• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تکبیر منیٰ کے دنوں میں اور جب نویں تاریخ کو عرفات میں جائے

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وكان عمر ـ رضى الله عنه ـ يكبر في قبته بمنى فيسمعه أهل المسجد،‏‏‏‏ فيكبرون ويكبر أهل الأسواق،‏‏‏‏ حتى ترتج منى تكبيرا‏.‏ وكان ابن عمر يكبر بمنى تلك الأيام وخلف الصلوات،‏‏‏‏ وعلى فراشه وفي فسطاطه،‏‏‏‏ ومجلسه وممشاه تلك الأيام جميعا‏.‏ وكانت ميمونة تكبر يوم النحر‏.‏ وكن النساء يكبرن خلف أبان بن عثمان وعمر بن عبد العزيز ليالي التشريق مع الرجال في المسجد‏.‏

اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ منیٰ میں اپنے ڈیرے کے اندر تکبیر کہتے تو مسجد میں موجود لوگ اسے سنتے اور وہ بھی تکبیر کہنے لگتے پھر بازار میں موجود لوگ بھی تکبیر کہنے لگتے اور سارا منیٰ تکبیر سے گونج اٹھتا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما منیٰ میں ان دنوں میں نماز وں کے بعد، بستر پر، خیمہ میں، مجلس میں، راستے میں اور دن کے تمام ہی حصوں میں تکبیر کہتے تھے اور ام المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا دسویں تاریخ میں تکبیر کہتی تھیں اور عورتیں ابان بن عثمان اور عبدالعزیز کے پیچھے مسجد میں مردوں کے ساتھ تکبیر کہا کرتی تھیں۔

حدیث نمبر: 970
حدثنا أبو نعيم،‏‏‏‏ قال حدثنا مالك بن أنس،‏‏‏‏ قال حدثني محمد بن أبي بكر الثقفي،‏‏‏‏ قال سألت أنسا ونحن غاديان من منى إلى عرفات عن التلبية كيف كنتم تصنعون مع النبي صلى الله عليه وسلم قال كان يلبي الملبي لا ينكر عليه،‏‏‏‏ ويكبر المكبر فلا ينكر عليه‏.‏


ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک بن انس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن ابی بکر ثقفی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے تلبیہ کے متعلق دریافت کیا کہ آپ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اسے کس طرح کہتے تھے۔ اس وقت ہم منیٰ سے عرفات کی طرف جا رہے تھے، انہوں نے فرمایا کہ تلبیہ کہنے والے تلبیہ کہتے اور تکبیر کہنے والے تکبیر۔ اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا۔


حدیث نمبر: 971
حدثنا محمد،‏‏‏‏ حدثنا عمر بن حفص،‏‏‏‏ قال حدثنا أبي،‏‏‏‏ عن عاصم،‏‏‏‏ عن حفصة،‏‏‏‏ عن أم عطية،‏‏‏‏ قالت كنا نؤمر أن نخرج يوم العيد،‏‏‏‏ حتى نخرج البكر من خدرها،‏‏‏‏ حتى نخرج الحيض فيكن خلف الناس،‏‏‏‏ فيكبرن بتكبيرهم،‏‏‏‏ ويدعون بدعائهم يرجون بركة ذلك اليوم وطهرته‏.‏


ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے عاصم بن سلیمان سے بیان کیا، ان سے حفصہ بنت سیرین نے، ان سے ام عطیہ نے، انہوں نے فرمایا کہ (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ) میں ہمیں عید کے دن عیدگاہ میں جانے کا حکم تھا۔ کنواری لڑکیاں اور حائضہ عورتیں بھی پردہ میں باہر آتی تھیں۔ یہ سب مردوں کے پیچھے پردہ میں رہتیں۔ جب مرد تکبیر کہتے تو یہ بھی کہتیں اور جب وہ دعا کرتے تو یہ بھی کرتیں۔ اس دن کی برکت اور پاکیزگی حاصل کرنے کی امید رکھتیں۔
صحیح بخاری
کتاب العیدین
 
Top