• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توجہ درکار هے

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اهل علم سے درخواست هے قرآن اور ثابت احادیث سے دلائل دیں کہ آیا مندرجہ ذیل اعمال کے ، ان طریقوں سے اداکرنے میں اجروثواب هے یا گمراهی هے . جزاکم اللہ خیر.

1. نماز جمعہ کے بعد حاضرین مسجد کا لا الہ الا اللہ کا ورد کرنا . سب ملکر اور باواز بلند . (مصلین مسجد میں ایک بهی شخص غیر شافعی نهیں هے ، وہ آمین بہی بڑے زور سے کهتے هیں نیز رفع یدین بهی کرتے هیں).

2. خطیب و امام خطبہ کے اختتامیہ حصے میں یہ ضرور کهتا هے كل بدعة ضلالة وكل ضلالة في النار اور نماز کے بعد درخواست کرتا هے حاضرین سے کے وه افضل الذکر (لا الہ الا اللہ . دس بار . بالجهر پڑہیں) .

3. اسکے بعد امام دعاء پڑهتا هے اور حاضرین آمین کہتے هیں .اختتام دعاء کے بعد اللہ کے نبی ﷺ پر صلواة پڑهی جاتی هے .

والسلام
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
. نماز جمعہ کے بعد حاضرین مسجد کا لا الہ الا اللہ کا ورد کرنا
. خطیب و امام خطبہ کے اختتامیہ حصے میں یہ ضرور کهتا هے كل بدعة ضلالة وكل ضلالة في النار اور نماز کے بعد درخواست کرتا هے حاضرین سے کے وه افضل الذکر (لا الہ الا اللہ . دس بار . بالجهر پڑہیں) .
امام ابو محمد عبد اللہ بن عبد الرحمن الدارمی رحمہ اللہ (المتوفی 255) بیان کرتے ہیں:

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا نَجْلِسُ عَلَى بَابِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ فَإِذَا خَرَجَ مَشَيْنَا مَعَهُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَجَاءَنَا أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ فَقَالَ أَخَرَجَ إِلَيْكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بَعْدُ قُلْنَا لَا فَجَلَسَ مَعَنَا حَتَّى خَرَجَ فَلَمَّا خَرَجَ قُمْنَا إِلَيْهِ جَمِيعًا فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَسْجِدِ آنِفًا أَمْرًا أَنْكَرْتُهُ وَلَمْ أَرَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ إِلَّا خَيْرًا قَالَ فَمَا هُوَ فَقَالَ إِنْ عِشْتَ فَسَتَرَاهُ قَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَسْجِدِ قَوْمًا حِلَقًا جُلُوسًا يَنْتَظِرُونَ الصَّلَاةَ فِي كُلِّ حَلْقَةٍ رَجُلٌ وَفِي أَيْدِيهِمْ حَصًى فَيَقُولُ كَبِّرُوا مِائَةً فَيُكَبِّرُونَ مِائَةً فَيَقُولُ هَلِّلُوا مِائَةً فَيُهَلِّلُونَ مِائَةً وَيَقُولُ سَبِّحُوا مِائَةً فَيُسَبِّحُونَ مِائَةً قَالَ فَمَاذَا قُلْتَ لَهُمْ قَالَ مَا قُلْتُ لَهُمْ شَيْئًا انْتِظَارَ رَأْيِكَ وَانْتِظَارَ أَمْرِكَ قَالَ أَفَلَا أَمَرْتَهُمْ أَنْ يَعُدُّوا سَيِّئَاتِهِمْ وَضَمِنْتَ لَهُمْ أَنْ لَا يَضِيعَ مِنْ حَسَنَاتِهِمْ ثُمَّ مَضَى وَمَضَيْنَا مَعَهُ حَتَّى أَتَى حَلْقَةً مِنْ تِلْكَ الْحِلَقِ فَوَقَفَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ مَا هَذَا الَّذِي أَرَاكُمْ تَصْنَعُونَ قَالُوا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَصًى نَعُدُّ بِهِ التَّكْبِيرَ وَالتَّهْلِيلَ وَالتَّسْبِيحَ قَالَ فَعُدُّوا سَيِّئَاتِكُمْ فَأَنَا ضَامِنٌ أَنْ لَا يَضِيعَ مِنْ حَسَنَاتِكُمْ شَيْءٌ وَيْحَكُمْ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ مَا أَسْرَعَ هَلَكَتَكُمْ هَؤُلَاءِ صَحَابَةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَافِرُونَ وَهَذِهِ ثِيَابُهُ لَمْ تَبْلَ وَآنِيَتُهُ لَمْ تُكْسَرْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّكُمْ لَعَلَى مِلَّةٍ هِيَ أَهْدَى مِنْ مِلَّةِ مُحَمَّدٍ أَوْ مُفْتَتِحُو بَابِ ضَلَالَةٍ قَالُوا وَاللَّهِ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا أَرَدْنَا إِلَّا الْخَيْرَ قَالَ وَكَمْ مِنْ مُرِيدٍ لِلْخَيْرِ لَنْ يُصِيبَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَنَّ قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ وَايْمُ اللَّهِ مَا أَدْرِي لَعَلَّ أَكْثَرَهُمْ مِنْكُمْ ثُمَّ تَوَلَّى عَنْهُمْ فَقَالَ عَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ رَأَيْنَا عَامَّةَ أُولَئِكَ الْحِلَقِ يُطَاعِنُونَا يَوْمَ النَّهْرَوَانِ مَعَ الْخَوَارِجِ


