• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین طلاق پر ایک حنفی بھائی کی تحریرکا جائزہ

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
مجھے پہلے یہ بتادیں کہ حنفی مذہب میں مجتہد کون کون ہیں ؟ اس کے بعد بات کرنے اور سمجھنے میں فریقین کو آسانی ہوگی ۔
مجتہد نہ کسی کے بنانے سے بنتا ہے اور نہ ہی دعویٰ سے۔ یہ تو اپنی علمیت اور فہمِ دین دوسروں سے منوالینے کا نام ہے۔ بہت سارے علیم و فہیم گذرے مگر مجتہد اور فقیہ کے طور پر نہ پہچانے گئے ۔
نئے پیش آمدہ مسائل کے حل کے لئے ہر زمانہ میں علماء رہے اور رہیں گے مگر وہ مجتہد کا درجہ نہ حاصل کرسکے۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
آپ نے کہا تھا

علماء احناف کے جو اقوال آپ نے ذکر کیے اس سے آپ نے مفہوم نکالا بقول آپ کے موئے سر بھی امام سے اختلاف نہیں کیا جاسکتا. یعنی ہر معاملہ میں امام کی بات ماننی ہے. میں نے آپ سے اتنی بات کہی کہ اگر ان اقوال کا یہی مفہوم ہے تو مجھے ایک حنفی دکھا دیں جس نے ہر شرعی معاملہ میں امام ابو حنیفہ کے قول پر عمل کیا ہو جو آپ تاحال دکھانے سے قاصر ہیں
جس پر میں نے کہا کہ اگر ہم کو موئے سر بھی امام کے قول سے اختلاف کی اجازت نہیں تو شوال کے روزوں کے معاملے پر ہم نے کیوں قول امام چھوڑا. ظاہر ہے صحیح منصوص حدیث کی وجہ سے. لیکن آپ نے کہا کہ دوسرے مسائل مثلا رفع الیدین قرآت خلف الامام وغیرہ مسائل میں ہم کیوں قول امام نہیں چھوڑ تے تو محترم یہاں ہم نےقول امام پر اس لئے عمل کیا کیوں کہ ہم ان مسائل میں قول امام کو حق پر پایا
رہا کچھ علماء کا اختلاف تو دیکہیں انہوں جہاں سمجھا حق ہے اس پر عمل کیا لیکن وہ فقہ حنفی کا شاذ قول ہے مفتی بہ قول نہیں
آپ نے اگلا مطالبہ یہ کیا
پھر معتبرعلمائے احناف سےیہ اصول لے کر آئیں کہ اگر امام کا کوئی قول قرآن وحدیث کے خلاف ہوتو اسے چھوڑدیں گے
اس پر میں نے اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کا یہ قول پیش کیا
اگر کسی اور جزئی میں بھی ہم کو معلوم ہوجائے کہ حدیث صریح منصوص کے خلاف ہے تو اس کو بھی چھوڑ دیں گے اور تقلید کے خلاف نہیں آخر بعض مواقع میں امام صاحب کے اقوال کو بھی چھوڑا گیا ھے
آگے چل کر مزید کہتے ہیں
اور خود امام صاحب ہوتے اور اس وقت اس سے دریافت کیا جاتا تو وہ بھی یہی فرماتے تو گویا اس چھوڑنے میں بھی امام صاحب کی اطاعت ہے
فقہ حنفی کے اصول و ضوابط صفحہ 32
اس پر آپ کہ رہے ہیں کہ

آپ صرف یہ بتادیں اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے قول کا آپ کے نزدیک کیا مطلب ہے . آپ اس قول کا مفہوم بتائیں گے تو آپ کی بات سمجھنا شاید آسان ہو جائے
جزاک اللہ خیرا
جو بات صاف اور واضح ہے اس کو سمجھنے میں کیا دقت ہے ؟
دیکھ لیں۔
ہر وہ آیت جو ہمارے اصحاب (یعنی فقہاء حنفیہ)کے قو ل کے خلاف ہو گی اسے یا تو منسوخ سمجھا جائے گا یا ترجیح پر محمول کیا جائے گااور اولیٰ یہ ہے کہ اس آیت کی تاؤیل کر کے اسے (فقہاء کے قول) کے موافق کر لیا جائے۔
(اصول کرخی، صفحہ 12 )

