• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جامعہ رحمانیہ میں عبدالرشید خلیق دیوبندی استاد رکھا ہے

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
آپ طالبان کو غیر مسلموں سے تشبیہہ دے کر سلفیوں کا اصل موقف بیان کر رہے ہیں کہ اب سلفیوں کو بھی کہنا پرے گا کہ "مجھے میرے دوستوں سے بچاو". . .

تو کیا طالبان کی امریکہ پر فتح میں اللہ کی نصرت ان کے شامل حال نہیں ہے؟؟

آفرین ہے جی منہج سلف کے اس "برصغیری" ایڈیشن اور اس کی تطبیق پہ !!!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
استاد محترم عبد الرشید خلیق صاحب حفظہ اللہ ویرعاہ جیساکہ اوپر وضاحت کردی گئی ہے کہ ایک طویل عرصہ سے پڑھا رہے ہیں ۔
اور طلباء کا ایک جم غفیر ان سے مستفید ہو چکا اور ہورہا ہے ۔ لیکن الحمد للہ کسی کا بھی عقیدہ و منہج ان کی وجہ سے خراب نہیں ہوا ۔
اس کے برعکس بہت سارے طلباء ہر سال ان کی حوصلہ افزائی اور تشجیع سے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کر لیتے ہیں والحمد للہ ۔
جوشخص ان سے کچھ نہ کچھ تعلق رکھتا ہے اس کےلیے حقیقت امر جاننا مشکل نہیں ہے کہ انہوں نے کبھی بھی اپنےآپ کو دیوبندی یا اہلحدیث کے حوالے سے متعارف نہیں کروایا ۔
میں اپنےبعض جوشیلے بھائیوں سے گزارش کرنا چاہوں گا کہ حق بات پہچاننے یا اس کا اعتراف کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے ۔
 

فضل الرحمن

مبتدی
شمولیت
مارچ 01، 2012
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
0
میرا خیال ہے کہ یہ کوئ معقول اعتراض نہیں ہے، کیونکہ سارے دیوبندی ایک جیسے نہیں ہیں، ان میں بہت سارے علماء معتدل بھی ہیں، لہذا ایسے معتدل علماء سے استفادہ میں کوئ حرج نہیں ہے، جامعہ سلفیہ اسلام آباد میں مولانا شریف مرحوم جو کہ دیوبندی تھے کافی عرصہ تک صرف و نحو اور فقہ میں تدریس کے فرائض سر انجام دئیے ہیں اور میں نے بھی ان سے استفادہ کیا ہے، میں نے مولانا مرحوم کو معقول، معتدل اور مناسب پایا ہے انہوں نے دوران تدریس کبھی بھی فقہ حنفی کو صحیح حدیث پر ترجیع نہیں دی اور نہ ہی دیوبند کے مخصوص عقائد کو بیان کیا یا ان کا دفاع کیا، ایسے علماء سے استفادہ میں کوئ حرج نہیں ان شاء اللہ
 
شمولیت
مئی 05، 2012
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
67
پوائنٹ
0
بھائی استفادہ حاصل کرنے میں اتنا کوئی حرج نہیں آپ انفرادی طور پر کسی دیو بندی عالم سے کوئی مسلہ میں سیکھ سکتے ہیں لیکن لیکن مدرسہ میں یا کسی دیگر اہل حدیث کی تنظیم میں بحثیت منتظم یا استاد کا انتخاب ٹھیک نہیں ہے - جس طرح حضرت عمر فاروق نے حضرت ابو موسی اشعری کو عیسائی سیکٹری رکھنے پر ڈانٹا تھا -اور پھر اس عیسائی سیکٹری کو معزول کروایا تھا-اور قرآن کی یہ آیت پڑھی تھی کہیایھا الذین آمنو لا تتخذوا ب طانۃ من دونکم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الی آخر -
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
اس آیت قرآنیہ اور حدیث مبارکہ سے ایسا ستدلالال کرنے والوں پر تکفیری کے فتاوی آجاتے ہیں اکثر !

لیکن چونکہ حنفیوں کا معاملہ ہے ، اس لیے

پرے ہیں گنگ کٹہرے عدالتیں چپ ہیں .................. اور رہیں گی !!!
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اور جو توثیق اللہ کفر پر کھلی نصرت کی صورت میں خود اللہ ان کی کر رہے ہیں ، وہ کیا ہے؟؟

