• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جائز ومعزز گناہ

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاۃ

سب جانتے ہیں کہ مرد حضرات غیر محرمات کے بارے میں جس طرح رو برو دنیاوی معاملات رکھتے ہیں وہی معاملات ٹیکنالوجی اور باقی زندگی کے میدان میں بھی رکھتے ہیں ، اگر بالفرض راہ چلتی کسی لڑکی کو بُری نظر سے دیکھتے ہیں تو ٹی وی پر بھی ویسے ہی دیکھتے ہیں ، نوکری پر بھی ویسے ہی ، انٹرنیٹ پر بھی ویسے ہی ، اِسی وجہ سے وہ کچھ شرعی و معاشرتی قوانین کے پابند بھی کئے گئے (یہ بات صرف نیچے لکھے گئے مضمون کے لنک کے طور پر لکھی گئی)
----------
لیکن عورت ذات کا معاملہ بڑا سہولت والا بن چکا ہے
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب میں نے جوانی میں قدم رکھا تھا تو میں ایک رشتہ دار خاتون کے گھر (جہاں میرا بلا اجازت آنا جانا تھا) گیا تو اُن کو میری "جوانی" کا فورا ادراک ہو گیا اور انہوں نے کمبل یا سرہانہ اٹھا کا سینہ پر رکھ لیا
لیکن پھر کچھ عرصہ بعد کسی کی شادی کے موقع پر وہی خاتون و باقی دیگر "پردے والیاں" لمٹڈ آفر کے طور پر بھڑکیلے کپڑوں میں دوپٹے و پورے شرعی کپڑوں سے بے نیاز غیر محرمات کے سامنے معنی خیز انداز میں میرے جیسے تمام ''جوانوں'' کا بیڑا غرق کر رہی تھیں ،۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ مجھے اچھی لگتی ہیں کا فقرہ سن کر مجمع میں پٹوانے والیاں ایک دفعہ آپس میں ڈسکس کر رہی تھیں مجھے فلاں اداکار بہت پسند ہے ، اسے دیکھ پر مجھے کچھ ہونے لگ جاتا ہے
-----------
مجھے گھور گھور کر کب سے دیکھ رہے ہو جیسے میرے نقاب کے اندر ایکسرے کر رہے ہو تمہیں شرم نہیں آتی کا کہہ کر وہ نقاب پوش عورتیں ٹی وی پر غیر مردوں کو پورا ایک ایک گھنٹے تک دیکھ رہی ہوتی ہیں ، (جدید ٹیکنالوجی کی سہولت)
---------------------
کڑوروں کی تعداد میں مردوں کے شانہ بشانہ مردوں کے کندھے سے کندھا ملا کر ،، مرد و عورت کی ہر فیلڈ میں برابری کا دعوی کرنے والیاں ، اُن ''حقوق'' کا پورا پورا استعمال بھی کرتی ہیں جو اسلام نے عورت کو الگ سے عطا فرمائے ، ، بہت سارے معاملات میں مرد و عورت کی برابری کا نعرہ آم '' کھانے'' چلا جاتا ہے اور ان کو اسلام یاد آ جاتا ہے ، لیکن جن معاملات میں اللہ نے مرد کو الگ سے جسمانی و معاشرتی فوقیت و فضیلت عطا فرمائی ہے وہاں مرد و عورت کی برابری کا نعرہ آم کھا کر ''واپس''آ چکا ہوتا ہے
------------------
ہمارے دوپٹہ کرنے یا نہ کرنے چست و بھڑکیلے لباس پہننے اور آدھا لباس پہننے یا پورا لباس پہننے پر مردوں کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے بلکہ ان کو چاہئے کہ اپنی نظریں پاک رکھیں اور کسی کو نہ دیکھیں کا کہنے والیوں کو میرے جیسے کسی آدمی سے جواب سننا پڑا تو پھر میں بھی مردوں کا صرف انڈرویئر پہننے کی 'تحریک'' شروع کرنے اعلان کرتا ہوں ، بازار میں ، دفتر میں ، محلوں میں ، شادیوں میں یہ تحریک ضرور کامیاب ہوگی ، میری گارنٹی ہے ،
اس پر ان عورتوں کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے بلکہ ان کو اپنی نظریں نیچی رکھنی ہوں گی
----------------
پردہ والیاں جدید ٹیکنالوجی و خوشی کے موقعوں کے سہارے
اور بغیر پردہ والیاں نعروں و برابری کے سہارے
ایک ہی چیز ہیں
فرق ثابت کریں ،
(اے بہن تجھے کیا ہو گیا ہے؟ بہت ساری باتیں ہیں جن کو لکھنا چاہتا ہوں جہاں اپنے حق میں نفسیاتی و جدید چسکے اور مردوں کے خلاف اسلامی و مہذب معاشرہ کی سہولت دونوں کے فائدے اٹھائے جاتے ہیں)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم
نہ تو سارے مرد ایک جیسے ھیی اور نہ ھی خواتین۔۔۔
اللہ تعالی ہر قسم کی برائی سے محفوظ و مامون رکھے۔ آمین۔
 

