• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین طلاق کے بعد رجوع نہیں ، کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
السلام علیکم

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ عَلِّیُّ بْنُ عُمَرَ الدَّارَقُطْنِیُّ نَاأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَیَّادِ الْقَطَّانُ نَااِبْرَاہِیْمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْھَیْثَمِ صَاحِبُ الطَّعَامِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدٍ نَا سَلْمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ عَمْرِوبْنِ أبِیْ قَیْسٍ عَنْ اِبْرَاھِیْمَ بْنِ عَبْدِالْأعْلٰی عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفْلَۃَ قَالَ کَانَتْ عَائِشَۃُ الْخَثْعَمِیَّۃُ عِنْدَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِیْ طَالِب وَقَالَ لَوْلَاأَنِیْ سَمِعْتُ جَدِّیْ أوْحَدَّثَنِیْ أَبِیْ أَنَّہُ سَمِعَ جَدِّیْ یَقُوْلُ أَیُّمَا رَجُلٍ طَلَّقَ اِمْرَأَتَہُ ثَلاَثاً مُبْھَمَۃً أَوْثَلاَثاً عِنْدَ الْاِقْرَائِ لَمْ تَحِلَّ لَہُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجاً غَیْرَہُ ۔

(سنن دارقطنی ج4ص20 حدیث نمبر3927)
ترجمہ: حضرت سوید بن غفلہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’حضرت عائشہ خثعمیہ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہماکے نکاح میں تھیں(جب حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا گیا اور حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر لوگوں نے بیعت کرکے ان کو اپنا خلیفہ منتخب کرلیا اس موقع پر )انہوں نے آپ رضی اللہ عنہ کوکہا : ’’اے امیر المؤمنین! آپ کو خلافت مبارک ہواس پر حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ کیا یہ مبارک باد حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت پر ہے؟ تو اس پر خوشی کا اظہارکر رہی ہے ؟ جا!تجھے تین طلاقیں ہیں۔ عدت گزرنے پرحضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اس کوبقیہ مہر اور مزیددس ہزار دیے تو وہ جواب میں کہنے لگی کہ طلاق دینے والی جیب سے یہ مال کم ملاہے اس پرحضرت حسن رضی اللہ عنہ رو دیے) اور فرمایاکہ اگر میں نے اپنے نانا جان حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا یا یہ فرمایا کہ مجھے میرے والد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے میرے نانا جان کی یہ حدیث اگر نہ سنائی ہوتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’جو شخص اپنی بیوی کو ایک دفعہ تین طلاقیں دے دے یاتین طہروں میں تین طلاقیں دے دے تو وہ اس کے لیے حلال نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ کسی اورمرد سے نکاح نہ کرے۔ تو میں ضروراس کی طرف رجوع کرلیتا۔‘‘


کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
مذکورہ روایت سخت ضعیف ہے ۔
اس کی سند میں محمد بن حميد ہے محدثین نے اس پرسخت جرح کررکھی ہے حتی کہ بعض نے اسے کذاب بھی کہا ہے ۔
امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
محمد بن حميد الرازي الحافظ عن يعقوب العمي وجرير وابن المبارك ضعيف لا من قبل الحفظ قال يعقوب بن شيبة كثير المناكير وقال البخاري فيه نظر وقال ابو زرعة يكذب وقال النسائي ليس بثقة وقال صالح جزرة ما رأيت أحذق بالكذب منه ومن ابن الشاذكوني[المغني في الضعفاء للذهبي: ص: 15]۔

اسی طرح اس میں اوربھی خرابیاں ہیں ،تفصیل کے لئے دیکھئے [سلسلة الأحاديث الضعيفة: 3/ 353 رقم 1210 ]۔
 
Top