• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

{{{تکفیر میں بھی عدل و انصاف اور علم کی ضرورت ہے }}}

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
{{{تکفیر میں بھی عدل و انصاف اور علم کی ضرورت ہے }}}

الشیخ علامہ صالح بن فوزان الفوزان ( حفظہ اللہ )
(رکن کبارعلماءکمیٹی ،سعودی عرب )

فضیلة الشیخ ( حفظ اللہ ) نے اپنے رسالے " ظاہرة التبدیع ، والتفسیق و التکفیر ، و ضوابطھا " ( ص ۷۲) میں فرمایا:

( تکفیر کا لا پرواہانہ طور پر کسی پر اطلاق کرنا ان جاہلوں کا کام ہے جو سمجھتے ہیں کہ ہم علماءہیں ! ( حالانکہ درحقیقت ) انہیں دین کی کوئی سمجھ بوجھ حاصل نہیں بلکہ انہوں نے تو محض کچھ کتابیں پڑھ کر اور غلط لوگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تکفیر ، تبدیع اور تفسیق جیسے مسمیات کو اس کے مر تکبین یا حقدار وں پر بنا کے چسپاں کر دیا !
کیونکہ وہ اللہ کے دین میں عدم فقاہت کی وجہ سے ان حساس امور کو ان کے اصل مقام پر رکھنا نہیں جانتے تھے ۔۔۔
ان کی مثال تو اس جاہل انسان سی ہے جو کسی اسلحہ پر قابو پا لیتا ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتا کہ اس کا صحیح استعمال کس طرح کیا جائے ۔ ایسے شخص سے کوئی بعید نہیں کہ وہ مبادا اپنے آپ کو یا اپنے اہل و عیال کو ہی قتل کر دے کیونکہ وہ اس آلہ کے صحیح استعمال سے واقف نہیں )
اسی طرح فضیلة الشیخ (حفظہ اللہ ) نے اپنے فتوی " المنتقی من فتاویہ" ( ۱ /۲۱۱) میں فرمایا :
( ہر کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی پر تکفیر کا اطلاق کرے یا پھر مختلف جماعتوں یا افراد کی تکفیر سے متعلق کلام کرے ۔ تکفیر کے اپنے ضوابط ہیں جو کوئی نواقص اسلام میں سے کسی قول فعل کا مرتکب ہو گا تو صرف اس پر کفر کا حکم لگایا جائے گا ، اور نواقص اسلا م معروف ہیں جیسے ان میں سے سب سے بڑا اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنا ہے اور اس کے علاوہ علم غیب کا دعوی کرنا ، حکم بغیر ماانزل ( غیر شرعی فیصلے کرنا ) (۲) کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
وَمَن لَّم یَحکُم بِمَا انزَ لَ اللہ فَا و لَئِک ھُمُ الکَافِرُونَ ( المائدہ ؛۴۴)
اور جو کوئی بھی اللہ کی نازل کی ہوئی شریعت کے مطابق حکم نہیں کرتے پس ایسے ہی لوگ کافر ہیں
چناچہ تکفیر ایک خطرناک معاملہ ہے کسی لے لیئے لائق نہیں کہ وہ کسی دوسرے کے حق میں تکفیر کا اعلان کرے یہ تو شرعی عدالت اور
راسخ العلم علماءکرام کا حق ہے جو کہ اسلام اور اس کے نواقص سے پوری طرح باخبر ہیں ، اسی طرح لوگوں اور معاشروں کے احوال سے بھی بخوبی آگاہ ہیں تو ایسے ہی لوگ تکفیر وغیرہ کا حکم لگانے کے اہل ہیں ۔
جہاں تک سوال ہے جاہلوں ، عوام الناس اور مختلف اقسام کے پڑھے لکھے لو گوں کا تو انہیں بالکل بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی شخص ،جماعت یا ملک پر کفر کا حکم لگائیں کیونکہ یہ لوگ قطعاً اس کے اہل نہیں )
اپنی کتاب " البیان لا خطاءبعض الکتاب" (ص۴۰۱) کے ایک مقام پر فضیلة الشیخ ( حفظہ اللہ ) نے فرمایا :
" واما کون التکفیر فیہ قسوة و خطورہ ، فذلک لا یمنع من اطلاقہ علی من اتصف بہ ۔۔۔"
(اگرچہ تکفیر میں سنگدلی اور خطرہ پایا جاتا ہے ، لیکن یہ اس بات سے مانع نہیں کہ [نصوص میں ] اس صفت سے متصف کیا گیا ہے اس پر اس کا اطلاق نہ کیا جائے ۔۔۔)
واللہ اعلم
 
Top