خدا کا واسطہ ہے ان کنووں سے نکلو میرے پیارے بھاءیو إإإ

یہ کنویں جن کا نام مسلک کم اور تفرقہ زیادہ ہے ۔

والسلام
بھائی صاحب کسی کی دینی و علمی خدمات اس کے حق پر ہونے کی دلیل نہیں ہوتی یہ متفق علیہ روایت دیکھیے۔ خاص طور پر آخری جملہ پر غور فرمائیں:
عن أبي هريرة قال شهدنا مع رسول الله صلی الله عليه وسلم حنينا فقال لرجل ممن يدعی بالإسلام هذا من أهل النار فلما حضرنا القتال قاتل الرجل قتالا شديدا فأصابته جراحة فقيل يا رسول الله الرجل الذي قلت له آنفا إنه من أهل النار فإنه قاتل اليوم قتالا شديدا وقد مات فقال النبي صلی الله عليه وسلم إلی النار فکاد بعض المسلمين أن يرتاب فبينما هم علی ذلک إذ قيل إنه لم يمت ولکن به جراحا شديدا فلما کان من الليل لم يصبر علی الجراح فقتل نفسه فأخبر النبي صلی الله عليه وسلم بذلک فقال الله أکبر أشهد أني عبد الله ورسوله ثم أمر بلالا فنادی في الناس أنه لا يدخل الجنة إلا نفس مسلمة وأن الله يؤيد هذا الدين بالرجل الفاجر
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم غزؤہ حنین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کے بارے میں جو اسلام کا دعوی کرتا تھا فرمایا کہ یہ دوزخ والوں میں سے ہے پھر جب جنگ شروع ہوئی تو وہ آدمی بڑی بہادری کے ساتھ لڑا اور زخمی ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس آدمی کے بارے میں فرما رہے تھے کہ یہ دوزخی ہے اس نے تو آج خوب بہادری سے لڑائی کی ہے اور مرچکا ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ دوزخ میں گیا بعض صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم آپ کے فرمان کی تہہ تک نہ پہنچ سکے اسی دوران اس کے ابھی نہ مرنے بلکہ شدید زخمی ہونے کی اطلاع ملی پھر جب رات ہوئی تو وہ زخموں کی تکلیف برداشت نہ کر سکا تو اس نے اپنے آپ کو قتل کر ڈالا آپ کو اس کی خبر دی گئی تو فرمایا اَللَّهُ أَکْبَرُ اللہ سب سے بڑا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں آواز لگادیں کہ جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہوں گے اور اللہ تعالیٰ اس دین کی برے آدمی کے ذریعے بھی مدد کرا دیتا ہے۔
متفق علیہ
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
بھائی استفادہ حاصل کرنے میں اتنا کوئی حرج نہیں آپ انفرادی طور پر کسی دیو بندی عالم سے کوئی مسلہ میں سیکھ سکتے ہیں لیکن لیکن مدرسہ میں یا کسی دیگر اہل حدیث کی تنظیم میں بحثیت منتظم یا استاد کا انتخاب ٹھیک نہیں ہے - جس طرح حضرت عمر فاروق نے حضرت ابو موسی اشعری کو عیسائی سیکٹری رکھنے پر ڈانٹا تھا -اور پھر اس عیسائی سیکٹری کو معزول کروایا تھا-اور قرآن کی یہ آیت پڑھی تھی کہیایھا الذین آمنو لا تتخذوا ب طانۃ من دونکم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الی آخر -
آیت کا مس یوز ہے
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اسی کے ساتھ یہ بھی ذہن نشیں رہے کہ ہندوستان کے سلفی مدرسہ دارالسلام عمرآباد میں بھی کئی حنفی اساتذہ برسرکار ہیں اوراسی طرح دارالعلوم ندوۃ العلماء میں کئی سلفی علماء خدمت انجام دے رہے ہیں۔استاد کی صلاحیت دیکھنی چاہئے کہ جس موضوع کیلئے اس کو رکھاگیاہے اس کی اس کے اندر کتنی قابلیت ہے ۔ اگرہم قابلیت کے بجائے مسلک دیکھیں گے توشاید طلباء کے ساتھ ناانصافی ہوگی کہ انہیں ایک قابل استاد کی تعلیم وتربیت اورفیض سے محروم کردیاجائے اورمسلک کی بناء پر ایک کمترقابلیت والے شخص کو استاد بنایاجائے۔
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں ایک زمانہ میں انداز یہ تھاکہ وہاں اساتذہ کو قابلیت کی بنیاد پر رکھاجاتاتھا لیکن شیخ عبدالعزیز بن باز کے دور سے اس میں تبدیلی آئی اورمسلک کو ترجیح دی جانے لگی جس کا نتیجہ یہ ہواکہ تعلیم کا معیار گراوٹ کا شکار ہوگیا۔
