• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تہران میں اہل سنت مسلک کی اکلوتی مسجد شہید کر دی گئی

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
تہران میں اہل سنت مسلک کی اکلوتی مسجد شہید کر دی گئی

مورخہ: Jul 30, 2015زمرہ : ایران

ایران کے دارالحکومت تہران کی ضلعی حکومت نے بلدیہ میں قائم اہل سنت والجماعت مسلک کے مسلمانوں کی اکلوتی مسجد کو شہید کردیا جس پر مقامی علماء اور شہریوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔

ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کے روز تہران بلدیہ نے پولیس کی حمایت سے بلدیہ میں قائم سنی مسلمانوں کی مسجد کو بلڈوزروں کی مدد سے گرا دیا۔ تہران حکومت کی اس اشتعال انگیز کارروائی کے خلاف سنی اکثریتی صوبہ بلوچستان کی مرکزی جامع مسجد کے امام وخطیب مولوی عبدالحمید اسماعیل زئی نے رہبر انقلاب اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ان سے مسجد کی شہادت پر سخت احتجاج کیا ہے۔

نیوز ویب پورٹل”سنی ان لائن” کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز تہران بلدیہ کے اہلکاروں نے پولیس کے ہمراہ بونک کے مقام پر واقع اکلوتی مسجد کا گھیرائو کیا۔ مسجد کی مسماری سے قبل اسی مسجد کے امام مولوی عبیداللہ موسیٰ زادہ کے گھر پرچھاپہ مارا کر جامہ تلاشی لی گئی۔ بعد ازاں بغیر کسی اطلاع اور وجہ بتائے مسجد کو شہید کردیا۔ مسجد کی شہادت کے خلاف سنی مسلمانوں نے سخت احتجاج کیا ہے۔

تہران بلدیہ کے اشتعال انگیز اقدام کے رد عمل میں بلوچستان کی مرکزی جامع مسجد کے امام وخطیب مولوی عبدالحمید اسماعیل زئی نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ان سے مسجد کی شہادت پرسخت احتجاج کرتے ہوئے مسجد کی فوری تعمیر کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔



اہل سنہ کی مسجد انہدام سے پہلے

انہوں نے مکتوب میں لکھا ہے کہ تہران بلدیہ کی جانب سے مسجد کی شہادت کا یہ قابل مذمت واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب عالم اسلام پہلے ہی انتہا پسندی اور فرقہ واریت کی آگ میں جل رہا ہے۔ ایسے میں کسی خاص مسلک کی عبادت گاہ کو نشانہ بنانا فرقہ واریت کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔ اس اقدام سے تہران بلدیہ نے انتہا پسندوں اور ملک دشمن عناصر کو اپنی تخریبی کارروائیوں کا نیا جواز فراہم کیا ہے۔

تہران بلدیہ کی شہید کی جانے والی جامع مسجد ماضی میں ایرانی حکام کی دست برد کا نشانہ بنتی رہی ہے۔ چند ماہ قبل ایرانی پولیس نے مسجد میں مقامی سنی شہریوں کا داخلہ روک دیا تھا۔ تاہم بعد ازاں نماز جمعہ اور عید کی نمازوں کے علاوہ دیگر نمازوں کے لیے مسجد کھول دی گئی تھی۔
 
Top