• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توحیدحاکمیت ، فہم سلف اور تکفیر

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
سوال: داعیوں میں سے بعض لوگ ’توحیدِ حاکمیت‘ کا بالاہتمام ذکر کرنےلگے ہیں، یوں کہ اس کو توحید کی تین معروف اقسام کے علاوہ ایک قسم کے طور پر ذکر کرتے ہیں۔ تو کیا یہ چوتھی قسم، ان تین اقسام میں سے ہی کسی قسم میں شمار ہوتی ہے یا نہیں، اور اس صورت میں ہم اس کو الگ سے ایک قسم شمار کریں، تاآنکہ اس کا اہتمام کرنا ہم پر واجب قرار پائے؟ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شیخ محمد بن عبد الوہاب نے اپنے زمانے میں توحیدِ الوہیت (کے نشر ودعوت) کا اہتمام کیا کیونکہ انہوں نے دیکھا کہ لوگ اس پہلو سے کوتاہ ہو گئے ہیں، جبکہ امام احمد نے اپنے زمانے میں توحید اسماءو صفات (کے نشر ودعوت) کا اہتمام کیا کیونکہ انہوں نے دیکھا کہ لوگ توحید میں اس پہلو سے کوتاہ ہو گئے ہیں۔ مگر آج لوگ توحید حاکمیت کے معاملہ میں کوتاہ ہو رہے ہیں لہٰذا ہمیں اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔ ایسا کہنا کہاں تک صحیح ہے؟
جواب:توحید کی تین ہی اقسام ہیں: توحیدِ ربوبیت، توحیدِ الوہیت، اور توحیدِ اسماءوصفات۔ چوتھی کوئی قسم نہیں۔ حکم بما انزل اللہ توحیدِ الوہیت ہی میں داخل ہے، کیونکہ یہ عبادت کو اللہ سبحانہ وتعالی کیلئے (کردینے) کی ہی ایک قسم ہے۔ جبکہ عبادت کی سب اقسام توحیدِ الوہیت ہی میں داخل ہیں۔ حاکمیت کو الگ سے توحید کی ایک قسم بنا دینا ایک نیا کام ہوگا جس پر ائمہ میں سے ہمارے علم کی حد تک کسی ایک کا قول نہیں پایا جاتا۔ ہاں ان میں کسی نے اجمال سے کام لیا اور توحید کی دو ہی قسمیں کیں؛ توحیدِ معرفت و اثبات، جوکہ توحیدِ ربوبیت اور توحید اسماءوصفات پر مشتمل ہے۔ اور توحیدِ طلب وقصد، جوکہ توحیدِ الوہیت ہے۔جبکہ ائمہ میں سے کچھ نے تفصیل کی اور توحید کی تین قسمیں بتائیں جیسا کہ پیچھے گزر چکا۔ اللہ اعلم۔ واجب یہ ہے کہ پوری کی پوری توحیدِ الوہیت ہی کا اہتمام کیا جائے، اور شرک کے خلاف بات کرنے سے ہی آغاز کیا جائے، کیونکہ یہی گناہوں میں سب سے بڑا گناہ ہے، ا ور تمام اعمال کو برباد کر دینے کا موجب، اور اس کا مرتکب جہنم میں ہمیشگی پانے والا۔ انبیاءسب کے سب اللہ کی عبادت اور شرک کے رد سے ہی آغاز کرتے ہیں۔ جبکہ اللہ نے فريضۂ دعوت ودیگر امور دین میں انبیاءہی کی اتباع اور انہی کے منہج پہ چلنے کا ہمیں حکم دیا ہے۔ نیز توحید کی تینوں ہی انواع کا اہتمام ہر زمانے میں واجب ہے؛ کیونکہ شرک بھی اور اسماءوصفات کی تعطیل بھی ہر زمانے میں ہی موجود رہے ہیں۔ بلکہ آخری زمانے میں ان دونوں کا واقع ہونا اور ان کے خطرے کا شدید ہونا کہیں زیادہ ہے، اور اس کا مسئلہ بھی کثیر مسلمانوں پر مخفی ہے۔ ان دونوں (گمراہیوں) کے داعی زیادہ بھی ہیں اور سرگرم بھی۔ نہ شرک کا واقع ہونا شیخ محمد بن عبد الوہاب کے زمانے میں محصور ہے اور نہ اسماءوصفات کو معطل ٹھہرایا جانا امام احمد کے زمانے تک محدود ہے، جیسا کہ سوال میں بولا گیا ہے۔ اس کے برعکس مسلم معاشروں میں یہ دونوں (فتنے) سنگین تر بھی ہیں اور ان کی بہتات بھی ہے۔ پس ان دونوں کے معاملہ میں شدید ضرورت ہے کہ لوگوں کو ان میں پڑنے سے روکنے والے اور ان کی سنگینی سے خبردار کرنے والے پائے جائیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ اللہ کے احکامات کی بجاآوری اور اس کے ممنوعات سے اجتناب اور اس کی شریعت کی تحکیم پر استقامت اختیار کرنا توحید کو متحقق کرنے اور شرک سے بچنے میں ہی داخل ہے۔
اور توفیق دینے والا اللہ ہے۔ وصلی اللہ علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ وسلم۔
ترجمہ حامد کمال الدین
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
حامد کمال صاحب کا یہ نوٹ بھی مسئلہ کی وضاحت کے لیے بہت مفید ہے :
یقینا مدرسۂ نجد سے باہر ”توحید“ سکھانے کیلئے کئی ایک اور اسلوب بھی اختیار کئے گئے۔ مثلاً تقویۃ الایمان میں، جوکہ ہمارے بر صغیر میں توحید کی تعلیم کے باب میں بے حد متداول ہے، شاہ اسماعیلؒ شرک و توحید کی توضیح فرماتے ہوئے شرک کی چار بنیادی اقسام کرتے ہیں، اور جوکہ مدرسۂ نجد کی تقسیم سے بے حد مختلف طریقۂ تقسیم ہے۔ یہ چار اقسام جو شاہ اسماعیلؒ بیان کرتے ہیں، یہ ہیں: علم میں شرک، تصرف میں شرک، عبادت میں شرک اور روزمرہ کے کاموں میں شرک۔ (دیکھئے: تقویۃ الایمان، باب: شرک کی قسمیں، صفحہ: 36 تا 41)۔ اِسی طرح ہمارے بعض حلقوں میں شیخ محمد جمیل زینو کی ایک کتاب ”توحید اور صراط مستقیم کی طرف میں نے ہدایت کیسے پائی“ خاصی پڑھی اور پھیلائی جاتی ہے (ترجمہ: محمد زکریا زاہد، نظر ثانی و اضافہ: ابن لعل دین، طبعہ: دار التوحید لاہور) ۔ اِس کے صفحہ 121، 122 پر محمد جمیل زینو توحید کی چار اقسام پڑھنے پڑھانے کی تلقین کرتے ہیں: توحید ربوبیت، توحید اسماءو صفات، توحید حاکمیت اور توحید الوہیت۔
مگر جیسا کہ ہم نے کہا: ان میں سب سے علمی طریقۂ تقسیم مشائخ نجد کا ہے۔ وہ جامعیت جو نجد کی اِس سہ گانہ تقسیم میں ہے وہ کسی اور طریقہ میں نہیں، گو ہیں یہ سبھی بیان اور توضیح کیلئے۔
 
Top