ترجمہ: الحکم بن المبارک نے ہمیں خبر دی، کہا کہ عمرو بن یحیی اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا بیان نقل کرتے ہیں:
ایک مرتبہ ہم صبح کی نماز سے پہلے حضرت عبداللہ بن مسعود کے دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے جب عبداللہ باہر تشریف لاتے تو ہم ان کے ساتھ چلتے ہوئے مسجد تک آیا کرتے تھے اسی دوران حضرت ابوموسی اشعری وہاں تشریف لے آئے اور دریافت کیا:
"کیا حضرت ابوعبدالرحمن (حضرت عبداللہ بن مسعود) باہر تشریف لائے۔"
ہم نے جواب دیا: "نہیں"
تو حضرت ابوموسی ہمارے ساتھ بیٹھ گئے یہاں تک کہ حضرت عبداللہ بن مسعود باہر تشریف لائے جب وہ آئے تو ہم سب اٹھ کران کے پاس آگئے حضرت ابوموسی نے ان سے کہا:
"اے ابوعبدالرحمن آج میں نے مسجد میں ایک ایسی جماعت دیکھی ہے جو مجھے پسند نہیں آئی اور میرا مقصد ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے صرف نیکی ہے۔"
حضرت عبداللہ بن مسعود نے دریافت کیا: "وہ کیا بات ہے"
حضرت ابوموسی نے جواب دیا: "شام تک آپ خود ہی دیکھ لیں گے۔ حضرت ابوموسی بیان کرتے ہیں میں نے مسجد میں کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ حلقے بنا کر بیٹھے ہوئے ہیں اور نماز کا انتظار کر رہے ہیں ان میں سے ہر ایک حلقے میں ایک شخص ہے جس کے سامنے کنکریاں موجود ہیں اور وہ شخص یہ کہتا ہے سو مرتبہ اللہ اکبر پڑھو۔ تو لوگ سو مرتبہ اللہ اکبر پڑھتے ہیں۔ پھر وہ شخص کہتا ہے سو مرتبہ لاالہ الا اللہ پڑھو تو لوگ سو مرتبہ یہ پڑھتے ہیں پھر وہ شخص کہتا ہے سومرتبہ سبحان اللہ پڑھو تو لوگ سبحان اللہ پڑھتے ہیں۔"
حضرت عبداللہ بن مسعود نے ان سے دریافت کیا "آپ نے ان سے کیا کہا"۔
حضرت ابوموسی اشعری نے جواب دیا میں نے آپ کی رائے کا انتظار کرتے ہوئے ان سے کچھ نہیں کہا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا: "آپ نے انہیں یہ کیوں نہیں کہا کہ وہ اپنے گناہ شمار کریں اور آپ نے انہیں ضمانت کیوں نہیں دی کہ ان کی نیکیاں ضائع نہیں ہوں گی۔"
(راوی بیان کرتے ہیں) پھر حضرت عبداللہ بن مسعود چل پڑے ان کے ہمراہ ہم بھی چل پڑے یہاں تک کہ حضرت عبداللہ ان حلقوں میں سے ایک حلقے کے پاس تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا: "یہ میں تمہیں کیا کرتے ہوئے دیکھ رہاہوں؟"
انہوں نے جواب دیا: "اے ابوعبدالرحمن یہ کنکریاں ہیں جن پر ہم لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ گن کر پڑھ رہے ہیں۔"
حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا: "تم اپنے گناہوں کو گنو میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ تمہاری نیکیوں میں سے کوئی چیز ضائع نہیں ہوگی۔ اے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت تمہارا ستیاناس ہو تم کتنی تیزی سے ہلاکت کی طرف جا رہے ہو یہ تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تمہارے درمیان بکثرت تعداد میں موجود ہیں اور یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے ہیں جو ابھی پرانے نہیں ہوئے اور یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے برتن ہیں جو ابھی ٹوٹے نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم ایسے طریقے پر ہو جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے زیادہ ہدایت یافتہ ہے؟ یا پھر تم گمراہی کا دروازہ کھولنا چاہتے ہو۔"
لوگوں نے عرض کی: "اللہ کی قسم اے ابوعبدالرحمن ہمارا ارادہ صرف نیک ہے۔"
حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا: "کتنے نیکی کے خواہش مند ایسے ہیں جو نیکی نہیں کرتے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا اور اللہ کی قسم مجھے نہیں معلوم ہوسکتا ہے ان میں سے اکثریت تم لوگوں کی ہو۔"
پھر حضرت عبداللہ ان کے پاس سے اٹھ کر آگئے۔ عمرو بن سلمہ بیان کرتے ہیں ہم نے اس بات کا جائزہ لیا ان حلقوں سے تعلق رکھنے والے عام افراد وہ تھے جنہوں نے نہروان کی جنگ میں خوارج کے ساتھ مل کر ہمارے ساتھ مقابلہ کیا۔