اشرف علی صاحب کی اس بات کو​
اگر کسی اور جزئی میں بھی ہم کو معلوم ہوجائے کہ حدیث صریح منصوص کے خلاف ہے تو اس کو بھی چھوڑ دیں گے اور تقلید کے خلاف نہیں آخر بعض مواقع میں امام صاحب کے اقوال کو بھی چھوڑا گیا ھے
اولا : آپ کے بقول قول شاذ کہہ سکتے ہیں ۔
ثانیا: اسمیں احناف کے لئے حیلہ سازی کا بہانہ موجود ہے ۔ آپ ہی کا لکھا ہوا جملہ دیکھیں
حدیث صریح منصوص کے خلاف ہے تو اس کو بھی چھوڑ دیں گے
یہ مخصوص الفاظ حدیث صریح منصوص ایک چور درازہ ہے اس کے ذریعہ کہنا یہی چاہتے ہیں کوئی بات چھوڑی نہیں جائے گی ۔ وگرنہ جملہ یہ ہوتا کہ امام صاحب کی جو بات قرآن وحدیث کے خلاف ہوجائے اسے چھوڑدیں گے ۔ اسی بات کو تھانوی صاحب نے صراحت کے ساتھ اس طرح کہا ہے ۔
مولانا اشرف علی تھانوی سورہ توبہ کی آیت نمبر ۳۱کی تفسیر میں فائدہ کے تحت رقم طرا ز ہیں:
یعنی ان کی اطاعت تحلیل اور تحریم میں مثل طاعت خدا کے کرتے ہیں کہ نص پر ان کے قول کو ترجیح دیتے ہیں اور ایسی اطاعت بالکل عبادت ہے۔پس اس حساب سے وہ انکی عبادت کرتے ہیں۔
(القرآن الحکیم مع تفسیر بیان القرآن از حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی ، صفحہ 172 طبع تاج کمپنی لمیٹیڈ پاکستان)

مولانا اشرف علی تھانوی سورہ توبہ کی آیت نمبر ۳۱کی تفسیر میں فائدہ کے تحت رقم طرا ز ہیں:
یعنی ان کی اطاعت تحلیل اور تحریم میں مثل طاعت خدا کے کرتے ہیں کہ نص پر ان کے قول کو ترجیح دیتے ہیں اور ایسی اطاعت بالکل عبادت ہے۔پس اس حساب سے وہ انکی عبادت کرتے ہیں۔
(القرآن الحکیم مع تفسیر بیان القرآن از حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی ، صفحہ 172 طبع تاج کمپنی لمیٹیڈ پاکستان)

میں آپ کو بتاؤں گا کہ حنفی سنت سے کتنی دور ہیں ؟ پہلے ہمارا چیلنج جو آپ نے قبول کیا ہے اسے کماحقہ ثابت کرکے دکھائیں اور سیدھی سیدھی باتوں میں بھی الٹ پھیر نہ کریں ۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
اگر علماء کے اقوال کا یہی مطلب ہے کہ امام کا قول کبھی نہیں چھوڑنا تو آپ مجھے ایک حنفی کیوں نہیں دکھا دیتے جس نے ہر شرعی معاملہ میں امام کے قول کو نہ چھوڑا ہو
آپ نے یہ کیسا مفہوم نکالا جو عملا موجود نہیں
ہر مسلک میں جو اصول ہوتے ہیں اس مسلک میں اس پر عمل کیا جاتا ہے. یہ کیسا اصول ہے کہ صرف کتابوں میں ہے عملا نہیں. جب ایک چیز عملا نہیں ہے تو اس پر بحث کیوں. آخر علماء احناف نے بعض مواقع پر اپنے امام سے اختلاف کیوں کیا
ایک حنفی نہیں سارے حنفی امام کے قول کے علاوہ کسی چیز پر نہیں چلتے ، اگر چلتے تو امت میں اس قدر خلفشار نہیں ہوتا۔ حنفی مذہب کا جو اصول ہے حنفی اپنے اصول پر قائم ہے اور وہ ہے تقلید امام ابوحنیفہ ؒ ۔
امام کی تقلید پر قولا و عملا دونوں طرح چلتے ہیں ۔ صحیح کہا آپ نے کہ
آخر علماء احناف نے بعض مواقع پر اپنے امام سے اختلاف کیوں کیا
اس اختلاف میں نمونہ میں نے بھی پیش کیا تو آپ نے اسے شاذ کہہ کا نکار دیا اور اب اسی اختلاف کو بنیاد بھی بنارہے ہیں ۔ شتان بین یزیدین
جب تک ہم رفع الیدین کرنا شروع نہیں کرتے امام کے پیچھے قرآت نہیں کریں گے آپ لوگ ہمیں حدیث کا مخالف ہی سمجھیں گے.
اس سے متعلق فتوی بھی آپ کے علماء کا موجود ہے مگر نہیں مانیں گے کیونکہ آپ کو امام کی تقلید کرنی ہے ۔ میری ان باتوں پر غور کریں ، بات سمجھ جائیں ۔ اور کتاب و سنت پر عمل کرنے کا جذبہ بیدار ہوگا۔ان شاء اللہ
 
