• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جان ایمان رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم

شمولیت
دسمبر 12، 2012
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
19
پوائنٹ
0
بسم اللہ الرحمٰن الرحمٰن الرحیم
الصلوٰۃ والسلام علیک یاسیدی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان رحمت ہے،کہ
إِنَّ اللَّہَ اصْطَفَی کِنَانَۃَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَعِیلَ وَاصْطَفَی قُرَیْشًا مِنْ کِنَانَۃَ وَاصْطَفَی مِنْ قُرَیْشٍ بَنِی ہَاشِمٍ وَاصْطَفَانِی مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ:یعنی اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں کنانہ کو فضیلت دی اور کنانہ میں سے قریش کو فضیلت دی اور قریش میں سے بنو ہاشم کو فضیلت دی اور بنو ہاشم میں سے مجھ کو فضیلت دی (بحوالہ شرح صحیح مسلم ۔جلد6۔صفحہ670۔مطبوعہ فرید بک سٹال لاہور)
پیش نظر وہ نوبہار سجدے کو دل ہے بیقرار روکئے سر کو روکئے ہاں یہی امتحان ہے
محمد مصطفیٰ (علیہ السلام) کی محبت دین حق میں شرط اول ہے اسی میں ہو اگر خامی، تو سب کچھ نامکمل ہے
محمد مصطفیٰ (علیہ السلام) کی محبت ہے سند آزاد ہونے کی خدا کے دامن توحید میں آباد ہونے کی
وجہ تخلیق کائنات سروردوعالم نبی محتشم رسول مکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بندہ مومن کے تعلق کے بارے میں شریعت مطہرۃ میں انتہائی واضح اور صریح احکامات موجود ہیں،کہ کوئی بھی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا ،کہ جب تک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ اس کو اس کی جان اس کی اولاد اس کے ماں باپ اس کے مال یہاں تک کہ دنیا کی ہر شے سے زیادہ محبوب اور پیاری نہ ہوجائے۔
یہی اصل ایمان ہے کہ روح کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انتہا درجہ کا تعلق عشق و محبت رکھاجائے،اگر صحابہ کرام علیہم الرضوان کے شب وروز کا مطالعہ کریں،تو یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کس انتہائی درجے کا عشق اور کس قدر عظیم الشان محبت کا اظہارفرماتے تھے ،کیونکہ اقامت واحیائے دین کا دارومدار ایمان پر ہے اور پھر کامل ایمان کا انحصار، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشق و محبت اور انتہادرجہ کی تعظیم وتکریم پرہے
بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب و تعظیم وتکریم کے معیار کے اصول اور پیمانے کیاہیں؟....تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق و محبت جس قدرصحابہ کرام علیہم الرضوان کرتے تھے اس کی مثال ملنا مشکل وناپید ہے ،کیونکہ
جوشرف تعظیم و تکریم رسالت (صلی اللہ علیہ وسلم) صحابہ کرام علیہم الرضوان کو حاصل تھی یہ سب کچھ ان کو سرکار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق اور محبت کی بدولت ملا تھا ،نبی رحمت شفیع امت صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق و محبت کا یہ تسلسل صحابہ کرام علیہم الرضوان سے لے کر تابعین و تبع تابعین اور اکابر ائمہ تک جاتاہے ۔
