
قرآن ، سورت النساء ، آیت نمبر 18-17
إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَن تَجِدَ لَهُمْ نَصِيرًا ﴿١٤٥﴾ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَاعْتَصَمُوا بِاللَّهِ وَأَخْلَصُوا دِينَهُمْ لِلَّهِ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَسَوْفَ يُؤْتِ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ أَجْرًا عَظِيمًا ﴿١٤٦﴾
یقین جانو کہ منافق جہنم کے سب سے نیچے طبقے میں جائیں گے اور تم کسی کو اُن کا مدد گار نہ پاؤ گےالبتہ جو اُن میں سے تائب ہو جائیں او ر اپنے طرز عمل کی اصلاح کر لیں اور اللہ کا دامن تھام لیں اور اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر دیں، ایسے لوگ مومنوں کے ساتھ ہیں اور اللہ مومنوں کو ضرور اجر عظیم عطا فرمائے گا۔
قرآن ، سورت النساء ، آیت نمبر 146-145
إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَافٍ أَوْ يُنفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿٣٣﴾ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن قَبْلِ أَن تَقْدِرُوا عَلَيْهِمْ ۖ فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣٤﴾
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور زمین میں اس لیے تگ و دو کرتے پھرتے ہیں کہ فساد برپا کریں اُن کی سزا یہ ہے کہ قتل کیے جائیں، یا سولی پر چڑھائے جائیں، یا اُن کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالے جائیں، یا وہ جلا وطن کر دیے جائیں، یہ ذلت و رسوائی تو اُن کے لیے دنیا میں ہے اور آخرت میں اُن کے لیے اس سے بڑی سزا ہے مگر جو لوگ توبہ کر لیں قبل اس کے کہ تم ان پر قابو پاؤ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
قرآن ، سورت المائدۃ ، آیت نمبر 34-33
وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿٣٨﴾ فَمَن تَابَ مِن بَعْدِ ظُلْمِهِ وَأَصْلَحَ فَإِنَّ اللَّهَ يَتُوبُ عَلَيْهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣٩﴾
اور چور، خواہ عورت ہو یا مرد، دونوں کے ہاتھ کاٹ دو، یہ اُن کی کمائی کا بدلہ ہے اور اللہ کی طرف سے عبرتناک سزا اللہ کی قدرت سب پر غالب ہے اور وہ دانا و بینا ہے پھر جو ظلم کرنے کے بعد توبہ کرے اور اپنی اصلاح کر لے تو اللہ کی نظر عنایت پھر اس پر مائل ہو جائے گی، اللہ بہت درگزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
قرآن ، سورت المائدۃ ، آیت نمبر 39-38
وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۖ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۖ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٥٤﴾
جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں تو ان سے کہو "تم پر سلامتی ہے تمہارے رب نے رحم و کرم کا شیوہ اپنے اوپر لازم کر لیا ہے یہ اس کا رحم و کرم ہی ہے کہ اگر تم میں سے کوئی نادانی کے ساتھ کسی برائی کا ارتکاب کر بیٹھا ہو پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کر لے تو وہ اُسے معاف کر دیتا ہے اور نرمی سے کام لیتا ہے"۔
قرآن ، سورت الانعام ، آیت نمبر 54
وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِن قَبْلُ ۖ وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿١١٨﴾ ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ عَمِلُوا السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوا مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوا إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١١٩﴾
وہ چیزیں ہم نے خاص طور پر یہودیوں کے لیے حرام کی تھیں جن کا ذکر ہم اس سے پہلے تم سے کر چکے ہیں اور یہ اُن پر ہمارا ظلم نہ تھا بلکہ اُن کا اپنا ہی ظلم تھا جو وہ اپنے اوپر کر رہے تھےالبتہ جن لوگوں نے جہالت کی بنا پر برا عمل کیا اور پھر توبہ کر کے اپنے عمل کی اصلاح کر لی تو یقیناً توبہ و اصلاح کے بعد تیرا رب اُن کے لیے غفور اور رحیم ہے۔
