فقہ اہلحدیث نزل الابرار میں بھی کچھ ایسا ہی لکھا ہے
وکذالک لا کفارة علی من جامع بھیمة او میتتہ اوصبیا اور صغیرة ۔ ص۱ ۳ ۳
یعنی اس پر روزہ کا کفارہ نہیں ہے جو کسی چوپایہ سے جماع کرے یا کسی مردہ عورت سے جماع کرے، یا بچے سے جماع کرے یا چھوٹی لڑکی سے جماع کرے۔
اس مسئلہ پر کوئی تحقیقی روشنی ڈال سکتا ھے کہ اگر ایسا ھے تو کونسی بیس پر؟
آپ سے کئی بار کہا کہ جس کی بات قرآن اور صحیح احادیث
کے مخالف ھو گی اس کو رد کر دیا جا ے گا
وہابی ھو یا حنفی ھو مقلد ھو یا غیر مقلد ھو
کوئی بھی ھو
جو امام ابو حنیفہ کے مقلد ہیں ان سے پوچھا ہے
کیا آپ مانتے ہیں یا انکار کرتے ہیں
اگر کوئی آپ سے پوچھے کہ کیا فقہ حنفی شریف میں پیشاب سے سوره فاتحہ لکھ سکتے ہیں تو آپ اس کو یہ جواب دیں گے کہ فلاں نے یہ لکھا ہے اور فلاں نے یہ لکھا ہے
حنفیوں کے پاس دو ہی راستے ہیں
یا تو رد کریں کہ یہ غلط لکھا ہے
یا مان لیں کہ یہ صحیح ہے
میرے لیے نا مقلد حجت ہیں نا غیر مقلد
میں ہر اس بات کا رد کرتا ہوں جو قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف ھو
اگر چہ وہ فتاویٰ ہی کیوں نا ھو- جس کا ذکر آپ نے یہاں کیا ہے