اسلاف واخیار کے ادب وتکریم مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حال تھا کہ ذکر مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سنتے ہی ان کی آنکھیں چھم چھم برسنے لگتی۔آج امت مسلمہ دین سے جس قدر ہوتی جارہی ہے اس کی ایک سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم سیرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے ناآشنا ہوتے جارہے ہیں اور امت مسلمہ کا سیرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوری کے سبب گستاخان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو موقع مل جاتاہے،کہ وہ امت کے بھولے بھالے اور سیدھے سادھے مسلمانوں کہ شرک وبدعت کی آڑ میں گمراہ کرکے اپنے آقاؤں کی خوشنودی حاصل کررہے ہیں ۔
اہل ایمان کے دلوں سے ادب مصطفیٰ وتعظیم وتکریم رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو ختم کرنے کے لئے درجنوں گمراہ فرقے وجود میں آگئے ہیں،جو
مختلف ناموں سے گمراہی کا یہ ٹولہ اپنے ایمان کا تو بیڑا غرق کرہی چکا ہے اب وہ بھولے بھالے اور سادہ لوح مسلمانوں کو شرک وبدعت کے نعرے کی آڑ میں ورغلا کر اپنے شکنجے میں لے کر ان کے دلوں سے شمع عشق ورسالت کو بجھانا چاہتاہے
جو لوگ سیرت مصطفیٰ ﷺ سے پوری طرح واقف نہیں اور جن کو درست عقائد کا صحیح علم نہیں ہے وہ وہ سیدھے سادھے مسلمان،ان گمراہ وبدمذہبوں کے جال میں پھنس کراپنے ایمان کی قیمتی دولت کو گنوادیتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ہرمسلمان کو چاہئے کہ آئے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور رفعت وکمال سے آگاہ ہواورعقائد صحیحہ سے بھی آگاہی حاصل کرلے
جتنا عشق اور جتنی محبت حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کریں گے اسی قدر ادب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت کا ادراک حاصل ہوگا ۔یہاں پرایک سوال اور بھی پیداہوتاہے،کہ گمراہ فرقے،جوکہ ایک ہی حمام کے سب ننگے ہیں ،یہ سب مذہب،رسول (علیہ السلام)دشمنی ،اور بعض نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں بہت اچھی طرح سے ساجھے دار ہیں یہ لوگ مسلمانوں کو طرح طرح کے مسائل میں الجھانے کی کوشش کرتے ہیں ،یہ علماء وفقہاء سے بحث نہیں کرتے ،بلکہ یہ عام لوگوں سے ابحاث کرکے گمراہ کرتے ہیں
ان کے گستاخانہ طرزعمل میں ایک گمراہ کن سوال یہ بھی سیدھے سادھے مسلمانوں سے ہوتاہے کہ یہ اہلسنت والجماعت بریلوی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم ،حد سے زیادہ کرکے اس تعظیم کو اللہ تعالیٰ کے برابرکردیتے ہیں ،حالانکہ ایسا نہیں ہے یہ محض جھوٹ ،افتراء اور الزام ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں اور ہم یہ شہادت ہر نمازمیں التحیات پڑھتے وقت دیتے ہیں ،لہذا ثابت ہواکہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کا بندہ و مخلوق تسلیم کرتے ہیں ،جبکہ اللہ تعالیٰ خالق اورمعبود ہے
تفصیلی بحث اندرکتاب میں مناسب موضوع کے لحاظ سے کروں گا یہاں محض 2الفاظ میں ان گستاخوں کو لپیٹ لیتا ہوں،کہ آپ ،
جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم وتوقیر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب کی حد کی وضاحت کردیں کہ وہ حد کہاں تک ہے؟...تاکہ ہم اس حد تک
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر کریں؟...


