• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین طلاق اور حلالہ

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
اے آر وائی کے کیو ٹی وی نے گزشتہ دنوں خواتین کے کئی پروگراموں میں اس موضوع پر پروگرام پیش کئے اور احادیث سے ”ثابت“ کیا کہ ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقیں، تین ہی شمار ہوتی ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایسا ہی ہوتا ہے۔

میرا خیال ہے کہ ”پیغام ٹی وی“ کو فوراً ہی حقیقی صرتحال سے عوام کو آگاہ کرنا چاہئے۔ اگر اس موضوع پر پہلے ہی کوئی پروگرام پیش ہوچکا ہو تو اسے ہی ”نشر مکرر“ کے طور پر پیش ہونا چاہئے۔ اگر پیغام ٹی وی الیکٹرونک میڈیا پر پیش کئے جانے والے ”غیر اسلامی اور گمراہ کن“ پروگراموں کو ”بروقت“ جواب نہ پیش کر سکے تو یہ اس کی بہت بڑی ”خامی“ شمار ہوگی۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
راجح قول كے مطابق تين طلاق كى ايك ہى واقع ہوگى


ميرے ايك دوست نے اپنى بيوى كو غصہ كى حالت ميں طلاق دے دى، اس نے اسے ايك ہى بارہ تين طلاقيں ديں، ليكن ميں نے انٹرنيٹ پر پڑھا ہے كہ تين طلاقيں ايك ہى شمار ہوتى ہے، كيا يہ بات صحيح ہے كہ ايك مجلس كى تين طلاقيں ايك ہى شمار ہو گى، اور ميں نے غصہ كى بھى تين قسميں پڑھى ہيں كيا يہ بھى صحيح ہے ؟

الحمد للہ:

اول:

تين طلاق كے مسئلہ ميں فقھاء كا اختلاف ہے، اور راجح يہى ہے كہ يہ ايك طلاق ہى شمار كى جائيگى، چاہے ايك ہى كلمہ ميں " تجھے تين طلاق " كہا جائے، يا پھر عليحدہ عليحدہ مثلا " تجھے طلاق، تجھے طلاق، تجھے طلاق " شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ نے اسے ہى اختيار كيا ہے، اور شيخ سعدى اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ نے اسے راجح قرار ديا ہے.

انہوں نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كى اس حديث سے استدلال كيا ہے، وہ بيان كرتے ہيں كہ:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے عہد مبارك ميں اور ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كى خلافت ميں، اور عمر رضى اللہ تعالى عنہ كى خلافت كے دو برس ميں تين طلاقيں ايك ہى شمار كى جاتى رہى، چنانچہ عمر رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے: لوگوں نے اس معاملہ ميں جلدبازى كى ہے جس ميں ان كے ليے وسعت تھى اس ليے اگر ہم اسے جارى كر ديں تو انہوں نے اسے ان پرجارى كر ديا "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1472 ).


دوم:

غصہ كى حالت ميں طلاق دينے والے كى تين حالتيں ہيں:

پہلى حالت:

غصہ تھوڑا سا ہو كہ وہ اس كے ارادہ و اختيار پر اثرانداز نہ ہو تو اس كى طلاق صحيح اور واقع ہوگى.

دوسرى حالت:

اگر غصہ اتنا شديد ہو كہ پتہ ہى نہ چلے وہ كيا كہہ رہا ہے اور اسے شعور ہى نہ رہے تو اس حالت ميں دى گئى طلاق واقع نہيں ہو گى كيونكہ يہ پاگل و مجنون كى طرح ہے جس كے قوال كو نہيں ليا جائيگا.

ان دونوں حالتوں كے حكم ميں علماء كرام كا كوئى اختلاف نہيں.

تيسرى حالت:

اتنا شديد غصہ كہ آدمى كے ارادہ پر اثرانداز ہو اور وہ ايسى كلام كرنے لگے گويا كہ اسے اس كلام پرمجبور كيا جا رہا ہے پھر كچھ ہى دير ميں غصہ زائل ہونے پر وہ اس پر نادم ہو ليكن يہ غصہ اس حديث تك نہ پہنچا ہو كہ اس احساس و شعور اور ادراك ہى ختم ہو جائے، اور اپنے قول و فعل پر كنٹرول نہ كر سكے.

تو غصہ كى اس قسم كے حكم ميں علماء كا اختلاف پايا جاتا ہے، اور راجح يہى ہے جيسا كہ شيخ ابن باز رحمہ اللہ كا كہنا ہے كہ اس ميں بھى طلاق واقع نہيں ہوگى.

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" مدہوشى كى حالت ميں نہ تو طلاق ہے اور نہ ہى آزاد كرنا "

سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 2046 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے ارواء الغليل ( 2047 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.


علماء كرام نے " الاغلاق " كى شرح كرتے ہوئے كہا ہے كہ اس كا معنى جبر اور شديد غصہ ہے.

شيخ الاسلام ابن تيميہ اور ان كے شاگرد ابن قيم نے بھى يہى قول اختيار كيا ہے، اور اس ميں " اغاثۃ اللھفان فى حكم طلاق الغضبان " كے نام سے ايك مشہور كتابچہ بھى تاليف كيا ہے.

مزيد آپ سوال نمبر ( 45174 ) كے جواب كا بھى مطالعہ كريں.

اس قول كى بنا پر اگر آپ كے دوست نے شديد غصہ كى حالت ميں طلاق كى طلام كى تو يہ طلاق واقع نہيں ہوئى، اور اگر اس كا غصہ اتنا شديد نہ تھا بكلہ تھوڑا سا تھا تو ايك طلاق واقع ہو چكى ہے.

واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/96194
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اے آر وائی کے کیو ٹی وی نے گزشتہ دنوں خواتین کے کئی پروگراموں میں اس موضوع پر پروگرام پیش کئے اور احادیث سے ”ثابت“ کیا کہ ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقیں، تین ہی شمار ہوتی ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایسا ہی ہوتا ہے۔

میرا خیال ہے کہ ”پیغام ٹی وی“ کو فوراً ہی حقیقی صرتحال سے عوام کو آگاہ کرنا چاہئے۔ اگر اس موضوع پر پہلے ہی کوئی پروگرام پیش ہوچکا ہو تو اسے ہی ”نشر مکرر“ کے طور پر پیش ہونا چاہئے۔ اگر پیغام ٹی وی الیکٹرونک میڈیا پر پیش کئے جانے والے ”غیر اسلامی اور گمراہ کن“ پروگراموں کو ”بروقت“ جواب نہ پیش کر سکے تو یہ اس کی بہت بڑی ”خامی“ شمار ہوگی۔

ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كى اس حديث کے بارے میں آپ کیا کہے گے

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے عہد مبارك ميں اور ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كى خلافت ميں، اور عمر رضى اللہ تعالى عنہ كى خلافت كے دو برس ميں تين طلاقيں ايك ہى شمار كى جاتى رہى، چنانچہ عمر رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے: لوگوں نے اس معاملہ ميں جلدبازى كى ہے جس ميں ان كے ليے وسعت تھى اس ليے اگر ہم اسے جارى كر ديں تو انہوں نے اسے ان پرجارى كر ديا "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1472 ).
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اے آر وائی کے کیو ٹی وی نے گزشتہ دنوں خواتین کے کئی پروگراموں میں اس موضوع پر پروگرام پیش کئے اور احادیث سے ”ثابت“ کیا کہ ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقیں، تین ہی شمار ہوتی ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایسا ہی ہوتا ہے۔
میرا خیال ہے کہ ”پیغام ٹی وی“ کو فوراً ہی حقیقی صرتحال سے عوام کو آگاہ کرنا چاہئے۔ اگر اس موضوع پر پہلے ہی کوئی پروگرام پیش ہوچکا ہو تو اسے ہی ”نشر مکرر“ کے طور پر پیش ہونا چاہئے۔ اگر پیغام ٹی وی الیکٹرونک میڈیا پر پیش کئے جانے والے ”غیر اسلامی اور گمراہ کن“ پروگراموں کو ”بروقت“ جواب نہ پیش کر سکے تو یہ اس کی بہت بڑی ”خامی“ شمار ہوگی۔
@کلیم حیدر بھائی اس بارے شاید معلومات دے سکیں گے ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كى اس حديث کے بارے میں آپ کیا کہے گے

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے عہد مبارك ميں اور ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كى خلافت ميں، اور عمر رضى اللہ تعالى عنہ كى خلافت كے دو برس ميں تين طلاقيں ايك ہى شمار كى جاتى رہى، چنانچہ عمر رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے: لوگوں نے اس معاملہ ميں جلدبازى كى ہے جس ميں ان كے ليے وسعت تھى اس ليے اگر ہم اسے جارى كر ديں تو انہوں نے اسے ان پرجارى كر ديا "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1472 ).
آپ غالباً میرے اس دھاگہ کا مقصد نہیں سمجھے۔ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ ٹی وی چینل کا جواب ٹی وی چینل ہی سے دیا جانا چاہئے اور فوری دیا جانا چاہئے۔ ٹی وی دیکھنے والے لاکھوں نہیں کروڑوں میں سے کتنے لوگ اس فورم یا یہاں کے تیار کردہ لٹریچر کو پڑھتے ہیں ؟ میرا مقصد یہاں اس موضوع پر بحث کرنا نہیں تھا میرے بھائی۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
اے آر وائی کے کیو ٹی وی نے گزشتہ دنوں خواتین کے کئی پروگراموں میں اس موضوع پر پروگرام پیش کئے اور احادیث سے ”ثابت“ کیا کہ ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقیں، تین ہی شمار ہوتی ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایسا ہی ہوتا ہے۔

میرا خیال ہے کہ ”پیغام ٹی وی“ کو فوراً ہی حقیقی صرتحال سے عوام کو آگاہ کرنا چاہئے۔ اگر اس موضوع پر پہلے ہی کوئی پروگرام پیش ہوچکا ہو تو اسے ہی ”نشر مکرر“ کے طور پر پیش ہونا چاہئے۔ اگر پیغام ٹی وی الیکٹرونک میڈیا پر پیش کئے جانے والے ”غیر اسلامی اور گمراہ کن“ پروگراموں کو ”بروقت“ جواب نہ پیش کر سکے تو یہ اس کی بہت بڑی ”خامی“ شمار ہوگی۔
@کلیم حیدر بھائی اس بارے شاید معلومات دے سکیں گے ۔
پیغام ٹی وی کے روشنی پروگرام میں ’’ گھر کیوں اجڑتے ہیں‘‘ کے نام سے اس موضوع پر تفصیلی ڈسکیشن پیش کی جاچکی ہے۔

پارٹ1
http://paigham.tv/roshni-ghar-kiun-ujarte-hen
پارٹ2
http://paigham.tv/roshni-ghar-kiun-ujarte-hen-part-2
پارٹ3
http://paigham.tv/roshni-ghar-kiun-ujarte-hen-part-03
 
Top