ندوہ بھی پہلے ایک غیر متعصب ادارہ تھا۔ اس کے بانیان میں اہل حدیث علماء بھی شامل ہے ۔ علامہ ثناء اللہ امرتسری ندوہ اصلاح کمیٹی کے رکن رہ چکے ہیں ۔ مشہور اہل حدیث سید امیر علی ملیح آبادی ندوہ کے ناظم بھی رہ چکے ہیں پر اب وہاں پر بھی سلمان ندوی جیسے متعصبین کا قبضہ ہے ۔ اللہ رحم فرمائے
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
ندوہ بھی پہلے ایک غیر متعصب ادارہ تھا۔ اس کے بانیان میں اہل حدیث علماء بھی شامل ہے ۔ علامہ ثناء اللہ امرتسری ندوہ اصلاح کمیٹی کے رکن رہ چکے ہیں ۔ مشہور اہل حدیث سید امیر علی ملیح آبادی ندوہ کے ناظم بھی رہ چکے ہیں پر اب وہاں پر بھی سلمان ندوی جیسے متعصبین کا قبضہ ہے ۔ اللہ رحم فرمائے
ندوہ اب بھی غیرمتعصب ہے یہی وجہ ہے کہ وہاں ہرفرقہ اورمسلک کے لوگ تعلیم حاصل کرتے ہیں اوراساتذہ میں احناف کی کثرت کے باوجود شوافع اوراہل حدیث بھی ہیں۔ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتاکہ وہاں اس کے اہل حدیث یاغیرمقلد ہونے کی بناء پر اس سے کچھ امتیاز برتاگیاہو۔
بات جہاں تک مولانا سلمان صاحب کے متعصب ہونے کی ہے تو وہ اپنی آنکھوں کے شہتیر کو نظرانداز کرنے والوں کا طرز عمل ہے۔ رئیس ندوی اورانہی جیسے دیگر غیرمقلدین امام ابوحنیفہ کے خلاف ادب اورشائستگی کی حد سے گزر کرکلام کریں تو وہ متعصب نہیں ہوسکتے کیوں کہ اپنی جماعت کے لوگ ہیں اپنے مدرسہ سلفیہ بنارس کے شیخ الحدیث ہیں اورپتہ نہیں کیاکچھ ہیں۔
البتہ مولانا سلمان صاحب نے اگرغیرمقلدین کی روش پر تنقید کی توہ وہ متعصب ہوگئے ۔
ہوسکتاہے کہ دیگر امور کی طرح اب غیرمقلدین نے تعصب اورعدم تعصب پر بھی کچھ خود ساختہ معیار قائم کرلیاہو۔ ورنہ جس معیار پر مولاناسلمان صاحب کو متعصب قراردیاجائے گااسی معیار پر غیرمقلدین کو اس سے زیادہ متعصب ماننا پڑے گا۔لیکن اس کو ماننے میں ان کا اپناتعصب آڑے آجائے گا۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
ندوہ اب بھی غیرمتعصب ہے یہی وجہ ہے کہ وہاں ہرفرقہ اورمسلک کے لوگ تعلیم حاصل کرتے ہیں اوراساتذہ میں احناف کی کثرت کے باوجود شوافع اوراہل حدیث بھی ہیں۔ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتاکہ وہاں اس کے اہل حدیث یاغیرمقلد ہونے کی بناء پر اس سے کچھ امتیاز برتاگیاہو۔
بات جہاں تک مولانا سلمان صاحب کے متعصب ہونے کی ہے تو وہ اپنی آنکھوں کے شہتیر کو نظرانداز کرنے والوں کا طرز عمل ہے۔ رئیس ندوی اورانہی جیسے دیگر غیرمقلدین امام ابوحنیفہ کے خلاف ادب اورشائستگی کی حد سے گزر کرکلام کریں تو وہ متعصب نہیں ہوسکتے کیوں کہ اپنی جماعت کے لوگ ہیں اپنے مدرسہ سلفیہ بنارس کے شیخ الحدیث ہیں اورپتہ نہیں کیاکچھ ہیں۔
البتہ مولانا سلمان صاحب نے اگرغیرمقلدین کی روش پر تنقید کی توہ وہ متعصب ہوگئے ۔
ہوسکتاہے کہ دیگر امور کی طرح اب غیرمقلدین نے تعصب اورعدم تعصب پر بھی کچھ خود ساختہ معیار قائم کرلیاہو۔ ورنہ جس معیار پر مولاناسلمان صاحب کو متعصب قراردیاجائے گااسی معیار پر غیرمقلدین کو اس سے زیادہ متعصب ماننا پڑے گا۔لیکن اس کو ماننے میں ان کا اپناتعصب آڑے آجائے گا۔
اگر ہر فرقہ اور مسلک کے لوگوں کا تعلیم حاصل کرنا ندوہ کو غیر متعصب بناتا ہے تو مجھے امید ہے ہیکہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں غیر سلفی طلبہ کی تناسب ندوہ سے زیادہ ہوگا۔ لہذا یہ اصول آپ کو وہاں بھی اپلائی کرنا چاہیے ۔
رہی بات تعصب کی تو ہمارا تعصب قرآن و سنت کے لیے ہے اس لیے محمود ہے اور آپ کا تعصب شخصیات کے لیے ہے اس لیے مذموم ہے ۔
امام ابوحنیفہ کے مسئلہ پر کفایت اللہ بھائی سے بات کرلیں وہ آپ کو مطمئن کرسکیں گے ۔
 
Top