شمولیت
اکتوبر 03، 2016
پیغامات
14
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
20

مسئلہ طلاق ثلاثہ حدیث رکانہ کا جائزہ
حضرت رکانہؓ نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور آنحضرت نے ارشاد فرمایا کہ اے رکانہ تم رجوع کر لو۔ انہوں نے کہا کہ حضرت میں نے تو بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں، آنحضرت نے فرمایا کہ میں جانتا ہوں تم رجوع کر لو۔ (ابو داؤد جلد ۱ ص۲۹۷ و سنن الکبرٰی جلد ۷ ص۳۳۹)
امام نوویؒ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اس میں بعض بن ابی رافع مجہول راوی ہیں۔ (شرح مسلم جلد ۱ ص۴۷۸)
علامہ ابن حزم ؒ فرماتے ہیں کہ بعض بنی ابی رافع مجہول ہیں اور مجہول سند سے حجت قائم نہیں ہو سکتی۔ (محلی جلد ۱۰ص۱۶۸)
 
شمولیت
اکتوبر 03، 2016
پیغامات
14
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
20

مسئلہ طلاق میں ابن عباس رض کا فتوی
”ایک شخص نے حضرت ابن عباسؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال کیا کہ میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، حضرت ابن عباسؓ نے اس پر سکوت اختیار کیا ہم نے یہ خیال کہ شاید وہ اس عورت کو واپس اسے دلانا چاہتے ہیں مگر حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا کہ تم خود حماقت کا ارتکاب کرتے ہو اور پھر کہتے ہو ااے ابن عباس ‌! ابن عباس اے ابن عباسؓ؟ بات یہ ہے کہ جو شخص خدا تعالٰی سے نہ ڈرے تو اس کے لیے کوئی راہ نہیں نکل سکتی جب تم نے اللہ تعالٰی کی نافرمانی کی ہے تو اب تمہارے لیے کوئی گنجائش ہی نہیں تمہاری بیوی اب تم سے بالکل علٰیحدہ ہو چکی ہے۔ (سنن الکبریٰ جلد ۷ ص۳۳۱)
حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں کہ اسنادہ صحیح (تعلیق المغنی ص۴۳۰
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
یہی ہے آپ لوگوں کی حیلہ سازی ، اب تک مجتہد مجتہد کہتے رہے جب سوال ہوا حنفی میں کون کون مجتہد ہے تو بات گول کرگئے ۔آپ لوگوں کا یہی کتمان حق سبب بنادوسرے بہت سے لوگوں کو اہل حدیث ہونے کا ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
یہی ہے آپ لوگوں کی حیلہ سازی ، اب تک مجتہد مجتہد کہتے رہے جب سوال ہوا حنفی میں کون کون مجتہد ہے تو بات گول کرگئے ۔آپ لوگوں کا یہی کتمان حق سبب بنادوسرے بہت سے لوگوں کو اہل حدیث ہونے کا ۔
قرآن اور حدیث پر عمل حیلہ سازی کیوں کر ہے؟ جبکہ آپ جن حنفی علماء کے جن اختلافات کا ذکر کر رہے ہیں چاہتے ہیں کہ اس پر عمل کریں اور مفتیٰ بہ جو قرآن اور حدیث کے مطابق ہے اسے چھوڑ دیں!!!!! کس لئے؟ اس لئے کہ وہ آپ کے مسلک کے مطابق ہے بھلے وہ قرآن و صحیح حدیث کے مخالف ہی کیوں نہیں۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
قرآن اور حدیث پر عمل حیلہ سازی کیوں کر ہے؟ جبکہ آپ جن حنفی علماء کے جن اختلافات کا ذکر کر رہے ہیں چاہتے ہیں کہ اس پر عمل کریں اور مفتیٰ بہ جو قرآن اور حدیث کے مطابق ہے اسے چھوڑ دیں!!!!! کس لئے؟ اس لئے کہ وہ آپ کے مسلک کے مطابق ہے بھلے وہ قرآن و صحیح حدیث کے مخالف ہی کیوں نہیں۔
میں نے آپ سے سوال کیا آپ کے یہاں کون کون مجتہد ہیں ؟ اس پہ آپ نے جو جواب دیا ہے وہ حیلہ سازی نہیں تو اور کیاہے؟
رہے آپ کے بعض حنفی علماء کے فتاوے جو حنفیت کے خلاف مگر قرآن وحدیث کے مطابق ، میں آپ کو زبردستی ان پر عمل کرنے نہیں کہہ رہاہوں مگر اس میں آپ کے لئے دعوت فکر ضرور ہے ،اس فکر کے اضافے کے ساتھ کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے بہت سارے فتاوے میں غلطیاں ہوئیں جن کی بنیاد پر اولاان کے شاگردوں نے ہی اختلاف کیا ،پھر بعد والے حنفی علماء اور قیامت تک آنے والے احناف بہت سارے مسائل جن میں امام صاحب سے چوک ہوئی اختلاف کرتے رہیں گے ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
رہے آپ کے بعض حنفی علماء کے فتاوے جو حنفیت کے خلاف مگر قرآن وحدیث کے مطابق ، میں آپ کو زبردستی ان پر عمل کرنے نہیں کہہ رہاہوں مگر اس میں آپ کے لئے دعوت فکر ضرور ہے
اس کے لئے الگ تھریڈ بنا لیں وہاں ایک ایک مسئلہ پر بات کرتے رہیں گے تا کہ حق پا سکیں۔