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
السلام علیکم
نہ تو سارے مرد ایک جیسے ھیی اور نہ ھی خواتین۔۔۔
اللہ تعالی ہر قسم کی برائی سے محفوظ و مامون رکھے۔ آمین۔
جی ، بے شک
دنیا کا جو بھی برائی یا اچھائی کا موضوع ہوتا ہے وہ سارے مرد اور ساری عورتوں والی شرط سے پاک ہی ہوتا ہے، ورنہ قلم خشک اور کتابیں آنا بند ہو جائیں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاۃ
----------------
پردہ والیاں جدید ٹیکنالوجی و خوشی کے موقعوں کے سہارے
اور بغیر پردہ والیاں نعروں و برابری کے سہارے
ایک ہی چیز ہیں
فرق ثابت کریں ،
(اے بہن تجھے کیا ہو گیا ہے؟ بہت ساری باتیں ہیں جن کو لکھنا چاہتا ہوں جہاں اپنے حق میں نفسیاتی و جدید چسکے اور مردوں کے خلاف اسلامی و مہذب معاشرہ کی سہولت دونوں کے فائدے اٹھائے جاتے ہیں)​
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ؛
سب سے پہلے تو یہ اعتراف کہ آپ اچھا لکھتے ہیں ،۔۔۔۔۔۔۔۔مزید لکھتے رہیئے؛
جس خرابی کو آپ نے پکڑا ۔۔۔۔۔۔۔۔وہ دراصل صنفی کمزوری ہے ۔۔۔۔جس پر صرف ایمان کے سبب ہی قابو پایا جا سکتاہے ۔
( إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّي )کہ انسان کا نفس تو برائی کی تحریک دیتا رہتا ہے ،(اور انسان آمادہ ہو ہی جاتا ہے ) سوائے (انکے،جن پر ) میرا رب رحم فرمائے ‘‘سورہ یوسف ۔۔
{إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبّى} من النفوس التي يعصمها من الوقوع في المهالك ومن جملتها نفسي أو هي أمارةٌ بالسوء في كل وقت إلا وقتَ رحمةِ ربي وعصمتِه لها وقيل الاستثناءُ منقطعٌ أي لكن رحمة ربي هي التي تصرِف عنها السوء كما في قوله تعالى وَلاَ هُمْ يُنقَذُونَ إِلاَّ رَحْمَةً ) إرشاد العقل السليم

تو سوال ’‘ غمزہ ۔۔و۔۔ناز ۔۔و۔۔ادا ۔۔’‘ دکھانے والوں کےفرق کا نہیں۔۔۔۔کیونکہ اس سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلکہ ۔۔۔۔ایمان کی کمزوری ، اسلامی احکام سے بے خبری و جہالت اس خرابی کی اصل وجہ ہے ،
تو ہر ایک کو اس معاملہ میں اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔۔
یعنی بحیثیت والدین، یا عالم دین ۔۔اور بحیثیت بھائی ۔۔بحیثیت شوہر ۔۔بحیثیت استاد ۔۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم وہم بھائی!
عام طور پر ہر عورت یا لڑکی کسی نا کسی مرد کے زیر تحت ہوتی ہے۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو اسلامی معاشرے میں لا محالہ مجموعی طور پر مرد حضرات ھی عورتوں کی تربیت کے ذمہ دار ہیں۔
 

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
یہ صرف آپ کے ہاں ہوتا ہے
ہمارےہاں نہیں
افسوس کا مقام ہے کہ آپ نےایک فیصد بھی غور کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی ، ،،، جو ''کہا''`جا رہا ہے وہ ''کہا''جا رہا ہے سے زیادہ ''کہا'' جا چکا ہے ، ،
 

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم وہم بھائی!
عام طور پر ہر عورت یا لڑکی کسی نا کسی مرد کے زیر تحت ہوتی ہے۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو اسلامی معاشرے میں لا محالہ مجموعی طور پر مرد حضرات ھی عورتوں کی تربیت کے ذمہ دار ہیں۔
بے شک ایسا ہی ہے
لیکن عورت اپنے حق میں اب تک جو کچھ اپنے دماغ سے ''سمجھی'' ہے وہ مردوں کی ''تربیت''سے زیادہ مردوں ''کو'' تربیت دینے کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے ،
 

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ؛
سب سے پہلے تو یہ اعتراف کہ آپ اچھا لکھتے ہیں ،۔۔۔۔۔۔۔۔مزید لکھتے رہیئے؛
جس خرابی کو آپ نے پکڑا ۔۔۔۔۔۔۔۔وہ دراصل صنفی کمزوری ہے ۔۔۔۔جس پر صرف ایمان کے سبب ہی قابو پایا جا سکتاہے ۔
( إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّي )کہ انسان کا نفس تو برائی کی تحریک دیتا رہتا ہے ،(اور انسان آمادہ ہو ہی جاتا ہے ) سوائے (انکے،جن پر ) میرا رب رحم فرمائے ‘‘سورہ یوسف ۔۔
{إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبّى} من النفوس التي يعصمها من الوقوع في المهالك ومن جملتها نفسي أو هي أمارةٌ بالسوء في كل وقت إلا وقتَ رحمةِ ربي وعصمتِه لها وقيل الاستثناءُ منقطعٌ أي لكن رحمة ربي هي التي تصرِف عنها السوء كما في قوله تعالى وَلاَ هُمْ يُنقَذُونَ إِلاَّ رَحْمَةً ) إرشاد العقل السليم

تو سوال ’‘ غمزہ ۔۔و۔۔ناز ۔۔و۔۔ادا ۔۔’‘ دکھانے والوں کےفرق کا نہیں۔۔۔۔کیونکہ اس سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلکہ ۔۔۔۔ایمان کی کمزوری ، اسلامی احکام سے بے خبری و جہالت اس خرابی کی اصل وجہ ہے ،
تو ہر ایک کو اس معاملہ میں اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔۔
یعنی بحیثیت والدین، یا عالم دین ۔۔اور بحیثیت بھائی ۔۔بحیثیت شوہر ۔۔بحیثیت استاد ۔۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا
آپ درست پہنچے معاملہ تک
بس معاملہ درست جگہ تک پہنچ جائے ،،،،،،،،،،،،،،،، تو ،،،،،،،،،،،،،
 
Top