(جاری ہے)
 
شمولیت
دسمبر 12، 2012
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
19
پوائنٹ
0
بسم اللہ الرحمٰن الرحمٰن الرحیم
الصلوٰۃ والسلام علیک یاسیدی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان رحمت ہے،کہ
إِنَّ اللَّہَ اصْطَفَی کِنَانَۃَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَعِیلَ وَاصْطَفَی قُرَیْشًا مِنْ کِنَانَۃَ وَاصْطَفَی مِنْ قُرَیْشٍ بَنِی ہَاشِمٍ وَاصْطَفَانِی مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ:یعنی اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں کنانہ کو فضیلت دی اور کنانہ میں سے قریش کو فضیلت دی اور قریش میں سے بنو ہاشم کو فضیلت دی اور بنو ہاشم میں سے مجھ کو فضیلت دی (بحوالہ شرح صحیح مسلم ۔جلد6۔صفحہ670۔مطبوعہ فرید بک سٹال لاہور)
پیش نظر وہ نوبہار سجدے کو دل ہے بیقرار روکئے سر کو روکئے ہاں یہی امتحان ہے
محمد مصطفیٰ (علیہ السلام) کی محبت دین حق میں شرط اول ہے اسی میں ہو اگر خامی، تو سب کچھ نامکمل ہے
محمد مصطفیٰ (علیہ السلام) کی محبت ہے سند آزاد ہونے کی خدا کے دامن توحید میں آباد ہونے کی
وجہ تخلیق کائنات سروردوعالم نبی محتشم رسول مکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بندہ مومن کے تعلق کے بارے میں شریعت مطہرۃ میں انتہائی واضح اور صریح احکامات موجود ہیں،کہ کوئی بھی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا ،کہ جب تک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ اس کو اس کی جان اس کی اولاد اس کے ماں باپ اس کے مال یہاں تک کہ دنیا کی ہر شے سے زیادہ محبوب اور پیاری نہ ہوجائے۔
یہی اصل ایمان ہے کہ روح کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انتہا درجہ کا تعلق عشق و محبت رکھاجائے،اگر صحابہ کرام علیہم الرضوان کے شب وروز کا مطالعہ کریں،تو یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کس انتہائی درجے کا عشق اور کس قدر عظیم الشان محبت کا اظہارفرماتے تھے ،کیونکہ اقامت واحیائے دین کا دارومدار ایمان پر ہے اور پھر کامل ایمان کا انحصار، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشق و محبت اور انتہادرجہ کی تعظیم وتکریم پرہے
بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب و تعظیم وتکریم کے معیار کے اصول اور پیمانے کیاہیں؟....تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق و محبت جس قدرصحابہ کرام علیہم الرضوان کرتے تھے اس کی مثال ملنا مشکل وناپید ہے ،کیونکہ
جوشرف تعظیم و تکریم رسالت (صلی اللہ علیہ وسلم) صحابہ کرام علیہم الرضوان کو حاصل تھی یہ سب کچھ ان کو سرکار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق اور محبت کی بدولت ملا تھا ،نبی رحمت شفیع امت صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق و محبت کا یہ تسلسل صحابہ کرام علیہم الرضوان سے لے کر تابعین و تبع تابعین اور اکابر ائمہ تک جاتاہے ۔
اسلاف واخیار کے ادب وتکریم مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حال تھا کہ ذکر مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سنتے ہی ان کی آنکھیں چھم چھم برسنے لگتی۔آج امت مسلمہ دین سے جس قدر ہوتی جارہی ہے اس کی ایک سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم سیرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے ناآشنا ہوتے جارہے ہیں اور امت مسلمہ کا سیرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوری کے سبب گستاخان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو موقع مل جاتاہے،کہ وہ امت کے بھولے بھالے اور سیدھے سادھے مسلمانوں کہ شرک وبدعت کی آڑ میں گمراہ کرکے اپنے آقاؤں کی خوشنودی حاصل کررہے ہیں ۔
اہل ایمان کے دلوں سے ادب مصطفیٰ وتعظیم وتکریم رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو ختم کرنے کے لئے درجنوں گمراہ فرقے وجود میں آگئے ہیں،جو
مختلف ناموں سے گمراہی کا یہ ٹولہ اپنے ایمان کا تو بیڑا غرق کرہی چکا ہے اب وہ بھولے بھالے اور سادہ لوح مسلمانوں کو شرک وبدعت کے نعرے کی آڑ میں ورغلا کر اپنے شکنجے میں لے کر ان کے دلوں سے شمع عشق ورسالت کو بجھانا چاہتاہے
جو لوگ سیرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوری طرح واقف نہیں اور جن کو درست عقائد کا صحیح علم نہیں ہے وہ وہ سیدھے سادھے مسلمان،ان گمراہ وبدمذہبوں کے جال میں پھنس کراپنے ایمان کی قیمتی دولت کو گنوادیتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ہرمسلمان کو چاہئے کہ آئے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور رفعت وکمال سے آگاہ ہواورعقائد صحیحہ سے بھی آگاہی حاصل کرلے
جتنا عشق اور جتنی محبت حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کریں گے اسی قدر ادب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت کا ادراک حاصل ہوگا ۔یہاں پرایک سوال اور بھی پیداہوتاہے،کہ گمراہ فرقے،جوکہ ایک ہی حمام کے سب ننگے ہیں ،یہ سب مذہب،رسول (علیہ السلام)دشمنی ،اور بعض نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں بہت اچھی طرح سے ساجھے دار ہیں یہ لوگ مسلمانوں کو طرح طرح کے مسائل میں الجھانے کی کوشش کرتے ہیں ،یہ علماء وفقہاء سے بحث نہیں کرتے ،بلکہ یہ عام لوگوں سے ابحاث کرکے گمراہ کرتے ہیں
ان کے گستاخانہ طرزعمل میں ایک گمراہ کن سوال یہ بھی سیدھے سادھے مسلمانوں سے ہوتاہے کہ یہ اہلسنت والجماعت بریلوی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم ،حد سے زیادہ کرکے اس تعظیم کو اللہ تعالیٰ کے برابرکردیتے ہیں ،حالانکہ ایسا نہیں ہے یہ محض جھوٹ ،افتراء اور الزام ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں اور ہم یہ شہادت ہر نمازمیں التحیات پڑھتے وقت دیتے ہیں ،لہذا ثابت ہواکہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کا بندہ و مخلوق تسلیم کرتے ہیں ،جبکہ اللہ تعالیٰ خالق اورمعبود ہے
تفصیلی بحث اندرکتاب میں مناسب موضوع کے لحاظ سے کروں گا یہاں محض 2الفاظ میں ان گستاخوں کو لپیٹ لیتا ہوں،کہ آپ ،
جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم وتوقیر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب کی حد کی وضاحت کردیں کہ وہ حد کہاں تک ہے؟...تاکہ ہم اس حد تک
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر کریں؟...


