• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جاموس بھینس؟

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

شیخ محترم ان روایات کی تحقیق درکار ہے

بھینس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین واقف ہوگئے تھے

الجاموس في الأضحية عن سبعة
حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں بھینس کی قربانی کے سات حصے ہیں
عنوان الكتاب: مشكاة المصابيح مع شرحه مرعاة المفاتيح
المؤلف: عبيد الله بن محمد عبد السلام المباركفوري أبو الحسن
حالة الفهرسة: مفهرس على العناوين الرئيسية فقط
الناشر: الجامعة السلفية
سنة النشر: 1405 - 1985
عدد المجلدات: 9

https://archive.org/stream/mmsmmmmsmm/mmsmm5#page/n80/mode/2up

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ دَاوُد عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ اُسْتُعْمِلْت عَلَى صَدَقَاتِ عَكٍّ فَلَقِيت أَشْيَاخًا مِمَّنْ صَدَّقَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَأَلْتهمْ فَاخْتَلَفُوا عَلَيَّ فَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ اجْعَلْهَا مِثْلَ صَدَقَةِ الْإِبِلِ وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ فِي ثَلَاثِينَ تَبِيعٌ وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ فِي أَرْبَعِينَ بَقَرَةٌ مُسِنَّةٌ وَالْجَوَامِيسُ تُعَدُّ فِي الصَّدَقَةِ كَالْأَبَاقِيرِ .
عکرمہ بن خالد کہتے ہیں مجھے عک نامی علاقے کے صدقات و زکوۃ وصول کرنے کے سلسلے میں عامل بنایا گیا وہاں میرے ملاقات کچھ ایسے لوگوں سے ہوگئی جو عہد رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں صدقہ دیا کرتے تھے میں نے ان سے گائیوں اور بھینسوں کی زکوۃ کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے میرے سوال کا جواب مختلف انداز سے دے دیا بعض نے فرمایا: ان کی زکوۃ کا معاملہ اونٹوں جیسا ہے، بعض نے فرمایا: تیس گائیوں میں ایک سال کا بچہ ادا کیا جائے گا اور بعض نے فرمایا: چالیس گائیوں میں دو دانتا ادا کیا جائیگا اور زکوۃ کے سلسلے میں بھینسوں کا معاملہ گائیوں جیسا ہی ہے
[ مصنف ابن أبي شيبة ]
الكتاب : المصنف في الأحاديث والآثار
المؤلف : أبو بكر عبد الله بن محمد بن أبي شيبة الكوفي
الناشر : مكتبة الرشد - الرياض
الطبعة الأولى ، 1409
تحقيق : كمال يوسف الحوت
عدد الأجزاء : 7
http://islamport.com/d/1/mtn/1/114/4208.html

http://library.islamweb.net/Newlibrary/display_book.php?idfrom=1257&idto=1257&bk_no=10&ID=1248

حضرت عبدالرحمن ابی بکر رضی اللہ عنہ اور نو سو بھینسوں کا تحفہ

روى هشام ، عن ابن سيرين ، قال : اشتكى رجل ، فوصف له لبن الجواميس ، فبعث إلى عبد الرحمن بن أبي بكرة أن ابعث إلينا بجاموسة فبعث إليه بتسع مائة جاموسة ، فقال : إنما أردت واحدة . فبعث إليه أن اقبضها كلها .

محمد بن سیرین فرماتے ہیں ہمارے ہاں ایک آدمی بیمار ہوگیا حکماء کی طرف سے اس کے لیے بھینس کا دودھ تجویز کیا گیا اس آدمی نے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھیجا ایک بھینس میرے طرف بھیج دیں انہوں نے اس آدمی کی جانب نو سو بھینسیں روانہ کردیں اس آدمی نے انکی طرف پھر قاصد روانہ کیا کہ مجھے ایک بھینس درکار ہے عبدالرحمن نے کہلا بھیجا یہ ساری آپ ہی کے لیے ہے ان سب کو اپنے پاس رکھ لو
عنوان الكتاب: سير أعلام النبلاء - السيرة النبوية - سيرة الخلفاء الراشدين - الجزء المفقود (ت: الأرناؤوط)
المؤلف: محمد بن أحمد بن عثمان الذهبي أبو عبد الله شمس الدين
المحقق: شعيب الأرناؤوط - بشار معروف - آخرون
حالة الفهرسة: مفهرس فهرسة كاملة
الناشر: مؤسسة الرسالة
سنة النشر: 1402 - 1982
عدد المجلدات: 29
https://archive.org/stream/FP11950/san04#page/n412/mode/2up
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