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے بہت سارے فتاوے میں غلطیاں ہوئیں جن کی بنیاد پر اولاان کے شاگردوں نے ہی اختلاف کیا ،پھر بعد والے حنفی علماء اور قیامت تک آنے والے احناف بہت سارے مسائل جن میں امام صاحب سے چوک ہوئی اختلاف کرتے رہیں گے ۔
ایک طرف کہےتے ہو کہ حنفی اپنے امام کے قول سے ادھر ادھر نہیں ہوتے اور دوسری طرف ان کو امام سے اکثر مسائل میں مخالف باور کراتے ہو میں حیراں ہوں!!!!!!!!!
خیر یہ تھریڈ جس موضوع کا ہے اسی طرف لوٹتے ہیں۔
ایک مجلس کی تین طلاق تین ہی ہیں پر درج ذیل احادیث دال ہیں۔ کیا آپ ان احادیث سے متفق ہیں؟
صحيح البخاري - (ج 16 / ص 300)
4855 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ
أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ فَقَالَ لَهُ يَا عَاصِمُ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَاصِمٌ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَاصِمٌ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا قَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَ النَّاسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَيْمِرٌ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَكَانَتْ تِلْكَ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ

صحيح البخاري - (ج 16 / ص 307)
بَاب مَنْ قَالَ لِامْرَأَتِهِ أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ وَقَالَ الْحَسَنُ نِيَّتُهُ وَقَالَ أَهْلُ الْعِلْمِ إِذَا طَلَّقَ ثَلَاثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْهِ فَسَمَّوْهُ حَرَامًا بِالطَّلَاقِ وَالْفِرَاقِ وَلَيْسَ هَذَا كَالَّذِي يُحَرِّمُ الطَّعَامَ لِأَنَّهُ لَا يُقَالُ لِطَعَامِ الْحِلِّ حَرَامٌ وَيُقَالُ لِلْمُطَلَّقَةِ حَرَامٌ وَقَالَ فِي الطَّلَاقِ ثَلَاثًا لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي نَافِعٌ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَمَّنْ طَلَّقَ ثَلَاثًا قَالَ لَوْ طَلَّقْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي بِهَذَا فَإِنْ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا حَرُمَتْ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ

صحيح مسلم - (ج 7 / ص 450)
2712 - و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ أُخْتَ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ أَخْبَرَتْهُ
أَنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ الْمَخْزُومِيَّ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ لَهَا أَهْلُهُ لَيْسَ لَكِ عَلَيْنَا نَفَقَةٌ فَانْطَلَقَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فِي نَفَرٍ فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ فَقَالُوا إِنَّ أَبَا حَفْصٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فَهَلْ لَهَا مِنْ نَفَقَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَتْ لَهَا نَفَقَةٌ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَأَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنْ لَا تَسْبِقِينِي بِنَفْسِكِ وَأَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَى أُمِّ شَرِيكٍ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنَّ أُمَّ شَرِيكٍ يَأْتِيهَا الْمُهَاجِرُونَ الْأَوَّلُونَ فَانْطَلِقِي إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى فَإِنَّكِ إِذَا وَضَعْتِ خِمَارَكِ لَمْ يَرَكِ فَانْطَلَقَتْ إِلَيْهِ فَلَمَّا مَضَتْ عِدَّتُهَا أَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ح و حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَ كَتَبْتُ ذَلِكَ مِنْ فِيهَا كِتَابًا قَالَتْ كُنْتُ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ فَطَلَّقَنِي الْبَتَّةَ فَأَرْسَلْتُ إِلَى أَهْلِهِ أَبْتَغِي النَّفَقَةَ وَاقْتَصُّوا الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو لَا تَفُوتِينَا بِنَفْسِكِ
 
Top