(جاری ہے)
 

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
بسم اللہ الرحمٰن الرحمٰن الرحیم
الصلوٰۃ والسلام علیک یاسیدی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

ان کے گستاخانہ طرزعمل میں ایک گمراہ کن سوال یہ بھی سیدھے سادھے مسلمانوں سے ہوتاہے کہ یہ اہلسنت والجماعت بریلوی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم ،حد سے زیادہ کرکے اس تعظیم کو اللہ تعالیٰ کے برابرکردیتے ہیں ،حالانکہ ایسا نہیں ہے یہ محض جھوٹ ،افتراء اور الزام ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں اور ہم یہ شہادت ہر نمازمیں التحیات پڑھتے وقت دیتے ہیں ،لہذا ثابت ہواکہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کا بندہ و مخلوق تسلیم کرتے ہیں ،جبکہ اللہ تعالیٰ خالق اورمعبود ہے
تفصیلی بحث اندرکتاب میں مناسب موضوع کے لحاظ سے کروں گا یہاں محض 2الفاظ میں ان گستاخوں کو لپیٹ لیتا ہوں،کہ آپ ،
جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم وتوقیر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب کی حد کی وضاحت کردیں کہ وہ حد کہاں تک ہے؟...تاکہ ہم اس حد تک
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر کریں؟...
نبی اکرم ﷺ کے بارہ میں ہمارا ایمان یہ ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اولادِ آدم کے سردار، تمام نبیوں اور رسولوں میں سب سے افضل، انسانوں میں سب سے زیادہ قابلِ تعریف، شافع روزِ محشر
اور عبدیت کے سب سے اعلٰی و ارفع مقام پر فائز ہیں
باقی رہی بات بریلوی حضرات کیا کیا گل کھلاتے ہیں آپ کے مضمون کے ساتھ ساتھ اسکی وضاحت کرتا رہوں گا
ان شاء اللہ
 
Top