(سنن الامام الدارمی: 1/286 ح 210، ورواہ ایضا الامام اسلم بن سہل الواسطی فی التاریخ الواسط: 1/198، صواسنادہ صحیح)
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
. اسکے بعد امام دعاء پڑهتا هے اور حاضرین آمین کہتے هیں .اختتام دعاء کے بعد اللہ کے نبی ﷺ پر صلواة پڑهی جاتی هے .
فرضوں كے بعد دعا كرنا بدعت ہے !

بعض نمازى فرضى نماز سے سلام پھير كر فورا دعاء كرنا شروع كر ديتے ہيں، ان كے علاوہ كچھ دوسرے لوگ كہتے ہيں كہ صرف تسبيحات كرنى جائز ہيں، اور كچھ متشدد قسم كے لوگ نماز كے بعد فورا دعاء كرنا بدعت قرار ديتے ہيں، ہمارى كيمونٹى ميں اس مسئلہ نے ايك تناؤ سا پيدا كر ديا ہے خاص كر شافعيوں اور حنفيوں كے مابين.
چنانچہ كيا ہمارے ليے نماز كے بعد دعاء كرنا جائز ہے ؟
اور كيا نماز كے بعد ہم امام كے ساتھ دعاء كر سكتے ہيں ؟


الحمد للہ :

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے:

( فرضوں كے بعد ہاتھ اٹھا كر اكيلے يا امام كے ساتھ دعاء كرنا سنت نہيں بلكہ يہ بدعت ہے؛ كيونكہ نہ تو ايسا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے منقول ہے اور نہ ہى صحابہ كرام رضى اللہ تعالى عنہم سے.