قرآن ، سورت النحل ، آیت نمبر 119-118
فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ﴿٥٩﴾ إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْئًا ﴿٦٠﴾
پھر ان کے بعد وہ ناخلف لوگ ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشاتِ نفس کی پیروی کی، پس قریب ہے کہ وہ گمراہی کے انجام سے دوچار ہوں البتہ جو توبہ کر لیں اور ایمان لے آئیں اور نیک عملی اختیار کر لیں وہ جنّت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرّہ برابر حق تلفی نہ ہو گی۔
قرآن ، سورت مریم ، آیت نمبر 60-59
كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَلَا تَطْغَوْا فِيهِ فَيَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبِي ۖ وَمَن يَحْلِلْ عَلَيْهِ غَضَبِي فَقَدْ هَوَىٰ ﴿٨١﴾ وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَىٰ ﴿٨٢﴾
ہمارا دیا ہوا پاک رزق اور اسے کھا کر سرکشی نہ کرو، ورنہ تم پر میرا غضب ٹوٹ پڑے گا اور جس پر میرا غضب ٹوٹا وہ پھر گر کر ہی رہا البتہ جو توبہ کر لے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے، پھر سیدھا چلتا رہے، اُس کے لیے میں بہت درگزر کرنے والا ہوں۔
قرآن ، سورت طٰہٰ ، آیت نمبر 82-81
وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلَا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ﴿٤﴾ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٥﴾
اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں، پھر چار گواہ لے کر نہ آئیں، ان کو اسی کوڑے مارو اور ان کی شہادت کبھی قبول نہ کرو، اور وہ خود ہی فاسق ہیں سوائے اُن لوگوں کے جو اس حرکت کے بعد تائب ہو جائیں اور اصلاح کر لیں کہ اللہ ضرور (اُن کے حق میں) غفور و رحیم ہے۔
قرآن ، سورت النور ، آیت نمبر 05-04
وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ﴿٦٨﴾ يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا ﴿٦٩﴾ إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿٧٠﴾ وَمَن تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَإِنَّهُ يَتُوبُ إِلَى اللَّهِ مَتَابًا ﴿٧١﴾
جو اللہ کے سوا کسی اور معبود کو نہیں پکارتے، اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق ہلاک نہیں کرتے، اور نہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں یہ کام جو کوئی کرے وہ اپنے گناہ کا بدلہ پائے گاقیامت کے روز اس کو مکرّر عذاب دیا جائے گا اور اسی میں وہ ہمیشہ ذلت کے ساتھ پڑا رہے گا اِلّا یہ کہ کوئی (ان گناہوں کے بعد) توبہ کر چکا ہو اور ایمان لا کر عمل صالح کرنے لگا ہو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور وہ بڑا غفور رحیم ہے جو شخص توبہ کر کے نیک عملی اختیار کرتا ہے وہ تو اللہ کی طرف پلٹ آتا ہے جیسا کہ پلٹنے کا حق ہے ۔
قرآن ، سورت الفرقان ، آیت نمبر 71-68
فَأَمَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَعَسَىٰ أَن يَكُونَ مِنَ الْمُفْلِحِينَ ﴿٦٧﴾
البتہ جس نے آج توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے وہی یہ توقع کر سکتا ہے کہ وہاں فلاح پانے والوں میں سے ہو گا۔
قرآن ، سورت القصص ، آیت نمبر 67
الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ ﴿٧﴾
عرش الٰہی کے حامل فرشتے اور وہ جو عرش کے گرد و پیش حاضر رہتے ہیں، سب اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کر رہے ہیں وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان لانے والوں کے حق میں دعائے مغفرت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں: "اے ہمارے رب، تو اپنی رحمت اور اپنے علم کے ساتھ ہر چیز پر چھایا ہوا ہے، پس معاف کر دے اور عذاب دوزخ سے بچا لے اُن لوگوں کو جنہوں نے توبہ کی ہے اور تیرا راستہ اختیار کر لیا ہے۔
قرآن ، سورت غافر ، آیت نمبر 07
نوٹ:-
یہ مضمون پی-ڈی-ایف فائل میں ڈاؤنلوڈ کرنے کےلیے ساتھ موجود ہے !


 

اٹیچمنٹس

Top