شیخ محترم ان روایات کی تحقیق درکار ہے
بھینس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین واقف ہوگئے تھے
الجاموس في الأضحية عن سبعة
حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں بھینس کی قربانی کے سات حصے ہیں
عنوان الكتاب: مشكاة المصابيح مع شرحه مرعاة المفاتيح
المؤلف: عبيد الله بن محمد عبد السلام المباركفوري أبو الحسن
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترم بھائی ! ۔۔۔۔۔۔۔ مرعاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ کی عبارت پیش ہے :
قربانی کے باب میں لکھتے ہیں :
وأما الجاموس فمذهب الحنفية وغيرهم جواز التضحية به، قالوا: لأن الجاموس نوع من البقر، ويؤيد ذلك أن الجاموس في الزكاة كالبقرة، فيكون في الأضحية أيضاً مثلها، ويذكرون في ذلك حديثاً صريحاً أورده المناوي في كنوز الحقائق بلفظ: الجاموس في الأضحية عن سبعة، وعزاه الديلمي في مسند الفردوس، (مرعاۃ المفاتیح جلد ۵ ص۸۱ )
یعنی حنفی مذہب میں بھینس کی قربانی جائز ہے ، کیونکہ ان کے بقول : بھینس ،دراصل گائے کی ایک نوع ہے ، اور اس بات کی تائید اس سے ہوتی ہے زکاۃ کے معاملہ میں بھینس ، گائے کی طرح ہے ، اس مسئلہ وہ ایک صریح حدیث بھی پیش کرتے ہیں ،جو علامہ عبدالرؤفؒ مناوی نے اپنی کتاب (کنوز الحقائق ) میں نقل کی ہوئی ہے کہ :: قربانی میں بھینس سات افراد کی طرف سے ہوگی ‘‘
علامہ مناوی نے اس کیلئے مسند فردوس کا حوالہ دیا ہے ))
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن مسند فردوس (شيرويه بن شهردار الديلميّ (المتوفى: 509 ھ) میں احادیث کو اسانید حذف کرکے نقل کیا گیا ہے ، جس کے سبب ان کی تحقیق نہیں ہوسکتی ،
اسلئے اس روایت کی تحقیق بھی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اس کے اصل مصدر و مخرج کا علم نہیں ہوجاتا ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
بعض نے فرمایا: چالیس گائیوں میں دو دانتا ادا کیا جائیگا اور زکوۃ کے سلسلے میں بھینسوں کا معاملہ گائیوں جیسا ہی ہے
[ مصنف ابن أبي شيبة ]
الكتاب : المصنف في الأحاديث والآثار
المؤلف : أبو بكر عبد الله بن محمد بن أبي شيبة الكوفي
مصنف ابن ابی شیبہ کو مختلف مکتبات نے مختلف تحقیق اور نسخوں کی بنیاد پر شائع کیا ہے ،
جس نسخہ کا آپ نے حوالہ دیا ہے وہ مكتبة الرشد - الرياض نے کمال یوسف حوت کی تحقیق سے ۱۴۰۹ ھ میں شائع کیا تھا ،
اسی مکتبۃ الرشد نے (1425 ھ ) میں پھر مصنف ابن ابی شیبہ کو سعودیہ کے کچھ محققین کی تحقیق سے شائع کیا ،
اس اشاعت میں محققین نے یہ حدیث بھینس کے ذکر کے بغیر درج کی ، اور حاشیہ میں لکھا کہ :
في طبع ط س : (( بَقَرَةٌ مُسِنَّةٌ وَالْجَوَامِيسُ تُعَدُّ فِي الصَّدَقَةِ كَالْأَبَاقِيرِ )) ولم ترد في جميع الاصول فاظاهر انها من اخطاء الطباعة " والله اعلم
یعنی اس حدیث میں بھینس کی زکاۃ کا ذکر صرف ایک طباعت میں ہے جو ظاہر ہے طباعت کی غلطی ہے ، کسی مخطوط نسخہ میں اس کا ثبوت نہیں ))
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر مصنف کی ایک اشاعت مصر سے علامہ ابو محمد اسامہ بن ابراہیم کی تحقیق سے بھی سامنے ہے ، اس نسخہ میں بھی اس روایت میں بھینس کا ذکر نہیں ۔

اور اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب سے مشہور حنفی عالم محمد عوامہ کی ( من مانیوں ) کے ساتھ بھی مصنف ابن شیبہ شائع ہے اس میں بھی بھینس کا ذکر نہیں ،
اسلئے ظاہر بات یہی ہے کہ مصنف کی اس روایت میں بھینس کا ذکر خطا ۔۔ یا تحریف ہے ۔
کمال یوسف حوت کے نسخہ کے علاوہ تمام نسخوں میں یہ روایت حسب ذیل ہے :
حدثنا عبد الأعلى ، عن داود ، عن عكرمة بن خالد ، قال : استعملت على صدقات عك , فلقيت أشياخا ممن صدق على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم البقر , وسألتهم فاختلفوا علي , فمنهم من قال اجعلها مثل صدقة الإبل , ومنهم من قال في ثلاثين تبيع , ومنهم من قال في أربعين بقرة بقرة مسنة. ))
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
حضرت عبدالرحمن ابی بکر رضی اللہ عنہ اور نو سو بھینسوں کا تحفہ

عنوان الكتاب: سير أعلام النبلاء - السيرة النبوية - سيرة الخلفاء الراشدين - الجزء المفقود (ت: الأرناؤوط)
اس روایت کو امام ابن عساکرؒ ((المتوفى: 571 ھ)نے تاریخ دمشق میں بالاسناد نقل فرمایا ہے ،
اور مصر کے جید عالم حسین عفانی جو مشہور سلفی محقق ابو اسحاق الحوینی کے شاگرد ہیں انہوں اپنی ضخیم کتاب ’’ صلاح الأمة في علو الهمة ‘‘
کی دوسری جلد کے صفحہ ۵۵۷ ) میں یہ روایت امام ابن سیرینؒ کے حوالہ سے نقل کرکے لکھتے ہیں :
’’ حسن اخرجه الدارقطني في المستجاد وابن عساكر والذهبي وقال هذا بعبيدالله اشبه من عبدالرحمن وهو كذالك لسعة مال عبيدالله وشهرته في السخاء ))
یعنی اسکی اسناد حسن ہے ، اسے امام دارقطنی نے (المستجاد ) میں روایت کیا ہے ، اور ابن عساکر ؒ اور ذہبی نے بھی نقل کیا ہے
اور بتایا ہے کہ اس میں عبدالرحمن کی جگہ عبیداللہ صحیح ہے کیونکہ انکی سخاوت مشہور ہے ‘‘
 
Top