اس كے بغير دعاء كرنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ بعض احاديث ميں اس كا ذكر ملتا ہے )

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 103 ).

مستقل كميٹى سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:

كيا نماز پنجگانہ كے بعد ہاتھ اٹھا كر دعاء كرنا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے يا نہيں ؟

اور اگر ثابت نہيں تو كيا نماز پنجگانہ كے بعد ہاتھ اٹھانے جائز ہيں يا نہيں ؟
كميٹى كا جواب تھا:

" ہمارے علم كے مطابق تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے فرضى نماز سے سلام پھيرنے كے بعد ہاتھ اٹھا كر دعاء كرنا ثابت نہيں، اور فرضى نماز كے بعد ہاتھ اٹھانا سنت كے مخالف ہے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 104 ).

كميٹى كا يہ بھى كہنا ہے كہ:

" نماز پنجگانہ يا پھر سنن مؤكدہ كے بعد بلند آواز كے ساتھ دعاء كرنا، يا ان كے بعد مستقل طور پر اجتماعى حالت ميں دعاء كرنا بدعت منكرہ ہے؛ كيونكہ نہ تو يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے، اور نہ ہى صحابہ كرام رضى اللہ تعالى عنہم سے.

جس نے بھى فرائض يا سنت مؤكدہ كے بعد اجتماعى دعاء مانگى اس نے اہل سنت والجماعت كا مخالف ہے، اور اس كا اپنے مخالف يا ايسا نہ كرنے والے كو كافر كہنا، يا اسے اہل سنت والجماعت سے خارج قرار دينا جہالت و گمراہى اور حقيقت كو الٹنا كر پيش كرنا ہے"

ديكھيں: فتاوى اسلاميہ ( 1 / 319 ).

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/21976
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
(مصلین مسجد میں ایک بهی شخص غیر شافعی نهیں هے ، وہ آمین بہی بڑے زور سے کهتے هیں نیز رفع یدین بهی کرتے هیں).
صحیح بخاری میں تعلیقا روایت ہے کہ :
عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ نے فرمایا ''آمین دعا ہے '
ابن زبیررضی اللہ عنہ اور ان کے مقتدیوں نے آمین کہی حتی کہ مسجد گونج اٹھی۔(کتاب الاذان باب جہر الامام بالتامین قبل ح 780)
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
نیز رفع یدین بهی کرتے هیں
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ: "نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت نماز میں داخل ہوتے تو تکبیر کہتے اور رفع الیدین کرتے، جس وقت رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے، اور جب "سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ" کہتے تو رفع الیدین کرنے، اسی طرح جب دو رکعتوں سے کھڑے ہوتے تو رفع الیدین کرتے" بخاری: (2/222) ابو داود: (1/197)

حدیث کے الفاط : " دو رکعتوں سے کھڑے ہوتے تو رفع الیدین کرتے " کا مطلب ہے کہ جب آپ پہلے تشہد سے کھڑے ہوتے۔

