• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تکبر کرنے والے

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
تکبر کرنے والے

اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے:
{اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَکْبِرِیْنَ o} [النحل:۲۳]
'' بے شک وہ (اللہ) تکبر کرنے والوں کو محبوب نہیں رکھتا۔ ''
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِيْ قَلْبِہِ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ مِنْ کِبْرٍ۔ ))1
'' جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہے وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ ''
شرح...: تکبر، تواضع، فروتنی کی ضد ہے بمعنی اپنے آپ کو لوگوں سے بلند سمجھنا اور ان کو حقیر خیال کرنا اور حق کو جھٹلانا۔ متکبرین سے وہ لوگ مراد ہیں جو اللہ تعالیٰ کی عبادت سے تکبر کرتے ہیں۔
{لَنْ یَّسْتَنْکِفَ الْمَسِیْحُ أَنْ یَّکُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰہِ وَلَا الْمَلٰٓئِکَۃُ الْمُقَرَّبُوْنَ وَمَنْ یَّسْتَنْکِفْ عَنْ عِبَادَتِہٖ وَیَسْتَکْبِرْ فَسَیَحْشُرُھُمْ إِلَیْہِ جَمِیْعًاo فَأَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَیُوَفِّیْھِمْ أُجُوْرَھُمْ وَیَزِیْدُھُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ وَأَمَّا الَّذِیْنَ اسْتَنْکَفُوْا وَاسْتَکْبَرُوْا فَیَعَذِّبُھُمْ عَذَابًا أَلِیْمًا وَّلَا یَجِدُوْنَ لَھُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَلِیًّا وَّلَا نَصِیْرًاo} [النساء: ۱۷۲، ۱۷۳]
'' اس کے باوجود کہ مسیح ( علیہ السلام ) کو اللہ کا بندہ ہونے میں کوئی ننگ و عار یا تکبر و انکار ہرگز ہو ہی نہیں سکتا اور نہ مقرب فرشتوں کو، اور اس کی بندگی سے جو بھی جی چرائے اور تکبر و انکار کرے اللہ تعالیٰ ان سب کو اپنی طرف اکٹھا جمع کرے گا پس جن لوگوں نے ایمان کو قبول کیا اور شائستہ عمل کیے ان کو ان کا پورا پورا ثواب عنایت فرمائے گا اور اپنے فضل سے انہیں اور زیادہ دے گا اور جن لوگوں نے سرکشی اور انکار کیا انہیں المناک عذاب دے گا اور وہ اپنے لیے اللہ کے مقابلے میں کوئی حمایتی، دوست اور امداد کرنے والا نہ پائیں گے۔ ''
انہیں کے متعلق فرمایا:
{وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا أَوْ قَالَ أُوْحِیَ إِلَیَّ وَلَمْ یُوْحَ إِلَیْہِ شَیْئٌط وَّمَنْ قَالَ سَاُنْزِلُ مِثْلَ مَا أَنْزَلَ اللّٰہُط وَلَوْ تَرٰٓی إِذِ الظّٰلِمُوْنَ فِیْ غَمَرٰتِ الْمَوْتِ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ بَاسِطُوْٓا أَیْدِیْھِمْ اَخْرِجُوْٓا أَنْفُسَکُمْط اَلْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْھُوْنِ بِمَا کُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ غَیْرَ الْحَقِّ وَکُنْتُمْ عَنْ اٰیٰتِہٖ تَسْتَکْبِرُوْنَ o} [الانعام: ۹۳]
''اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہوسکتا ہے جو اللہ پر ہی جھوٹ گھڑتا ہو یا وہ کہنے لگے کہ میری طرف وحی کی جاتی ہے حالانکہ اس کی طرف کچھ بھی وحی نہ کی گئی ہو۔ اور (اسی طرح اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا)جو یہ کہنے لگے: عنقریب میں بھی اسی طرح کا قرآن اُتار دوں گا جس طرح کا اللہ نے نازل کیا ہے۔ اگر آپ ان ظالموں کو اس وقت دیکھیں جب یہ موت کی سختی میں ہوتے ہیں اور فرشتے لمبے ہاتھ کرکے کہتے ہیں ان قالبوں کو خالی کرو۔ آج تم کو ذلت کی سزا دی جائے گی۔ اس وجہ سے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ذمہ جھوٹی باتیں لگاتے تھے اور تم اللہ تعالیٰ کی آیات سے تکبر کرتے تھے۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ مسلم في کتاب الإیمان، باب: تحریم الکبر، رقم: ۲۶۷۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ایک اور مقام پر فرمایا:
{الَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْ اٰیٰتِ اللّٰہِ بِغَیْرِ سُلْطَانٍ أَ تَاہُمْ کَبُرَ مَقْتًا عِنْدَاللّٰہِ وَعِنْدَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کَذٰلِکَ یَطْبَعُ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ قَلْبِ مُتَکَبِّرٍ جَبَّارٍ o} [غافر: ۳۵]
''جو بغیر سند کے جوان کے پاس ہو، اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں، اللہ کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک یہ تو بہت بڑی بیزاری کی چیز ہے، اللہ تعالیٰ اسی طرح ہر ایک مغرور سرکش کے دل پر مہر کردیتے ہیں۔''
پھر یوں بھی فرمایا ہے:
{سَأَصْرِفُ عَنْ اٰیٰتِیَ الَّذِیْنَ یَتَکَبَّرُوْنَ فِی الْأَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ ط وَإِنْ یَّرَوْا کُلَّ اٰیَۃٍ لاَّ یُؤْمِنُوْا بِھَا وَإِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الرُّشْدِ لَا یَتَّخِذُوْہُ سَبِیْلًا وَإِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الْغَیِّ یَتَّخِذُوْہُ سَبِیْلًا ذٰلِکَ بِأَنَّھُمْ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَکَانُوْا عَنْھَا غٰفِلِیْنَ o} [الاعراف: ۱۴۶]
'' وہ لوگ جو دنیا میں تکبر کرتے ہیں جس کا انہیں کوئی حق حاصل نہیں اور اگر تمام نشان دیکھ لیں تب بھی وہ ان پر ایمان نہ لائیں اور اگر ہدایت کا راستہ دیکھیں تو اس کو اپنا طریقہ نہ بنائیں اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھ لیں تو اس کو اپنا طریقہ بنا لیں۔ '' جو لوگ انہیں نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں ان کی بات کو قبول کرنے سے بھی تکبر کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی آیات اور امر و نواہی سے نصیحت حاصل کرنا ان پر بڑا ثقیل ہے۔ ان کے دل وعظ کو قبول کرنے اور ذکر سے فائدہ اٹھانے سے عاری اور غافل ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ قبول حق سے اعراض اور روگردانی کرتے ہیں۔ فرمایا:
{وَاِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِ اٰیٰتُنَا وَلّٰی مُسْتَکْبِرًا کَأَنْ لَّمْ یَسْمَعْھَا کَاَنَّ فِیْٓ اُذُنَیْہِ وَقْرًا فَبَشِّرْہُ بِعَذَابٍ أَلِیْمٍ o} [لقمان: ۷]
'' اور جب اس پر ہماری آیات تلاوت کی جاتی ہیں (تو) تکبر کرتے ہوئے لوٹ جاتا ہے گویا کہ سنا ہی نہیں گویا کہ اس کے دونوں کانوں میں بوجھ ہیں چنانچہ (اے نبی!) اسے دردناک عذاب کی بشارت سنا دیں۔ ''
مزید فرمایا:
{إِِذَا قِیْلَ لَہُمْ لَآ إِِلٰـہَ إِِلاَّ اللّٰہُ یَسْتَکْبِرُوْنَ o} [الصّٰفّٰت:۳۵]
'' جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں (تو) وہ تکبر کرتے ہیں۔ ''
ایسے لوگ نماز، سجدہ اور زمین پر اپنی پیشانی رکھنے سے رک جاتے ہیں۔ دوبارہ جی اٹھنے اور حساب و کتاب، جنت اور جہنم پر ایمان نہیں رکھتے۔
تکبر کی بناء پر حق کا انکار کرتے ہیں اور دوسروں کو ذلیل اور حقیر سمجھتے ہیں۔ ناک منہ چڑھا کر چلتے پھرتے ہیں چنانچہ جب فقراء سے ملاقات ہوتی ہے تو انہیں سلام کہنا بھی گوارا نہیں کرتے اور حقیر سمجھتے ہوئے ان کے ساتھ بیٹھنا پسند نہیں کرتے۔
کپڑے پہننے میں تعلّی سے کام لیتے ہیں۔ چنانچہ جب چلتے ہیں تو تکبر کی بناء پر کپڑا ٹخنوں سے نیچا رکھتے ہیں۔ اپنی گاڑی اور بنگلوں کی وجہ سے لوگوں پر فخر کرتے ہیں۔
قیامت کے دن کہا جائے گا۔
{ادْخُلُوْا أَبْوَابَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا فَبِئْسَ مَثْوَی الْمُتَکَبِّرِیْنَ o} [غافر:۷۶]
'' جہنم کے دروازوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے کے لیے داخل ہوجاؤ چنانچہ متکبرین کا برا ٹھکانہ ہے۔ ''

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top