• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تکفیر کے اصول و ضوابط۔ ۔ اہلسنت کا منہج تعامل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
تکفیر کے اصول و ضوابط
تکفیر ناحق جرم عظیم ہے
عبداللہ بن عمر ؄ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا : ''جس شخص نے کسی آدمی کو کافر یا اللہ کا دشمن کہہ کر پکارا ۔ اگر وہ ایسا نہ ہوا تو بات کہنے والے کی طرف لوٹ جائے گی '' (بخاری : 6104، مسلم : 60)

عبداللہ بن مسعود؄ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ''جب بندہ کسی چیز پر لعنت کرتا ہے وہ لعنت آسمان کی طرف چڑھتی ہے تو اس کے لیے آسمان کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ،پھر وہ زمین کی طرف گرتی ہے تو اس کے لیے زمین کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں پھر وہ دائیں بائیں چکر لگاتی ہے ۔ پھر جب اس کو کوئی راستہ کسی طرف نہیں ملتا تو جس پر لعنت کی گئی ہو اس کی طرف چلی جاتی ہے ۔ اگر وہ اس کا مستحق ہو تو ٹھیک ورنہ کہنے والے کی طرف لوٹ آتی ہے''۔(ابو داود: 4905)

تکفیر معین اور مطلق کا فرق
تکفیر مطلق:فعل کا کفر ہونا مطلقاً (بغیر کسی فرد معین پر حکم لگائے )بیان کرناجیسے کہا جائے کہ جس نے یہ اور یہ کام کیا اس نے کفر کیا۔اس میں ایک چیز کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ جس قول ،فعل یا اعتقاد کا جرم بیان کیا جا رہا ہے اس کا کفر ہونا دلیل قطعی سے ثابت ہو۔

تکفیر معین:
فرد معین پر کفر کا حکم لگاناجیسے کہا جائے کہ فلاں شخص کافر ہے ۔اس میں دو باتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے:

(۱)فعل کا کفر ہونا۔(۲)اس فعل کے مرتکب کے احوال کو مدنظر رکھنا (شروط کے پائے جانے اور موانع کے ختم ہو جانے کے لحاظ سے)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ '' اللہ تعالیٰ نے شراب پینے اور پلانے والے پر لعنت کی ہے (ابو دائود :۳۶۷۴)

مگر جب ایک صحابی نے دوسرے صحابی کو شراب پینے کی وجہ سے کہا کہ اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے کہ بار بار شراب پیتا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا اس طرح مت کہو اس کے خلاف شیطان کی مدد مت کرو ۔اس پر لعنت نہ بھیجو اللہ کی قسم وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے ۔ (بخاری: ۶۷۸۰)

شیخ الاسلام ابن تیمیہ  ان احادیث میں تطبیق دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:
''شراب پینے والے پر لعنت کے باوجوداس صحابی کو نبی کریمﷺ دوسرے صحابی پراس کے شراب پینے پر اصرار کے باوجود لعنت کرنے سے منع کرتے ہیں کیونکہ وہ اللہ اور اسکے رسول سے محبت کرتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مطلق لعنت سے معیّن لعنت لازم نہیں آتی کیونکہ بعض اوقات کوئی مانع اس مطلق لعنت کے کسی معین پر لاگو ہونے میں حائل ہوجاتا ہے ۔تاہم جہاں تک کسی شخص کو متعین یااس کی نشان دہی کرکے اس پر کافر یا پکا جہنمی ہونے کا حکم لگانے کا تعلق ہے تو اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا مطلوبہ شروط پوری ہوتی ہیں اورموانع زائل ہوتے ہیں یا نہیں](مجموع الفتاویٰ ،ج ۱۰ص۳۲۹)
مزید فرماتے ہیں :
[یہ بات اپنی جگہ بجا ہے کہ ان بدعات میں سے بعض بعض سے کہیں بڑھ کر شدید اور گھناؤنی ہوتی ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض بدعتی بعض دوسرے بدعتیوں سے کہیں بڑ ھ کر ایمان سے کورے اور تہی دامن ہوتے ہیں مگر اس کے باوجود کسی کے لئے یہ روا نہیں کہ مسلمانوں میں کسی کی تکفیر کرے اگرچہ وہ غلطی اور کج روی پر ہی کیوں نہ ہو،تا آنکہ اس پر اقامت حجت نہ ہوجائے اور دلیل واضح نہ کردی جائے ۔جس شخص کا ایک بار قطعی طور پر مسلمان ہونا ثابت ہوجائے اس کا یہ حکم شک کی بناپر زائل نہیں ہوسکتا ،بلکہ جب تک اقامت حجت اور ازالہ شبہ نہ ہوجائے اس وقت تک زائل نہیں ہوسکتا](مجموع الفتاویٰ ،ج ۱۲ص۵۰۰)
 
Top