رفع الیدین کندھوں تک یا کانوں تک ہاتھ اٹھانے سے ہوتا ہے، اس کیلئے دیکھیں: "عمدۃ القاری" از عینی: (5/7) ، "شرح مسلم "از نووی: (4/95)، "صفۃ صلاۃ النبی" از البانی: (87
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
صحیح بخاری میں تعلیقا روایت ہے کہ :
عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ نے فرمایا ''آمین دعا ہے '
ابن زبیررضی اللہ عنہ اور ان کے مقتدیوں نے آمین کہی حتی کہ مسجد گونج اٹھی۔(کتاب الاذان باب جہر الامام بالتامین قبل ح 780)
جزاک اللہ الف خیر
وضاحت مصلین کی محض اسی لیئے کی تهی کے موضوع کا رخ غلط سمت نہ مڑ جائے اور غیر ضروری امور پر گفتگو نہ شروع هو جائے ۔ ان سوالات کے جوابات اصلاح اعمال اور سنت صحیحہ پر واپسی کیلئے چاهئیں ۔ آپ کا علم اللہ وسیع فرمائے مزید دلائل پیش کریں ان اعمال کے تاکہ ان اقوال کو ان مساجد میں چهپوا کر تقسیم کروایا جا سکے ۔ اگر اقوال امام شافعی سے چند دلائل مل سکیں ان اعمال کے رد میں تو مزید بهتر هوگا ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
1. ﻧﻤﺎﺯ ﺟﻤﻌﮧ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺣﺎﺿﺮﯾﻦ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﺎ ﻻ‌ ﺍﻟﮧ ﺍﻻ‌ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﻭﺭﺩ ﮐﺮﻧﺎ . ﺳﺐ ﻣﻠﮑﺮ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻭﺍﺯ ﺑﻠﻨﺪ . (ﻣﺼﻠﯿﻦ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﻬﯽ ﺷﺨﺺ ﻏﯿﺮ ﺷﺎﻓﻌﯽ ﻧﻬﯿﮟ ﻫﮯ ، ﻭﮦ ﺁﻣﯿﻦ ﺑﮩﯽ ﺑﮍﮮ ﺯﻭﺭ ﺳﮯ ﮐﻬﺘﮯ ﻫﯿﮟ ﻧﯿﺰ ﺭﻓﻊ ﯾﺪﯾﻦ ﺑﻬﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﻫﯿﮟ).2. ﺧﻄﯿﺐ ﻭ ﺍﻣﺎﻡ ﺧﻄﺒﮧ ﮐﮯ ﺍﺧﺘﺘﺎﻣﯿﮧ ﺣﺼﮯ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺿﺮﻭﺭ ﮐﻬﺘﺎ ﻫﮯ ﻛﻞ ﺑﺪﻋﺔ ﺿﻼ‌ﻟﺔ ﻭﻛﻞ ﺿﻼ‌ﻟﺔ ﻓﻲ ﺍﻟﻨﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺩﺭﺧﻮﺍﺳﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﻫﮯ ﺣﺎﺿﺮﯾﻦ ﺳﮯ ﮐﮯ ﻭﻩ ﺍﻓﻀﻞ ﺍﻟﺬﮐﺮ (ﻻ‌ ﺍﻟﮧ ﺍﻻ‌ ﺍﻟﻠﮧ . ﺩﺱ ﺑﺎﺭ . ﺑﺎﻟﺠﻬﺮ ﭘﮍﮨﯿﮟ) . 3. ﺍﺳﮑﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﻣﺎﻡ ﺩﻋﺎﺀ ﭘﮍﻫﺘﺎ ﻫﮯ ﺍﻭﺭ ﺣﺎﺿﺮﯾﻦ ﺁﻣﯿﻦ ﮐﮩﺘﮯ ﻫﯿﮟ .ﺍﺧﺘﺘﺎﻡ ﺩﻋﺎﺀ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻧﺒﯽ ﷺ ﭘﺮ ﺻﻠﻮﺍﺓ ﭘﮍﻫﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﻫﮯ ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
ایک نئی مصیبت سے بهی دشواری پیش آرهی هے ۔
"بدعت حسنہ"
پرسش کا جواب هے کہ اعمال بدعت حسنہ هیں ۔ لا الہ الا اللہ پڑهنے میں غلط کیا هے؟
اللہ مدد کرے هم سبکی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک نئی مصیبت سے بهی دشواری پیش آرهی هے ۔
"بدعت حسنہ"
پرسش کا جواب هے کہ اعمال بدعت حسنہ هیں ۔ لا الہ الا اللہ پڑهنے میں غلط کیا هے؟
اللہ مدد کرے هم سبکی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
آپ سب سے درخواست هیکہ ان سوالات کو چار مذاهب سے نہ جوڑتے هوئے صرف ان اعمال کے رد میں دلائل دیں ۔ اصلاح مقصود هے ۔ ایسے اعمال کی تعلیم کا مذاهب اربعی کا کیا واسطہ ۔
 
Top